اردو   हिंदी   বাংলা   ಕನ್ನಡ   മലയാളം   ଓଡ଼ିଆ   தமிழ்   తెలుగు  




2023-07-06

خطبہ جمعہ حضور انورایدہ اللہ تعالیٰ فرمودہ2؍دسمبر 2005 بطرز سوال وجواب

جماعت احمدیہ کے جلسوں کے خاص مقاصد ہوتے ہیں اور سب سے بڑا مقصداللہ تعالیٰ کاتقویٰ اختیار کرناہے
اللہ تعالیٰ کی محبت دلوں میں پیدا کرناہے،ہمیشہ ایسے نظریات اور فلسفوں سے بچوجوتمہیں خدا سے دُور لے جانے والے ہوں

 

سوال: حضور انور ایدہ اللہ تعالیٰ بنصرہ العزیزنے خطبہ کے شروع میں کون سی آیت کی تلاوت فرمائی؟
جواب: حضور انور نے خطبہ کے شروع میں سورۃ توبہ کی آیت نمبر 119کی تلاوت فرمائی یٰٓاَیُّھَا الَّذِیْنَ اٰمَنُوْا اتَّقُوْاللّٰہَ وَکُوْنُوْا مَعَ الصَّادِقِیْنَ۔

سوال:اس آیت میں اللہ تعالیٰ نے کیا نصیحت فرمائی ہے؟
جواب: حضور انور نے فرمایا: اس میں اللہ ہمیں نصیحت فرما رہا ہے کہ اللہ کا تقویٰ اختیار کرو اور صادقوں کے ساتھ ہو جائو۔ اور آنحضرت صلی اللہ علیہ وسلم کے بعد اب آپ کا غلام ِصادق ہی سب سے بڑا صادق ہے۔

سوال: جماعت احمدیہ کے جلسوں کے کیا مقاصد ہوتے ہیں؟
جواب: حضور انور نے فرمایا:جماعت احمدیہ کے جلسوں کے خاص مقاصد ہوتے ہیں اور سب سے بڑا مقصد اللہ تعالیٰ کاتقویٰ اختیار کرناہے۔ اللہ تعالیٰ کی محبت دلوں میں پیدا کرناہے۔ہمیشہ ایسے نظریات اور فلسفوں سے بچوجوتمہیں خدا سے دور لے جانے والے ہوں۔

سوال: حضور انورایدہ اللہ تعالیٰ کی موجودگی میں یہ ماریشس کا کون سا جلسہ تھا؟
جواب:حضور انور ایدہ اللہ تعالیٰ نے فرمایا:میری موجودگی میںیہ جلسہ پہلا جلسہ ہے بلکہ میرا خیال ہے کہ کسی بھی خلیفۃ المسیحکی موجودگی کا یہ پہلا جلسہ ہے جو جماعت احمدیہ ماریشس منعقد کر رہی ہے۔

سوال:حضرت مسیح موعودؑ نے جلسہ کی بابت کیا فرمایا؟
جواب:حضرت مسیح موعود علیہ الصلوٰۃ والسلام نے بڑا واضح طور پر فرما دیا ہے کہ یہ کوئی دنیاوی میلہ نہیں ہے جہاںلو گ جمع ہوں اور آپس میںگھلیں ملیں۔ شور شرابہ ہو، نعرے بازی ہو اور بس۔

سوال: جلسہ سالانہ قادیان ایک سال کیوں نہیں منعقد ہوا تھا؟
جواب:حضور انورایدہ اللہ تعالیٰ بنصرہ العزیز نے فرمایا: ایک سال جب حضرت مسیح  موعود علیہ السلام نے محسوس کیا کہ لوگ اس مقصد کو پورا نہیںکر رہے تو آپؑنے جلسہ بھی منعقد نہیںفرمایا تھا۔

سوال:حضرت مسیح موعودؑ ہم سے کیا توقعات رکھتےہیں؟
جواب:حضرت مسیح موعود علیہ السلام فرماتے ہیں: عزیزو! خدا ئے تعالیٰ کے حکموں کو بے قدری سے نہ دیکھو۔ موجودہ فلسفہ کی زہر تم پر اثر نہ کرے۔ ایک بچے کی طرح بن کر اسکے حکموں کے نیچے چلو۔ نماز پڑھو، نماز پڑھو کہ وہ تمام سعادتوں کی کنجی ہے اور جب تو نمازکے لئے کھڑا ہو تو ایسا نہ ہو کہ گویا توُ ایک رسم ادا کر رہا ہے۔ بلکہ نماز سے پہلے جیسے ظاہر وضو کرتے ہو ایسا ہی ایک باطنی وضو بھی کرو اوراپنے اعضاء کو غیراللہ کے خیال سے دھو ڈالو۔ تب ان دونوں وضوئوں کے ساتھ کھڑے ہو جائو اور نماز میں بہت دعا کرو اور رونا اور گڑگڑانا اپنی عادت کر لو تا تم پر رحم کیا جائے۔نیز فرمایا: سچائی اختیار کرو ۔سچائی اختیار کرو کہ وہ دیکھ رہا ہے کہ تمہارے دل کیسے ہیں۔ کیا انسان اس کو بھی دھوکہ دے سکتا ہے۔پھر آپؑ فرماتے ہیں:باہم بخل اور کینہ اور حسد اوربُغض اور بے مہری چھوڑ دو اور ایک ہو جائو۔ قرآن شریف کے بڑے حکم دو ہی ہیں۔ ایک توحید ومحبت اور اطاعت باری، عَزَّاِسْمُہٗ۔ دوسری ہمدردی اپنے بھائیوں اور بنی نوع کی۔

سوال: جلسہ جالانہ کی کیا فضیلت ہے اور اپنے اندر کس طرح پاک تبدیلیاں پیدا کی جائیں؟
جواب:حضور انور نے فرمایا: اگر تقریریں سن کر آپ میںصرف وقتی جوش پیدا ہو رہا ہے اور جلسہ گاہ سے باہر نکل کر اسی جگہ پر کھڑے ہوں جہاں آپ پہلے تھے۔ اور اپنی روحانی ترقی میں قدم آگے بڑھانے والے نہ ہوں تو غور کرنا چاہئے کہ ہم کیوں جلسے میں شامل ہوتے تھے۔ یہ غور کرنا چاہئے کہ حضرت مسیح موعود علیہ الصلوٰۃ والسلام ہم سے کیا چاہتے ہیں۔ پس اگر آپ میں سے ہر ایک کو اس غور کی عادت پڑ جائے یا احساس پیدا ہوجائے، جوان اور بوڑھے، مرد اور عورتیں سب اس سوچ کے ساتھ جلسے کے یہ تین گزارنے کی کوشش کریں گے تو نہ صرف ان تین دنوں میں روحانیت میں ترقی کر رہے ہوں گے بلکہ جلسے کے بعد بھی یہ احساس رہے گا کہ ہم حضرت مسیح موعود علیہ الصلوٰۃ والسلام کو ماننے کے بعد اس تعلیم پر عمل کر رہے ہیں۔

سوال: حضرت مسیح موعود علیہ السلام کے ہاتھ پر بیعت کرنے کے بعد ہمارا کیا فرض بنتا ہے؟
جواب:حضور انور ایدہ اللہ تعالیٰ نے فرمایا:ہمارا یہ فرض بنتا ہے کہ ہم اللہ تعالیٰ کا تقویٰ اختیار کریں ۔آنحضرت ﷺ کی سنت کے مطابق اپنی زندگیاں ڈالنے کی طرف توجہ دیں ۔

سوال:تمہارےاندر نیک تبدیلی کس طرح قائم ہوگی؟
جواب:حضور انور نے فرمایا:جب تم ایک دوسرے سے نیکیوں میں آگے بڑھنے کی کوشش کرو گے تو نیکیوں کے اعلیٰ معیار بھی قائم کر رہے ہو گے اور یہ تبھی ہو گا جب اللہ تعالیٰ کا تقویٰ اختیار کرو گے۔ پس ان دنوں میں اللہ تعالیٰ کا خوف دلوںمیںرکھتے ہوئے ، تقویٰ پر قدم مارتے ہوئے، اللہ تعالیٰ سے دعا کرتے ہوئے، اس کے آگے جھکتے ہوئے، اس سے مدد مانگتے ہوئے تقویٰ میں بڑھنے کی کوشش کریں۔ اور ایک اچھے مسلمان ہونے کی حیثیت سے اللہ تعالیٰ نے جو ہماری ذمہ داری لگائی ہے آپ لوگ اس کو پورا کرنے والے ہوں ۔

سوال: آنحضرت ﷺ نے امام مہدی کی بابت کیا پیشگوئی فرمائی؟
جواب:آنحضرت صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا:جب میرے مہدی کا ظہور ہو تو اسے مان لینا خواہ تمہیں برف کی سلوں پر گھٹنوں کے بل چل کر بھی جانا پڑے جا نا اور میرا سلام کہنا۔

…٭…٭…٭…