سوال:حضور انور ایدہ اللہ تعالیٰ بنصرہ العزیزنے جلسہ کی تیاری سے لیکر وائنڈاَپ کی بابت تمام کارکنان کو کیا فرمایا؟
جواب:حضور انور نے فرمایا: تمام کارکنان کا شکریہ ادا کرتا ہوں جنہوں نے جلسہ کی تیاری سے لے کر وائنڈ اَپ تک بے لوث ہو کر کام کیا اور اب تک وائنڈ اَپ کا کام کر رہے ہیں جو کسی نہ کسی صورت میں جاری ہے۔ پھر جلسہ کے دوران مختلف شعبہ جات میں کارکنان اور کارکنا ت نے عموماً اپنی صلاحیتوں کے مطابق اچھا کام کیا جس کیلئے تمام شاملین کو شکرگزار ہونا چاہئے۔
سوال:بندوں کی شکرگزاری کس طرف لے کر جاتی ہے؟
جواب:حضور انور نے فرمایا:بندوں کی شکرگزاری ہی اللہ تعالیٰ کی شکرگزاری کی طرف لے کر جاتی ہے۔
سوال:ابوبکر سینی صاحب نے جلسے کی بابت اپنے کیا تاثرات بیان فرمائے؟
جواب:حضور انور نے فرمایا:نائیجر کے ایک صاحب ابوبکر سِیْنی صاحب، غیر از جماعت ہیں اور ایک غیر احمدی عالم ہیں۔ نیامے شہر میں ایک مسجد کے امام بھی ہیں۔ وہ کہتے ہیں کہ مجھے سب سے زیادہ جس بات نے متاثر کیا وہ لوگوں کا خلیفۂ وقت سے پیار اور محبت کا تعلق ہے اور کس طرح لوگ خلیفۂ وقت کے ایک اشارے پر کامل اطاعت کا مظاہرہ کر رہے تھے۔ تقریروں کے دوران مکمل خاموشی اور سکوت طاری تھا۔ پھر کہتے ہیں کہ یوں گمان ہوتا ہے کہ یہ محبت خود خدا تعالیٰ نے لوگوں کے دلوں میں ڈالی ہے کیونکہ اس میں بناوٹ کا کوئی شائبہ نہیں تھا۔
سوال:برکینا فاسو کے اسحاق احمد صاحب نے جلسہ کے ماحول کے متعلق کیا فرمایا؟
جواب:حضور انور نے فرمایا: برکینا فاسو کے ایک اَور غیر از جماعت دوست اسحاق صاحب کہتے ہیں کہ آپ کا جلسہ سالانہ بہت شاندار تھا۔ اس کی مثال نہیں ملتی۔ اتنے لوگوں کا ایک جگہ جمع ہونا کسی معجزے سے کم نہیں اور ایک امام کی پیروی۔ یہ جلسہ اپنی مثال آپ ہے۔ کہنے لگے کوئی مانے یا نہ مانے آج حقیقی اسلام احمدیت ہی ہے اور وہ دن دُور نہیں جب لوگ اس حقیقت کو پہچان لیں گے اور اس میں داخل ہو جائیں گے۔
سوال:فرنچ گیانا کے ایک غیر از جماعت مسلمان نے اپنے تاثرات کا ذکر کن الفاظ میں کیا؟
جواب:حضور انور نے فرمایا: فرنچ گیانا کے ہی ایک غیر از جماعت مسلمان ہیں۔ کارروائی سننے کیلئے آئے۔ کہتے ہیں کہ جلسہ سالانہ یوکے کی کارروائی میں نے پہلی بار سنی ہے اور میں بہت متاثر ہوا ہوں۔ آپ کی جماعت عالمگیر ہے۔ کہتے ہیں کہ میرا اصل تعلق گنی کناکری سے ہے۔ جلسہ کی کارروائی کے دوران دیکھ رہا تھا کہ بہت سے ممالک لائیو سٹریم کے ذریعہ اس جلسہ میں شامل ہیں لیکن گنی کناکری نظر نہیں آیا۔ ابھی میں یہ سوچ ہی رہا تھا کہ اسی وقت سکرین پر گنی کناکری کی جماعت کی ویڈیو آ گئی اور مجھے بہت خوشی ہوئی کہ وہاں بھی آپ کی جماعت قائم ہے۔ اور پھر کہتے ہیں کہ آپ کے خلیفہ نے جو عورتوں کے حقوق بیان کیے ہیں اس پر مجھے اپنے آپ کے مسلمان ہونے پر فخر ہے۔
سوال:ایک غیر مسلم مہمان بوب ایم ڈَوْلَوحضور انور کے خطاب کو سن کر کس چیز سے سب سے زیادہ متاثر ہوئے؟
جواب:حضور انور نے فرمایا:لائبیریا سے ایک غیر مسلم مہمان بوب ایم ڈَوْلَو (Bob M Dolo) صاحب ہیں۔ یہ ایک بجلی کے محکمے میں مینیجر کے طور پر کام کرتے ہیں۔ پڑھے لکھے آدمی ہیں۔ کہتے ہیں کہ میں احمدیہ خلیفہ کے خطاب کو سن کر بہت متاثر ہوا ہوں۔ اس سے قبل میں یہی سمجھتا تھا کہ اسلام میں عورتوں کے کوئی حقوق نہیں ہیں لیکن آج یہ خطاب سن کرمجھے اس بات کا علم ہوا کہ اسلام میں عورتوں کے حقوق بڑی تفصیل کے ساتھ بیان کیے گئے ہیںجو کسی اَور مذہب میں ہمیں نہیں ملتے۔ اس سے پہلے میں نے یہ سن رکھا تھا کہ احمدیہ جماعت بڑی منظم جماعت ہے۔ آج اپنی آنکھوں سے بھی دیکھ لیا ہے کہ کس طرح احمدیہ جماعت ایک لیڈر کے ہاتھ پر متحد ہے اور دنیا میں امن کی کوششوں میں مصروف ہے۔
سوال:زیمبیا کے ایک صاحب Katebule صاحب عورتوں کے حقوق کی بابت اسلامی تعلیمات کو کس رنگ میں بیان کیا؟
جواب:حضور انور نے فرمایا:زیمبیا کے ایک صاحب کاٹے بولے (Katebule) صاحب ہیں کہنے لگے کہ آپ کے خلیفہ کا خطاب بہت حیرت انگیز تھا۔ اسلام جس خوبصورتی سے عورت کے حقوق بیان کرتا ہے مجھے قطعا ًاس بات کا اندازہ نہیں تھا۔ میں یہی سمجھتا تھا کہ اسلام نے عورت کے حقوق ضبط کیے ہیں اور عورت کو کسی قسم کی آزادی نہیں دی۔ میرے نزدیک اسلام نے عورت کو گھر کے اندر بند کر کے رکھ دیا تھا مگر آج یہ خطاب سن کر میرا نظریہ بدل گیا ہے۔ میں اس بات کو کہتے ہوئے قطعاً نہیں شرماؤں گا کہ اسلام نے عورت کو جو حقوق دیے ہیں وہ عیسائیت نے نہیں دیے۔ یہ عیسائی پادری ہیں اور کہتے ہیں کہ جو حقوق اسلام نے دیے ہیں وہ عیسائیت نے نہیں دیے۔ ہم اپنی عورتوں پر بلا وجہ زیادتی کرتے ہیں اور عورتوں کو اپنی غلام سمجھتے ہیں۔ آپ کے خلیفہ نے بالکل صحیح کہا کہ مرد کسی نہ کسی طرح طاقت کے زور پر اپنے حقوق ادا کروا ہی لیتا ہے۔ آج مجھے محسوس ہوا کہ اسلام متشدد تعلیم کا روادار نہیں بلکہ اسلام کی تعلیم بہت خوبصورت ہے۔
سوال:ایم ٹی اے پر جلسہ کے پروگراموں کی بابت زیر تبلیغ دوست کے کیا تاثرات تھے؟
جواب:حضور انور نے فرمایا: آئیوری کوسٹ کے ایک زیرِ تبلیغ دوست ہیں۔ کہنے لگے کہ جماعت کا تعارف مختلف ذرائع سے ہوتا رہا ہے لیکن جلسہ سالانہ یوکے نے ایک منفرد انداز سے اپنا تعارف پیش کیا۔ انہوں نے پہلی بار کوئی جلسہ ٹی وی کے ذریعہ براہ راست دیکھا ہے۔ جلسہ کے انتظامات دیکھ کر بہت متاثر ہوئے۔ کہتے ہیں کہ اتنی بڑی تعداد کا ایک منظم اور ایک باسلیقہ طریقے پر ایک پروگرام میں شرکت کرنا بتاتا ہے کہ خلافت کی تربیت کا ان پر ایک گہرا اثر ہے۔ کہنے لگے کہ انہیں معلوم تو نہیں تھا کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے ہاتھ پر لوگ کیسے بیعت کرتے ہیں لیکن آج خلیفہ کے ہاتھ پر لوگوںکو بیعت کرتا دیکھ کر جو گہرا اثر دل پر ہوا ہے اور جو کیفیت ہے وہ ناقابل بیان ہے۔ انہوں نے کہا کہ اب باقاعدہ آپ کے خلیفہ کا خطبہ سنا کروں گا۔
سوال:افغان خاتون کے جلسہ کی بابت کیا تاثرات تھے؟
جواب:حضور انور نے فرمایا:فرنچ گیانا میں ایک افغان خاتون ہیں۔ اپنے بچوں کے ساتھ اختتامی خطاب سننے آئی تھیں۔ کہتی ہیں کہ آپ کی جماعت کے بارے میں ہمیں پہلے سے تھوڑا بہت معلوم تھا لیکن جلسہ یوکے میں آپ کے خلیفہ کی تقریر سن کر ایک عجیب سی کیفیت ہو گئی تھی۔ اسلام میں عورتوں کے حقوق کے بارے میں سن کر کہ ہمارا مذہب عورتوں کے حقوق کا کتنا خیال رکھتا ہے بہت سکون مل رہا تھا۔ کہتی ہیں شاید اس لیے بھی زیادہ محسوس ہو رہا تھا کیونکہ افغانستان میں طالبان جو اسلام قائم کرنا چاہتے ہیں اس میں تو عورت کی کوئی حیثیت ہی نہیں ہے جبکہ حقیقت میں اسلام تو عورتوں کے حقوق کا کامل ضامن ہے۔
سوال:حضور انور نے ایک نومبائعہ خاتون حوا صاحبہ کے کیا تاثرات بیان فرمائے؟
جواب:حضور انور نے فرمایا: برکینا فاسو کی ایک نومبائعہ خاتون حوا صاحبہ ہیں۔ کہتی ہیں کہ خلیفۂ وقت کے کھلے اور صاف الفاظ ہمیں بتا رہے ہیں کہ ہم نے احمدیت کو حقیقی اسلام سمجھ کر صرف اس لیے بیعت نہیں کی کہ ہم دوسروں کو بھی احمدی بنائیں بلکہ اس لیے بھی کہ ہم نے کس طرح معاشرے میں خود بھی ایک مثالی احمدی بن کے رہنا ہے اور اپنے قول و فعل کو ایک کر کے اپنے ایمان کو بھی مضبوط کرنا ہے اور یقین میں بڑھنا ہے۔
سوال:امیگریشن ڈیپارٹمنٹ کے نمائندہ نے جب حضور انور کا خطاب سنا تو ان کا کیا رد عمل تھا؟
جواب:حضور انور نے فرمایا:کونگو کنشاسا، یہاں امیگریشن ڈیپارٹمنٹ کے نمائندہ آئے۔ جلسہ میں شامل ہوئے اور وہاں انہوں نے لوگوں میں میرا خطاب سنا ۔کہنے لگے اس خطاب نے یہ سوچنے پر مجبور کر دیا ہے کہ وہ اب تک احمدی کیوں نہیں ہیں اور اس بات کا وعدہ کر کے گئے ہیں کہ آئندہ مشن ہاؤس آتے رہیں گے اور جماعت کے بارے میں مزید تحقیق کریں گے۔
سوال:حضور انور کا خطاب سن کر کونگو برازویل کی مستورات نے کیا عہد کیا؟
جواب:حضور انور نے فرمایا:کونگو برازاویل کی ایک رپورٹ ہے کہ مستورات کی طرف جو میرا خطاب ہوا اسے سن کر لوکل لجنہ نے عہد کیا کہ ہم بھی اسلام احمدیت کو پھیلانے کیلئے اپنے آپکو اور اپنے بچوں کو ہر قسم کی قربانی کیلئے تیار کریں گی۔
سوال:زیمبیا کے نومبائع نے جب حضور انور کاخطاب سنا تواس وقت ان کے کیا جذبات تھے؟
جواب:حضور انور نے فرمایا:زیمبیا کے ایک نومبائع نے جب میرا خطاب سنا تو جذبات پہ قابو نہیں پا سکے۔ آنکھوں سے آنسو جاری ہو گئے۔ ساتھ بیٹھے ہوئے دوست نے پوچھنا چاہا تو جواب نہ دے سکے اور ہال سے چند منٹ کیلئے باہر چلے گئے۔ آنسوپونچھ کر دوبارہ واپس آئے اور پوچھنے پر بتایا کہ زندگی میں پہلی مرتبہ خلیفۂ وقت کو دیکھا ہے اور آواز سنی ہے اس لیے آنکھوں سے آنسو جاری ہو گئے۔ کہتے ہیں میری عمر اسّی سال ہے۔ میں نے اپنی ساری زندگی بھیڑیوں کے درمیان میں گزار دی یعنی ظالم لوگوں کے درمیان اور احمدیت میں آ کے مجھے پتہ چلا کہ اسلام کی اصل تعلیم تو محبت پھیلانا ہے نہ کہ لوگوں میں نفرت پھیلانا۔
…٭…٭…٭…