اردو   हिंदी   বাংলা   ಕನ್ನಡ   മലയാളം   ଓଡ଼ିଆ   தமிழ்   తెలుగు  




2023-06-08

خطبہ جمعہ حضور انورایدہ اللہ تعالیٰ فرمودہ11؍نومبر2022بطرز سوال وجواب

آنحضرت ﷺ نے فرمایا: یقیناً تمام لوگوں میں سب سے بڑھ کر مجھ سے اپنی رفاقت اور اپنے مال کے ذریعہ نیکی کرنے والا ابوبکر ہی ہے

آنحضرت صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا : ابوبکر سے مجھے اتنی محبت ہے کہ اگر خدا کے سوا کسی کو خلیل بنانا جائز ہوتا تو میں ابوبکرؓکو بناتا

آنحضرت ﷺ کے عظیم المرتبت بدری صحابی اور پہلے خلیفہ حضرت ابوبکر صدیق رضی اللہ عنہ کے اوصافِ حمیدہ کا ایمان افروز تذکرہ

 

سوال: سب سے زیادہ ہل عرب کے حسب و نسب کو کون جاننے والا تھا؟
جواب: حضور انور نے فرمایا:حضرت ابوبکر صدیقؓ لوگوں میں سب سے زیادہ اہلِ عرب کے حسب و نسب کو جاننے والے تھے۔

سوال: جبیر بن مطعم نے علم الانساب کا علم کس سے سیکھا تھا؟
جواب:حضور انور نے فرمایا: جبیر بن مطعم جو کہ اس فن یعنی علم الانساب میں کمال تک پہنچے ہوئے تھے انہوں نے کہا مَیں نے نسب کا علم حضرت ابوبکرؓ سے سیکھا ہے۔

سوال: آنحضرت ﷺ کی وفات پر حضرت ابوبکر نے کون سے اشعاربیان فرمائے؟
جواب:حضور انور نے فرمایا:آنحضرت صلی اللہ علیہ وسلم کی وفات پر حضرت ابوبکرؓ نے جو اشعار بیان فرمائے اس کا ترجمہ یہ ہے کہ اے آنکھ! تجھے سید دو عالَم صلی اللہ علیہ وسلم پر رونے کے حق کی قسم! تُو روتی رہ اور اب تیرے آنسو کبھی نہ تھمیں۔ اے آنکھ !خِنْدِف یعنی قبیلہ قریش کے بہترین فرزند پر آنسو بہا جو کہ شام کے وقت لحد میں چھپا دیے گئے ہیں ۔ پس بادشاہوں کے بادشاہ، بندوں کے والی اور عبادت کرنے والوں کے رب کا آپ صلی اللہ علیہ وسلم پر درود ہو۔ پس حبیب کے بچھڑ جانے کے بعد اب کیسی زندگی۔ دس جہانوں کو زینت بخشنے والی ہستی کی جدائی کے بعد کیسی آراستگی۔ پس جس طرح ہم سب زندگی میں بھی ساتھ ہی تھے ،کاش موت بھی ہم سب کو ایک ساتھ گھیرے میں لے لیتی۔

سوال: حضرت ابوبکر ؓ کو تعبیر الرئویا کا فن کس طرح کا تھا؟
جواب: حضور انور نے فرمایا: علم تعبیر میں حضرت ابوبکر صدیقؓ بڑا ملکہ رکھتے تھے۔ علم تعبیر میں آپؓکو سب سے زیادہ فوقیت حاصل تھی۔ یہاں تک کہ حضور سرورِ کائنات صلی اللہ علیہ وسلم کے عہد ِمبارک میں آپؓخوابوں کی تعبیر بتایا کرتے تھے۔ امام محمد بن سیرینؒ فرماتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے بعد حضرت ابوبکر صدیقؓ سب سے بڑے معبّر تھے۔

سوال:حضرت عائشہ ؓ کے خواب جس میں ان کے حجرے میں تین چاند گرے تھے اس کی تعبیر کیا تھی؟
جواب:حضور انور نے فرمایا:حضرت نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کی زوجہ مطہرہ حضرت عائشہؓ بیان کرتی ہیں کہ میں نے خواب میں اپنے حجرےمیں تین چاند گرتے ہوئے دیکھے تو میں نے اپنی خواب اپنے والد حضرت ابوبکر صدیقؓ کے سامنے بیان کی۔ جب رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کی وفات ہوئی اور آپ صلی اللہ علیہ وسلم کی تدفین حضرت عائشہؓ کےحجرے میں عمل میں آئی تو حضرت ابوبکرؓ نے آپؓسے کہا یہ تمہارے چاندوں میں سے ایک ہے اور یہ ان میں سے بہترین ہے۔

سوال:صحیح بخاری میں حضرت ابوبکر کی فراست کے بارے میںکون سی روایت ملتی ہے؟
جواب:آنحضرت ﷺ نے فرمایا:یقیناً تمام لوگوں میں سب سے بڑھ کر مجھ سے اپنی رفاقت اور اپنے مال کے ذریعہ نیکی کرنے والا ابوبکر ہی ہے۔ اگر میں اپنی امّت میں سے کسی کو خلیل بنانے والا ہوتا تو میں ابوبکر کو بناتا لیکن اسلام کی برادری اور محبت ہی ہے۔ مسجد میں کوئی دروازہ نہ رہے مگر بند کر دیا جائے سوائے ابوبکر کے دروازے کے۔

سوال:آنحضرت ﷺ نے خواب میں دیکھا کہ کالی بکریوں کا ریوڑ میری پیروی کر رہا ہے اور ان کے پیچھے خاکستری رنگ کی بکریوں کا ریوڑ ہےاس کی حضرت ابوبکر ؓ نے کیا تعبیر کی؟
جواب:حضور انور نے فرمایا: حضرت ابوبکر رضی اللہ عنہ نے کہا کہ یا رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم! یہ عرب آپ کی پیروی کریں گے اور پھر عجم ان کی پیروی کریں گے۔ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا کہ فرشتے نے بھی یہی تعبیر کی ہے۔

سوال:حضرت ابوبکر صدیقؓ نے آغاز اسلام میں اپنے مال سےکن سات غلاموں کو آزاد کروایا ؟
جواب:حضور انور نے فرمایا:حضرت ابوبکر صدیقؓ نے آغاز اسلام میں اپنے مال سے سات غلاموں کو آزاد کروایا جنہیں اللہ کی وجہ سے تکلیف دی جاتی تھی۔ ان غلاموں کے نام یہ ہیں۔ حضرت بلال رضی اللہ عنہ ۔ عامر بن فُہیرہ رضی اللہ تعالیٰ عنہ۔ زِنِّیرہ رضی اللہ تعالیٰ عنہا۔ نَہْدِیّہ رضی اللہ تعالیٰ عنہا اور ان کی بیٹی رضی اللہ تعالیٰ عنہا اور ان کی بیٹی بنی مُؤَمَّل کی ایک لونڈی اور اُمّ عُبَیْس۔

سوال:آنحضرت ﷺ کے آخری ایام میں کس کو امام الصلوۃکی سعادت حاصل ہوئی؟
جواب:حضور انور نے فرمایا: آنحضرتﷺ کے آخری ایام میںحضرت ابوبکرؓ کو امام الصلوۃ کی سعادت حاصل ہوئی۔

سوال:حضرت ابوبکر ؓ اپنی اولاد کے ساتھ کس قدر شفقت و محبت کیا کرتے تھے؟
جواب:حضور انور نے فرمایا: ایک مصنف نے لکھا ہے کہ حضرت ابوبکرؓ کو اپنی اولاد سے بہت محبت تھی۔ اپنے قول و عمل سے وہ اکثر اس بات کا اظہار بھی کرتے رہتے تھے۔ بڑے صاحبزادے حضرت عبدالرحمٰن الگ مکان میں رہتے تھے لیکن ان کے گھر کا خرچ حضرت ابوبکرؓ نے اپنے ذمہ لے رکھا تھا۔ حضرت ابوبکرؓ کی بڑی صاحبزادی حضرت اسماءؓ کی شادی حضرت زبیر بن عوامؓ سے ہوئی تھی۔ وہ شروع شروع میں بہت تنگدست تھے۔ گھر میں کوئی خادم یا خادمہ رکھنے کی مقدرت نہ تھی اس لیے حضرت اسماءؓ کو بہت کام کرنا پڑتا۔ وہ آٹا گوندھتی تھیں۔ کھانا پکاتی تھیں۔ پانی بھرتی تھیں۔ ڈول سیتی تھیں اور کافی فاصلے سے کھجور کی گٹھلیاں سر پر لاد کر لاتی تھیں یہاں تک کہ گھوڑے کو چارہ بھی کھلاتی تھیں ۔ حضرت ابوبکر صدیقؓ کو جب ان حالات کا علم ہوا تو انہوں نے ایک خادم بھیجا جو گھوڑے کو چارہ کھلاتا اور اس کی دیکھ بھال کرتا تھا۔ حضرت اسماءؓ کہتی ہیں کہ خادم بھیج کر گویا ابا جان نے مجھے آزاد کر دیا۔

سوال:آنحضرت ﷺ کو حضرت ابوبکر ؓ سے کس قدر محبت تھی؟
جواب:آنحضرت صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا کہ ابوبکر سے مجھے اتنی محبت ہے کہ اگر خدا کے سوا کسی کو خلیل بنانا جائز ہوتا تو میں ابوبکرؓکو بناتا۔

سوال: قرآن کریم میں کون سی آیت حضرت ابوبکر صدیقؓ کے بارے میں نازل ہوئی؟
جواب: حضور انور نے فرمایا:قرآن کریم میں سورۃ التوبۃ آیت 40 حضرت ابوبکر کی بابت نازل ہوئی اِلَّا تَنْصُرُوْهُ فَقَدْ نَصَرَهُ اللّٰهُ اِذْ اَخْرَجَهُ الَّذِیْنَ كَفَرُوْا ثَانِیَ اثْنَیْنِ اِذْ هُمَا فِی الْغَارِ اِذْ یَقُوْلُ لِصَاحِبِهٖ لَا تَحْزَنْ اِنَّ اللّٰهَ مَعَنَا فَاَنْزَلَ اللّٰهُ سَكِیْنَتَهٗ عَلَیْهِ وَ اَیَّدَهٗ بِجُنُوْدٍ لَّمْ تَرَوْهَا وَ جَعَلَ كَلِمَةَ الَّذِیْنَ كَفَرُوا السُّفْلٰى وَ كَلِمَةُ اللّٰهِ هِیَ الْعُلْیَا وَ اللّٰهُ عَزِیْزٌ حَكِیْمٌ۔ترجمہ:اگر تم اس (رسول) کی مدد نہ بھی کرو تو اللہ (پہلے بھی) اسکی مدد کر چکا ہے جب اسے ان لوگوں نے جنہوں نے کفر کیا (وطن سے) نکال دیا تھا اس حال میں کہ وہ دو میں سے ایک تھا۔ جب وہ دونوں غار میں تھے اور وہ اپنے ساتھی سے کہہ رہا تھا کہ غم نہ کر یقینا ًاللہ ہمارے ساتھ ہے۔ پس اللہ نے اس پر اپنی سکینت نازل کی اور اسکی ایسے لشکروں سے مدد کی جن کو تم نے کبھی نہیں دیکھا اور اس نے ان لوگوں کی بات نیچی کر دکھائی جنہوں نے کفر کیا تھا اور بات اللہ ہی کی غالب ہوتی ہے اور اللہ کامل غلبہ والا (اور) بہت حکمت والا ہے۔

سوال: احادیث میں آیا ہے کہ مسجد کی طرف سب کھڑکیاں بند کی جاویںمگر ابوبکر ؓ کی کھڑکی کھلی رہے اس کی حضرت مسیح موعود ؑ نے کیا وضاحت کی ہے؟
جواب: حضرت مسیح موعود علیہ السلام فرماتے ہیں: یہ جو حدیث میں آیا ہے کہ مسجد کی طرف سب کھڑکیاں بند کر دی جاویں مگر ابوبکر کی کھڑکی مسجد کی طرف کھلی رہے گی اس میں یہی سرّ ہے کہ مسجد چونکہ مظہر اسرارِ الٰہی ہوتی ہے اس لیے حضرت ابوبکر صدیق ؓکی طرف یہ دروازہ بند نہیں ہو گا۔

سوال: حضرت ابوبکرؓکی نرم مجازی کے متعلق کون سی روایت ملتی ہے؟
جواب:حضور انور نے فرمایا:حضرت عبداللہ بن ابوبکرؓ کو اپنی بیوی عاتکہ سے محبت تھی۔ اسکی وجہ سے انہوں نے جہاد پر جانا چھوڑ دیا تھا۔ حضرت ابوبکرؓ یہ برداشت نہ کر سکتے تھے۔ انہوں نے حضرت عبداللہ کو حکم دیا کہ تم نے بیوی کی وجہ سے جہاد پر جانا چھوڑ دیا ہے تو اسے طلاق دے دو۔ تو انہوں نے اس حکم کی تعمیل تو کر دی لیکن عاتکہ کے فراق میں بڑے پُردرد اشعار کہے۔ حضرت ابوبکرؓ کے کانوں تک یہ اشعار پہنچے تو ان کا دل پسیج گیا اور انہوں نے حضرت عبداللہ ؓکو رجوع کرنے کی اجازت دے دی۔

…٭…٭…٭…