اردو   हिंदी   বাংলা   ಕನ್ನಡ   മലയാളം   ଓଡ଼ିଆ   தமிழ்   తెలుగు  




2023-09-07

خطبہ جمعہ حضور انورایدہ اللہ تعالیٰ فرمودہ27؍جنوری 2006 بطرز سوال وجواب

آنحضرت صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا:

عنقریب ایسا زمانہ آئے گا کہ نام کے سوا اسلام کا کچھ باقی نہیںرہے گا، الفاظ کے سوا قرآن کا کچھ باقی نہیں رہے گا

اس زمانے کے لوگوں کی مسجدیں بظاہر تو آباد نظر آئیں گی لیکن ہدایت سے خالی ہوں گی، ان کے علماء آسمان کے نیچے

بسنے والی مخلوق میں سے بدترین مخلوق ہوں گے،ان میں سے ہی فتنے اٹھیں گے اور ان میںہی لوٹ جائیں گے

 

سوال: خطبہ کے شروع میں حضور انور ایدہ اللہ تعالیٰ بنصرہ العزیز نے کون سی آیت کی تلاوت فرمائی؟
جواب: حضور انور ایدہ اللہ تعالیٰ بنصرہ العزیزنے سورۃ ہود کی آیت نمبر 118 کی تلاوت فرمائی وَمَا کَانَ رَبُّکَ لِیُھْلِکَ الْقُرٰی بِظُلْمٍ وَّاَھْلُھَا مُصْلِحُوْنَ۔

سوال: 8؍ اکتوبر 2005ء کو پاکستان میں جو زلزلہ ہوا اس میں کتنی تباہی ہوئی؟
جواب: حضور انور نے فرمایا: 8؍ اکتوبر 2005ء کو پاکستان کے شمالی علاقہ جات میں اور خاص طور پرکشمیر میں انتہائی خوفناک زلزلے کی وجہ سے تباہی پھیلی۔ اس میں ہلاک ہونے والوںکی تعداد تقریباً 87ہزار بتائی جاتی ہے۔

سوال: 2005ء میں امریکہ میںکیا تباہی ہوئی ؟
جواب:حضور انور نے فرمایا: 2005ء میں ہی امریکہ میں سمندری طوفان کی وجہ سے ایک بہت بڑی تباہی آئی، پھر اور ملکوں میں سیلابوں وغیرہ کے ذریعہ سے تباہیاں آئیں، ویانا وغیرہ میںبھی، ان جگہوں پر بھی ہیومینیٹی فرسٹ نے بہت کام کیا ہے۔ اور جہاں بھی کام کیا احمدی کیونکہ بڑا لگ کر کام کرتا ہے ان کے کام کو سراہا گیا تو بہرحال انسانیت کے رشتے کے ناطے یہ ہمارا فرض بنتا ہے کہ خدمت انسانیت کریں اور اس کیلئے کسی سے ہمیں اجر نہیں لینا یہ تو ہمارے فرائض سے تعلق رکھنے والی بات ہے، فرائض میںشامل ہے۔

سوال: کئی احمدی ان تباہیوں اور زلزلوں کو دیکھ کر کیا سوال کرتے ہیں؟
جواب: حضور انور ایدہ اللہ تعالیٰ بنصرہ العزیزنے فرمایا: کئی احمدی ان تباہیوں اور زلزلوں کو دیکھ کر یہ بھی سوال کرتے ہیں، لکھتے ہیں کہ اس زلزلے میں توکئی معصوم جانیں بھی ضائع ہو گئیں اور بعض احمدی کہتے ہیں اگر یہ عذاب تھا تو جو لوگ شرارتی تھے، ظالم تھے ان پر آنا چاہئے تھا معصوم بچے عورتیں کیوں اس کا شکار ہو گئیں۔

سوال: روزنامہ پاکستان نےزلزلے کی تباہی کے متعلق کیا بیان فرمایا؟
جواب: حضور انور نے فرمایا: روزنامہ پاکستان کی ایک خصوصی اشاعت شائع ہوئی تھی اس میں وہ لکھتا ہے کہ حالیہ تباہ کن زلزلے نے ہر طرف تباہی پھیلا دی ہے، ہر طرف سے چیخوں اور سسکیوں کی آوازیں آ رہی ہیں۔ ہنستے بستے گھرانے نیست و نابود ہو گئے ہیں۔ جہاں کل تک قہقہے بلند ہوتے تھے وہاں موت کا گھمبیر سناٹا طاری ہو چکا ہے۔ انسانیت بلبلا رہی ہے، آدمیت ماتم کر رہی ہے، الفاظ مرثیوں کا روپ دھار چکے ہیں۔ آنکھوں کے آنسو تمام تر بہہ چکے اور چہروں کے رنگ اڑ چکے ہیں۔ شدید ترین زلزلے نے جہاں بہت جانی اور مالی نقصان کیا وہاں بہت سے سوالات بھی پیدا کر دئیے ہیں کہ کیا یہ ہمارے اعمال کی سزا ہے؟ کیایہ ہماری آزمائش ہے، اگر یہ آزمائش تھی تو پھر ایک ہی علاقے میں کیوں، اعمال کی سزا ہے تو معصوم لوگ کیوں ہلاک ہوئے؟ کیا یہ زلزلہ حضرت عیسیٰ ؑ کی آمد کی نشانی ہے؟تو انہوںنے مختلف علماء کو دعوت دی کہ ان کے جواب دیں تو اس فورم میں جو لوگ آئے اور جو بیان دئیے ان میں سے چند ایک مَیں یہاں رکھتا ہوں۔

سوال:ڈاکٹر مفتی غلام سرورقادری نے زلزلہ کی تباہی کے متعلق افسوس کرتے ہوئے کیا فرمایا؟
جواب:حضور انور نے فرمایا:ڈاکٹر مفتی غلام سرورقادری ، ایک معروف اسلامی سکالر ہیں،افسوس کرتے ہوئے کہتے ہیں کہ حالیہ زلزلہ اللہ تعالیٰ کی طرف سے ایک عبرتناک، بہت بڑی تنبیہ، ایک بہت بڑا سبق ہے۔ عوام، سیاستدان علماء و حکمران اس سے سبق سیکھیں۔ عوام کیلئے تو اس لئے کہ ان میں اکثریت ان لوگوں کی ہے جو مسلمان ہو کر کلمہ پڑھ کر اپنی حرکتوں سے اسلام اور کلمہ کو بدنام کرنے میں کوئی کسر نہیں چھوڑتے۔ نہ حقوق اللہ کی فکر کرتے ہیں اور نہ ہی انسانی حقوق کا احساس کرتے ہیں،اور جو کلمہ پڑھنے والے اور اس کو سمجھنے والے اور اس کا فہم و ادراک رکھنے والے ہیں ان کو تو انہوں نے ویسے ہی خارج کر دیا ہے۔

سوال: حضور انور نے حافظ عبد المنان صاحب کے زلزلے کے متعلق کیا تاثرات بیان فرمائے ہیں؟
جواب: حضور انور نے فرمایا:حافظ عبدالمنان صاحب کہتے ہیں کہ یہ ہماری کوتاہیوں اورغفلتوں کا نتیجہ تھا۔ اس میں ہلاک ہونے والے معصوم لوگوں کی وفات پر ہمیں افسوس ہے مگر ان کی ہلاکت ہمارے لئے ایک سبق ہے کہ جب اللہ تعالیٰ کی طرف سے وقت آ جاتا ہے تو پھر کسی کو بھی بچنے کی مہلت نہیں ملتی۔ ہمیں اس زلزلے کے بعد اپنے رویوں کو تبدیل کرنا چاہئے اور اپنے مالک کی طرف متوجہ ہونا چاہئے۔

سوال: جنوری 2001ءمیں انڈیا میں کتنا بڑا زلزلہ آیا تھا؟
جواب: حضور انورایدہ اللہ تعالیٰ بنصرہ العزیز نے فرمایا: جنوری 2001ء میںیعنی پہلے سال میں ہی انڈیا میں ایک بڑا زلزلہ آیا ۔تقریباً 7.9 ریکٹر (Rechter)سکیل پر اس کا میگنی چیوڈ (Magnitude) تھا اور اس میںتقریباً 20ہزار سے زائدآدمی مرے۔

سوال: حضور انور نے 2003 میں ایران اور پاکستان کے زلزلہ کا کیا ذکر فرمایا؟
جواب:حضور انور نے فرمایا:2003ءمیں ایران کازلزلہ آیا۔پھرسونامی آیا جس میں کہتے ہیں 2 لاکھ 83ہزار موتیں ہوئیں۔ پھر پاکستان میں آیا ۔ تو یہ پانچ بڑی بڑی تباہیاں نئی صدی کے پہلے پانچ سالوں میں آئی ہیں۔

سوال:اسلام کی زوال کے متعلق آنحضرت صلی اللہ علیہ وسلم نے کیا پیشگوئی فرمائی؟
جواب: حضور انور نے فرمایا:حضرت علی ؓ بیان کرتے ہیں کہ آنحضرت ﷺ نے فرمایا کہ عنقریب ایسا زمانے آئے گا کہ نام کے سوا اسلام کا کچھ باقی نہیںرہے گا۔ الفاظ کے سوا قرآن کا کچھ باقی نہیں رہے گا۔ اس زمانے کے لوگوں کی مسجدیں بظاہر تو آباد نظر آئیں گی لیکن ہدایت سے خالی ہوں گی۔ ان کے علماء آسمان کے نیچے بسنے والی مخلوق میں سے بدترین مخلوق ہوں گے۔ ان میں سے ہی فتنے اٹھیں گے اور ان میںہی لوٹ جائیں گے۔ عُلَمَآئُ ھُمْ شَرُّ مَنْ تَحْتَ اَدِیْمِ السَّمَآئِ مِنْ عِنْدِھِمْ تَخْرُجُ الْفِتْنَہُ وفِیْھِمْ تَعُوْدُ۔ بدترین مخلوق ہوں گے اور ان میں سے بھی فتنے اٹھیں گے۔ اور ان میں ہی لوٹ جائیں گے۔ یعنی تمام خرابیوں کے یہی سر چشمے ہوں گے۔

سوال: مکہ میں جب قحط پڑا تو لوگوں نے کیا اعتراض کیا؟
جواب:حضور انور نے فرمایا: حضرت مسیح موعود علیہ الصلوٰۃ والسلام فرماتے ہیں کہ مکّہ میں جب قحط پڑا تو اس میں بھی اوّل غریب لوگ ہی مرے۔ لوگوں نے اعتراض کیا کہ ابو جہل جو اس قدر مخالف ہے وہ کیوں نہیں مرا۔ حالانکہ اس نے تو جنگ بدر میں مرنا تھا۔ اس کیلئے اللہ تعالیٰ نے ایک وقت رکھا ہوا تھا کس طرح اس نے مرنا ہے تاکہ لوگوں کیلئے نشان بنے۔

سوال: جو کوئی خدا تعالیٰ کی طرف سے آئے ہوئے کی تکذیب کرتا ہے تو اس کے نتیجہ میں کیا ہوتا ہے؟
جواب:حضور انور ایدہ اللہ تعالیٰ بنصرہ العزیزنے فرمایا: سنت اللہ اسی طرح پہ جاری ہے کہ جب کوئی خدا کی طرف سے آتا ہے اور اسکی تکذیب کی جاتی ہے تو طرح طرح کی آفتیں آسمان سے نازل ہوتی ہیں جن میں اکثر ایسے لوگ پکڑے جاتے ہیں جنکا اس تکذیب سے کچھ تعلق نہیں۔ پھر رفتہ رفتہ ائمۃ الکفر پکڑے جاتے ہیں اور سب سے آخر پر بڑے شریروں کا وقت آتا ہے۔

سوال:حضرت مسیح موعود علیہ الصلوٰۃوالسلام کے دعوے کے بعد اگر اپنی حالتوں کو نہیں بدلیں گے تو کیا ہوگا؟
جواب: حضرت مسیح موعود علیہ الصلوٰۃ والسلام فرما تے ہیں: اے یورپ!تو بھی امن میں نہیں اور اے ایشیا تو بھی محفوظ نہیں۔ اور اے جزائر کے رہنے والو کوئی مصنوعی خدا تمہاری مدد نہیں کرے گا۔ مَیں شہروں کو گرتے دیکھتا ہوں اور آبادیوں کو ویران پاتا ہوں۔ وہ واحد یگانہ ایک مدت تک خاموش رہا اور اسکی آنکھوں کے سامنے مکروہ کام کئے گئے اور وہ چپ رہا مگر اب وہ ہیبت کے ساتھ اپنے چہرہ دکھلائے گا۔ جس کے کان سننے کے ہوں سنے کہ وہ وقت دور نہیں۔

…٭…٭…٭…