اردو   हिंदी   বাংলা   ಕನ್ನಡ   മലയാളം   ଓଡ଼ିଆ   தமிழ்   తెలుగు  




2023-09-14

خطبہ جمعہ حضور انورایدہ اللہ تعالیٰ فرمودہ3؍فروری 2006 بطرز سوال وجواب

 

آنحضرت صلی اللہ علیہ وسلم نے حضرت سلمان فارسی کے کندھے پر ہاتھ رکھ کر کہاکہ اگر ایمان ثریا پر بھی چلا گیا تو ان میں سے ایک شخص اس کو واپس لائے گا

اخباروں میں بڑے بڑے افسران اور لیڈروں نے یہ تسلیم کیا کہ جو آفات آ رہی ہیں یہ گناہوں کی زیادتی اور خداتعالیٰ کے حکموں سے دور ہٹنے کی وجہ سے ہیں

 

سوال: حضور انور ایدہ اللہ تعالیٰ بنصرہ العزیزنے خطبہ کے شروع میں کون سی آیت کی تلاوت فرمائی ؟
جواب:حضور انورایدہ اللہ تعالیٰ بنصرہ العزیز نے خطبہ کے شروع میں سورہ بنی اسرائیل کی آیت نمبر 16کی تلاوت فرمائی :مَنِ اھْتَدٰی فَاِنَّمَا یَھْتَدِیْ لِنَفْسِہٖ۔ وَمَنْ ضَلَّ فَاِنَّمَا یَضِلُّ عَلَیْھَا۔ وَلَا تَزِرُ وَازِرَۃٌ وِّزْرَ اُخْرٰی ۔ وَمَاکُنَّا مُعَذِّبِیْنَ حَتّٰی نَبْعَثَ رَسُوْلًا۔

سوال: اخباروں میں بڑے بڑے افسران اور لیڈروں نے یہ تسلیم کیا کہ جو بھی زلزلے آرہے ہیں وہ ہمارے اعمال کی وجہ سے آرہے ہیں اس کے ساتھ ہی انہوں نے کیا کہا؟
جواب:حضور انور نے فرمایا: اخباروں میں بڑے بڑے افسران اور لیڈروں نے یہ تو تسلیم کیا کہ جو آفات آ رہی ہیں یہ گناہوں کی زیادتی اور خداتعالیٰ کے حکموں سے دور ہٹنے کی وجہ سے ہیں۔ لیکن ساتھ ہی یہ بھی انہوںنے کہا کہ اس کا حضرت عیسیٰ ؑ کی آمد سے کوئی تعلق نہیں ہے۔

سوال:جب چودہویں صدی ختم ہوگئی تو نام نہاد پروفیسروں اور ڈاکٹر علماء نے کیا کہنا شروع کر دیا؟
جواب:حضور انورایدہ اللہ تعالیٰ نے فرمایا:جب چودہویں صدی ختم ہوگئی تو نام نہاد پروفیسروں اور ڈاکٹر علماء نےکہنا شروع کر دیاکہ مسیح و مہدی کی آمدتو قرب قیامت کی نشانی ہے اس لئے ابھی وقت نہیں آیا ۔

سوال: نام نہاد علماء جب ہماری طرف جھوٹی باتیں منسوب کرتے ہیں تو ہمیں کیا کرنا چاہئے؟
جواب:نام نہاد علماء جب ہماری طرف جھوٹی باتیں منسوب کرتے ہیں تو ہمیں حضرت مسیح موعود علیہ الصلوٰۃوالسلام کے الفاظ میں صرف اتنا ہی کہتے ہیں بلکہ یہی دعا ہے کہ لَعْنَۃُ اللّٰہِ عَلَی الْکَاذِبِیْنَ وَالْفَاسِقِیْنَ۔ اور ان فتوے دینے والوں کا معاملہ اللہ تعالیٰ کے سپرد کرتے ہیں۔

سوال: حضرت نعمت اللہ ولی رحمۃ اللہ علیہ نے امام مہدی کے ظہور کی بابت کیا فرمایا؟
جواب: حضرت نعمت اللہ ؒ ایک فارسی قصیدے میں فرماتے ہیں۔ اسکا ترجمہ یہ ہے کہ بارہ سو سال گزرنے کے بعد عجیب نشان ظاہر ہوںگے اور مہدی اور مسیح ظاہر ہوںگے۔

سوال:حضرت شاہ ولی اللہ محدث دہلوی نے امام مہدی کے ظہور کی کیا تاریخ بیان فرمائی؟
جواب:حضرت شاہ ولی اللہ محدث دہلوی فرماتے ہیں کہ میرے رب نے مجھے بتایا ہے کہ قیامت قریب ہے اور مہدی ظاہر ہونے کو ہے۔ آپ نے امام مہدی کی تاریخ ظہور لفظ چراغ دین میں بیان فرمائی ہے جس کے حروف ابجد 1268 بنتے ہیں۔

سوال:نواب نورالحسن خان صاحب نے امام مہدی کے ظہور کی بابت کیا بیان فرمایا؟
جواب: نواب صدیق حسن خان صاحب کے بیٹے نواب نورالحسن خان، گوماننے والے تو نہیں لیکن انہوںنے بھی حضرت امام جعفر صادق ؒ سے مروی یہ بات کی ہے کہ امام مہدی سن 200میں نکل کھڑے ہوںگے یعنی بعد 1000 ہجری کے بارہویں صدی میں۔ پھر خود ہی کہتے ہیں کہ مَیں کہتا ہوں کہ اس حساب سے مہدی کا ظہور شروع تیرہویں صدی پر ہونا چاہئے۔ مگر یہ صدی پوری گزر گئی مہدی نہ آئے

سوال: نواب صدیق حسن خان نےنزول مسیح کی بابت کیا بیان فرمایا ہے؟
جواب: حضرت مسیح موعود علیہ الصلوٰۃ والسلام فرماتے ہیں کہ: نواب صدیق حسن خان نے لکھا ہے کہ نزول مسیح میں کوئی شخص چودہویں صدی سے آگے نہیں بڑھ سکتا۔ یعنی جو تمام باتیں اور خبریںاور مکاشفات ہیںچودہویں صدی کی خبر دیتی ہیں۔ فرمایا کہ ترقی قمر بھی 14تک ہی معلوم ہوتی ہے جیسے قرآن شریف میں ہےوَالْقَمَرَ قَدَّرْنٰہُ مَنَازِلَ حَتّٰی عَادَ کَالْعُرْجُوْنِ الْقَدِیْمِ۔

سوال: قیامت کی علامات کا ظہور کب ہوگا؟
جواب:حضور انور نے فرمایا: حضرت ابو قتادہ ؓ بیان کرتے ہیں کہ آنحضرت صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا :قیامت کی علامات کا ظہور 200سال کے بعد ہو گا۔

سوال:قیامت کی علامات کا ظہور 200سال کے بعد ہو گااسکی تشریح میں ملا علی قاری رحمۃ اللہ علیہ کیافرماتے ہیں؟
جواب: حضور انور نے فرمایا:ملاعلی قاری رحمۃ اللہ علیہ اس کی تشریح کرتے ہوئے فرماتے ہیں کہ اس کا یہ معنٰی بھی ہے کہ ہزار سال کے بعد دو سو سال۔ یعنی 1200سال گزرنے کے بعد علامات مکمل طور پر ظاہر ہوں گے اور وہی زمانہ مہدی کے ظہور کا زمانہ ہے ۔

سوال: حضرت مسیح موعود علیہ الصلوٰۃ والسلام نے آیت وَآخَرِیْنَ مِنْہُمْ لَمَّا یَلْحَقُوْا بِھِم کے حوالے سے کیا بیان فرمایا؟
جواب:حضور انور نے فرمایا: حضرت مسیح موعود علیہ السلام نے آیت وَآخَرِیْنَ مِنْہُمْ لَمَّا یَلْحَقُوْا بِھِمکے حوالے سے ایک اور نکتہ بیان فرمایا ہے کہ اس کے اعداد 1275بنتے ہیں یعنی جس شخص نے آخرین کو پہلوں سے ملانا ہے یا ملانا تھا اُس کو اسی زمانے میں ہونا چاہئے تھا جس کے بارے میں سب توقع کر رہے تھے اور جس کی ضرور ت بھی تھی۔ اور حضرت مسیح موعود علیہ السلام نے فرمایا ہے کہ یہی وہ سال بنتے ہیں جب مَیں روحانی لحاظ سے اپنی بلوغت کی عمر کو تھا اور اللہ تعالیٰ مجھے تیار کر رہا تھا۔

سوال: کس حدیث سے آج کل کے علماء کے حالات کا پتا لگتا ہے؟
جواب: حضور انور نے فرمایا:حضرت عبداللہ بن عمرو بن عاص ؓ بیان کرتے ہیں کہ مَیں نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کو یہ فرماتے ہوئے سنا کہ:اللہ تعالیٰ علم کو لوگوں سے یکدم نہیں چھینے گا بلکہ عالموں کی وفات کے ذریعے علم ختم ہو گا جب کوئی عالم نہیں رہے گا تو لوگ انتہائی جاہل اشخاص کو اپنا سردار بنا لیں گے۔ اور ان سے جا کر مسائل پوچھیں گے اور وہ بغیر علم کے فتویٰ دیں گے۔ پس خود بھی گمراہ ہوں گے اور لوگوں کوبھی گمراہ کریں گے۔

سوال: رسول کریم صلی اللہ علیہ وسلم سے جب پوچھا گیا کہ آخرین کون ہیںتو آپ ﷺنے کیا فرمایا؟
جواب:حضور انورایدہ اللہ تعالیٰ نے فرمایا:آنحضرت صلی اللہ علیہ وسلم نے حضرت سلمان فارسی کے کندھے پر ہاتھ رکھ کر کہاکہ اگر ایمان ثریا پر بھی چلا گیا تو ان میں سے ایک شخص اس کو واپس لائے گا۔

سوال: حضرت مسیح موعود علیہ السلام کے ظہور کےمتعلق قرآن کریم میں کون کون سی پیشگوئیاں موجود ہیں؟
جواب:حضرت مسیح موعود کے ظہور کےمتعلق قرآن کریم میںجو پیشگوئیاں بیان کی گئی ہیں وہ ذیل میں درج ہیں : وَاِذَالْعِشَارُ عُطِّلَتْ جب 10ماہ کی گابھن اونٹنیاں بغیر کسی نگرانی کے چھوڑ دی جائیں گی۔یعنی اس وقت ایسی ایجادات ہو جائیں گی کہ اونٹنی بیکار ہوجائے گی اور اس کی کچھ قدر و منزلت نہیں رہے گی ۔وَاِذَاالنُّفُوْسُ زُوِّجَتْ اور جس وقت جانیںبہم ملائی جائیںگی۔مطلب یہ ہے کہ آخری زمانے میں بباعث راستوں کے کھلنے اور انتظام ڈاک اور تار برقی کے تعلقات بنی آدم کے بڑھ جائیں گے۔ وَاِذَالشَّمْسُ کُوِّرَتْجس وقت سورج لپیٹا جائے گا یعنی سخت ظلمت جہالت اور معصیت کی دنیا پر طاری ہوجائے گی۔ وَاِذَاالنُّفُوْسُ زُوِّجَتْ اور جب نفوس ملا دئے جائیں گے۔خداتعالیٰ نے تبلیغ کے سارے سامان جمع کر دئیے ہیں۔ چنانچہ مطبع کے سامان، کاغذ کی کثرت، ڈاکخانوں، تار ،ریل اور دخانی جہازوں کے ذریعے کُل دنیا ایک شہر کا حکم رکھتی ہے۔ اور پھر نت نئی ایجادیں اس جمع کو اور بھی بڑھا رہی ہیں کیونکہ اسباب تبلیغ جمع ہو رہے ہیں۔ وَاِذَالشَّمْسُ کُوِّرَتْ سخت ظلمت ، جہالت اور معصیت دنیا پر طاری ہو جائے گی۔ وَاِذَ النُّجُوْمُ انْکَدَرَتْاور جس وقت تار ے گدلے ہوجائیں گے۔ یعنی علماء کا اخلاص جاتا رہے گا۔ وَاِذَا الْوُحُوْشُ حُشِرَتْ اور جس وقت وحشی آدمیوںکے ساتھ اکٹھے جائیں گے۔ مطلب ہے کہ وحشی قومیں تہذیب کی طرف رجوع کریں گی اور ان میں انسانیت اور تہذیب آئے گی۔ وَاِذَاالصُّحُفُ نُشِرَتْیعنی اس وقت خط و کتابت کے ذریعے عام ہوںگے۔اور کتب کثرت سے دستیاب ہوں گی۔ وَاِذَالْبِحَارُسُجِّرَتْ یعنی اورجب سمندر پھاڑے جائیںگے۔ تو دیکھ لیں آجکل دریا بھی ملائے گئے، سمندر بھی ملائے گئے، نہری نظام قائم کیا گیا۔

…٭…٭…٭…