اردو   हिंदी   বাংলা   ಕನ್ನಡ   മലയാളം   ଓଡ଼ିଆ   தமிழ்   తెలుగు  




2023-01-26

خطبہ جمعہ حضور انورایدہ اللہ تعالیٰ فرمودہ15؍جولائی 2005 بطرز سوال وجواببمنظوری سیّدنا حضور انور ایدہ اللہ تعالیٰ بنصرہ العزیز

اللہ تعالیٰ کا قرب پانے کا ایک ہی ذریعہ ہے اور وہ یہ ہے کہ
تم آنحضور صلی اللہ علیہ وسلم کے اُسوہ پر چلو تاکہ خدا کا پیارحاصل کر سکو اوراس کا قرب پا سکو

سوال:حضور انور ایدہ اللہ تعالیٰ بنصرہ العزیزنے خطبہ کے شروع میں کون سی آیت کی تلاوت فرمائی؟
جواب:حضور انور نےخطبہ کے شروع میںسورۃ المومنون کی آیت نمبر 9 :وَالَّذِیْنَ ھُمْ لِاَمٰنٰتِھِمْ وَعَھْدِھِمْ رٰعُوْنَ کی تلاوت فرمائی۔
سوال:اللہ تعالیٰ کی محبت اگر حاصل کرنی ہو تو کس کی اتباع کرنی ضروری ہے؟
جواب:حضور انور نے فرمایا:اللہ تعالیٰ کی محبت حاصل کرنے کیلئے رسول کریم ؐکی اتباع ضروری ہے جیسا کہ اللہ تعالیٰ قرآن کریم میں رسول کریم ﷺ سے مخاطب ہوکر فرماتا ہے قُلْ اِنْ کُنْتُمْ تُحِبُّوْنَ اللّٰہَ فَاتَّبِعُوْنِیْ یُحْبِبْکُمُ اللّٰہُ وَیَغْفِرْ لَکُمْ ذُنُوْبَکُمْ ۔وَاللّٰہُ غَفُوْرٌ رَّحِیْمٌ یعنی توُ کہہ دے کہ اے لوگو! اگر تم اللہ سے محبت رکھتے ہو تو میری اتباع کرو۔ اس صورت میں وہ بھی تم سے محبت کرے گا۔ اور تمہارے قصور بخش دے گا اور اللہ بہت بخشنے والا اور بار بار رحم کرنے والا ہے۔
سوال:آنحضرت ﷺ کے اخلاق کی بابت حضرت عائشہ رضی اللہ عنہانے کیا فرمایا؟
جواب:حضور انور نے فرمایا:حضرت عائشہ ؓ نے فرمایا کہ آپؐکے اخلاق کے لئے قرآن کریم کی تعلیم دیکھ لو۔ یعنی آپؐ کا ہر فعل قرآنی تعلیم کے مطابق تھا۔
سوال:قیامت کے روز اللہ تعالیٰ کے نزدیک سب سے بڑی خیانت کیا شمار ہوگی؟
جواب:حضور انور ایدہ اللہ تعالیٰ بنصرہ العزیزنے فرمایا: حضرت ابو سعید خدری ؓ بیان کرتے ہیںکہ رسول اللہ ﷺ نے فرمایا کہ قیامت کے روز اللہ تعالیٰ کے نزدیک سب سے بڑی خیانت یہ شمار ہو گی کہ ایک آدمی اپنی بیوی سے تعلقات قائم کرے۔ پھر وہ بیوی کے پوشیدہ راز لوگوں میں بیان کرتا پھرے۔
سوال:امانت کا حق کس طرح ادا کرنا چاہئے؟
جواب:حضور انور ایدہ اللہ تعالیٰ نے فرمایا: حضرت ابو ہریرہ ؓبیان کرتے ہیں کہ آنحضرت صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا اس شخص کو امانت لوٹا دے جس نے تم پر اعتماد کرکے تمہارے پاس امانت رکھی اور اس شخص سے بھی خیانت نہ کر جو تجھ سے خیانت کرتا ہے۔
سوال:حضرت مسیح موعود علیہ السلام نے آنحضرت صلی اللہ علیہ وسلم کے امین ہونے کی بابت کیا فرمایا؟
جواب:حضرت مسیح موعود علیہ السلام فرماتے ہیں:امانت سے مراد انسان کامل کے وہ تمام قویٰ اور عقل اور علم اور دل اور جان اور حواس اور خوف اور محبت اور عزت اور وجاھت اور جمیع نعماء روحانی وجسمانی ہیں۔ یعنی تمام روحانی اور جسمانی نعمتیں ہیں۔ جو خداتعالیٰ انسان کامل کو عطا کرتا ہے۔ اور پھر انسان کامل برطبق آیت اِنَّ اللّٰہَ یَاْمُرُکُمْ اَنْ تُؤَدُّوْاالْاَمٰنٰتِ اِلٰٓی اَھْلِھَا ۔ یعنی اس آیت کے مطابق کہ اِنَّ اللّٰہَ یَاْمُرُکُمْ اَنْ تُؤَدُّوْاالْاَمٰنٰتِ اِلٰٓی اَھْلِھَا اللہ تعالیٰ حکم دیتا ہے کہ امانتیں ان کے اہل کے سپرد کر دو۔ اس ساری امانت کو جناب الٰہی کو واپس دے دیتا ہے۔ یعنی اس میں فانی ہو کر اس کی راہ میں وقف کر دیتا ہے … اور یہ شان اعلیٰ اور اکمل اور اتم طور پر ہمارے سید، ہمارے مولیٰ، ہمارے ہادی، نبی امی صادق و مصدوق محمد مصطفی صلی اللہ علیہ وسلم میں پائی جاتی تھی۔
سوال:آنحضرت صلی اللہ علیہ وسلم اپنے عہد کو کس طرح نبھاتے تھے؟
جواب:حضور انور نے فرمایا: جنگ بدر میں جب مسلمان بہت ہی کمزور تھے ۔جتنی بھی مدد مل جاتی اتنی ہی کافی تھی کیونکہ کفار بھرپور رنگ میں تیار ہو کر آئے تھے ۔آپؐنے عہد کی پابندی کی خاطر دو اشخاص کو جنگ میں حصہ لینے سے روک دیا۔ اس واقعہ کا ذکر یوں ملتاہے کہ حذیفہ بن یمان؄ روایت کرتے ہیں کہ جنگ بدر میں شریک ہونے کیلئے مجھے یہ بات مانع ہوئی، روک یہ بن گئی کہ مَیںاور اَبُوحُسَیْل نکلے۔ وہ بیان کرتے ہیں کہ ہمیں کفار قریش نے پکڑ لیا اور کہا کہ تم محمد(ﷺ) سے ملنے کا ارادہ رکھتے ہو۔ ہم نے کہا ہمارا یہ ا رادہ نہیں ہے ۔ہمارا ارادہ صرف مدینہ جانے کا ہے۔ انہوں نے ہم سے عہد لے کرچھوڑا کہ ہم مدینہ جائیں گے اور محمد (ﷺ) کے ساتھ مل کر جنگ نہیں کریں گے۔ چنانچہ ہم رسول اللہ ﷺ کے پاس آئے اور ان کواس واقعہ سے جو ہمیں پیش آیا تھا آگاہ کیا۔ یہ سن کر آنحضور صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا تم دونوں جائو اور ان سے کیا ہوا عہد پورا کرو ۔ہم ان کے مقابلہ میں اللہ تعالیٰ کی مدد طلب کریں گے ۔دیکھیں یہ تھا آپ کا عمل ۔آدمیوں کی سخت ضرورت ہے ۔ ایک ایک آدمی کی ا ہمیت ہے۔ جنگ کی حالت میں کوئی بھی ایسی باتوں کو اہمیت نہیں دیتا ۔
سوال:اللہ تعالیٰ کا قرب حاصل کرنے کا کیا ذریعہ ہے؟
جواب:حضور انور نے فرمایا:اللہ تعالیٰ کا قرب پانے کا ایک ہی ذریعہ ہے اور وہ یہ ہے کہ تم آنحضورصلی اللہ علیہ وسلم کے اُسوہ پر چلو تاکہ خدا کا پیارحاصل کر سکو اوراس کا قرب پا سکو۔
سوال:سب سے زیادہ امانتوں اور عہدوں کی حفاظت کرنے والے کون تھے؟
جواب:حضور انور ایدہ اللہ تعالیٰ بنصرہ العزیزنے فرمایا :اللہ تعالیٰ قرآن کریم میں فرماتا ہے کہ :وہ لوگ جو اپنی امانتوں اور اپنے عہد کی نگرانی کرنے والے ہیں۔ اس پر سب سے زیادہ عمل کرنے والے ہمارے آقا و مولیٰ حضرت محمدمصطفی صلی اللہ علیہ وسلم تھے۔
سوال:حضرت خدیجہ ؓنے کس بات سے متاثر ہوکر آپؐ کورشتے کا پیغام بھیجا؟
جواب:حضور انورایدہ اللہ تعالیٰ نے فرمایا:حضرت خدیجہ ؓ نے اپنا مال تجارت دے کر آپؐکو بھیجا اور ایک غلام جو ساتھ بھیجا تھا۔ اس نے جب آپؐکی امانت و دیانت کی تصویر کھینچی تو حضرت خدیجہ ؓ نے اس سے متاثر ہو کر آپؐکو رشتے کا پیغام بھیجا۔
سوال:منافق کی کون سی تین علامتیں ہیں؟
جواب:حضور انور نے فرمایا:حضرت ابوہریرہ ؓ روایت کرتے ہیں کہ آنحضرت صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا کہ منافق کی تین علامتیں ہیں۔ جب گفتگو کرتا ہے تو کذب بیانی سے کام لیتا ہے، جھوٹ سے کام لیتا ہے۔ جب اس پر اعتماد کیا جاتا ہے تو وہ خیانت کرتا ہے۔ اور جب وعدہ کرتا ہے تو وعدہ خلافی کرتا ہے۔
سوال:آج کل کے معاشرے میں کن باتوں پر زیادہ جھگڑے ہوتے ہیں؟
جواب:حضور انور ایدہ اللہ تعالیٰ بنصرہ العزیز نے فرمایا: آج کل کے معاشرے میں میاں بیوی کی آپس کی باتیں جو اُن کی ہوتی ہیںوہ لوگ اپنے ماںباپ کو بتا دیتے ہیں اور پھر اس سے بعض دفعہ بدمزگیاںپیدا ہوتی ہیں۔ لڑائی جھگڑے پیدا ہوتے ہیں۔ بعض دفعہ ماںباپ کو خود عادت ہوتی ہے کہ بچوں سے کرید کرید کے باتیں پوچھتے ہیں۔ پھر یہی جھگڑوں کا باعث بنتی ہیں۔ اس لئے آپؐنے فرمایا:میاںبیوی کی یہ باتیں کسی بھی قسم کی باتیںہوں نہ ان کا حق بنتا ہے کہ دوسروںکو بتائیں اور نہ دوسروں کو پوچھنی چاہئیںاور سننی چاہئیں۔ اگر اس نصیحت پر عمل کرنے والے ہوں تو بہت سارے جھگڑے میرے خیال میں خود بخود ختم ہو جائیں۔
…٭…٭…٭…