اردو   हिंदी   বাংলা   ಕನ್ನಡ   മലയാളം   ଓଡ଼ିଆ   தமிழ்   తెలుగు  




خطبہ جمعہ حضور انورایدہ اللہ تعالیٰ فرمودہ20؍جنوری2023بطرز سوال وجواب

شہدائے احمدیت بورکینا فاسو کا ایمان افروز تذکرہ

ایک کے بعد ایک شہید گرتا رہا لیکن کسی کا ایمان متزلزل نہیں ہوا
سب نے ایک دوسرے سے بڑھ کر یقین محکم اور دلیری کا مظاہرہ کیا اور ایمان کا عَلم بلند رکھتے ہوئے اللہ کے حضور اپنی جانیں پیش کر دیں

یہ مت خیال کرو کہ خدا تمہیں ضائع کر دے گاتم خدا کے ہاتھ کا ایک بیج ہو جو زمین میں بویا گیا…
یہ بیج بڑھے گا اور پھولے گا اور ہر ایک طرف سے اس کی شاخیں نکلیں گی اور ایک بڑا درخت ہو جائے گا

 

سوال: حضور انور نے خطبہ کے شروع میں کون سی آیتوں کی تلاوت فرمائی؟
جواب: حضور انور نے خطبہ کے شروع میں سورۃ البقرہ کی 155تا 157 کی تلاوت فرمائی : وَلَا تَـقُوْلُوْا لِمَنْ يُّقْتَلُ فِيْ سَبِيْلِ اللہِ اَمْوَاتٌ۝۰ۭ بَلْ اَحْيَاۗءٌ وَّلٰكِنْ لَّا تَشْعُرُوْنَ۝ وَلَنَبْلُوَنَّكُمْ بِشَيْءٍ مِّنَ الْخَوْفِ وَالْجُوْعِ وَنَقْصٍ مِّنَ الْاَمْوَالِ وَالْاَنْفُسِ وَالثَّمَرٰتِ۝۰ۭ وَبَشِّرِ الصّٰبِرِيْنَ۝ الَّذِيْنَ اِذَآ اَصَابَتْہُمْ مُّصِيْبَۃٌ۝۰ۙ قَالُوْٓا اِنَّا لِلہِ وَاِنَّآ اِلَيْہِ رٰجِعُوْنَ۝ترجمہ:اور جو اللہ کی راہ میں قتل کیے جائیں انکو مردے نہ کہو بلکہ وہ تو زندہ ہیں لیکن تم شعور نہیں رکھتے۔ اور ہم ضرور تمہیں کچھ خوف اور کچھ بھوک اور کچھ اموال اور جانوں اور پھلوں کے نقصان کے ذریعہ آزمائیں گے اور صبر کرنےو الوں کو خوشخبری دے دے۔ اُن لوگوں کو جن پر جب کوئی مصیبت آتی ہے تو وہ کہتے ہیں کہ ہم یقیناً اللہ ہی کے ہیں اور ہم یقیناً اسی کی طرف لوٹ کر جانے والے ہیں۔

سوال: ابتلائوں کا آنا کیوں ضروری ہے؟
جواب:حضرت مسیح موعود علیہ السلام فرماتے ہیں:یہ مت خیال کرو کہ خدا تمہیں ضائع کر دے گا۔ تم خدا کے ہاتھ کا ایک بیج ہو جو زمین میں بویا گیا۔ خدا فرماتا ہے کہ یہ بیج بڑھے گا اور پھولے گا اور ہر ایک طرف سے اسکی شاخیں نکلیں گی اور ایک بڑا درخت ہو جائے گا۔پس مبارک وہ جو خدا کی بات پر ایمان رکھے اور درمیان میں آنے والے ابتلاؤں سے نہ ڈرے کیونکہ ابتلاؤں کا آنا بھی ضروری ہے تا خدا تمہاری آزمائش کرے۔

سوال: شہادت کب اور کیسے ہوئی؟
جواب:حضور انور ایدہ اللہ تعالیٰ بنصرہ ا لعزیزنے فرمایا: 11 ؍ جنوری برکینا فاسومیں عشاء کے وقت 9 احمدی بزرگوں کو مسجد کے صحن میں باقی نمازیوں کے سامنےاسلام احمدیت سے انکار نہ کرنے کی بنا پر ایک ایک کر کے شہید کر دیا گیا ، اِنَّا لِلہِ وَاِنَّا اِلَیْہِ رَاجِعُوْنَ

سوال: حضرت صاحبزادہ عبداللطیف صاحب کی شہادت پر حضرت مسیح موعود علیہ السلام نے کیا بیان فرمایا؟
جواب:حضرت صاحبزادہ عبداللطیف صاحب شہید کا ذکر کرتے ہوئے حضرت مسیح موعودعلیہ السلام نے تذکرۃ الشہادتین میں ایک رؤیا کا ذکر فرماتے ہوئے لکھا کہ ’’خدا تعالیٰ بہت سے انکے قائم مقام پیدا کر دے گا۔‘‘

سوال: برکینا فاسو کے احمدیوں نے کس طرح کے صبر کا مظاہرہ دکھایا؟
جواب:حضورانورنے فرمایا:سب احمدی بزرگوں نے پہاڑوں جیسی استقامت کامظاہرہ کیااورمظاہرہ کرتے ہوئےجرأت اور بہادری سے شہادت کو گلے لگانا قبول کر لیا کسی ایک نے بھی ذرا سی کمزوری نہ دکھائی اور نہ ہی احمدیت سے انکار کیا، ایک کے بعد ایک شہید گرتا رہا لیکن کسی کا ایمان متزلزل نہیں ہوا، سب نے ایک دوسرے سے بڑھ کر یقینِ محکم اور دلیری کا مظاہرہ کیا اور ایمان کا عَلم بلند رکھتے ہوئے اللہ کے حضور اپنی جانیں پیش کر دیں۔

سوال:امام الحاج ابراہیم بدیگا کو جب دہشت گردوں نے کہا کہ اگر وہ احمدیت سے انکار کر دیں تو انہیں چھوڑ دیا جائے گاتو امام صاحب نے کیاجواب دیا؟
جواب:حضور انور نے فرمایا:امام الحاج ابراہیم بدیگا کو جب دہشت گردوں نے کہا کہ اگر وہ احمدیت سے انکار کر دیں تو انہیں چھوڑ دیا جائے گاتو امام صاحب نےجواب دیا کہ میرا سر قلم کرنا ہے تو کر دیں لیکن میں احمدیت نہیں چھوڑ سکتا۔ جس صداقت کو میں نے پا لیا ہے اس سے پیچھے ہٹنا ممکن نہیں۔ ایمان کے مقابلے میں جان کی حیثیت کیا ہے۔

سوال: دہشت گردوں نے امام الحاج ابراہیم بیگا صاحب کو کس طرح شہید کیا؟
جواب:حضور انور نے فرمایا:دہشت گردوں نے امام صاحب کی گردن پر بڑا چاقو رکھا اور انکو لٹا کر ذبح کرنا چاہا لیکن امام صاحب نے مزاحمت کی اور کہا کہ میں لیٹ کر مرنے کی نسبت کھڑے رہتے ہوئے جان دینا پسند کروں گا۔ اس پر انہوں نے امام صاحب کو گولیاں مار کر شہید کر دیا۔

سوال: امام صاحب کو شہید کرنے کے بعد اگلے احمدی سے جب کہا کہ احمدیت سے انکار کرنا ہے یا تمہارا بھی وہی حشر کریں جو تمہارے امام کا کیا ہے تو اسپر انہوں نے کیا جواب دیا؟
جواب: حضور انور نے فرمایا: امام صاحب کو بے دردی کے ساتھ شہید کرنے کے بعد دہشت گردوں نے اگلے احمدی بزرگ سے کہا کہ احمدیت سے انکار کرنا ہے یا تمہارا بھی وہی حشر کریں جو تمہارے امام کا کیا ہے؟ اس بزرگ نے بڑی دلیری سے اور بہادری سے کہا کہ احمدیت سے انکار ممکن نہیں۔ جس راہ پر چل کر ہمارے امام نے جان دی ہے ہم بھی اسی راہ پر چلیں گے۔ اس پر انہیں بھی سر میں گولیاں مار کر شہید کر دیا گیا۔

سوال:امام الحاج ابراہیم بدیگا صاحب کی شہادت کے وقت عمر کیا تھی اور آپکے احمدیت کب قبول کی تھی؟
جواب: حضور انور نے فرمایا:الحاج ابراہیم بدیگا صاحب کی شہادت کے وقت عمر 68سال تھی۔آپنے 1999ء میں بیعت کی۔ قبولِ احمدیت سے قبل امام ابراہیم بدیگا صاحب کئی دیہات کے چیف امام تھے۔

سوال: حضور انور نےالحسن آگ کے بارے میں کیا فرمایا؟
جواب: حضور انورایدہ اللہ تعالیٰ نے فرمایا: الحسن آگ مالی آئل صاحب کی شہادت کے وقت عمر71سال تھی۔ الحسن آگ مالی صاحب کسان تھے ۔آپ نے 1999ء میں احمدیت قبول کی۔

سوال:حضور انور ایدہ اللہ تعالیٰ بنصرہ العزیزنے حسین آگ مالی آئل صاحب کے بارے میں کیا فرمایا؟
جواب: حضور انور نے فرمایا:حسین آگ مالی آئل صاحب کی شہادت کے وقت 71 سال کی عمر تھی۔ انہوں نے بھی 1999ء میں بیعت کرنے کی توفیق پائی۔

سوال:حضور انور نے حمید و آگ عبدالرحمٰن صاحب کے بارے میں کیا فرمایا ؟
جواب: حضور انور ایدہ اللہ تعالیٰ نے فرمایا:حمیدو آگ عبدالرحمٰن کی شہادت کے وقت 67 سال عمر تھی۔ حمید و آگ عبدالرحمٰن صاحبپیشے کے لحاظ سے یہ بھی کسان تھےاور آپنے 1999ء میںاحمدیت قبول کی۔

سوال:حضور انور ایدہ اللہ تعالیٰ بنصرہ العزیزنےصُلِح آگ ابراہیم صاحب کے بارے میں کیا فرمایا؟
جواب: حضور انور ایدہ اللہ تعالیٰ بنصرہ العزیزنے فرمایا: صُلِح آگ ابراہیم کی شہادت کے وقت 67سال عمر تھی۔ آپ پیشے کے اعتبار سےکسان تھے۔

سوال:حضور انورایدہ اللہ تعالیٰ بنصرہ العزیز نے عثمان آگ سودے صاحب کے بارے میں کیا فرمایا؟
جواب: حضور انور نے فرمایا: عثمان آگ سُودے صاحب کی شہادت کے وقت عمر59سال تھی۔

سوال: حضور انور نے آگ علی آگ مگوئیل صاحب کے بارے میں کیا فرمایا؟
جواب: حضور انور ایدہ اللہ تعالیٰ نے فرمایا:آگ علی آگ مگوئیل 1970ء میں پیدا ہوئے۔ انہوں نے اپنے والد صاحب کے ساتھ 1999ء میں احمدیت قبول کی۔ آگ علی آگ مگوئیل صاحب پیشے کے اعتبار سے کسان تھے۔ جماعت احمدیہ بیلارے کے مؤذن تھے۔

سوال: حضور انور ایدہ اللہ تعالیٰ نے موسیٰ آگ ادراہی کے بارے میں کیا فرمایا؟
جواب: حضور انور نے فرمایا:موسیٰ آگ ادراہی کی شہادت کے وقت53 سال کی عمر تھی۔آپ کھیتی باڑی کا کام کرتے تھے اور جماعت کے کاموں میں ہمیشہ پیش پیش رہتے۔ احمدی ہونے سے قبل وہابیہ فرقہ کے بہت سرگرم رکن تھے۔

سوال:حضور انور نے آگ عمر آگ عبدالرحمٰن صاحب کے بارے میں کیا فرمایا؟
جواب: حضور انور نے فرمایا:آگ عمر آگ عبدالرحمٰن کی شہادت کے وقت عمر 44سال تھی۔ سب سے چھوٹی عمر کے تھے جیسا کہ پہلے ذکر ہو چکا ہے۔ 1999ء میں بیس سال کی عمر میں انہوں نے احمدیت قبول کی۔

٭٭