خطبہ جمعہ حضور انورایدہ اللہ تعالیٰ فرمودہ23؍دسمبر2022بطرز سوال وجواب
خوش قسمت ہیں وہ لوگ جو آج مسیح موعود ؑکو قبول کر رہے ہیں اور مخالفتوں کا سامنا کر کے اللہ تعالیٰ کے پیار کو حاصل کرنے والے بن رہے ہیں
تبھی ہم حقِ بیعت ادا کر سکتے ہیں ،جب ہم اپنے اور غیر میں ایک واضح فرق پیدا کر کے دکھائیں اور محبت الٰہی اور عشق رسول صلی اللہ علیہ وسلم کی غیر معمولی مثالیں قائم کریں
خطبہ جمعہ حضور انورایدہ اللہ تعالیٰ فرمودہ23؍دسمبر2022بطرز سوال وجواب
سوال:کون سے لوگ آج خوش قسمت ہیں؟
جواب: حضور انور ایدہ اللہ تعالیٰ بنصرہ العزیزنے فرمایا: خوش قسمت ہیں وہ لوگ جو آج مسیح موعود ؑکو قبول کر رہے ہیں اور مخالفتوں کا سامنا کر کے اللہ تعالیٰ کے پیار کو حاصل کرنے والے بن رہے ہیں ۔
سوال:جماعت کو قائم کرنے کا کیا مقصد ہے؟
جواب:حضور انور نے فرمایا:جماعت کو قائم کرنے کا مقصد اصل توحید کو قائم کرنا اور محبت الٰہی پیدا کرنا ہے
سوال: ہم جماعتی ترقیات کو کب دیکھ سکتے ہیں؟
جواب:حضور انور نے فرمایا:توحید کے اقرار میں بھی خاص رنگ ہو،تبتل الیٰ اللہ ایک خاص رنگ کا ہو،ذکرِ الٰہی میں خاص رنگ ہو،حقوقِ اخوان یعنی اپنے بھائیوں کے حق ادا کرنے میں ایک خاص رنگ ہو ۔پس یہ ہیں ہمارے مقصد جن کو حاصل کرنے کیلئے ہمیں کوشش کرنی چاہیے اور تبھی جماعتی ترقیات بھی ہم دیکھیں گے۔
سوال: توحید کے قیام کے ساتھ اور کیا کیا ضروری ہے؟
جواب:حضور انور ایدہ اللہ تعالیٰ نے فرمایا:توحید کے قیام کے ساتھ، اللہ تعالیٰ سے محبت کے ساتھ اللہ تعالیٰ کے حبیب کے ساتھ عشق کا تعلق بھی ضروری ہے ۔
سوال: ہم بیعت کا حق کب ادا کر سکتے ہیں؟
جواب:حضور انور نے فرمایا:ہمارا فرض ہے اور تبھی ہم حقِ بیعت ادا کر سکتے ہیں ،جب ہم اپنے اور غیر میں ایک واضح فرق پیدا کر کے دکھائیں اور محبت الٰہی اور عشق رسول ﷺکی غیر معمولی مثالیں قائم کریں
سوال:جلسے کے دنوں میں کیا دعا کرنی چاہئے؟
جواب:حضور انور نے فرمایا:جلسے کے ان دنوں میں ہر شامل ہونے والا خاص دعاؤں میں اپنا وقت گزارے اور یہ دعا کرے کہ اللہ تعالیٰ ہمیں حقِ بیعت ادا کرنے کی توفیق عطا فرمائے ۔
سوال:حضرت مسیح موعود علیہ السلام اپنی بعثت کی کیا غرض بیان فرماتے ہیں؟
جواب:حضرت مسیح موعود علیہ السلام فرماتے ہیں:مجھے بھیجا گیا ہے تا کہ مَیں آنحضرت ﷺ کی کھوئی ہوئی عظمت کو پھر قائم کروں اور قرآن شریف کی سچائیوں کو دنیا کو دکھاؤں اور یہ سب کام ہو رہا ہے لیکن جن کی آنکھوں پر پٹی ہے وہ اس کو دیکھ نہیں سکتے حالانکہ اب یہ سلسلہ سورج کی طرح روشن ہو گیا ہے اور اس کی آیات و نشانات کے اس قدر لوگ گواہ ہیں کہ اگر اُن کوایک جگہ جمع کیا جائے تو ان کی تعداد اس قدر ہو کہ رُوئے زمین پر کسی بادشاہ کی بھی اتنی فوج نہیں ہے۔
سوال: نظام جماعت کو قائم کرنے کی کیا غرض حضرت مسیح موعود علیہ السلام نے فرمائی؟
جواب:حضرت مسیح موعود علیہ فرماتے ہیں:یہ زمانہ بھی روحانی لڑائی کا ہے شیطان کے ساتھ جنگ شروع ہے۔ شیطان اپنے تمام ہتھیاروں اور مکروں کو لے کر اسلام کے قلعہ پر حملہ آور ہو رہا ہے اور وہ چاہتا ہے کہ اسلام کو شکست دے مگر خداتعالیٰ نے اِس وقت شیطان کی آخری جنگ میں اُس کو ہمیشہ کیلئے شکست دینے کیلئے اس سلسلہ کو قائم کیا ہے۔
سوال: جو شخص محض خدا تعالیٰ سے ڈرتا ہے اور اسکے حضور دعائوں میں لگا رہتا ہے تو خدا تعالیٰ اس سے کس طرح کا سلوک کرتا ہے؟
جواب: حضرت مسیح موعود ؑنے فرماتے ہیں:جو شخص محض اللہ تعالیٰ سے ڈر کر اس کی راہ کی تلاش میں کوشش کرتا ہے اور اس سے اس امر کی گرہ کشائی کیلئے دعائیں کرتا ہے تو اللہ تعالیٰ اپنے قانون (وَ الَّذِیْنَ جَاهَدُوْا فِیْنَا لَنَهْدِیَنَّهُمْ سُبُلَنَا (العنکبوت: 70) یعنی جو لوگ ہم میں سے ہو کر کوشش کرتے ہیں ہم اپنی راہیں ان کو دکھا دیتے ہیں) کے موافق خود ہاتھ پکڑ کر راہ دکھا دیتا ہے اور اسے اطمینانِ قلب عطا کرتا ہے اور اگر خود دل ظلمت کدہ اور زبان دعا سے بوجھل ہو اور اعتقاد شرک و بدعت سے ملوث ہو تو وہ دعا ہی کیا ہے اور وہ طلب ہی کیا ہے جس پر نتائجِ حسنہ مترتب نہ ہوں۔
سوال: کب انسان کو خدا تعالیٰ کی تائید و نصرت حاصل ہوتی ہے؟
جواب:جب تک انسان پاک دل اورصدق و خلوص سے تمام ناجائز رستوں اور امید کے دروازوں کو اپنے اوپر بند کرکے خدا تعالیٰ ہی کے آگے ہاتھ نہیں پھیلاتا اسوقت تک وہ اس قابل نہیں ہوتا کہ اللہ تعالیٰ کی نصرت اورتائید اُسے ملے لیکن جب وہ اللہ تعالیٰ ہی کے دروازہ پر گرتا اور اسی سے دعا کرتا ہے تو اسکی یہ حالت جاذبِ نصرت اور رحمت ہوتی ہے۔
سوال:شرک و بدعت کے کیا نقصانات ہیں ؟
جواب: حضرت مسیح موعود علیہ السلام نے فرمایا: خدا تعالیٰ آسمان سے انسان کے دل کے کونوں میں جھانکتا ہے اور اگر کسی کونے میں بھی کسی قسم کی ظلمت یا شرک و بدعت کا کوئی حصہ ہوتا ہے تو اُس کی دعاؤں اور عبادتوں کو اس کے منہ پر اُلٹا مارتا ہے۔
سوال: خدا تعالیٰ اپنے بندے کو کب اپنی سایۂ رحمت میں لیتا ہے؟
جواب:حضور انورایدہ اللہ تعالیٰ نے فرمایا:خدا تعالیٰ جب دیکھتا ہے کہ اسکا دل ہر قسم کی نفسانی اغراض اور ظلمت سے پاک صاف ہے تو اسکے واسطے رحمت کے دروازے کھولتا ہے اور اسے اپنے سایہ میں لے کر اسکی پرورش کا خود ذمہ لیتا ہے۔
سوال:حضرت مسیح موعود علیہ السلام فرماتے نے جماعت احمدیہ کو قائم کرنے کا کیا مقصد بیان فرمایا؟
جواب: حضرت مسیح موعود علیہ السلام فرماتے ہیں کہ جماعت کو قائم کرنے کا مقصد اصل توحید کو قائم کرنا اور محبت الٰہی پیدا کرنا ہے ۔
سوال: خدا کے ساتھ محبت کرنے سے کیا مراد ہے؟
جواب:حضرت مسیح موعود علیہ السلام فرماتے ہیں :خدا کے ساتھ محبت کرنے سے مراد یہ ہے کہ اپنے والدین، جورو، اپنی اولاد، اپنے نفس، غرض ہر چیز پر اللہ تعالیٰ کی رضاء کومقدم کر لیا جاوے۔ چنانچہ قرآن شریف میں آیا ہے۔ فَاذْكُرُوا اللّٰهَ كَذِكْرِكُمْ اٰبَآءَكُمْ اَوْ اَشَدَّ ذِكْرًا(البقرۃ: 201) یعنی اللہ تعالیٰ کو ایسا یاد کرو کہ جیسا تم اپنے باپوں کو یاد کرتے ہو۔ بلکہ اس سے بھی زیادہ اور سخت درجہ کی محبت کے ساتھ یاد کرو۔ اب یہاں یہ امر بھی غور طلب ہے کہ خدا تعالیٰ نے یہ تعلیم نہیں دی کہ تم خدا کو باپ کہا کرو بلکہ اس لئے یہ سکھایا ہے کہ نصاریٰ کی طرح دھوکہ نہ لگے اور خدا کو باپ کر کے پکارا نہ جائے اور اگر کوئی کہے کہ پھر باپ سے کم درجہ کی محبت ہوئی تو اس اعتراض کے رفع کرنے کیلئے اَوْ اَشَدَّ ذِكْرًا رکھ دیا۔ اگر اَوْ اَشَدَّ ذِكْرًا نہ ہوتا تو یہ اعتراض ہو سکتا تھا۔ مگر اب اس نے اس کو حل کر دیا۔
سوال: قرآن مجید کو کس طرح پڑھنا چاہئے؟
جواب:حضرت مسیح موعود علیہ السلام نے فرمایا: یاد رکھنا چاہئے کہ قرآن شریف نے پہلی کتابوں اور نبیوں پر احسان کیا ہے جو ان کی تعلیموں کو جو قصہ کے رنگ میں تھیں علمی رنگ دیدیا ہے۔ میں سچ سچ کہتا ہوں کوئی شخص ان قصوں اور کہانیوں سے نجات نہیں پا سکتا جبتک وہ قرآن شریف کو نہ پڑھے کیونکہ قرآن شریف ہی کی یہ شان ہے کہ وہ اِنَّهٗ لَقَوْلٌ فَصْلٌ وَّمَا هُوَ بِالْهَزْلِ (الطارق: 14-15)یعنی یقیناً وہ ایک فیصلہ کن کلام ہے اور ہرگز کوئی بیہودہ کلام نہیں ہے۔
…٭…٭…٭…