اردو   हिंदी   বাংলা   ಕನ್ನಡ   മലയാളം   ଓଡ଼ିଆ   தமிழ்   తెలుగు  




2023-04-27

خطبہ جمعہ  حضور انورایدہ اللہ تعالیٰ بطرز سوال و جواب فرمودہ14؍اکتوبر2022

اللہ تعالیٰ کی شکر گزاری یہ ہے کہ ہم اللہ تعالیٰ کے حکموں پر چلیں
اللہ تعالیٰ کی عبادت کے بھی حق ادا کرنے والے بنیں اور اس کی مخلوق کے بھی حق ادا کرنے والے بنیں
زبان کی بداخلاقیاں دشمنی ڈال دیتی ہیں اس لئے اپنی زبان کو ہمیشہ قابو میں رکھنا چاہئے

خطبہ جمعہ حضور انورایدہ اللہ تعالیٰ فرمودہ14؍اکتوبر2022بطرز سوال وجواب بمنظوری سیّدنا حضور انور ایدہ اللہ تعالیٰ بنصرہ العزیز

 

سوال:جو سچے دل سے حضرت مسیح موعودعلیہ السلام کو قبول کرتا ہے وہ کس طرح کا ہو جاتا ہے؟
جواب:حضرت مسیح موعود علیہ السلام فرماتے ہیں:جو سچے دل سے مجھے قبول کرتا ہے اور اپنے گناہوں سے سچی توبہ کرتا ہے غفور و رحیم خدا اس کے گناہوں کو ضرور بخش دیتا ہے اور وہ ایسا ہو جاتا ہے جیسے ماں کے پیٹ سے نکلا ہے تب فرشتے اس کی حفاظت کرتے ہیں۔
سوال:اللہ تعالیٰ کی شکر گزاری کیا ہے؟
جواب:حضور انور نے فرمایا:اللہ تعالیٰ کی شکر گزاری یہ ہے کہ ہم اللہ تعالیٰ کے حکموں پر چلیں۔ اللہ تعالیٰ کی عبادت کے بھی حق ادا کرنے والے بنیں اور اس کی مخلوق کے بھی حق ادا کرنے والے بنیں۔
سوال:کب اللہ تعالیٰ ہمارے اعمال کی وجہ سے دنیا کو بچائے گا؟
جواب:حضور انور نے فرمایا: اگر لَا اِلٰہَ اِلَّا اللّٰہُ مُحَمَّدٌ رَّسُوْلُ اللّٰہِ کے کلمہ کا حق ادا کرنے والے ہوں گے تو اللہ تعالیٰ ہماری عاجزانہ دعاؤں اور نیک اعمال کی وجہ سے دنیا کو بچا لے گا
سوال:کس شخص سے ہم کبھی دوستی کا ہاتھ نہیں بڑھا سکتے؟
جواب:حضور انور نے فرمایا:جو شخص حضرت مسیح موعود علیہ السلام کے خلاف باوجود سمجھانے کے دریدہ دہنی سے باز نہیں آتا اس سے ہم دوستی کا ہاتھ نہیں بڑھا سکتے اور نہ کسی احمدی کی غیرت یہ برداشت کرتی ہے۔
سوال:حضرت مسیح موعود ؑنے ظن کی بابت کیا بیان فرمایا؟
جواب:حضرت مسیح موعود علیہ السلام فرماتے ہیں : یاد رکھو ظن مفید نہیں ہو سکتا۔ خدا تعالیٰ خود فرماتا ہے اِنَّ الظَّنَّ لَا يُغْنِيْ مِنَ الْحَقِّ شَـيْــــًٔـا(یونس:37) یقیناًظن حق سے کچھ بھی بے نیاز نہیں کر سکتا۔ یقین ہی ایک ایسی چیز ہے جو انسان کو بامراد کر سکتی ہے۔ یقین کے بغیر کچھ نہیں ہوتا۔ اگر انسان ہر بات پر بدظنی کرنے لگے تو شاید ایک دم بھی دنیا میں نہ گزار سکے۔
سوال:حقیقی اسلام کی تعلیم ہمیں کس کے ذریعہ مل سکتی ہے؟
جواب:حضور انور نے فرمایا:حقیقی اسلام کی تعلیم ہمیں حضرت مسیح موعود علیہ الصلوٰۃ والسلام کے ذریعہ ہی مل سکتی ہےکیونکہ آپ علیہ السلام ہی وہ شخص ہیں جن کو اس زمانے میں اللہ تعالیٰ نے قرآن کریم کے علوم و معارف عطا فرمائے ہیں اور اسلام کا حقیقی علم عطا فرمایا ہے۔ آپ ہی وہ شخص ہیں جو حضرت محمد رسول اللہﷺ کے حقیقی عاشق ہیں اور آنحضرت ﷺ کی تعلیم اور سنت کے مطابق اپنی جماعت کی تربیت کرنا چاہتے ہیں۔
سوال:کس طرح کا ایمان کوئی نیک نتیجہ پیدا نہیں کر سکتا؟
جواب:حضور انور نے فرمایا:وہ ایمان جو خدشات اور توہمات سے بھرا ہوا ہے، کوئی نیک نتیجہ پیدا کرنے والا نہیں ہو گا۔
سوال:کس طرح کی نیکی نیکی کہلاتی ہے ؟
جواب:حضرت مسیح موعود علیہ السلام فرماتے ہیں: نیکی وہی ہے جو قبل از وقت ہے۔ اگر بعد میں کچھ کرے تو کچھ فائدہ نہیں۔ خدا نیکی کو قبول نہیں کرتا جو صرف فطرت کے جوش سے ہو۔ کشتی ڈوبتی ہے تو سب روتے ہیں۔مگر وہ رونا اور چِلَّانا چونکہ تقاضا فطرت کا نتیجہ ہے اس لئے اس وقت سُود مند نہیں ہو سکتا۔ اور وہ اس وقت مفید ہے جو اس سے پہلے ہو تا ہے جبکہ امن کی حالت ہو۔
سوال:اعلیٰ قدریں اور اعلیٰ اخلاق کب قائم ہوں گے؟
جواب:حضرت مسیح موعود علیہ السلام نے فرمایا:آپؑنے فرمایااعلیٰ قدریں اور اعلیٰ اخلاق اس وقت پیدا ہوتے ہیں جب دل میں تقویٰ ہو۔
سوال: حضرت مسیح موعود علیہ السلام تقویٰ اختیار کرنے کی بابت احباب جماعت کو کیا نصیحت فرماتے ہیں؟
جواب:حضرت مسیح موعود احباب جماعت کو نصیحت کرتے ہوئے فرماتے ہیں:ہماری جماعت کیلئے خاص کر تقویٰ کی ضرورت ہے خصوصاً اس خیال سے بھی کہ وہ ایسے شخص سے تعلق رکھتے ہیں اور اسکے سلسلۂ بیعت میں ہیں جس کا دعویٰ ماموریت کا ہے تا وہ لوگ جو خواہ کسی قسم کے بغضوں ،کینوں یا شرکوں میں مبتلا تھے یا کیسے ہی رو بہ دنیا تھے ان تمام آفات سے نجات پاویں۔
سوال:سب سے بڑا احسان جو خدا تعالیٰ نے احمدیوں پر کیا ہے وہ کیا ہے؟
جواب:حضور انور نے فرمایا:سب سے بڑا احسان جو اللہ تعالیٰ نے ہم احمدیوں پر کیا ہے وہ یہ ہے کہ اس نے ہمیں زمانے کے امام اور آنحضرت صلی اللہ علیہ وسلم کے عاشقِ صادق کو ماننے کی توفیق عطا فرمائی ہے۔
سوال:حضرت مسیح موعود علیہ السلام نےان لوگوں کو کیا نصیحت فرمائی جو دنیاوی کاروبار کو خدا کی عبادت سے افضل سمجھتے ہیں؟
جواب:حضرت مسیح موعود علیہ السلام نے فرمایا: ایک مومن کو اس یقین پر قائم ہونا چاہیے کہ میرے کاروبار میں برکت، میرے کام میں برکت اللہ تعالیٰ کے فضل سے پڑتی ہے اور پڑنی ہے اور پھر یہ کس طرح ہو سکتا ہے کہ میرے دنیوی کام اللہ تعالیٰ کی آواز کے مقابلے پر آکر کھڑے ہو جائیں۔ اگر ایسا ہے تو ہم نے کلمہ کی روح کو سمجھا ہی نہیں۔ ہم منہ سے تو اقرار کر رہے ہیں لیکن ہمارے عمل ہمارے اقرار کا ساتھ نہیں دے رہے۔ ہم پانی کے چشمہ کے نزدیک تو آ گئے ہیں لیکن پانی پینے کی طرف ہاتھ نہیں بڑھا رہے۔ پس آپؑ نے فرمایا اگر یہ صورتحال ہے تو پھر تو حقِ بیعت ادا نہیں ہوا۔
سوال:ایک نیک انسان کا دوسروں پر کس طرح کا اثر پڑتا ہے؟
جواب:حضرت مسیح موعود علیہ السلام فرماتے ہیں :ایک گاؤں میں اگر ایک نیک آدمی ہو تو اللہ تعالیٰ اس نیک کی رعایت اور خاطر سے اس گاؤں کو تباہی سے محفوظ کر لیتا ہے لیکن جب تباہی آتی ہے تو پھر سب پر پڑتی ہے مگر پھر بھی وہ اپنے بندوں کو کسی نہ کسی نہج سے بچا لیتا ہے۔ سنت اللہ یہی ہے کہ اگر ایک بھی نیک ہو تو اس کیلئے دوسرے بھی بچائے جاتے ہیں ۔
سوال:اگر حقوق اللہ اور حقوق العباد کی طرف توجہ نہیں ہوئی تو کیا نتائج ظاہر ہوں گے؟
جواب:حضور انور نے فرمایا: اگر حقوق اللہ اور حقوق العباد کی طرف توجہ نہیں دی تو یہ خوبصورت دنیا ویرانیوں میں بدل سکتی ہے۔
سوال:زبان کی بد اخلاقیاں کیا برپا کر دیتی ہیں؟
جواب:حضور انور نے فرمایا:زبان کی بداخلاقیاں دشمنی ڈال دیتی ہیں اس لئے اپنی زبان کو ہمیشہ قابو میں رکھنا چاہئے۔
سوال:جماعت کب بنتی ہے؟
جواب:حضرت مسیح موعود علیہ السلام نے فرمایا: جماعت تب بنتی ہے جب ایک دوسرے کی پردہ پوشی کی جائے اور حقیقی بھائیوں کی طرح ایک دوسرے سے سلوک کرو۔
سوال:کس طرح کا ایمان نیک نتیجہ پیدا نہیں کر سکتا؟
جواب:حضور انور نے فرمایا:وہ ایمان جو خدشات اور توہمات سے بھرا ہوا ہے کوئی نیک نتیجہ پیدا کرنے والا نہیں ہو گا ۔
سوال:ہماری بیعت کب ادھوری سمجھی جائے گی؟
جواب:حضور انور نے فرمایا:اگر ہم نے خلافت کے ساتھ وابستگی اور اطاعت کے عہد کو نہیں نبھانا تو ہماری بیعت ادھوری ہے۔
سوال:پاکستان سے احمدی لوگ کس لئے ہجرت کرکے آئے؟
جواب:حضور انور نے فرمایا: پاکستان سےاحمدی لوگ اس لیے ہجرت کر کے آئے کہ وہاں احمدیوں کے حالات سخت سے سخت تر ہوتے چلے جا رہے ہیں اور اس وجہ سے وہاں رہنا مشکل ہو گیا تھا ۔
سوال:حضرت مسیح موعود علیہ السلام جماعت کو قرآن کریم کو غور اور تدبر سے پڑھنے کی طرف کیا نصیحت فرماتے ہیں؟
جواب:حضرت مسیح موعود علیہ السلام فرماتے ہیں :میں بار بار اس امر کی طرف ان لوگوں کو جو میرے ساتھ تعلق رکھتے ہیں نصیحت کرتا ہوں کہ خدا تعالیٰ نے اس سلسلہ کو کشفِ حقائق کیلئے قائم کیا ہے کیونکہ بدوں اسکے عملی زندگی میں کوئی روشنی اور نور پیدا نہیں ہو سکتا۔نیز فرماتے ہیں اور میں چاہتا ہوں کہ عملی سچائی کے ذریعہ اسلام کی خوبی دنیا پر ظاہر ہو جیساکہ خدا نے مجھے اس کام کیلئے مامور کیا ہے۔ اس لیے قرآن شریف کو کثرت سے پڑھو مگر نرا قصہ سمجھ کر نہیں بلکہ ایک فلسفہ سمجھ کر پڑھو۔
…٭…٭…٭…