ایک احمدی کی شان یہی ہے کہ دنیا کی کوئی دلچسپی اسکی باجماعت نمازوںمیں روک نہ بنے
تحریک جدید کو جاری کرنے کا مقصد یہی تھا کہ مبلغین تیار ہوں جو بیرونی ملکوںمیںجائیں
وہاں مشن کھولے جائیں،مسجدیں تعمیر کی جائیں اور اسلام اور احمدیت کے پیغام کو دنیا میں پھیلایا جائے
سوال: خطبہ کے شروع میں حضور انورایدہ اللہ تعالیٰ نے کون سی آیات کی تلاوت فرمائی؟
جواب:حضور انور ایدہ ا للہ تعالیٰ بنصرہ العزیز نے سورۃ الاعراف کی آیت نمبر 27 اور 32 کی تلاوت فرمائی:
يٰبَنِيْٓ اٰدَمَ قَدْ اَنْزَلْنَا عَلَيْكُمْ لِبَاسًا يُّوَارِيْ سَوْاٰتِكُمْ وَرِيْشًا۰ۭ وَلِبَاسُ التَّقْوٰى۰ۙ ذٰلِكَ خَيْرٌ۰ۭ ذٰلِكَ مِنْ اٰيٰتِ اللہِ لَعَلَّہُمْ يَذَّكَّرُوْنَ۔
يٰبَنِيْٓ اٰدَمَ خُذُوْا زِيْنَتَكُمْ عِنْدَ كُلِّ مَسْجِدٍ وَّكُلُوْا وَاشْرَبُوْا وَلَا تُسْرِفُوْا۰ۚ اِنَّہٗ لَا يُحِبُّ الْمُسْرِفِيْنَ۔
سوال: مسجد ناصر(ہارٹلے پول ، برطانیہ) کے افتتاح پر ہمیں کس بات کی خوشی ہے؟
جواب: حضور انورایدہ اللہ تعالیٰ بنصرہ العزیز نے فرمایا: آج ہم خوش تو ہیں کہ عیسائیت کے گڑ ھ میں ہم نے خدائے واحد کانام بلند کرنے کیلئے ایک اور مسجد کا افتتاح کر دیا ہے لیکن یہ ہماری انتہا نہیں ہے، ہمارے مقصد تو تبھی پورے ہوں گے جب ہم ہر شہرمیں، ہر قصبے میںاور ہر گائوںمیں خدائے واحد کا نام بلند کرنے کیلئے مسجد تعمیر کریں گے اور اس کو پھر خالصتاً خدائے واحد کی عبادت کرنے والی روحوں سے بھر دیں گے۔
سوال:گزشتہ سال کی نسبت مجاہدین تحریک جدید میں کتنا اضافہ ہوا؟
جواب:حضور انور نے فرمایا:گزشتہ سال کی نسبت مجاہدین تحریک جدید کی تعداد میں 24ہزار کا اضافہ ہوا۔
سوال: مسجد ناصر کی تعمیر کیلئے حضور انور نے کس کی ذمہ داری لگائی تھی اور انہوں نے کس طرح کا ردعمل دکھایا؟
جواب:حضور انورایدہ اللہ تعالیٰ نے فرمایا:اس مسجد کی تعمیرکیلئے مَیںنے انصاراللہ UK کی ذمہ داری لگائی تھی کہ وہ اسکا تمام خرچ ادا کریں یا اکثر حصہ ادا کریں۔ الحمد للہ کہ انہوں نے اپنی ذمہ داری کو سمجھا اور بڑے کھلے دل کے ساتھ اس قربانی میں حصہ لیا اور اس طرح یہ مسجدکم و بیش ان کی قربانی سے ہی تعمیر ہو گئی۔ جو وعدے انہوں نے کئے تھے وہ بھی 75فیصد ادا ہو چکے ہیں، امید ہے بقایا بھی جلد ہی ادا کر دیں گے۔
سوال:ـاحمدیوں کی مساجد بنانے کا کیا مقصد ہوتا ہے؟
جواب:حضور انورایدہ اللہ تعالیٰ نے فرمایا:ہماری مساجد تو نشان ہیںاس بات کا کہ اللہ والوں کی جماعت جن کے دل اللہ تعالیٰ کے حضور جھکے رہتے ہیں ایک خدا کی عبادت کرنے کیلئے، اللہ کے نام پر، اللہ کا گھر تعمیر کرتے ہیں۔ دنیا کا کوئی بھی لالچ، دنیا کی کوئی بھی مصروفیت انہیں خدا کی عبادت سے غافل کرنے والی نہیں ہوتی۔ وہ اللہ تعالیٰ کے اس حکم کا صحیح فہم اور ادراک رکھتے ہیں کہ وَمَاخَلَقْتُ الْجِنَّ وَالْاِنْسَ اِلَّا لِیَعْبُدُوْنِ (الذاریات: 57) یعنی مَیں نے جنّ اور انسان کو اس لئے پیدا کیا ہے کہ وہ میری عبادت کریں اور مجھے پہچانیں۔
سوال: باجماعت نمازپڑھنا اکیلے نماز پڑھنے سے کتنا افضل ہے؟
جواب:حضور انور ایدہ اللہ تعالیٰ نے فرمایا:باجماعت نماز اکیلے نماز پڑھنے کی نسبت ستائیس گنا افضل ہے۔
سوال: جس نے حضرت مسیح موعود علیہ السلام کو مانا اس کا کیا فرض بنتا ہے؟
جواب:حضور انور ایدہ اللہ تعالیٰ نے فرمایا:ایک احمدی جس کا یہ دعویٰ ہے کہ مَیں نے حضرت مسیح موعود علیہ الصلوٰۃ والسلام کو مانا اور آپ کو مان کر اپنے آپ کو دوسروںسے ممتاز کیا ہے اس کی شان کے خلاف ہے کہ دنیا کی مصروفیتیں یا کام یا اَور اس قسم کے بہانے اسے نماز کیلئے مسجد میں آنے سے روکیں ۔
سوال: ایک احمدی کی کیا شان ہونی چاہئے؟
جواب:حضور انور ایدہ اللہ تعالیٰ نے فرمایا:ایک احمدی کی شان یہی ہے کہ ہر دنیاوی مجبوری کو پس پشت ڈال دے، پیچھے پھینک دے۔ دنیا کا کوئی لالچ، دنیا کی کوئی دلچسپی اسکی باجماعت نمازوںمیں روک نہ بنے۔ ورنہ یہ قربانیاں بھی بے فائدہ ہیں جو آپ نے مسجد کی تعمیر کیلئے کی ہیں اور یہ عمارت بھی بے فائدہ ہے جو تقویٰ سے پُر دلوں کی بجائے وقتی جوش رکھنے والے دلوں نے بنائی ہے۔
سوال: جو شخص نماز کے انتظار میں بیٹھا رہے تو اس کو کیا فائدہ حاصل ہوتا ہے؟
جواب:حضور انور ایدہ اللہ تعالیٰ نے فرمایا:جب تک نماز کی خاطر کوئی شخص مسجد میں بیٹھا رہتا ہے نماز میںہی مصروف سمجھا جاتا ہے اور فرشتے اس پر درود بھیجتے رہتے ہیںاور کہتے ہیں۔ اے اللہ! اس پر رحم کر اس کو بخش دے، اس کی توبہ قبول کر۔
سوال: ذکر الٰہی کرنے سے ایک مومن پر کیا افضال نازل ہوتے ہیں؟
جواب: حضور انور ایدہ اللہ تعالیٰ نے فرمایا:ذکر الٰہی کی وجہ سے جو ایک مومن اللہ کے حکم کے مطابق زینت اختیار کرنے کی کوشش کررہا ہے، فرشتے بھی اس پر درود بھیج رہے ہیں اور اس کی زینت کو اور زیادہ صیقل کر رہے ہیں اور زیادہ نکھار رہے ہیں اور اللہ تعالیٰ کے حکم کے مطابق اس میںمدد دے رہے ہیں۔
سوال: وضو کرنے کا کیا طریق ہے؟
جواب:حضور انور نے فرمایا:ایک روایت میں آتا ہے۔ حضرت عثمان رضی اللہ تعالیٰ عنہ نے ایک دفعہ پانی منگوایا۔ پہلے تین مرتبہ ہاتھ دھوئے۔ پھر اپنے دائیں ہاتھ سے برتن سے پانی لے کر کلی کی پھر ناک صاف کیا پھر تین بار اپنا چہرہ دھویا۔ پھر کہنیوں تک تین بار اپنے ہاتھ دھوئے، کہنیاں شامل کرکے ۔ اسکے بعد سر کا مسح کیا پھر تین بار ٹخنوں تک اپنے پائوں دھوئے۔ وضو میں ٹخنے بھی شامل ہوتے ہیں۔ پھراس طرح وضو مکمل کرنے کے بعد آپؓنے کہا کہ آنحضرت ﷺ نے فرمایا ہے کہ جس نے اس طرح وضو کیا جس طرح میں نے کیا ہے پھر وساوس سے محفوظ رہ کر خشوع و خضوع سے دو رکعت نماز پڑھی اس کے پہلے گناہ بخش دئیے جائیںگے ۔
سوال: ایک مومن کے کھانےپینے کا کیا طریق ہے؟
جواب:آنحضرت صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا کہ مومن ایک آنت سے کھاتا ہے جبکہ کافر سات آنتوں سے کھاتا ہے۔ پھر اللہ تعالیٰ کے حکموں کو نظر انداز کرتے ہوئے بعض دوسری چیزیں مثلاً شراب وغیرہ اور دوسری نشہ آور چیزیں جو استعمال کرتے ہیں ان کا بھی اسی وجہ سے مذہب سے کوئی تعلق نہیں رہتا۔ اللہ تعالیٰ سے بھی دور چلے جاتے ہیں۔ تو اس لئے فرمایا کہ کھانے پینے میں حدود سے تجاوز نہ کرو ورنہ ایسی قباحتیں پیدا ہوںگی، ایسی حالت پیدا ہو گی، ایسی تکلیفیں ہوں گی جو گھن کی طرح تمہاری صحت کو کھا لیں گی اور نیکیوں، عبادتوں سے محروم ہو جائو گے۔
سوال:خوراک کا اخلاق پر کیا اثر پڑتا ہے؟
جواب:حضرت اقدس مسیح موعود علیہ الصلوٰۃ والسلام نے فرمایا کہ خوراک کا اخلاق پر بھی اثر پڑتا ہے اور جب اخلاق پر بداثر پڑے گا تو ظاہر ہے اللہ تعالیٰ کے حکموں کی پیروی بھی متاثر ہو گی اور نتیجتاً عبادتوں پر بھی اثر پڑے گا۔ جسمانی وضع قطع کا اخلاق پر اثر پڑتا ہے۔ جو حالتیں انسان اپنی بناتا ہے تو جب انسان کی وضع قطع ایسی ہو جس سے تکبر جھلکتا ہو، تکبر کا اظہار ہوتا ہو جیسا کہ فرمایا کہ گردن اکڑا کے چلنے والا تو ایسا انسان تو پھر اپنی زینت اس تکبر کو ہی سمجھے گا، اس گردن اکڑانے کو ہی سمجھے گا، خشیت اور عاجزی اس میں پیدا نہیںہو سکتی۔ اور جب یہ چیزیں پیدا نہیںہوں گی تو اللہ تعالیٰ کی عبادت کی طرف بھی توجہ نہیںہو گی۔ اگر دنیا کے دکھاوے کیلئے مسجد میں نمازوں کیلئے کبھی آ بھی جائے تو وہ دنیا کمانے کیلئے ہو گا نہ کہ اللہ تعالیٰ کے تقویٰ کی وجہ سے۔ پس یہ جو لوگ بعض دفعہ اعتراض کرتے ہیں کہ مسجد کی زینت کا تقویٰ کا، کھانے پینے سے کیا تعلق ہے اس میں یہ واضح ہو گیا کہ کھانا پینا بھی اخلاق پہ اثر ڈالتا ہے اور اخلاق عبادتوںپہ اثر ڈالتے ہیں۔
سوال:جسمانی اوضاع کا روحانی حالتوں پر کیا اثر ہے؟
جواب:حضرت مسیح موعود علیہ السلام فرماتے ہیں: جسمانی سجدہ بھی روح میں خشوع اور عاجزی کی حالت پیدا کر تا ہے۔اسکے مقابل پر ہم یہ بھی دیکھتے ہیں کہ جب ہم گردن کو اونچی کھینچ کر اور چھاتی کو ابھار کر چلیں تو یہ وضع رفتار ہم میں ایک قسم کا تکبر اور خود بینی پیدا کرتی ہے۔ تو ان نمونوں سے پورے انکشاف کے ساتھ کھل جاتا ہے کہ بے شک جسمانی اوضاع کا روحانی حالتوںپر اثر ہے۔
سوال:حضرت مصلح موعودرضی اللہ عنہ کا تحریک جدید کو جاری کرنے کا کیا مقصد تھا؟
جواب:حضرت مصلح موعود رضی اللہ عنہ کا تحریک جدید کو جاری کرنے کا مقصد یہی تھا کہ مبلغین تیار ہوں جو بیرونی ملکوںمیںجائیں، وہاں مشن کھولے جائیں،مسجدیں تعمیر کی جائیں اور اسلام اور احمدیت کے پیغام کو دنیا میں پھیلایا جائے ۔
…٭…٭…٭…