اس صدی کے سر پر جو خدا کی طرف سے تجدید دین کیلئے آنیوالا تھا وہ مَیں ہی ہوں تا وہ ایمان
جو زمین پر سے اٹھ گیا ہے اُسکو دوبارہ قائم کروں اور خدا سے قوت پا کر اسی کے ہاتھ کی کشش سے دنیا کو اصلاح
اور تقویٰ اور راستبازی کی طرف کھینچوں اور انکی اعتقادی اور عملی غلطیوں کو دور کروں (حضرت مسیح موعود علیہ السلام )
سوال:حضور انور ایدہ اللہ تعالیٰ بنصرہ العزیزنے خطبہ کے شروع میں کون سی آیت کی تلاوت فرمائی؟
جواب:حضور انور نے خطبہ کے شروع میں سورۃ الجمعہ کی آیت نمبر 3 اور 4 کی تلاوت فرمائی:هُوَ الَّذِیْ بَعَثَ فِی الْاُمِّیّٖنَ رَسُوْلًا مِّنْهُمْ یَتْلُوْا عَلَیْهِمْ اٰیٰتِهٖ وَ یُزَكِّیْهِمْ وَ یُعَلِّمُهُمُ الْكِتٰبَ وَ الْحِكْمَةَ وَ اِنْ كَانُوْا مِنْ قَبْلُ لَفِیْ ضَلٰلٍ مُّبِیْنٍ۔ وَّ اٰخَرِیْنَ مِنْهُمْ لَمَّا یَلْحَقُوْا بِهِمْ وَ هُوَ الْعَزِیْزُ الْحَكِیْمُیعنی وہی ہے جس نے اُمّی لوگوں میں انہی میں سے ایک عظیم رسول مبعوث کیا۔ وہ ان پر اسکی آیات کی تلاوت کرتا ہے اور انہیں پاک کرتا ہے اور انہیں کتاب کی اور حکمت کی تعلیم دیتا ہے جبکہ اس سے پہلے وہ یقیناً کھلی کھلی گمراہی میں تھے۔اور انہی میں سے دوسروں کی طرف بھی (اسے مبعوث کیا ہے) جو ابھی ان سے نہیں ملے۔ اوروہ کامل غلبہ والا (اور) صاحبِ حکمت ہے۔
سوال: حضرت مسیح موعود علیہ السلام نے اپنی بعثت کی کیا غرض بیان فرمائی؟
جواب:حضرت مسیح موعود علیہ السلام فرماتے ہیں:اس صدی کے سر پر جو خدا کی طرف سے تجدید دین کیلئے آنیوالا تھا وہ مَیں ہی ہوں تا وہ ایمان جو زمین پر سے اٹھ گیا ہے اُسکو دوبارہ قائم کروں اور خدا سے قوت پا کر اسی کے ہاتھ کی کشش سے دنیا کو اصلاح اور تقویٰ اور راستبازی کی طرف کھینچوں اور انکی اعتقادی اور عملی غلطیوں کو دور کروں ۔
سوال: ایمان کو دوبادہ قائم کرنا کس طرح یقینی طور پر ثابت ہوا؟
جواب: حضور انور نے فرمایا:ایمان کو دوبارہ قائم کرنااس لئے یقینی طور پر ثابت ہوا کہ مسیح موعود ہی فارسی الاصل ہے اور اُسی کی جماعت کے حق میں یہ آیت ہے وَ اٰخَرِیْنَ مِنْهُمْ لَمَّا یَلْحَقُوْا بِهِمْ ۔
سوال: 23 مارچ کا دن جماعت احمدیہ میں کس نام سے یاد کیا جاتا ہے؟
جواب: حضور انور نے فرمایا:23؍مارچ کا دن جماعت احمدیہ میں یوم مسیح موعود کے نام سے جانا جاتا ہے۔
سوال: 23؍ مارچ کا دن جماعت احمدیہ میں کیوں اہمیت کا حامل ہے؟
جواب: حضورانور نے فرمایا: 23؍ مارچ 1889ء کو لدھیانہ میں آپؑنے مخلصین سے پہلی بیعت لی اور یوں مخلصین کی ایک جماعت کا قیام عمل میں آیا۔
سوال: حضرت مسیح موعود علیہ السلام نے ضمیمہ رسالہ انجام آتھم میں اپنے کون سے الہام کا ذکر فرمایا ہے ؟
جواب: حضرت مسیح موعود علیہ السلام فرماتے ہیں:ـ یَااَحْمَدُ فَاضَتِ الرَّحْمَةُ عَلٰی شَفَتَیْکَ اے احمد فصاحت بلاغت کے چشمے تیرے لبوں پر جاری کئے گئے۔ سو اس کی تصدیق کئی سال سے ہو رہی ہے۔ کئی کتابیں عربی بلیغ فصیح میں تالیف کر کے ہزارہا روپیہ کے انعام کے ساتھ علماء اسلام اور عیسائیوں کے سامنے پیش کی گئیں مگر کسی نے سر نہ اٹھایا اور کوئی مقابل پر نہ آیا۔ کیا یہ خدا کا نشان ہے یا انسان کا ہذیان ہے۔باتیں تو لوگ کرتے ہیں آج بھی کرتے ہیں لیکن اس وقت تو کوئی مقابلے پہ نہیں آیا۔
سوال: حضرت مسیح موعود علیہ السلام ڈوئی کے نشان کا کیا ذکر فرماتے ہیں؟
جواب:حضرت مسیح موعود علیہ السلام ڈوئی کے نشان کا ذکر کرتے ہوئے فرماتے ہیں:وہ ڈاکٹر ڈوئی جو امریکہ اور یورپ کی نگاہوں میں بادشاہوں کی طرح اپنی شوکت اور شان رکھتا تھا اس کو خدا نے میرے مباہلہ اور میری دعا سے ہلاک کیا اور ایک دنیا کو میری طرف جھکا دیا۔ اور یہ واقعہ دنیا کے تمام نامی اخباروں میں شہرت پاکر ایک عالمگیر شہرت کے رنگ میں زبان زدِ عوام و خواص ہو گیا۔
سوال: حضرت مسیح موعود علیہ السلام نے مولوی غلام دستگیر قصوری کے نشان کا کیا ذکر فرمایا؟
جواب: حضرت مسیح موعود علیہ السلام ایک اَور نشان کے بارے میں فرماتے ہیں کہ مولوی غلام دستگیر قصوری نے اپنے طور پر مجھ سے مباہلہ کیا اور اپنی کتاب میں دعا کی کہ جو کاذب ہے خدا اس کو ہلاک کرے۔پھر اس دعا سے چند دن بعد آپ ہی ہلاک ہو گیایہ کس قدر مخالف مولویوں کیلئے نشان تھا اگر وہ سمجھتے۔
سوال: دوسرا گروہ جو آیت موصوفہ بالاصحابہ کی مانند ہیں وہ کون سا گروہ ہے؟
جواب: حضور انور نے فرمایا:دوسرا گروہ جو بموجب آیت موصوفہ بالا صحابہ کی مانند ہیں مسیح موعود کا گروہ ہےکیونکہ یہ گروہ بھی صحابہ کی مانند آنحضرت ﷺ کے معجزات کو دیکھنے والا ہے اور تاریکی اور ضلالت کے بعد ہدایت پانے والا اور آیت اٰخَرِیْنَ مِنْهُمْ میں جو اس گروہ کو مِنْهُمْکی دولت سے یعنی صحابہ سے مشابہ ہونے کی نعمت سے حصہ دیا گیا ہے۔
سوال:ـ آج مسلمان اگر اس حقیقت کو سمجھ لیں کہ جو مسیح ومہدی آنےوالے تھے وہ حضرت مرزا غلام احمد قادیانی ہیںتو کیا ہوگا؟
جواب: حضرت مسیح موعود ؑفرماتے ہیں:آج مسلمان اگر اس حقیقت کو سمجھ لیں کہ جو مسیح ومہدی آنے والا تھا وہ آ گیا اور آنحضرت ﷺ کا حقیقی عاشق اور غلامِ صادق بھی یہی ہے اور اس کی بیعت میں آنا آنحضرتﷺ کے حکم کے بموجب ضروری ہے اور کامل وفا کے ساتھ اس کی بیعت میں شامل ہو جائیں تو مسلمان ان کو ماننے کے بعد دنیا میں اپنی برتری منوا سکتے ہیں اور اللہ تعالیٰ کے فضلوں کو جذب کرنے والے بن سکتے ہیں ورنہ یہی ان کا حال رہنا ہے جو ہو رہا ہے۔ اللہ تعالیٰ ان کو عقل اور سمجھ دے ۔
سوال: خدا تعالیٰ نے حضرت مسیح موعود علیہ السلام کو کس طرح کے زمانے میں مبعوث کیا ؟
جواب: حضرت مسیح موعود علیہ السلام فرماتے ہیں :ایسے وقت میں اور ایسے زمانہ میں جبکہ خدا شناسی کی روشنی کم ہوتے ہوتے آخر ہزارہا نفسانی ظلمتوں کے پردہ میں چھپ جاتی ہے بلکہ اکثر لوگ دہریہ کے رنگ میں ہو جاتے ہیں اور زمین گناہ اور غفلت اور بے باکی سے بھر جاتی ہے خدا تعالیٰ کی غیرت اور جلال اور عزت تقاضا فرماتی ہے کہ دوبارہ اپنے تئیں لوگوں پر ظاہر فرماوے سو جیسا کہ اس کی قدیم سے سنت ہے ہمارے اس زمانہ میں جو ایسے ہی حالات اور علامات اپنے اندر جمع رکھتا ہے خدا تعالیٰ نے مجھے چودھو یں صدی کے سر پر اس تجدیدِ ایمان اور معرفت کیلئے مبعوث فرمایا ہے اور اسکی تائید اور فضل سے میرے ہاتھ پر آسمانی نشان ظاہر ہوتے ہیں اور اسکے ارادہ اور مصلحت کے موافق دعائیں قبول ہوتی ہیں اور غیب کی باتیں بتلائی جاتی ہیں اور حقائق اور معارفِ قرآنی بیان فرمائے جاتے اور شریعت کے مُعْضِلَاتْ و مشکلات حل کئے جاتے ہیں
سوال: حضرت مسیح موعود علیہ السلام کی دعائوں کا اثر کس طرح ہوتا تھا؟
جواب: حضور انور نے فرمایا:حضرت مسیح موعود علیہ السلام دعا کی قبولیت کے نشان کے طور پر قبولیت دعا کا ایک واقعہ بیان فرماتے ہیں۔ نشان جو ان دنوں میں ظاہر ہوا وہ ایک دعا کا قبول ہونا ہے جو در حقیقت احیائے موتی میں داخل ہے…عبدالکریم نام ولد عبدالرحمٰن ساکن حیدرآباد دکھن ہمارے مدرسہ میں ایک لڑکا طالب العلم ہے۔ قضاء قدر سے اس کو سگِ دیوانہ کاٹ گیا۔ہم نے اس کو معالجہ کیلئے کَسولی بھیج دیا… تھوڑے دن گذرنے کے بعد اس میں وہ آثار دیوانگی کے ظاہر ہوئے۔جو دیوانہ کتے کے کاٹنے کے بعد ظاہر ہوا کرتے ہیں اور پانی سے ڈرنے لگا اور خوفناک حالت پیدا ہو گئی۔ تب اس غریب الوطن عاجز کیلئے میرا دل سخت بیقرار ہواور دعا کیلئے ایک خاص توجہ پیدا ہو گئی…کسولی کے انگریز ڈاکٹروں کی طرف تار بھیج دی اور پوچھا گیا کہ اس حالت میں اس کا کوئی علاج بھی ہے۔ اس طرف سے بذریعہ تار جواب آیا کہ اب اسکا کوئی علاج نہیں …میرا دل اس کیلئے سخت درد اور بیقراری میں مبتلا ہوا اور خارق عادت توجہ پیدا ہوئی جو اپنے اختیار سے پیدا نہیں ہوتی …میرے دل میں فی الفور ڈالا گیا کہ یہ دیوانگی کی حالت جو اس میں پیدا ہو گئی تھی یہ اس لئے نہیں تھی کہ وہ دیوانگی اس کو ہلاک کرے بلکہ اس لئے تھی کہ تا خدا کا نشان ظاہر ہو۔ اور تجربہ کار لوگ کہتے ہیں کہ کبھی دنیا میں ایسا دیکھنے میں نہیں آیا کہ ایسی حالت میں کہ جب کسی کو دیوانہ کتے نے کاٹا ہو اور دیوانگی کے آثار ظاہر ہو گئے ہوں پھر کوئی شخص اس حالت سے جانبر ہو سکے اور اس سے زیادہ اس بات کا اور کیا ثبوت ہو سکتا ہے کہ جو ماہر اس فن کے کَسولی میں گورنمنٹ کی طرف سے سگ گزیدہ کے علاج کیلئے ڈاکٹر مقرر ہیں انہوں نے ہمارے تارکے جواب میں صاف لکھ دیا ہے کہ اب کوئی علاج نہیں ہو سکتا۔
…٭…٭…٭…