اردو   हिंदी   বাংলা   ಕನ್ನಡ   മലയാളം   ଓଡ଼ିଆ   தமிழ்   తెలుగు  




2023-02-09

خطبہ جمعہ حضور انورایدہ اللہ تعالیٰ فرمودہ5؍اگست2022بطرز سوال وجواب بمنظوری سیّدنا حضور انور ایدہ اللہ تعالیٰ بنصرہ العزیز

آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا جو اللہ اور یوم آخرت پر ایمان لاتا ہے وہ اپنے مہمان کا احترام کرتا ہے

حضرت مسیح موعود علیہ الصلوٰۃ والسلام نے فرمایا دیکھو! بہت سے مہمان آئے ہوئے ہیں
ان میں سے بعض کو تم جانتے ہو بعض کو تم شناخت کرتے ہو بعض کو نہیں، اس لیے مناسب ہے کہ سب کو واجب الاکرام جان کر تواضع کرو

سوال:حضور انور ایدہ اللہ تعالیٰ نے ڈیوٹی دینےوالوں اور شاملین جلسہ کو کن احتیاطی تدابیر کی طرف توجہ دلائی؟
جواب:حضور انور نے فرمایا: سب شاملین جب جلسہ گاہ میں بیٹھے ہوں اور ڈیوٹی والے بھی جب ڈیوٹیاں دے رہے ہوں اس وقت یا پھر باہر پھر رہے ہوں تب بھی ماسک پہن کر رکھنےکی پابندی کریں ۔ اسی طرح انتظامیہ نے بھی اس سال یہ انتظام کیا ہوا ہے کہ صبح آتے ہوئے اور واپس جاتے ہوئے ہومیو پیتھی دوائی جو اُن کے خیال میں اس بیماری کیلئے بہتر ہے ، دینے کا انتظام کیا ہے۔ اللہ تعالیٰ اس میں شفا بھی رکھے۔ دوائی میں شفا رکھنا تو اللہ تعالیٰ کا کام ہے لیکن ہمیں ظاہری کوشش کرنی چاہئے۔ اس سلسلہ میں مَیں تمام شاملین سے کہوں گا کہ انتظامیہ سے تعاون کریں۔
سوال:حضور انور نے کارکنوں کو کیا نصیحت فرمائی؟
جواب:حضور انور ایدہ اللہ تعالیٰ بنصرہ ا لعزیزنے فرمایا: جلسہ کے ان تین دنوں میں حضرت مسیح موعود علیہ الصلوٰۃ والسلام کے مہمانوں کی اس جذبہ سے خدمت کریں کہ انہیں ہمیشہ یہ احساس رہے اور دل میں یہ رہے کہ ہم نے اپنے افسروں سے یا کسی مہمان کی طرف سے اس خدمت کا کوئی صلہ نہیں لینا اور نہ ہمیں صلہ ملنا ہے بلکہ اللہ تعالیٰ کی رضا کی خاطر ان مہمانوں کی خدمت کرنی ہے اور اس صحابی کے اسوہ کو اوراسکی بیوی کے اسوہ کو سامنے رکھنا ہے جس نے بچوں کو بھی بھوکا سلا دیا تھا اور خود بھی بھوکے رہے اور مہمان کی مہمان نوازی کا حق ادا کر دیا۔
سوال:جلسے پر آنے والے مختلف مزاج کے لوگوں کے ساتھ کس طرح پیش آنا چاہئے؟
جواب:حضور انور نے فرمایا:جب بڑی تعداد میں لوگ ہوں تو مختلف مزاج کے لوگ بھی ہوتے ہیں۔ بعض زیادہ گرم طبیعت کے بھی ہوتے ہیں اور بعض دفعہ سختی سے کارکن سے مخاطب ہو جاتے ہیں یا سختی سے کسی چیز کا مطالبہ کرتے ہیں لیکن کارکن کا کام ہے، مرد کارکنان کا بھی، لجنہ کی کارکنات کا بھی کہ کسی سے سختی نہیں کرنی۔ کسی سختی سے بولنے والے کا سختی سے جواب نہیں دینا بلکہ مسکراتے ہوئے جواب دینا ہے۔ اگر ضرورت پوری کر سکتے ہیں تو ضرورت پوری کریں ورنہ نرمی سے، پیار سے معذرت کر دیں یا اپنے بالا افسر کے پاس لے جائیں جو مہمان کا مسئلہ حل کر دے۔
سوال:افسروں اور نگرانوں کو اپنے معاونین کے ساتھ کس طرح پیش آنا چاہئے؟
جواب:حضور انور نے فرمایا:افسران اور نگران اپنے معاونین کے ساتھ نرم زبان میں گفتگو کریں۔ اگر کسی سے کوئی غلطی ہو جائے تو پیار سے سمجھائیں۔ افسران کو یہ احساس ہونا چاہئے کہ یہ رضا کار اللہ تعالیٰ کی رضا کی خاطر حضرت مسیح موعود علیہ الصلوٰۃ والسلام کے مہمانوں کی خدمت کیلئے آئے ہیں اور باوجود اس کے کہ کسی خاص شعبہ کیلئے تربیت یافتہ نہیں ہیں خدمت کے جذبہ سے بے نفس ہو کر خدمت کر رہے ہیں تو ان کی عزت افزائی ہونی چاہیے۔
سوال:آنحضرت صلی اللہ علیہ وسلم نے مہمان کے غلط رویے پر بھی خدمت اور قربانی کا کیا معیار قائم فرمایا؟
جواب:حضور انور نے فرمایا: اس بارے میں ایک روایت میں آتا ہے کہ ایک مہمان جو غیر مسلم تھا وہ آتا ہے تو اس کی کھانے سے خاطر تواضع کی جاتی ہے۔ اسے بستر رات کو سونے کیلئے مہیا کیا جاتا ہے۔ رات کو زیادہ کھانے کی وجہ سے یا کسی وجہ سے اس کا پیٹ خراب ہو گیا یا جان بوجھ کر تنگ کرنے کی وجہ سے اس نے یہ حرکت کی کہ وہ اپنا بستر گندا کر کے صبح صبح چلا گیا۔ آنحضرت صلی اللہ علیہ وسلم نے اسکی اس حرکت کا برا نہیں منایا بلکہ پانی منگوایا اور خود ہی اسے دھونے لگ گئے۔ صحابہ کہتے ہیں کہ باوجود ہمارے کہنے کے کہ آپ کیوں تکلیف کرتے ہیں ہم خادم حاضر ہیں ہمیں دھونے دیں، آپؐنے فرمایا وہ میرا مہمان تھا۔ پس خود ہی یہ کام کروں گا۔
سوال:آنحضرت صلی اللہ علیہ وسلم نے مہمانوں کے احترام کی بابت کیا بیان فرمایا؟
جواب:آنحضرت ﷺنے فرمایا جو اللہ اور یوم آخرت پر ایمان لاتا ہے وہ اپنے مہمان کا احترام کرتا ہے۔
سوال:رضا کاروں ،کارکنان، کارکنات، افسر یا معاون سب کا کیا فرض ہے؟
جواب:حضور انور نےفرمایا:پس ہمارے سب رضا کاروں ، کارکنان، کارکنات، افسر یا معاون سب کا فرض ہے کہ جو مہمان دین کی غرض سے آئے ہیں حضرت مسیح موعود علیہ الصلوٰۃ والسلام کے مہمان ہیں، حضرت مسیح موعود علیہ الصلوٰۃ والسلام کی آواز پر لبیک کہتے ہوئے آئے ہیں، انکی خدمت ہم قربانی کرکے بھی کریں گے۔ بلند حوصلگی کا مظاہرہ بھی ہر وقت کریں۔ خوش دلی سے چہرے پر بغیر کسی قسم کی ناپسندیدگی کے آثار ظاہر کیے خدمت کریں۔
سوال:حضرت مسیح موعود علیہ الصلوٰۃ والسلام نے مہمانوں سے حسن سلوک کے بارے میں کیا نصائح فرمائی ہیں؟
جواب:حضور انور نے فرمایا: حضرت مسیح موعود علیہ الصلوٰۃ والسلام نے فرمایا دیکھو! بہت سے مہمان آئے ہوئے ہیں ان میں سے بعض کو تم جانتے ہو۔ بعض کو تم شناخت کرتے ہو بعض کو نہیں۔ اس لیے مناسب ہے کہ سب کو واجب الاکرام جان کر تواضع کرو۔
سوال:حضور انور نے مہمانوں کو کیا بات سمجھائی؟
جواب:حضور انور نے فرمایا: مہمان اپنے میزبان پر غیر معمولی، غیر ضروری بوجھ نہ ڈالے تو پھر محبت اور پیار والی فضا قائم رہتی ہے۔ مہمانوں کو بھی چاہیے کہ ضرورت سے زیادہ توقعات وابستہ نہ کریں۔ اگر یہ صورت ہوگی تو پھر گھر والے بھی سہولت میں رہیں گے اور جن کے سپرد مہمانوں کا انتظام ہے وہ بھی اور مہمان بھی سہولت میں رہیں گے۔
سوال:جلسہ میں شامل ہونے والاہر شخص کس بات کو پیش نظر رکھے؟
جواب:حضور انور نے فرمایا:ہمیشہ ہر شامل ہونے والا یہ بات پیش نظر رکھے کہ اس نے اس جلسہ میں شمولیت اپنی دینی اور علمی اور روحانی پیاس بجھانے کیلئے کی ہے اور اس بات کے حصول کیلئے حضرت مسیح موعود علیہ السلام کی اس بات کو ہمیشہ سامنے رکھنا چاہئےکہ یہ جلسہ خالصۃً للّٰہی جلسہ ہے۔ اس لیے کبھی بھی چھوٹی چھوٹی باتوں پر کسی قسم کی بے چینی اور رنجش کا اظہار نہیں کرنا چاہئے۔
سوال:ان جلسوں کے کیا مقاصد ہوتے ہیں؟
جواب:حضور انور نے فرمایا:اپنی روحانی پیاس بجھانے کا مقصد ہے، اپنے دینی علم میں اضافے کا مقصد ہے، حقوق اللہ اور حقوق العباد کی ادائیگی کے طریق سیکھنا مقصد ہے تو پھر اس کیلئے کم از کم اپنے جذبات کی قربانی بھی دینی ہو گی اور اللہ تعالیٰ سے دعا کے ذریعہ بھی مدد مانگنی ہو گی۔
سوال:آنحضرت صلی اللہ علیہ وسلم نے سفر پر نکلنے کی کیا دعا بتائی ہے؟
جواب:آنحضرتﷺ نے فرمایا یہ دعا کیا کرو :اے ہمارے خدا! مَیں پناہ مانگتا ہوں سفر کی سختیوں سے، ناپسندیدہ اور بے چین کر نے والے مناظر سے، مال اور اہل و عیال میں بُرے نتیجہ سے اور غیر پسندیدہ تبدیلی سے۔
سوال:حضور انور نے جلسہ کے حوالے سے حضرت مسیح موعود علیہ السلام کے کون سے دعائیہ کلمات پیش کئے؟
جواب:حضرت مسیح موعود علیہ الصلوٰۃ والسلام فرماتے ہیں: ہر یک صاحب جو اس للّٰہی جلسہ کیلئے سفر اختیار کریں خدا تعالیٰ ان کے ساتھ ہو اور ان کو اجرِ عظیم بخشے اور ان پر رحم کرے اور ان کی مشکلات اور اضطراب کے حالات ان پر آسان کر دیوے اور ان کے ہم و غم دور فرماوے اور ان کو ہر یک تکلیف سے مخلصی عنایت کرےاور ان کی مرادات کی راہیں ا ن پر کھول دیوے اور روزِ آخرت میں اپنے ان بندوں کے ساتھ ان کو اٹھاوے جن پر اس کا فضل و رحم ہے اور تااختتام سفر ان کے بعد ان کا خلیفہ ہو۔ اے خدا اے ذوالمجد والعطاء اور رحیم اور مشکل کشا! یہ تمام دعائیں قبول کر اور ہمیں ہمارے مخالفوں پر روشن نشانوں کے ساتھ غلبہ عطا فرما کہ ہر یک قوت اور طاقت تجھ ہی کو ہے۔
سوال:جلسہ کا کام جلسے سے کتنے روز پہلے سے شروع ہو جاتا ہے؟
جواب:حضور انور ایدہ اللہ تعالیٰ نے فرمایا: جلسہ کا کام صرف جلسہ کے ان تین دنوں میں نہیں ہو رہا ہوتا بلکہ کئی ہفتے پہلے شروع ہو جاتا ہے اور اب تو ایم ٹی اے اپنی خبروں میں اور چھوٹے چھوٹے کلپس (clips)کی صورت میں یہ دکھاتا رہتاہے کہ کس طرح کام ہو رہا ہے۔
سوال:شعبہ ضیافت کی کیا ذمہ داری ہے؟
جواب:حضور انور نے فرمایا:ضیافت کی ذمہ داری ہے کہ جو مہمان آ رہا ہے اس کی پوری طرح مہمان داری کریں۔
سوال:حضور انورایدہ اللہ تعالیٰ بنصرہ العزیز نےکھانے کی بابت ضیافت کے شعبہ کو کس طرف ہدایت فرمائی؟
جواب:حضور انور نے فرمایا: آجکل گرمیوں کے دن ہیں تو ضیافت کے شعبہ کو چاہئے کہ جب گوشت کٹواتے ہیں تو جس طرح کٹتا جاتا ہے تھوڑا تھوڑا گوشت فوری طور پر چلر(chiller) میں چلا جانا چاہئے نہ یہ کہ سارا دن پڑا رہے اور خراب ہو اور پھر لوگوں کو بیمار کرے۔ اسی طرح باقی کھانے کی بھی تسلی کرنی چاہئے۔ بہرحال جو لوگ، خدمت کیلئے رضاکار آئے تھے جن کا مَیں پہلے ذکر کر رہا تھا، وہ تو خدمت کیلئے آئے تھے۔ انہیں کھانا ملا یا نہیں ملا وہ تو خاموشی سے چلے گئے لیکن انتظامیہ کی ایک کمی سامنے آگئی۔
…٭…٭…٭…