سوال:آنحضرت صلی اللہ علیہ وسلم کب کب حضرت ابوبکر رضی اللہ عنہ کے گھر تشریف لے جاتے تھے؟
جواب:حضرت ابوبکر صدیق رضی اللہ عنہ کو یہ سعادت اور فضیلت حاصل ہے کہ مکی دَور میں حضرت ابوبکرؓ کے گھر میں آنحضرت صلی اللہ علیہ وسلم روزانہ ایک دو دفعہ تشریف لے جاتے تھے۔
سوال:حضرت عمرو بن عاص رضی اللہ عنہ آنحضرت ﷺ سے کیا پوچھا اور آپؐنے اس کا کیا جواب دیا؟
جواب: حضرت عمرو بن عاص رضی اللہ عنہ نے بیان کیا کہ نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے ان کو ذات السلاسل کی فوج پر سپہ سالار مقرر کر کے بھیجا اور کہتے ہیں مَیں آپ صلی اللہ علیہ وسلم کے پاس آیا۔ مَیں نے کہا لوگوں میں سے کون آپؐکو زیادہ پیارا ہے؟ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا عائشہؓ۔ میں نے کہا مردوںمیں سے؟ آپؐنے فرمایا ان کا باپ۔ میں نے کہا پھر کون؟ آپؐنے فرمایا پھر عمر بن خطابؓ اور آپؐنے اسی طرح چند مَردوں کو شمار کیا۔
سوال:حضرت ابوبکر رضی اللہ عنہ کی فضیلت کے بارے میں حضرت سلمہ بن اکوع اور حضرت انس بن مالک رضی اللہ عنہما کی کون سی روایات ہیں؟
جواب: حضرت سلمہ بن اکوع رضی اللہ عنہ بیان کرتے ہیں کہ آنحضرت صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا ابوبکر سب لوگوں سے افضل اور بہتر ہیں سوائے اسکے کہ کوئی نبی ہو۔حضرت انس بن مالکؓ نے بیان کیا کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا میری اُمّت میں سے میری اُمّت پر سب سے زیادہ مہربان اور رحم کرنے والا ابوبکر ہے۔
سوال: حضرت ابوسعید رضی اللہ عنہ نے حضرت ابوبکر اور حضرت عمر رضی اللہ عنہما کی فضیلت کے بارے میں کیا بیان فرمایا؟
جواب: حضرت ابوسعیدؓ نے بیان کیا کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا بلند درجات والے جو اُن کے نیچے والے ہیں وہ ان کو دیکھیں گے جس طرح تم طلوع ہونے والے ستارے کو دیکھتے ہو اور ابوبکر و عمر اُن میں سے ہیں۔ یعنی وہ بلند ہیں۔ ان کو لوگ اس طرح دیکھیں گے جس طرح بلند ستارے کو دیکھا جاتا ہے۔ آپؐنے فرمایا اور وہ دونوں کیا ہی خوب ہیں۔
سوال: حضرت ابوبکر رضی اللہ عنہ کے بارے میں حضرت ابوہریرہ کی کون سی روایت ہے؟
جواب: حضرت ابوہریرہ رضی اللہ عنہ نے بیان کیا رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا کسی کا ہم پر کوئی احسان نہیں مگر ہم نے اس کا بدلہ چکا دیا سوائے ابوبکرؓ کے، اسکا ہم پر احسان ہے اور اس کو اس کا بدلہ قیامت کے دن اللہ تعالیٰ دے گا۔
سوال: رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے کس فقط ایک کھڑکی کے کھلا رکھنے کا حکم فرمایا؟
جواب:نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے اپنی آخری بیماری میں فرمایا لوگوں میں سے کوئی بھی نہیں جو بلحاظ اپنی جان اور مال سے مجھ پر ابوبکر بن ابو قحافہ سے بڑھ کر نیک سلوک کرنے والا ہو۔ اگر میں لوگوں میں سے کسی کو خلیل بناتا تو ضرور ابوبکر کو ہی خلیل بناتا لیکن اسلام کی دوستی سب سے افضل ہے۔ اس مسجد میں تمام کھڑکیوں کو میری طرف سے بند کر دو سوائے ابوبکر کی کھڑکی کے۔
سوال: آنحضرت صلی اللہ علیہ وسلم نے دُنیا و آخرت میں کس کو اپنا بھائی قرار دیا؟
جواب: نبی کریم ﷺ نے فرمایاابوبکر مجھ سے ہیں اور میں ان سے ہوں۔ ابوبکر دنیا و آخرت میں میرے بھائی ہیں۔
سوال:آنحضرت صلی اللہ علیہ وسلم کے چہرہ مبارک کو کون دیکھا کرتے تھے؟
جواب:حضرت انسؓ سے مروی ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم مہاجرین اور انصار میں سے اپنے صحابہؓ کے پاس باہر تشریف لاتے اور بیٹھے ہوتے اور ان میں حضرت ابوبکرؓ اور حضرت عمرؓ ہوتے۔ تو ان میں سے کوئی بھی اپنی نظر آپؐ کی طرف نہ اٹھاتا سوائے حضرت ابوبکرؓ اور حضرت عمرؓ کے۔ وہ دونوں آپؐکی طرف دیکھتے اور آپ صلی اللہ علیہ وسلم ان کی طرف دیکھتے اور وہ آپؐکی طرف دیکھ کر مسکراتے اور آپؐان دونوں کو دیکھ کر مسکراتے۔
سوال: ایک عورت کو آنحضرت ﷺ نے اپنی عدم موجودگی کی صورت میں کس کے پاس آنے کو کہا؟
جواب: حضرت جبیر بن مطعمؓ نے بیان کیا کہ ایک عورت رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے پاس آئی، آپؐ سے کسی چیز کے بارے میں بات کی۔ آپؐنے اسکے بارے میں کوئی ارشاد فرمایا۔ اس نے عرض کیا کہ یا رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم !آپؐکا کیا خیال ہے اگر میں آپؐکو نہ پاؤں یعنی آپؐکے بعد، وفات کے بعد اگر مجھے ضرورت ہو تو آپؐ نے فرمایا اگر مجھے نہ پاؤ تو ابوبکر کے پاس آنا۔
سوال: آنحضرت صلی اللہ علیہ وسلم نے کس رنگ میں اپنے اُٹھائے جانے کا ذکر فرمایا؟
جواب: حضرت ابن عمرؓ سے روایت ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم ایک روز باہر تشریف لائے اور مسجد میں داخل ہوئے اور حضرت ابوبکرؓ اور حضرت عمرؓ ان دونوں میں سے ایک آپؐکے دائیں جانب تھا اور دوسرا آپؐکے بائیں جانب اور آپؐان دونوں کے ہاتھ پکڑے ہوئے تھے اور فرمایا اس طرح ہم قیامت کے روز اٹھائے جائیں گے۔
سوال: آنحضرت ﷺ نے کن دو کو اپنا وزیر قرار دیا؟
جواب: حضرت ابوسعید خدریؓ بیان کرتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ہر نبی کے آسمان والوں میں سے دو وزیر ہوتے ہیں اور زمین والوں میں سے بھی دو وزیر ہوتے ہیں۔ آسمان والوں میں سے میرے دو وزیر جبرئیل اور میکائیل ہیں اور زمین والوں میں سے میرے دو وزیر ابوبکر اور عمر ہیں۔
سوال: آنحضرتﷺ نے حضرت عمر اور عثمان رضی اللہ عنہما کو شہادت کی بشارت کس موقع پر دی؟
جواب: حضرت انس رضی اللہ تعالیٰ عنہ بیان کرتے ہیں کہ نبی ﷺ احد پر چڑھے اور آپؐکے ساتھ حضرت ابوبکرؓ اور حضرت عمرؓ اور حضرت عثمانؓ تھے تو وہ ہلنے لگا۔ آپؐ نے فرمایا احد! ٹھہر جا۔ میں سمجھتا ہوں کہ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے اس پر اپنا پاؤں بھی مارا کیونکہ تم پر اَور کوئی نہیں صرف ایک نبی اور ایک صدیق اور دو شہید ہیں۔
سوال: عشرہ مبشرہ کے علاوہ کون کون سے افراد ہیں جن کے متعلق جنت کی بشارت ملتی ہے؟
جواب:حضور انور نے فرمایا: عشرہ مبشرہ کے علاوہ کم و بیش پچاس کے قریب صحابہ و صحابیات کے ناموں کا ذکر بھی ملتا ہے۔ اسکے علاوہ جنگِ بدر میں شامل ہونے والوں جو کہ تین سو تیرہ کے قریب تھے اور جنگِ احد میں شامل ہونے والوں اور بیعتِ رضوان صلح حدیبیہ کے موقع پر شامل ہونے والوں کے متعلق بھی جنت کی خوشخبری دی گئی تھی۔
سوال: آنحضرت ﷺ کے سبھی سوال پر حضرت ابوبکر رضی اللہ عنہ نے ہاں میں جواب دیا۔ وہ کیا سوالات تھے؟
جواب: حضرت ابوہریرہؓ بیان کرتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا کہ تم میں سے آج کون روزہ دار ہے؟ حضرت ابوبکرؓ نے عرض کیا کہ میں۔ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا کون تم میں سے آج جنازے کے ساتھ گیا؟ حضرت ابوبکرؓ نے عرض کیا کہ میں۔ حضور صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا تم میں سے کس نے آج کسی مسکین کو کھانا کھلایا؟ حضرت ابوبکر رضی اللہ تعالیٰ عنہ نے عرض کیا میں نے۔ حضور صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا تم میں سے کس نے آج کسی مریض کی عیادت کی؟ حضرت ابوبکرؓنے عرض کیا کہ میں نے۔ اس پر رسول اللہﷺ نے فرمایا۔ جس آدمی میں یہ سب باتیں جمع ہو گئیں وہ جنت میں داخل ہو گیا۔
سوال: سب سے پہلے جنت میں داخل ہونے والے کون سے صحابی ہیں؟
جواب: حضرت ابوہریرہؓ سے مروی ہے کہ آنحضرت صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا۔ جبریل میرے پاس آیا اور اس نے میرا ہاتھ پکڑا اور مجھے جنت کا وہ دروازہ دکھایا جس سے میری امت داخل ہو گی۔ حضرت ابوبکرؓ نے عرض کیا کاش! میں بھی آپ کے ساتھ ہوتا تاکہ میں بھی اسے دیکھتا تو آپؐنے فرمایا اے ابوبکر! تم میری اُمّت میں سے سب سے پہلے ہو جو جنت میں داخل ہو گے۔
سوال: حضور انور نے کن مرحومین کا ذکر خیر فرمایا؟
جواب: حضور انور ایدہ اللہ نے مکرم عبد الباسط صاحب امیر جماعت انڈونیشیا ، مکرمہ زینب رمضان صاحبہ اہلیہ مکرم یوسف عثمان کامبالایا صاحب مربی سلسلہ تنزانیہ، مکرمہ حلیمہ بیگم صاحبہ اہلیہ شیخ عبدالقدیر صاحب درویش قادیان، مکرمہ میلے انیسا ایپسائی صاحبہ کیریباس کا ذکر خیر فرمایااور تمام مرحومین کی نماز جنازہ غائب ا دا کی۔
…٭…٭…٭…