لَنْ تَنَالُوا الْبِرَّ حَتّٰى تُنْفِقُوْا مِمَّا تُحِبُّوْنَ
تم ہرگز نیکی کو پا نہیں سکو گے یہاں تک کہ تم اُن چیزوں میں سے خرچ کرو جن سے تم محبت کرتے ہو
اگر کوئی تم میں سے خدا سے محبت کر کے اس راہ میں مال خرچ کرے گا تو مَیں یقین رکھتا ہوں کہ
اسکے مال میں بھی دوسروں کی نسبت زیادہ برکت دی جائے گی، کیونکہ مال خودبخود نہیں آتا بلکہ خدا کے ارادہ سے آتا ہے
خطبہ جمعہ حضور انورایدہ اللہ تعالیٰ فرمودہ6؍جنوری2023بطرز سوال وجواب
سوال: خطبہ کے شروع میں حضور انورایدہ اللہ تعالیٰ بنصرہ العزیز نے کون سی آیت کی تلاوت فرمائی؟
جواب:حضور انور ایدہ اللہ تعالیٰ بنصرہ العزیزنے سورہ آل عمران کی آیت نمبر 93 کی تلاوت فرمائی: لَنْ تَنَالُوا الْبِرَّ حَتّٰى تُنْفِقُوْا مِمَّا تُحِبُّوْنَ۰ۥۭ وَمَا تُنْفِقُوْا مِنْ شَيْءٍ فَاِنَّ اللہَ بِہٖ عَلِيْمٌ۔ ترجمہ: تم ہرگز نیکی کو پا نہیں سکو گے یہاں تک کہ تم اُن چیزوں میں سے خرچ کرو جن سے تم محبت کرتے ہو اور تم جو کچھ بھی خرچ کرتے ہو تو یقیناً اللہ اُس کو خوب جانتا ہے۔
سوال: حقیقی نیکی کو کس طرح حاصل کر سکتے ہیں؟
جواب: حضرت اقدس مسیح موعود علیہ السلام فرماتے ہیں:تم حقیقی نیکی کو جو نجات تک پہنچاتی ہے ہرگز پا نہیں سکتے بجز اس کے کہ تم خدا تعالیٰ کی راہ میں وہ مال اور وہ چیزیں خرچ کرو جو تمہاری پیاری ہیں۔
سوال: کون سی نیکی نجات کا ذریعہ بنتی ہے؟
جواب:حضور انورایدہ اللہ تعالیٰ نے فرمایا:اللہ تعالیٰ نے مالی قربانی کو اس حد تک اہمیت دی ہے کہ حقیقی نیکی جس سے خدا تعالیٰ راضی ہوتا ہے بشرطیکہ وہ خدا تعالیٰ کی رضا حاصل کرنے کیلئے کی جائے اس وقت نیکی شمار ہو گی جب اپنی محبوب چیز خدا تعالیٰ کی رضا کی خاطر ہمدردیٔ خلق میں خرچ کی جائے اور پھر یہ چیز نجات کا ذریعہ بنتی ہے۔
سوال: اگررؤیاءمیں جگر نکال کر کسی کو دیا جائے تو اس سے کیا مراد ہے؟
جواب:حضور انور ایدہ اللہ تعالیٰ نے فرمایا:علم تعبیر الرؤیاء میں لکھا ہے کہ اگر کوئی شخص دیکھے کہ اُس نے جگر نکال کر کسی کو دے دیا ہے تو اس سے مراد مال ہے۔ اللہ تعالیٰ قرآن کریم میں فرماتا ہے کہ وَمَا تُنْفِقُوْا مِنْ خَیْرٍ یُّوَفَّ اِلَیْكُمْ وَاَنْتُمْ لَا تُظْلَمُوْنَ (البقرۃ: 273)اور جو بھی تم مال میں سے خرچ کرو وہ تمہیں بھرپور واپس کر دیا جائے گا اور ہرگز تم سے کوئی زیادتی نہیں کی جائے گی۔
سوال: اس سال وقف جدید کے پینسٹھ ویں سال کے دوران جماعتہائے احمدیہ نے کتنا اضافہ کیا؟
جواب:حضور انور ایدہ اللہ تعالیٰ بنصرہ العزیزنے فرمایا: تحریکِ وقف جدید کے پینسٹھ ویں سال کے دوران جماعتہائے احمدیہ کی طرف سے ایک کروڑ بائیس لاکھ پندرہ ہزار پاؤنڈزکی بے مثال قربانی۔
سوال:لائبیریا کےمعلم صاحب نے جماعت فومبا کے نومبائعین کی مالی قربانی کا کیا واقعہ بیان فرمایا؟
جواب:حضور انور نے فرمایا: لائبیریا کےمعلم صاحب کہتے ہیں کہ وقفِ جدید کی وصولی کیلئے نومبائعین کی ایک جماعت فومبا (Fomba) ہے۔ میں وہاں گیا۔ مقامی امام سے ملاقات کے بعد ایک اجتماعی پروگرام منعقد کیا جس میں گاؤں کی اکثریت شامل ہوئی۔ احباب کو وقفِ جدید کی اہمیت اور برکات کے حوالے سے بتایا گیا۔ پروگرام کے بعد احباب سے انفرادی طور پر اُن کے گھروں میں جا کر بھی وصولی کی۔ ایک خادم اس دوران میں گھر گیا۔ اسکے گھر پہ کچھ نہیں تھا۔ اسکی والدہ نے معذرت کی کہ ابھی چندے کے پیسے نہیں ہیں بعد میں کسی وقت دے دیں گے۔ کہتے ہیں ہم واپس آگئے۔ تھوڑی دیر کے بعد وہ خادم دوڑتا ہوا آیا اور کہا یہ دو سو پچاس لائبیرین ڈالر ہیں جو مجھے میرے والد نےا سکول کی فیس کیلئے دیے تھے یہ میں چندے میں دے دیتا ہوں تا کہ ہمارا گھر اس تحریک سے محروم نہ ہو جائے۔ کہتے ہیں کچھ دنوں کے بعد وہی خادم میرے سینٹر میں آیا اور بتایا کہ آپ کے جانے کے دو دن بعد ہی مجھے پیغام ملا کہ میرے کسی رشتہ دار نے میری سکول کی ضروریات کیلئے پچیس سو لائبیرین ڈالر کی رقم بھیجی ہے۔ چنانچہ میں نے اس سے اپنی فیس بھی ادا کر دی اور دوسری ضرورت کی اشیاء بھی خریدیں۔ کہنے لگا کہ اللہ تعالیٰ نے تومجھے میری قربانی سے دس گنا بڑھ کے نوازا ہے۔
سوال: حضور انور ایدہ اللہ تعالیٰ نے گنی کناکری کے احباب کی مالی قربانی کا کیا ذکر فرمایا؟
جواب: حضور انور ایدہ اللہ تعالیٰ بنصرہ العزیزنے فرمایا: گنی کناکری کے ایک ریجن کی جماعت منسایا ہے۔ وہاں کے مشنری کہتے ہیں کہ عشرۂ وقفِ جدید منا رہے تھے۔ احباب جماعت کو مسجد میں اور انفرادی طور پر چندہ وقفِ جدید کی اہمیت اور برکت بتاتے ہوئے اس بابرکت تحریک میں شامل ہونے کی طرف توجہ دلا رہے تھے کہ گاؤں کے، مسجد کے امام ابوبکر کمارا صاحب جو حال ہی میں احمدی ہوئے ہیں انہوں نے کہا کہ پہلے میں چندہ ادا کروں گا کیونکہ ہمیں دوسروں کیلئے نمونہ بننا چاہئے۔
سوال: تنزانیہ کے امیر صاحب نے ایک خاتون کی مالی قربانی کا کیا واقعہ بیان فرمایا؟
جواب:حضور انور نے فرمایا: تنزانیہ کے امیر صاحب لکھتے ہیں۔ ایک جماعت کی ایک خاتون نے بتایا کہ ایک دن وہ گھر کی خریداری کیلئےبازار جا رہی تھیں۔ رستے میں معلم سے ملاقات ہو گئی۔انہوں نے چندہ وقفِ جدید کے بارے میں بتایا اور اسکی ادائیگی کی طرف توجہ دلائی ۔ میرے پاس اس وقت دو ہزار شلنگ ہے۔ایک ہزار شلنگ چندہ ادا کر دیا اور باقی ایک ہزار کا اپنا سامان خرید لوں گی۔ کہتی ہیں وہاں مجھے ایک خاتون نے پیچھے سے آواز دی جس نے کچھ عرصہ پہلے مجھ سے پانچ ہزار شلنگ لیے ہوئے تھے اور لمبا عرصہ گزر گیا تھا جس کی واپسی کی مجھے اب امید بھی نہیں تھی۔ اس خاتون نے آواز دے کر وہ پانچ ہزار شلنگ مجھے دیے کہ یہ تمہارا قرض تھا جو میں نے واپس کرنا تھا۔ پھر وہ دوبارہ معلم کے پاس واپس آئیں اور کہا کہ یہ تو چندے کی برکت سے مجھے اللہ تعالیٰ نے عطا فرما دیا اس لیے مزید ایک ہزار شلنگ چندہ ادا کر دیا۔
سوال: انڈیا کے انسپکٹر صاحب وقف جدید نے مالی قربانی کا کیا واقعہ بیان فرمایا؟
جواب: حضور انور نے فرمایا:انڈیا سے انسپکٹر صاحب وقفِ جدید کہتے ہیں جماعت میلا پالم تامل ناڈو میں وقفِ جدید کے بجٹ اور وصولی کی غرض سے گیا تو وہاں ایک مخلص احمدی سے ملاقات ہوئی۔ موصوف نے انہیںکہا کہ 2014ء میں مَیں نے بیعت کی تھی اور جماعت احمدیہ میں شامل ہونے کی مجھے توفیق ملی تھی۔وہ کہتے ہیں کہ جب میں نے بیعت کی تھی مَیں نے اپنا وقفِ جدید کا وعدہ چار ہزار روپے لکھوا کر ادائیگی کی تھی کیونکہ میرے پاس اتنی ہی گنجائش تھی اور ہر سال مَیں پھر اسکے بعد حسب توفیق بڑھاتا بھی چلا گیا اور اللہ تعالیٰ اسکی وجہ سے کاروبار میں بھی نمایاں ترقی دیتا چلا گیا۔ پھر کچھ عرصہ کے بعد باقی گھر کے افراد نے بھی بیعت کر لی ۔آج میرا وقفِ جدید کا چندہ پانچ لاکھ روپے ہو گیا ہے۔ لاک ڈاؤن کے باوجود میرے چندوں کی برکت کی وجہ سے کاروبار میں مجھے کوئی نقصان نہیں ہوا اور اللہ کے فضل سے اب کاروبار انڈیا سے نکل کے تھائی لینڈ میں بھی پھیلا دیا ہے یہ سب چندے کی برکات ہیں۔
سوال: حضور انور نے انڈیا سے مالی قربانی کاایک اَور کون سا واقعہ بیان فرمایا؟
جواب: حضور انور نے فرمایا:کیرالہ کے مبلغ انچارج صاحب لکتے ہیں کہ ناظم صاحب مال، انسپکٹر صاحب وقفِ جدید مالی سال کے اختتام کے پیش نظر مالاپورم کیرالہ کے دورے پر تھے۔ ہمارے علاقے میں بھی آئے تو وہاں ایک مخلص احمدی رحمان صاحب کا فون آیا جو بزنس کرتے ہیں کہ آپ پہلے میری کمپنی میں آ جائیں۔ میں نے کمپنی اپنی بنائی ہے اس میں ایک نیا حصہ بنایا ہے وہاں دعا کروانی ہے۔ اور جب ہم وہاں گئے تو بغیر پوچھے دس لاکھ روپے کا چیک پیش کیا۔ نیز دورے کیلئے اپنی بڑی گاڑی پٹرول وغیرہ ڈلوا کردی۔ انہوں نے کہا بھی کہ ہمیں چھوٹی گاڑی ٹھیک ہے۔ انہوں نے کہا نہیں۔ مرکزی نمائندوں کیلئے اچھی قابلِ اعتبار گاڑی ہونی چاہیے تاکہ آپ آرام سے سفر کر سکیں۔ کہتے ہیں یہ رقم میں نے اپنی ایک پراپرٹی کی رجسٹری کیلئے رکھی ہوئی تھی مگر آپ کے آنے کی وجہ سے وقفِ جدید میں ادائیگی کر دی ہے اور رجسٹری کی تاریخ آگے کروا لی ہے۔ چند دن کے بعد موصوف کہتے ہیں کہ ایک بڑی رقم ان کو بغیر کسی خاص کوشش کے مل گئی جو موصوف کی ضروریات سے کہیں زیادہ تھی۔ دس لاکھ سے بھی کہیں زیادہ رقم تھی۔
سوال: کیا مال سے بھی محبت اور خدا سے بھی محبت ایک ساتھ ہو سکتی ہے؟
جواب: حضور انور نے فرمایا:حضرت اقدس مسیح موعود علیہ الصلوٰۃ والسلام فرماتے ہیں کہ تمہارے لئے ممکن نہیں کہ مال سے بھی محبت کرو اور خدا سے بھی۔ صرف ایک سے محبت کرسکتے ہو۔پس خوش قسمت وہ شخص ہے کہ خدا سے محبت کرے اور اگر کوئی تم میں سے خدا سے محبت کر کے اس راہ میں مال خرچ کرے گا تو مَیں یقین رکھتا ہوں کہ اسکے مال میں بھی دوسروں کی نسبت زیادہ برکت دی جائے گی۔ کیونکہ مال خودبخود نہیں آتا بلکہ خدا کے ارادہ سے آتا ہے۔ پس جو شخص خدا کیلئے بعض حصہ مال کا چھوڑتا ہے وہ ضرور اسے پائے گا۔
…٭…٭…٭…