سوال: حضرت ابولُبَابَہ بن عبدالمنذرؓ کے بارے میں حضور انور نے کیا بیان فرمایا؟
جواب: حضور انور ایدہ اللہ تعالیٰ نے فرمایا:علامہ ابن عبدالْبَر اپنی تصنیف الاستیعاب میں لکھتے ہیں کہ حضرت عبداللہ بن عباس رضی اللہ تعالیٰ عنہ قرآن مجید کی آیت وَ اٰخَرُوْنَ اعْتَرَفُوْا بِذُنُوْبِهِمْ خَلَطُوْا عَمَلًا صَالِحًا وَّ اٰخَرَ سَیِّئًا (سورۃالتوبہ:102) کہ ’’اور کچھ دوسرے ہیں جنہوں نے اپنے گناہوں کا اعتراف کیا انہوں نے اچھے اعمال اور دوسرے بداعمال ملا جلا لیے‘‘ میں فرماتے ہیں کہ یہ آیت ابولُبَابَہ اور ان کے ساتھ سات آٹھ یا نو آدمیوں کے بارے میں نازل ہوئی۔ یہ حضرات غزوہ تبوک سے پیچھے رہ گئے تھے۔ بعد میں شرمسار ہوئے اور خدا کے حضور توبہ کی اور اپنے آپکو ستونوں کے ساتھ باندھ لیا۔ انکا اچھا عمل توبہ اور ان کا بُرا عمل جہاد سے پیچھے رہنا تھا۔
سوال:حضرت ابو الضیاح بن ثابت نعمان رضی اللہ عنہ کے بارے میں کیا ذکر ملتا ہے؟
جواب: حضور انور نے فرمایا:حضرت ابو الضیاح بن ثابت نعمان ؓکاایک روایت میںہے کہ حضرت ابو الضیاح ؓآنحضرت صلی اللہ علیہ وسلم کے ساتھ غزوۂ بدر کیلئے نکلے تھے لیکن پنڈلی پر پتھر کی نوک لگنے سے زخم آیا جسکی وجہ سے وہ واپس لَوٹ گئے اور رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے بدر میں اُنکا حصہ رکھا۔
سوال:حضرت اَنَسَہ مولیٰ ؓکی ہجرت کی بابت کیا بیان ہوا ہے؟
جواب: حضور انور نے فرمایا: انکی ہجرت کے بارے میں بیان ہوا ہے کہ جب آپؓنے مدینہ کی طرف ہجرت کی تو آپ حضرت کلثوم بن ھِدْمؓکے ہاں ٹھہرے۔ جبکہ بعض روایات کے مطابق آپ حضرت سعد بن خَیْثَمَہؓ کے ہاں ٹھہرے۔امام زُہریؒ بیان کرتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم ظہر کے بعد ملاقات کرنے والوں کو ملنے کی اجازت دے دیا کرتے تھے اور آپ صلی اللہ علیہ وسلم سے ان لوگوں کیلئے حضرت اَنَسَہؓ اجازت لیا کرتے تھے۔اندر گھر ملاقاتیوں کی اطلاع دینی آپؓکا کام تھا۔
سوال:حضور انور نے حضرت مَرْثَد بن ابی مَرْثَدؓ کے بارے میں کیا بیان فرمایا؟
جواب: حضور انورایدہ اللہ تعالیٰ نے فرمایا: عمران بن مَنَّاحْ کہتے ہیں کہ جب ابو مَرْثَد اور ان کے بیٹے مَرْثَدبن ابی مَرْثَد نے مدینہ کی طرف ہجرت کی اس وقت آپ دونوں حضرت کلثوم بن ھِدْمؓ کے ہاں ٹھہرے۔ آپؓغزوۂ احد میں بھی شریک ہوئے اور سریۂ رجیع والے دن آپؓکی شہادت ہوئی۔
سوال: ابن حجر نے حضرت مَرْثَدؓ کی شہادت کب بیان کی ہے؟
جواب:حضور انور نے فرمایا: ابن حجر نے حضرت مَرْثَدؓ کی شہادت صفرچار ہجری بیان کی ہے۔
سوال:حضور انور نےحضرت ابومَرْثَدکَنَّازْ بن الْحُصَیْن الغَنَوِیؓ کی بابت کیا بیان فرمایا؟
جواب: حضور انور نے فرمایا:حضرت ابومَرْثَدکَنَّازْ بن الْحُصَیْن الغَنَوِیؓکانام کَنَّاز تھا۔ ولدیت حُصَیْن بن یَرْبُوع۔ حضرت ابومَرْثَدؓ حضرت حمزہؓ کے ہم عمر اور انکے حلیف تھے۔ آپؓ لمبے قد کے مالک تھے اور آپؓکے سر کے بال گھنے تھے۔حضرت ابو مَرْثَدؓ اور انکے بیٹے حضرت مَرْثَدرضی اللہ تعالیٰ عنہ دونوں کو غزوۂ بدر میں شرکت کی توفیق ملی۔ آپؓکے بیٹے حضرت مَرْثَدؓ واقعۂ رجیع میں شہید ہوئے۔حضرت ابومَرْثَدؓ کے ایک پوتے حضرت اُنَیْس بن مَرْثَدؓبھی نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کے صحابی تھے۔ وہ فتح مکہ اور غزوہ حنین میں نبی کریمﷺ کے ہمراہ تھے۔
سوال: حضرت سَلِیْط بن قیس بن عمروؓکا تعلق انصار کے قبیلہ کی کون سی شاخ سے تھا اسی طرح آپکی والدہ اور اہلیہ کا کیا نام تھا؟
جواب: حضور انور نے فرمایا:حضرت سَلِیْط بن قیس بن عمروؓکا تعلق انصار کے قبیلہ خزرج کی شاخ بنو عدی بن نَجَّارسے تھا۔حضرت سَلِیْطؓکی والدہ کا نام حضرت زُغیبہ بنت زُرَارَۃؓ تھا جو حضرت اَسْعَد بن زُرارۃؓ کی ہمشیرہ تھیں۔
سوال: فتح مکہ اور جنگ حنین کے موقع پر انصار کے قبیلہ بَنُومَازِ ن کا جھنڈاکس کے پاس تھا؟
جواب: حضور انور نے فرمایا:فتح مکہ کے موقع پر انصار کے قبیلہ بَنُومَازِ ن کا جھنڈا حضرت سَلِیْط بن قیسؓ کے پاس تھا۔اسی طرح غزوۂ حنین کے موقع پر بھی بنو مازن کا جھنڈا حضرت سَلِیْطؓکے پاس تھا۔
سوال: حضرت حَاطِبْ بن اَبِی بَلْتَعہؓ کی وفات کب ہوئی اور آپکی نماز جنازہ کس نے پڑھائی؟
جواب: حضور انور نے فرمایا: حضرت حَاطِبْ بن اَبِی بَلْتَعہؓ کی وفات تیس ہجری میں پینسٹھ سال کی عمر میں مدینہ میں ہوئی۔ حضرت عثمانؓ نے آپ کی نماز جنازہ پڑھائی۔
ان کے بارے میں مزید لکھا ہے کہ حضرت ابوبکرؓ نے بھی آپ کو مُقَوقِسْ کے پاس مصر بھیجا اور ایک معاہدہ ترتیب دیا جو حضرت عَمروبن عاصؓکے حملہ مصر تک طرفین کے درمیان قائم رہا۔
سوال: حضرت حَاطِبؓکی خد وخال کس طرح کی تھی؟
جواب:حضور انورایدہ اللہ تعالیٰ نے فرمایا:حضرت حَاطِبؓ خوبصورت جسم کے مالک تھے۔ ہلکی داڑھی تھی۔ گردن جھکی ہوئی تھی۔ پست قامت کی طرف مائل اور موٹی انگلیوں والے تھے۔ یعقوب بن عُتْبَہ سے مروی ہے کہ حضرت حَاطِب بن اَبِی بَلْتَعہؓنے اپنی وفات کے دن چار ہزار دینار اور دراہم چھوڑے۔ آپؓ غَلّہ وغیرہ کے تاجر تھے اور آپؓنے اپنا ترکہ مدینہ میں چھوڑا۔
سوال: حضرت اَبُو اُسَید مَالِک بن رَبِیعہ نے اپنی عمر کے آخری ایام میں کیا فرمایا؟
جواب:حضور انور ایدہ اللہ تعالیٰ نے فرمایا: ابنِ اسحاق کہتے ہیں کہ اَبُو اُسَید مَالِک بن رَبِیعہ غزوہ بدر میں شریک تھے جب انکی اخیر عمر میں بینائی چلی گئی تو انہوں نے کہا کہ اگر آج میں بدر کے مقام پر ہوتا اور میری بینائی بھی ٹھیک ہوتی تو مَیں تم کو وہ گھاٹی دکھاتا جہاں سے فرشتے نکلے تھے۔ مجھے اس میں ذرا بھی شک اور وہم نہیں ہو گا۔
سوال: حضرت انیس بن قتادہ ؓ کی وفات کے بعد حضرت خنساء بنت خدام نے کس سے شادی کی؟
جواب: حضور انور نے فرمایا: مُجَمِّع بن جَارِیَہ سے روایت ہے کہ حضرت خَنْسَاء بنتِ خِدَام حضرت اُنیس بن قَتَادہؓکی زوجیت میں تھیں جب آپؓغزوہ احد کے دن شہید ہوئےتو آپؓکے والد صاحب نے آپ کی شادی مُزَیْنَہ قبیلہ کے ایک آدمی سے کی جسے آپ ناپسند کرتی تھیں۔ حضرت خَنْسَاءؓ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کی خدمت میں حاضر ہوئیں تو آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے ان کا نکاح فسخ کر دیا تو حضرت خَنْسَاءؓ سے حضرت ابولُبَابَہ نے شادی کی جس سے حضرت سَائِب بن ابولُبَابَہ پیدا ہوئے۔
…٭…٭…٭…