سوال: 2005ءمیں حضور انورایدہ اللہ تعالیٰ بنصرہ العزیز کو کتنے جلسوں میں شمولیت کی توفیق ملی؟
جواب:حضور انور نے فرمایا: 2005ء میں اللہ تعالیٰ کے فضل سے تقریباً 10ملکوں کے جلسوں میںشمولیت کی توفیق ملی جن میںپہلا جلسہ سپین کا تھا اور آخری قادیان کا۔
سوال:ہمیں کس طرح عبادت کرنی چاہئے؟
جواب: حضور انور نے فرمایا:اپنی عبادتوں کوہمیشہ زندہ رکھیں اور اللہ تعالیٰ کے حضور اتنا گڑگڑائیں کہ اللہ تعالیٰ اپنی خاص رحمت فرماتے ہوئے ہماری کامیابی کی منزلیں نزدیک تر کردے۔
سوال: حضور انور ایدہ اللہ تعالیٰ بنصرہ العزیزنے ماریشس کے بارے میں کیا فرمایا؟
جواب:حضور انور نے فرمایا : ماریشس ایک چھوٹا سا جزیرہ ہے جسکی آبادی تقریباً 13-12لاکھ ہے۔ اس ملک کی اکثریت مذہبی لحاظ سے ہندو ہے، مسلمانوں کی آبادی تقریباً 17-16 فیصد ہے اور اس ملک میں احمدی چند ہزار ہیں۔ لیکن یہ چند ہزار احمدی بھی ماشاء اللہ جوش اور جذبے اور اخلاص اور وفا سے بھرے ہوئے ہیں اسلئے نمایاں نظر آتے ہیں۔
سوال: جب حضور انور ایدہ اللہ تعالیٰ ماریشس کے ایئر پورٹ اترے تو آپ کو کیا نظارہ دیکھنے کو ملا؟
جواب: حضور انور نے فرمایا: جب مَیں ایئرپورٹ پر اترا تو بہت بڑی تعداد عورتوں، بچوں ،مردوں کی استقبال کیلئے کھڑی تھی اور جیسا کہ عموماً ہر جگہ، ہر ملک میں، احمدیوںکے چہروں سے نظر آتا ہے، سب کے چہرے خوشی سے دمک رہے تھے۔ یہ کیفیت دیکھ کر بے اختیار اللہ تعالیٰ کی حمد کی طرف توجہ ہوتی ہے کہ کس طرح وہ اپنے وعدوں کے مطابق جو اس نے اپنے مسیح پاک علیہ السلام سے کئے دُور دراز کے ملکوں میں بھی اس کے نظارے ہمیں دکھاتا ہے۔
سوال:ماریشس کے احمدیوں کی مالی قربانی کا کیا معیار حضور انور نے بیان فرمایا؟
جواب: حضور انور نے فرمایا: قربانی کرنے میںجہاں غریب اور کم آمدنی والے لوگ اخلاص و وفا میں بڑھے ہوئے ہیں وہاں امیر آدمی بھی، پڑھے لکھے اور دنیاوی لحاظ سے اچھی پوزیشن کے احمدی لوگ ہیں جو بہت سادہ مزاج ہیں اور قربانی کے اچھے معیار قائم کرنے والے ہیں۔ روپے پیسے نے، مالی کشائش نے انہیں دین سے دور لے جانے کی بجائے اکثریت کو اخلاص و وفا میں بڑھایا ہے۔
سوال: ماریشس میں احمدیوں کو کس قدر مخالفت کا سامنا کرنا پڑتا ہے؟
جواب: حضور انور نے فرمایا:ماریشس میں احمدیوں کی کافی مخالفت ہے احمدیوں کے خلاف اور حضرت مسیح موعود علیہ الصلوٰۃ والسلام کے خلاف جب بھی ان کو موقع ملتا ہے کافی بدزبانی کرتے ہیں۔ کوشش ہوتی ہے کہ کسی طرح فساد ہو۔
سوال: حضور انور کے ماریشس کے دورے کی خبر جب اخبار اور ٹی وی چینلز میں آئی تو نام نہاد علماء نے کیا کیا؟
جواب: حضور انور ایدہ اللہ تعالیٰ نے فرمایا: میرے دورے کی خبرجب اخبارمیں اور ٹی وی وغیرہ پر آئی تو انہوں نے بڑا سخت احتجاج کیا کہ کیوں یہ خبر دی گئی ہے۔ پھرجب ہمارا جہاں جلسہ ہو رہا تھا، جلسے کے آخری دن گیٹ کے سامنے بہت ہلڑ بازی کی، شور مچایا، نعرے لگائے، گالیاں نکالیں، میرے خلاف، جماعت کے خلاف، حضرت مسیح موعود علیہ الصلوٰۃ والسلام کے خلاف جو کچھ بک سکتے تھے بکتے رہے۔ جو مغلظات کہہ سکتے تھے کہتے رہے۔
سوال:ماریشس کے جلسہ کے آخری دن مخالفین کا کیا رویہ تھا اور احمدیوںنے کس طرح کا نمونہ پیش کیا؟
جواب: حضور انور نے فرمایا:جلسہ کے آخری دن میرے جلسے پہ جانے سے پہلے اس گیٹ کے سامنے کافی لوگ اکٹھے ہوئے تھے اور جلوس تھا اور فتنہ پیدا کرنے کا خیال تھا۔ وہاں کے امیر صاحب اور انتظامیہ بڑی پریشان تھی کہ کہیں کوئی احمدی اس ہلڑ بازی اور گالی گلوچ کی وجہ سے جوش میں آ کر جواب نہ دے دے اور کوئی ایسی حرکت نہ کر بیٹھے جس سے پھر فساد مزید بھڑکے۔ یا جب مَیںگزروں گا تو اس وقت کوئی احمدی ری ایکٹ (React)کرے اور پھر فساد کا خطرہ پیدا ہو۔ اسکے سدّباب کیلئے انہوں نے میرے جانے کا راستہ بدل دیا اور مجھے آخری وقت میں بتایا کہ ہم نے اس لئے راستہ بدلا ہے۔ ان کے فساد کی وجہ سے پولیس بھی وہاں کافی تھی، تو یہ اللہ تعالیٰ کا خاص فضل ہوا کہ ان کے شور اور گالی گلوچ کے باوجود احمدیوں نے انتہائی صبرکا مظاہرہ کیا اور حقیقت میں حضرت مسیح موعود علیہ الصلوٰۃ والسلام کی تعلیم پر عمل کرکے دکھایا۔
سوال: مخالفت کے باوجود جماعت کس طرح ترقی کر رہی ہےاور ان حکومتوں کا کیا حال ہوا ہے جنہوں نے ملائوں کی مدد کی؟
جواب:حضور انور ایدہ اللہ تعالیٰ نے فرمایا: جماعت تو اللہ تعالیٰ کے فضل سے مخالفت کے باوجود دنیا میں ہرجگہ بڑھ رہی ہے لیکن جن حکومتوں نے بھی مُلّائوں کی پشت پناہی کی ہے یا ان سے مدد لی ہے ان کیلئے ہمیشہ ابتلا ہی آیاہے۔
سوال:حضرت خلیفۃ المسیح الرابع رحمہ اللہ تعالیٰ جب ماریشس کے دورے پر گئے تو وہاں کے صدر صاحب نے کیا تاثرات بیان فرمائے؟
جواب:حضور انور نے فرمایا:حضرت خلیفۃ المسیح الرابع رحمہ اللہ تعالیٰ جب ماریشس کے دورے پر گئے تو آپ کی وہاں کےصدر صاحب سے ملاقات ہوئی۔ انہوں نے بتایا بلکہ ان کی بیوی نے بتایا کہ اس دوران ہم نے جو تصویریں کھنچوائی تھیں وہ ہم نے اپنے گھر میں نمایاںکرکے لگائی ہوئی ہیں تاکہ ہم ان برکات سے فیض حاصل کریں جو ایسے نیک آدمیوںکی وجہ سے پہنچ سکتا ہے۔
سوال: حضور انور نے جب حضرت بختیارکاکی ؒ کے مزار میں شرک کا بازار دیکھا تو آپ نے کیا دعا فرمائی؟
جواب:حضور انور ایدہ اللہ تعالیٰ نے فرمایا :میں نے وہاں دیکھ کر یہی دعا کی کہ اے اللہ جو شخص تیرا عبد بنا، تیرا بندہ بننے کی کوشش کرتا رہا، اسے یہ لوگ شرک کا ذریعہ بنا رہے ہیں۔ ان مسلمانوںکو عقل اور سمجھ دے تاکہ تیری پہچان کر سکیں۔
سوال: حضرت مسیح موعودعلیہ الصلوٰۃوالسلام کون سے سن میں حضرت بختیارکاکی ؒ کے مزار پر آئے تھے؟
جواب:حضور انورایدہ اللہ تعالیٰ نے فرمایا:حضرت مسیح موعودعلیہ السلام 1905ءمیں حضرت بختیارکاکیؒ کے مزار پر آئے تھے۔
سوال: حضور انور نے قادیان کی بابت اپنے دل کی کیا کیفیت بیان فرمائی؟
جواب: حضور انور نے فرمایا: اس بستی میں پہنچ کر ایک عجیب کیفیت ہوتی ہے۔ مینارۃ المسیح دُور سے ہی ایک عجیب شان سے کھڑا نظر آتا ہے۔ بہشتی مقبرہ ہے، حضرت مسیح موعود علیہ الصلوٰۃ والسلام کا مزار ہے،دعا کرکے عجیب سکون ملتا ہے۔
…٭…٭…٭…