اردو   हिंदी   বাংলা   ಕನ್ನಡ   മലയാളം   ଓଡ଼ିଆ   தமிழ்   తెలుగు  




2023-03-23

خطبہ جمعہ حضور انورایدہ اللہ تعالیٰ فرمودہ9؍ستمبر2022بطرز سوال وجواب
بمنظوری سیّدنا حضور انور ایدہ اللہ تعالیٰ بنصرہ العزیز

حضرت عثمان بن عفانؓنے حضرت عمر ؓکے بارے میں کہاکہ انکا باطن انکے ظاہر سے بھی بہتر ہے اور ہم میں ان جیسا کوئی نہیں
آنحضرتﷺ کے عظیم المرتبت بدری صحابی اور پہلے خلیفہ حضرت ابوبکر صدیق رضی اللہ تعالیٰ عنہ کےاوصافِ حمیدہ کاایمان افروز تذکرہ

 

سوال:جب حضرت ابوبکرؓ کی وفات کا وقت قریب آیا تو آپ نے حضرت عبد الرحمٰن بن عوفؓ کو بلا کر کیا فرمایا؟
جواب:حضور انورایدہ اللہ تعالیٰ بنصرہ العزیز نے فرمایا: جب حضرت ابوبکرؓ کی وفات کا وقت قریب آیا تو آپؓنے حضرت عبدالرحمٰن بن عوفؓ کو بلایا اور فرمایا مجھے عمر کے متعلق بتاؤ تو انہوں نے یعنی حضرت عبدالرحمٰن بن عوفؓ نے کہا۔ اے رسول اللہ کے خلیفہ! اللہ کی قَسم حضرت عمرؓ آپؓکی جو رائے ہے اس سے بھی افضل ہیں سوائے اسکے کہ ان کی طبیعت میں سختی ہے۔
سوال:حضرت ابوبکر صدیق ؓنے حضرت عبد الرحمٰن بن عوفؓ کی رائے کے بعد کیا فرمایا؟
جواب:حضورانور نے فرمایا:حضرت ابوبکرؓ نے فرمایا کہ سختی اسلئے ہے کہ وہ مجھ میں نرمی دیکھتے ہیں۔ اگر امارت انکے سپرد ہو گئی تو وہ اپنی بہت سی باتیں جو اُن میں ہیں اسکو چھوڑ دیں گے کیونکہ میں نے انکو دیکھا ہے کہ جب میں کسی شخص پر سختی کرتا تو وہ مجھے اس شخص سے راضی کرنے کی کوشش کرتے اور جب میں کسی شخص سے نرمی کا سلوک کرتا تو اس پر مجھے سختی کرنے کا کہتے۔
سوال:حضرت عثمان ؓ نے حضرت عمر ؓ کے متعلق حضرت ابوبکر رضی اللہ عنہ کو کیا فرمایا؟
جواب:حضور انور ایدہ اللہ تعالیٰ نے فرمایا: حضرت عثمان بن عفانؓ نے حضرت عمر ؓکے بارے میں کہاکہ انکا باطن انکے ظاہر سے بھی بہتر ہے اور ہم میں ان جیسا کوئی نہیں۔
سوال:حضرت ابوبکر ؓ کی بیماری کے دنوں حضرت طلحہ بن عبید اللہ ؓ نےحضرت عمرؓ کی بابت کیا کہا؟
جواب:حضور انور نے فرمایا:حضرت ابوبکرؓ کی بیماری کے دنوں میں حضرت طلحہ بن عبید اللہ ؓ حضرت ابوبکرؓ کے پاس آئے اور کہا کہ آپؓنے حضرت عمرؓ کو لوگوں پر خلیفہ بنا دیا ہے حالانکہ آپ دیکھتے ہیں کہ وہ آپ کی موجودگی میں لوگوں سے کس طرح سلوک کرتے ہیں اور اس وقت کیا حال ہو گا جب وہ تنہا ہوں گے اور آپ اپنے رب سے ملاقات کریں گے اور وہ آپ سے رعیت کے بارے میں پوچھے گا۔
سوال:حضرت طلحہ بن عبید اللہ کی بات سن کر حضرت ابوبکرؓ نے کیافرمایا؟
جواب:حضورانور نے فرمایا: حضرت ابوبکرؓ لیٹے ہوئے تھے۔آپؓنے فرمایا مجھے بٹھا دو۔ جب اُن کو بٹھایا گیا اور وہ سہارا لے کر بیٹھے تو آپؓنے کہا: کیا تم مجھے اللہ سے ڈراتے ہو؟جب میں اپنے رب سے ملوں گا اور وہ مجھ سے پوچھے گا تو میں جواب دوں گا کہ میں نے تیرے بندوں میں سے بہترین کو تیرے بندوں پر خلیفہ بنایا ہے۔
سوال:حضرت ابوبکر صدیق رضی اللہ تعالیٰ عنہ کی بیماری کے ایام کون نماز پڑھاتے تھے؟
جواب:حضور انور نےفرمایا:حضرت ابوبکر صدیق ؓ کی بیماری کے ایام میں حضرت عمرؓ نماز پڑھاتے رہے۔
سوال:حضرت ابوبکر صدیقؓ کا انتقال کب ہوا؟
جواب:حضور انور نے فرمایا:حضرت ابوبکرؓ نے منگل کی شام کو بتاریخ بائیس جمادی الآخر تیرہ ہجری کو تریسٹھ سال کی عمر میں انتقال فرمایا۔ آپؓکا عہد خلافت دو سال تین مہینے دس روز رہا۔
سوال:حضرت ابوبکر صدیقؓ کے لبوں سے جو آخری الفاظ ادا ہوئے وہ کیا تھے؟
جواب:حضور انور نے فرمایا:حضرت ابوبکر صدیقؓ کے لبوں سے جو آخری الفاظ ادا ہوئے وہ قرآن کریم کی یہ آیت مبارکہ تھی کہ تَوَفَّنِیْ مُسْلِمًا وَّأَلْحِقْنِیْ بِالصَّالِحِیْنَ (یوسف: 102)یعنی مجھے فرمانبردار ہونے کی حالت میں وفات دے اور مجھے صالحین کے زمرے میں شمار کر۔
سوال:حضرت ابوبکر صدیقؓکی انگوٹھی کا نقش کیا تھا؟
جواب:حضور انور نے فرمایا:حضرت ابوبکر صدیق ؓکی انگوٹھی کا نقش نِعْمَ الْقَادِرُ اللّٰہ تھا یعنی کیا ہی قدرت رکھنے والا ہے اللہ تعالیٰ۔
سوال:کون کون حضرت ابوبکر کی تدفین کیلئے قبر پر اترے تھے؟
جواب:حضور انور نے فرمایا:تدفین کے وقت حضرت عمر بن خطابؓ، حضرت عثمان بن عفانؓ، حضرت طلحہ بن عبداللہؓ اور حضرت عبد الرحمٰن بن ابوبکرؓ قبر میں اترے اور تدفین کی۔
سوال:حضرت ابوبکر صدیقؓکی وفات کا سبب کیا تھا؟
جواب:حضور انور نے فرمایا:حضرت سالم بن عبداللہؓ اپنے والد کا یہ قول بیان کرتے ہیں کہ حضرت ابوبکر صدیقؓ کی وفات کا سبب رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کی وفات کا غم تھا کیونکہ آنحضور صلی اللہ علیہ وسلم کی وفات کے بعد آپؓکا جسم مسلسل کمزور سے کمزور تر ہوتا گیا یہاں تک کہ آپؓ کا انتقال ہو گیا۔
سوال:حضرت ابوبکر صدیق ؓ کی ازواج اور اولاد کے بارے میں کیا ذکر ملتا ہے؟
جواب:حضور انور نے فرمایا:حضرت ابوبکر رضی اللہ تعالیٰ عنہ کی ازواج اور اولاد کے بارے میں ذکر ہے کہ آپؓکی چار بیویاں تھیں۔ نمبر ایک قُتَیلہ بنت عَبْدُالْعُزّٰی۔ نمبر دو جو اہلیہ تھیں وہ حضرت ام رُوْمَان بنت عامر ؓتھیں۔ تیسری حضرت اَسماءؓ بنت عُمَیْس بن مَعْبَد بن حارِث تھیں۔ چوتھی بیوی حضرت حَبِیبہ بنت خَارِجہ بن زید بن ابوزُہَیر تھیں۔ انکا تعلق انصار کی شاخ خزرج سے تھا۔اولاد میں تین بیٹےاور تین بیٹیاں تھیں۔ پہلے بیٹے حضرت عبد الرحمٰن بن ابوبکرؓ۔دوسرے حضرت عبداللہ بن ابوبکرؓ تھے۔ محمد بن ابوبکر تیسرے بیٹے تھے۔آپ کے بچوں میں سے چوتھی حضرت اسماء بنت ابوبکرؓ ہیں۔ پانچواں بچہ ام المومنین حضرت عائشہ بنت ابوبکرؓ تھیں۔ چھٹی اولاد ام کلثوم بنت ابوبکر تھیں۔
سوال:حضرت اسماء بنت ابوبکرؓ کو ذات النطاقین کے لقب سے کیوں جانا جاتا ہے؟
جواب:حضور انور ایدہ اللہ تعالیٰ نے فرمایا: حضرت اسماء بنت ابوبکرؓ کو ذات النطاقین کا لقب رسول کریم ﷺ نے اسلئے دیا تھا کیونکہ ہجرت کے موقع پر انہوں نے رسول اللہ ﷺاور اپنے والد کیلئے توشہ تیار کیا اور پھر اسکو باندھنے کیلئے کوئی چیز نہ ملی تو اپنے کمر بند کو پھاڑ کر توشہ باندھ دیا۔ کھانے کا جو انتظام کیا تھا وہ کھانا کمر کے کپڑے سے باندھ کر دے دیا۔
سوال:حضرت ابوبکرؓ کیلئے بیت المال سے وظیفہ مقرر کئے جانے کے متعلق کیا بیان ہوا ہے؟
جواب:حضور انور نے فرمایا: حضرت عائشہؓ بیان کرتی ہیں کہ جب حضرت ابوبکر صدیقؓ خلیفہ ہوئے تو انہوں نے فرمایا کہ میری قوم کو علم ہی ہے کہ میرا پیشہ ایسا نہ تھا جس سے میں اپنے گھر والوں کی خوراک مہیا نہ کر سکتا۔ میری آمدنی اتنی تھی کہ آرام سے میں گھر چلا رہا تھا مگر اب میں مسلمانوں کے کاموں میں مشغول ہو گیا ہوں۔ سو ابوبکر کے اہل و عیال اب بیت المال سے کھائیں گے اور وہ یعنی ابوبکر مسلمانوں کیلئے اس مال میں کاروبار کرے گا اور تجارت سے ان کا مال بڑھاتا رہے گا۔
سوال:حضرت ابوبکرؓ نے سامانِ جنگ کی فراہمی کیلئے کیا انتظام کیا تھا؟
جواب:حضور انور نے فرمایا:حضرت ابوبکرؓ نے سامانِ جنگ کی فراہمی کیلئے یہ انتظام فرمایا تھا کہ مختلف ذرائع سے جو آمدنی ہوتی تھی اسکا ایک معقول حصہ فوجی اخراجات کیلئے علیحدہ نکال لیتے تھے جس سے اسلحہ اور باربرداری کے جانور خریدے جاتے تھے۔ مزید جہاد کے اونٹوں اور گھوڑوں کی پرورش کیلئے بعض چراگاہیں مخصوص کر دی تھیں۔
سوال:جب حضرت ابوبکر ؓکی وفات کا وقت قریب آیا تو آپؓنے حضرت عائشہ ؓکو کیا فرمایا؟
جواب:حضور انور نے فرمایا:حضرت ابوبکرؓ نے حضرت عائشہؓ سے فرمایا کہ جب سے ہم خلیفہ ہوئے ہیں مَیں نے قوم کا کوئی دینار و درہم نہیں کھایا بلکہ معمولی کھانا اور موٹا لباس پہنتا رہا نیز مسلمانوںکے مالِ غنیمت میں صرف یہ چیزیں ہیں؛ غلام، اونٹ اور چادر۔ لہٰذا میرے مرنے کے بعد ان تمام چیزوںکو عمر کو بھجوا دینا۔
سوال:حضرت ابوبکر صدیق ؓنے حضرت اسامہؓ کے لشکر کو کن دس باتوںکی نصیحت فرمائی؟
جواب:حضور انور نے فرمایا:حضرت اسامہؓ کے لشکر کو خطاب فرماتے ہوئے حضرت ابوبکر صدیقؓ نے فرمایا کہ میں تم کو دس باتوں کی نصیحت کرتا ہوں۔ تم خیانت نہ کرنا اور مالِ غنیمت سے چوری نہ کرنا۔ تم بدعہدی نہ کرنا اور مُثلہ نہ کرنا اور کسی چھوٹے بچے کو قتل نہ کرنا اور نہ کسی بوڑھے کو اور نہ ہی کسی عورت کو اور نہ کھجور کے درخت کاٹنا اور نہ اس کو جلانا اور نہ کسی پھل دار درخت کو کاٹنا۔ نہ تم کسی بکری گائے اور اونٹ کو ذبح کرنا سوائے کھانے کیلئے۔ جب ضرورت ہو کرو،نہیں تو نہیں۔ اور تم کچھ ایسے لوگوں کے پاس سے گزرو گے جنہوں نے اپنے آپ کو گرجوں میں وقف کر رکھا ہے۔ پس تم انہیں ان کی حالت پر چھوڑ دینا انہیں کچھ نہیں کہنا جو راہب ہیں۔ اور تم ایسے لوگوں کے پاس جاؤ گے جو تمہیں مختلف قسم کے کھانے برتنوں میں پیش کریں گے۔ تم ان پر اللہ کا نام لے کر کھانا۔ اور تمہیں ایسے لوگ ملیں گے جو اپنے سر کے بال درمیان سے صاف کیے ہوں گے اورچاروں طرف پٹیوں کی مانند بال چھوڑے ہوںگے تو تلوار سے ان کی خبر لینا کیونکہ یہ لوگ مسلمانوں کے خلاف بھڑکانے والے اور جنگیں کرنے والے لوگ ہیں۔ اللہ کے نام سے روانہ ہو جاؤ۔ اللہ تمہیں ہر قسم کے زخم سے اور ہر قسم کی بیماری اور طاعون سے محفوظ رکھے۔
…٭…٭…٭…