اردو   हिंदी   বাংলা   ಕನ್ನಡ   മലയാളം   ଓଡ଼ିଆ   தமிழ்   తెలుగు  




2023-08-10

خطبہ جمعہ حضور انورایدہ اللہ تعالیٰ فرمودہ30؍دسمبر 2005 بطرز سوال وجواب

حضرت سلیمان علیہ السلام کی یہ دعا ہر احمدی کو ہمیشہ یاد رکھنی چاہئے

رَبِّ اَوْزِعْنِیْ اَنْ اَشْکُرَ نِعْمَتَکَ الَّتِیٓ اَنْعَمْتَ عَلَیَّ وَعَلٰی وَالِدَیَّ

وَاَنْ اَعْمَلَ صَالِحًا تَرْضٰہُ وَاَدْخِلْنِیْ بِرَحْمَتِکَ فِیْ عِبَادِکَ الصّٰلِحِیْنَ

اے میرے ربّ مجھے توفیق بخش کہ مَیں تیری نعمت کا شکر ادا کروں جو تو نے مجھ پر کی اور میرے ماں باپ پر کی

اور ایسے نیک اعمال بجا لائوں جو تجھے پسند ہوں اور تو مجھے اپنی رحمت سے اپنے نیکو کار بندوں میں داخل کر

خطبہ جمعہ حضور انورایدہ اللہ تعالیٰ فرمودہ30؍دسمبر 2005 بطرز سوال وجواب

سوال: شکر گزاری کے ساتھ ساتھ کیا چیز ہونی ضروری ہے؟
جواب:حضور انور نے فرمایا:شکرگزاری کے جذبات کے ساتھ نیک اعمال بھی ہونے چاہئیں ۔

سوال: خطبہ جمعہ کے شروع میں حضور انور ایدہ اللہ تعالیٰ  نے کون سی آیت کی تلاوت کی؟
جواب: خطبہ کے شروع میں حضور انور نے سورۃ الزمر کی آیت نمبر 67 کی تلاوت کیبَلِ اللّٰہَ فَاعْبُدْ وَکُنْ مِّنَ الشّٰکِرِیْنَ. اللہ ہی کی عبادت کر اور شکر گزاروں میںسے ہو جا۔

سوال: حضرت سلیمان علیہ السلام کی کون سی دعا ہر احمدی کو ہمیشہ یاد رکھنی چاہئے؟
جواب:حضور انور نے فرمایا:حضرت سلیمان علیہ السلام کی یہ دعا ہر احمدی کو ہمیشہ یاد رکھنی چاہئےرَبِّ اَوْزِعْنِیْ اَنْ اَشْکُرَ نِعْمَتَکَ الَّتِیٓ اَنْعَمْتَ عَلَیَّ وَعَلٰی وَالِدَیَّ وَاَنْ اَعْمَلَ صَالِحًا تَرْضٰہُ وَاَدْخِلْنِیْ بِرَحْمَتِکَ فِیْ عِبَادِکَ الصّٰلِحِیْنَ(النمل:20) کہ اے میرے رب مجھے توفیق بخش کہ مَیں تیری نعمت کا شکر ادا کروں جو تو نے مجھ پر کی اور میرے ماں باپ پر کی اور ایسے نیک اعمال بجا لائوں جو تجھے پسند ہوں اور تو مجھے اپنی رحمت سے اپنے نیکو کار بندوں میں داخل کر۔

سوال: آنحضرت صلی اللہ علیہ وسلم کی شکر گزاری کا کیا طریق تھا؟
جواب:حضور انور ایدہ اللہ تعالیٰ بنصرہ العزیزنے فرمایا: جب مسلمانوں پر مکّہ میں طرح طرح کے مصائب ڈھائے گئے تو انہوںنے خدا تعالیٰ کے اِذن سے حبشہ کی طرف ہجرت کی ۔اس وقت شاہ حبشہ نے ان کو اپنے ملک میں پناہ دی۔ رسول کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے اس بادشاہ نجاشی کے اس احسان کو ہمیشہ یاد رکھا اور ہر موقعہ پر آپؐنے اس احسان کی شکر گزاری کا اظہا راپنے اقوال و افعال سے فرمایا۔ چنانچہ جب نجاشی کا وفد رسول کریم صلی اللہ علیہ وسلم کی خدمت میں حاضر ہوا تو رسول کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے ان کا استقبال کھڑے ہو کرکیا۔ آپؐکے صحابہ ؓ نے عرض کی یا رسول اللہ! ہم کافی ہیں۔ آپؐنے فرمایا انہوںنے ہمارے ساتھیوں کو بڑے اکرام سے رکھا تھا اور میں پسند کرتا ہوں کہ ان کے اس احسان کا بدلہ خود اتاروں۔

سوال: سن 2005 ء کے جلسہ کی کتنی حاضری حضور انور نے بیان فرمائی؟
جواب: حضور انور ایدہ اللہ تعالیٰ نے فرمایا:سن 2005 ء کے جلسہ کی 70ہزار کی حاضری تھی جو اب تک قادیان کے جلسوں میں ایک ریکارڈ حاضری ہے ۔

سوال: خدا تعالیٰ کی نظر میں شکر گزاری کب مانی جائے گی؟
جواب:حضور انور نے فرمایا:شکر گزاری تبھی ہو گی جب تم اللہ تعالیٰ کے آگے جھکنے والے اور اس کی مکمل بندگی اختیار کرنے والے ہو گے اور یہی ایک مومن کی شان ہے اور اس سے ایک مومن مزید انعامات کا وارث بنتا ہے۔

سوال: پاکستان کی ایک نومبائعہ خاتون جلسہ کے اختتام پر کیوں اداس بیٹھی تھیں؟
جواب: حضور انور نے فرمایا: ایک خاتون جنہوں نے چند سال پہلے بیعت کی تھی پاکستان سے آئی ہوئی تھیں اور اداس بیٹھی تھیں۔ اُن سے جب کسی نے پوچھا کہ آپ بڑی خاموش بیٹھی ہیںتوکہنے لگیں کہ پہلی دفعہ جلسے میں شامل ہوئی ہوں، ماحول ہی کچھ ایسا ہے، اپنے اندر ایک عجیب قسم کی روحانیت محسوس کر رہی ہوں، اپنے اندر ایک تبدیلی محسوس کر رہی ہوں اور کیونکہ اب واپس جانا ہے اس لئے اداس بھی ہو رہی ہوں۔

سوال: ایم ٹی اے سے ہمیں کیا فائدے حاصل ہو رہے ہیں؟
جواب: حضور انور ایدہ اللہ تعالیٰ نے فرمایا:اللہ تعالیٰ نے ایم ٹی اے کی نعمت سے جو ہمیں نوازا ہے اور جو انعام عطا فرمایا ہے اس کی بدولت دنیا کے کونے کونے میں احمدیوں نے بھی اللہ تعالیٰ کے فضلوں کی بارش کے عظیم الشان نظارے دیکھے ہیں۔

سوال:جماعت احمدیہ کی ترقی کے متعلق حضرت مسیح موعود علیہ السلام کو کیا الہام ہوا؟
جواب:حضور انور ایدہ اللہ تعالیٰ نے فرمایا: حضرت مسیح موعود علیہ الصلوٰۃ والسلام کو جماعت احمدیہ کی ترقی کی بابت یہ الہام ہواکہ: مَیں تیری تبلیغ کو زمین کے کناروںتک پہنچائوں گا،مَیں تیرے ہر کام کو سنواروں گا۔

سوال: پہلے جلسے کی حاضری کی نسبت اس سال جلسہ کی کتنی حاضری تھی؟
جواب:حضور انور ایدہ اللہ تعالیٰ نے فرمایا: پہلے جلسے میں صرف75 افراد شامل تھے اور اس بستی کو چند لوگ جانتے تھے، حضرت مسیح موعود علیہ الصلوٰۃ والسلام کی دعائوں کی قبولیت کے طفیل آج دیکھیں اس بستی میں جلسے کی حاضری 70ہزار افراد کے قریب تھی اور دنیا کے کونے کونے میں قادیان دارالامان کی آواز پہنچ رہی تھی ۔

سوال:آنحضرت ﷺ کی عبادتوں کا کیا معیار تھا؟
جواب: حضور انورایدہ اللہ تعالیٰ نے فرمایا: آنحضور صلی اللہ علیہ وسلم گھر سے باہر نکل کر ویران جگہ پہ جا کے اللہ تعالیٰ کے حضور گڑ گڑاتے ہیں تاکہ کسی کو پتہ نہ چلے کہ اللہ تعالیٰ سے کیاراز و نیاز ہو رہے ہیں۔ کبھی اپنے گھر میں بیوی سے اجازت لیتے ہیں کہ مجھے اجازت دو کہ آج رات اپنے ربّ کی عبادت میں گزار دوں۔

سوال:آنحضرت ﷺ سے جب کہا جاتا کہ آپ کو تو اللہ تعالیٰ نے تمام انعامات سے نوازا ہواہےتو پھر کیوں اللہ تعالیٰ کی عبادت کرتے ہیںتو آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے اس پر کیا فرمایا؟
جواب:حضور انور ایدہ اللہ تعالیٰ نے فرمایا:آنحضرت صلی اللہ علیہ وسلم فرماتے ہیں کہ کیا میں اللہ تعالیٰ کا شکر گزار بندہ نہ ہوں؟ حضرت عائشہ ؓ بیان کرتی ہیں کہ حضور صلی اللہ علیہ وسلم ہر آن خدا کو یاد رکھتے تھے۔

سوال: جماعت احمدیہ کا جہاں بھی جلسہ ہوتا ہے وہاں کیا دیکھنے کو ملتا ہے؟
جواب: حضور انور نے فرمایا:جماعت احمدیہ کا جہاں بھی جلسہ سالانہ ہوتا ہے وہاں حضرت مسیح موعود علیہ الصلوٰۃ والسلام کی دعائوں کی قبولیت کے طفیل ہم اللہ تعالیٰ کے فضل بارش کی طرح برستے دیکھتے ہیں۔

سوال: ہم خدا تعالیٰ کی رحمت کو جذب کرنے والے کب ہونگے؟
جواب: حضور انور نے فرمایا: اللہ تعالیٰ کے حقوق اور بندوں کے حقوق ادا کرنے کی طرف بھی توجہ رہے گی تبھی اللہ تعالیٰ کی رحمت کو جذب کرنے والے ہوں گے ۔

سوال: حضور انور ایدہ اللہ تعالیٰ نے غیر تربیت یافتہ نو مبائعین کو کس طرف توجہ دلائی؟
جواب: حضور انورایدہ اللہ تعالیٰ نے فرمایا: جلسہ میں بعض بالکل غیر تربیت یافتہ نومبائعین بھی آئے تھے، جن کو اب اپنی تربیت کی طرف خود بھی توجہ دینی چاہئے اور جن کے ذریعے سے بیعتیں ہوئی ہیں ان کو بھی ان کی تربیت کی طرف توجہ دینی چاہئے۔

سوال: حضرت مسیح موعود علیہ السلام کو 1905ءمیں کون سا الہام ہوا؟
جواب: حضور انور ایدہ اللہ تعالیٰ نے فرمایا: ستمبر1905ء میں حضرت مسیح موعود علیہ الصلوٰۃ والسلام کو یہ الہام ہوا تھا کہ وَاَمَّا بِنِعْمَتِ رَبِّکَ فَحَدِّثْ۔

سوال:حقیقی شکر گزاری کا اظہارکیا ہے؟
جواب: حضور انور نے فرمایا: حقیقی اظہار یہ ہے کہ اللہ تعالیٰ کے حضور جھکتے ہوئے اس کی عطا کردہ نعمتوں کا شکر ادا کریں،نیک اعمال بجالا کر اللہ تعالیٰ کاشکر ادا کریں، لوگوںکے حقوق ادا کرکے اللہ تعالیٰ کا شکر ادا کریں۔

…٭…٭…٭…