اردو   हिंदी   বাংলা   ಕನ್ನಡ   മലയാളം   ଓଡ଼ିଆ   தமிழ்   తెలుగు  




2023-05-11

خطبہ جمعہ حضور انورایدہ اللہ تعالیٰ فرمودہ14؍اکتوبر 2005 بطرز سوال وجواب

جماعت احمدیہ کی گزشتہ سو سال سے زائد کی تاریخ اس بات پر گواہ ہے کہ
جب بھی جماعت کے افراد پر ایسا موقع آیاتو جماعت کے افراد نے صبر اور حوصلے کے ساتھ تمام ظلم برداشت کئے

آج بھی افراد جماعت کو اور خاص طور پر اُن لوگوں کو جن کے بچے، بھائی یا خاوند شہید ہوئے یا زخمی ہوئےہمیشہ اللہ تعالیٰ کے حضور جھکتے ہوئے صبر کے ساتھ اس کا رحم اور فضل مانگتے رہنا چاہئےجوافراد شہید ہوئے اللہ تعالیٰ کے نزدیک ہمیشہ کی زندگی پا گئے اور جماعت احمدیہ کی تاریخ کا حصہ بن گئےجن کو آئندہ آنیوالی نسلیں ہمیشہ یاد رکھیںگی، مونگ کے شہداء اللہ تعالیٰ کے پیار کی نظر حاصل کرنے والے ہیں

خطبہ جمعہ حضور انورایدہ اللہ تعالیٰ فرمودہ14؍اکتوبر 2005 بطرز سوال وجواب

سوال:خطبہ کے شروع میں حضور انور نے کن آیات کی تلاوت فرمائی؟
جواب: حضور انور نے سورۃ البقرہ کی درج ذیل آیات کی تلاوت فرمائی :وَلَا تَـقُوْلُوْا لِمَنْ يُّقْتَلُ فِيْ سَبِيْلِ اللہِ اَمْوَاتٌ۝۰ۭ بَلْ اَحْيَاۗءٌ وَّلٰكِنْ لَّا تَشْعُرُوْنَ۝۱۵۵وَلَنَبْلُوَنَّكُمْ بِشَيْءٍ مِّنَ الْخَوْفِ وَالْجُوْعِ وَنَقْصٍ مِّنَ الْاَمْوَالِ وَالْاَنْفُسِ وَالثَّمَرٰتِ۝۰ۭ وَبَشِّرِ الصّٰبِرِيْنَ۝۱۵۶الَّذِيْنَ اِذَآ اَصَابَتْہُمْ مُّصِيْبَۃٌ۝۰ۙ قَالُوْٓا اِنَّا لِلہِ وَاِنَّآ اِلَيْہِ رٰجِعُوْنَ۝۱۵۷
سوال:حضور انور ایدہ اللہ تعالیٰ نے اس خطبہ جمعہ میں کن دو اہم دو واقعات کا ذکر فرمایا
جواب: حضور انور ایدہ اللہ تعالیٰ نے اس خطبہ جمعہ میں مونگ(پاکستان) کے آٹھ احمدیوں کی دردناک شہادت کا ذکر فرمایا اور پاکستان کے علاقہ کشمیر میں آنے والے انتہائی شدید زلزلہ کے ذکر فرمایا۔
سوال:ظلم و زیادتی اور جان و مال کے نقصان پر افرادِ جماعت احمدیہ کیسا نمونہ پیش کرتے ہیں؟
جواب: حضور انور نے فرمایا : جماعت احمدیہ کی گزشتہ سو سال سے زائد کی تاریخ اس بات پر گواہ ہے کہ جب بھی جماعت کے افراد پر یا جماعت پر ایسا موقع آیاتو جماعت کے افراد نے صبر اور حوصلے کے ساتھ تمام ظلم برداشت کئے ۔ کبھی قانون اپنے ہاتھ میں نہیںلیا۔ اور اسی صبر کا نتیجہ ہے کہ ہر ایسے واقعہ کے بعد اللہ تعالیٰ جماعت کو پہلے سے بڑھ کر نوازتا ہے اور نوازتا چلا جا رہاہے، اور انشاء اللہ تعالیٰ نوازتا رہے گا۔ اس لئے آج بھی افراد جماعت کو اور خاص طور پر ان لوگوں کو جن کے بچے، بھائی یا خاوند شہید ہوئے یا زخمی ہوئے ہمیشہ اللہ تعالیٰ کے حضور جھکتے ہوئے صبر کے ساتھ اس کا رحم اور فضل مانگتے رہنا چاہئے۔
سوال:شہید ہوانے والے احمدیوں کو حضور انور نے کن الفاظ میں خراج تحسین پیش فرمایا؟
جواب: حضور انور نے فرمایا : یہ افراد جو شہید ہوئے اللہ تعالیٰ کے نزدیک ہمیشہ کی زندگی پا گئے اور جماعت احمدیہ کی تاریخ کا حصہ بن گئے ہیں جن کو آئندہ آنے والی نسلیں ہمیشہ یاد رکھیںگی۔ مونگ کے یہ آٹھ شہید اللہ تعالیٰ کے پیار کی نظر حاصل کرنے والے ہیں۔
سوال:جو آیات حضور انور نے تلاوت فرمائی اس میں کیا مضمون بیان ہوا ہے؟
جواب: حضور انور نے فرمایا یہ آیات جو مَیں نے تلاوت کی ہیں ان میںیہی مضمون اللہ تعالیٰ نے بیان فرمایا ہے کہ جو لوگ اللہ تعالیٰ کی راہ میں مارے جاتے ہیں ان کے متعلق یہ مت کہو کہ وہ مُردہ ہیں۔ وہ مُردہ نہیں مگر تم نہیںسمجھتے۔ کتنا بڑا اعزاز ہے جو اللہ تعالیٰ کے نزدیک ان کا ہے، وہ ہمیشہ کی زندگی پانے والے ہیں۔
سوال: مونگ کے آٹھ احمدیوں کو کس حالت میں شہید کیا گیا؟
جواب:حضور انور نے فرمایا:ان لوگوں کا خون تو اُس وقت بہایا گیا تھا جب خدا کے گھر میں اسکی عبادت میں مصروف تھے۔ ظالمانہ طور پر گولیوں کا نشانہ اس وقت بنایا گیا جب وہ خدا کے حضور جھکے ہوئے تھے۔ یقینا یہ شہداء اللہ تعالیٰ کی نظر میں ہمیشہ کی زندگی پانے والے ہیں۔
سوال: حضور انور نے شہداء کے رشتہ داروں کو کیا نصیحت فرمائی؟
جواب: حضور انور نے فرمایا : ہر احمدی جس نے خدا کی راہ میں اپنی جان کا نذرانہ پیش کیا اور شہادت کا مقام پایا، اس کے عزیز اور رشتہ دار اور ہر احمدی کو یہ مدنظر رکھنا چاہئے کہ یہ خدا کی خاطر قربانی کرنے والے اپنی دائمی زندگی بنا گئے ہیں، ہمیشہ کی زندگی بنا گئے ہیں۔ گو ان کے بچوں اور قریبی عزیزوں کے لئے یہ صدمہ بہت بڑا ہے لیکن اللہ تعالیٰ کی طرف سے خوشخبری ملنے کے بعدہم نے حوصلے اور صبر سے اس کوبرداشت کرنا ہے اور اس آزمائش پر پورا اترنا ہے،ان کے لئے دعا کرنی ہے۔اللہ تعالیٰ شہداء کے تمام عزیزوں کو صبر سے یہ صدمہ برداشت کرنے کی توفیق عطا فرمائے اور اپنی جناب سے بے انتہا نوازے۔
سوال: مومن جب دُکھ برداشت کرتا ہے تو اس کیلئے کیا اجر ہے؟
جواب:حضور انور نے فرمایا: ایک روایت میں آتا ہے کہ آنحضرت ﷺ نے فرمایا کہ اگر ایک مومن کو کوئی دکھ پہنچے یا رنج پہنچے یا تنگی اور نقصان پہنچے اور اگر وہ صبر کرتا ہے تو اسکا یہ طرز عمل بھی اس کیلئے خیر و برکت کا باعث بن جاتا ہے کیونکہ وہ صبرکرکے ثواب حاصل کرتا ہے۔
سوال: حضرت مسیح موعود علیہ الصلوٰۃ والسلام نےصبر و تحمل کے متعلق جماعت کو کیا تعلیم دی ہے؟
جواب: حضرت مسیح موعود علیہ الصلوٰۃ والسلام فرماتے ہیں : خدا ہر ایک قدم میں تمہارے ساتھ ہو گا اور کوئی تم پر غالب نہیں ہو سکے گا۔ خدا کے فضل کی صبر سے انتظار کرو۔ گالیاں سنو اور چپ رہو۔ماریں کھائو اور صبر کرو اور حتی المقدور بدی کے مقابلے سے پرہیز کرو تا آسمان پر تمہاری مقبولیت لکھی جاوے۔
حضور انور نے فرمایا : پس ہمارا کام ہے کہ صبر کے ساتھ دعائوں میں لگے رہیں۔ اللہ کا خوف ہمارے سب خوفوں پر غالب ہو اور اسکی رضا کا حصول ہماری زندگی کا مقصد ہو۔
سوال:خدا کی رضا اور خوشنودی کی خاطر ہر تکلیف کو برداشت کرنے کے متعلق حضرت مسیح موعود علیہ الصلوٰۃ والسلام نے جماعت کو کیا نصیحت فرمائی؟
جواب: حضرت مسیح موعود علیہ الصلوٰۃ والسلام فرماتے ہیں : کیا وہ شخص جو سچے دل سے تم سے پیار کرتا ہے اور سچ مچ تمہارے لئے مرنے کو بھی تیار ہوتا ہے اور تمہارے منشاء کے مطابق تمہاری اطاعت کرتا ہے اور تمہارے لئے سب کچھ چھوڑتا ہے کیا تم اس سے پیار نہیںکرتے؟ اور کیا تم اسکو سب سے عزیز نہیںسمجھتے؟ پس جب تم انسان ہو کرپیار کے بدلے میں پیار کرتے ہو پھر کیونکر خدا نہیں کرے گا۔ خدا خوب جانتا ہے کہ واقعی اسکا وفادار دوست کون ہے اور کون غدار اور دنیا کو مقدم رکھنے والا ہے۔ سو تم اگر ایسے وفادار ہو جائو گے تو تم میں اور تمہارے غیروں میں خدا کا ہاتھ ایک فرق قائم کرکے دکھلائے گا۔
سوال: مومنین کی جماعت کیلئے ابتلاء کیوں ضروری ہے؟
جواب: حضرت مسیح موعود علیہ الصلوٰۃ والسلام فرماتے ہیں : یہ مت خیال کرو کہ خدا تمہیں ضائع کر دے گا۔ تم خدا کے ہاتھ کا ایک بیج ہو جو زمین پر بویا گیا۔ خدا فرماتا ہے کہ یہ بیج بڑھے گا، اور پھولے گا اور ہر ایک طرف سے اسکی شاخیں نکلیںگی اور ایک بڑا درخت ہو جائے گا۔ پس مبارک وہ جو خدا کی اس بات پر ایمان رکھے اور درمیان میں آنے والے ابتلائوں سے نہ ڈرے کیونکہ ابتلائوں کا آنا بھی ضروری ہے۔ تاکہ خدا تمہاری آزمائش کرے۔
سوال: مونگ میں آٹھ احمدیوں کی شہادت سے قبل حضور انور نے کس شہادت کا ذکر فرمایا؟
جواب: حضور انور نے فرمایا: ضمناً مَیں یہ بھی ذکر کر دوں کہ رمضان سے کچھ عرصہ پہلے ،شاید ایک ڈیڑھ مہینہ پہلے، کوئٹہ میںبھی ایک شہادت ہوئی تھی۔ وقتاً فوقتاً اِکّادُکّا وہاںتو ہوتی رہتی ہیں۔ یہ بڑا ایک حادثہ ہوا تھا رمضان سے پہلے۔ ان کی اولاد کو بھی سب لوگ اپنی دعائوں میں یاد رکھیں۔ سب جماعت کا فرض بنتا ہے کہ شہداء اور ان کی اولادوںکو دعائوں میں یاد رکھیں۔ اللہ تعالیٰ سب کو صبر اور حوصلہ عطا فرمائے اور آئندہ جماعت کو ہر شر سے محفوظ رکھے۔
سوال: بنی نوع انسان اور مسلمانوں کے دُکھوں پر احمدیوں  کا کیا ردّ عمل ہوتا ہے؟
جواب: حضور انور نے فرمایا: یہ زلزلہ شمالی پاکستان کے کچھ حصوں اور کشمیر کے علاقے میں بہت زیادہ تباہی پھیلا کر گیا ہے۔ جماعت احمدیہ کا ہرفرد بحیثیت انسان اور بحیثیت مسلمان بھی اس آسمانی آفت پر دل میںدرد اور دُکھ محسوس کر رہا ہے اور ہم پاکستانی احمدی تو اپنے بھائیوں کی تکلیف اور دُکھ دیکھ کر انتہائی دکھ اور کرب میں ہیں اور دعا کرتے ہیں کہ اللہ ہمارے ہم وطنوں کی تکلیفوں کو کم کرے اور انہیں آفات سے بچائے۔
حضور انور نے فرمایا: مَیںنے صدر پاکستان اور وزیراعظم پاکستان اور صدر کشمیر اور وزیراعظم کشمیرکو جو افسوس کا خط لکھا تھا اس میں بھی انہیں یقین دلایا تھا کہ جماعت احمدیہ ہمیشہ کی طرح ان کی ہر ممکن مدد کرے گی۔
سوال: حضور انور نے پاکستانی احمدیوں کو بالخصوص کس بات کی نصیحت فرمائی؟
جواب:حضور انور نے فرمایا: وطن کی محبت کا تقاضا بھی یہ ہے کہ ہر پاکستانی احمدی اس کڑے وقت میں اپنے بھائیوں کی مدد کرے۔ عملی طورپر بھی اور دعائوں سے بھی۔

…٭…٭…٭…٭…