اردو   हिंदी   বাংলা   ಕನ್ನಡ   മലയാളം   ଓଡ଼ିଆ   தமிழ்   తెలుగు  




2023-06-01

خطبہ جمعہ حضور انورایدہ اللہ تعالیٰ فرمودہ4؍نومبر2022بطرز سوال وجواب

مالی قربانی کرنے والوں کو اپنی روحانی حالتوں کی طرف بھی نظر رکھنے کی بہت ضرورت ہے تبھی اللہ تعالیٰ کے انعاموں کے حقیقی وارث ٹھہریں گے

خطبہ جمعہ حضور انورایدہ اللہ تعالیٰ فرمودہ4؍نومبر2022بطرز سوال وجواب
بمنظوری سیّدنا حضور انور ایدہ اللہ تعالیٰ بنصرہ العزیز

سوال:مالی قربانی کرنے والوں کو کس بات کو مد نظر رکھنے کی ضرورت ہے؟
جواب:حضور انور نے فرمایا:مالی قربانی کرنے والوں کو اپنی روحانی حالتوں کی طرف بھی نظر رکھنے کی بہت ضرورت ہے تبھی اللہ تعالیٰ کے انعاموں کے حقیقی وارث ٹھہریں گے۔
سوال: تحریک جدید کے کون سے سال کا آغاز ہوا؟
جواب:حضور انورایدہ اللہ تعالیٰ نے فرمایا:تحریک جدید کے اٹھاسیویں88سال کے کامیاب اور بابرکت اختتام اور نواسیویں89 سال کا آغاز ہوا۔
سوال: اس سال تحریک جدید کی وصولی اور اضافہ کے متعلق حضور انور کے کیا فرمایا؟
جواب: حضور انور نے فرمایا:اللہ کے فضل سے تحریک جدید کے مالی نظام میں جماعت کو 16.4 ملین پاؤنڈز کی مالی قربانی کی توفیق ملی جو پچھلے سال سے گیارہ لاکھ پاؤنڈز زیادہ ہے ۔
سوال: دین کی خاطر جو مال خرچ کرتا ہے اس کو اللہ تعالیٰ کس طرح نوازتا ہے؟
جواب: حضور انور نے فرمایا: اللہ تعالیٰ نے یہ واضح فرمایا کہ دین کی خاطر تم جو قربانیاں کرتے ہو، اپنا مال خرچ کرتے ہو، اللہ تعالیٰ اس کے عوض اس دنیا میں بھی اور آخرت میں بھی انعامات سے نوازتا ہے، اللہ تعالیٰ قرض نہیں رکھتا۔
سوال: ہر نبی نے اپنے مقاصد کی تکمیل کیلئے کیا کیا؟
جواب: حضرت مسیح موعود علیہ الصلوٰۃ والسلام نے فرمایا کہ ہر نبی نے اپنے مقاصد کی تکمیل کیلئے مال کی تحریک کی۔
سوال: اللہ تعالیٰ کی راہ میں مال خرچ کرنے سے اللہ تعالیٰ کس طرح نوازتا ہے؟
جواب: حضور انور نے فرمایا:مَثَلُ الَّذِيْنَ يُنْفِقُوْنَ اَمْوَالَھُمْ فِيْ سَبِيْلِ اللہِ كَمَثَلِ حَبَّۃٍ اَنْۢبَتَتْ سَـبْعَ سَـنَابِلَ فِيْ كُلِّ سُنْۢبُلَۃٍ مِّائَۃُ حَبَّۃٍ۝۰ۭ وَاللہُ يُضٰعِفُ لِمَنْ يَّشَاۗءُ۝۰ۭ وَاللہُ وَاسِعٌ عَلِيْمٌ (البقرہ: 262)یعنی ان لوگوں کی مثال جو اپنے مال اللہ کی راہ میں خرچ کرتے ہیں ایسے بیج کی طرح ہے جو سات بالیں اگاتا ہے۔ ہر بالی میں سو دانے ہوں اور اللہ جسے چاہے (اس سے بھی) بڑھا کر دیتا ہے اور اللہ وسعت عطا کرنے والا (اور) دائمی علم رکھنے والا ہے۔
سوال: حضرت خلیفہ اول ؓ نے رابعہ بصریؒ کے توکل کی بابت کون سا واقعہ بیان فرمایا؟
جواب: حضور انور نے فرمایا: حضرت رابعہ بصریؒ کا ایک واقعہ بیان ہوا ہے۔ کیا توکّل تھا ان کا! ایک دفعہ گھر میں بیٹھی ہوئی تھیں کہ بیس مہمان آ گئے اور گھر میں صرف دو روٹیاں تھیں۔ انہوں نے ملازمہ کو کہا کہ یہ دو روٹیاں بھی جا کر کسی غریب کو دے آؤ۔ ملازمہ بڑی پریشان ہوئی تھوڑی دیر کے بعد باہر سے آواز آئی اور ایک عورت آئی۔ کسی امیر عورت نے اسے بھیجا تھا۔ وہ اٹھارہ روٹیاں لے کر آئی تھی۔ حضرت رابعہ بصریؒ نے اسے واپس کر دیں کہ یہ میری نہیں ہیں۔ اس ملازمہ نے پھر کہا کہ آپ رکھ لیں۔ حضرت رابعہ بصری نے کہا کہ نہیں۔ یہ میری نہیں ہیں۔ اس ملازمہ نے پھر کہا کہ رکھ لیں۔ بہرحال تھوڑی دیر بعد ہمسائی جو امیر عورت تھی اس نے اپنی ملازمہ کو آواز دی کہ تم کہاں چلی گئی ہو۔ رابعہ بصری کے ہاں تو بیس روٹیاں لے کر جانی تھیں۔ یہ ان کی نہیں ہیں، یہ تو میں نے کسی اَور کو بھیجی تھیں۔ رابعہ بصری کہتی ہیں کہ میں نے جو دو روٹیاں بھیجی تھیں تو اللہ تعالیٰ سے سودا کیا تھا کہ وہ دس گنا کر کے مجھے بھیج دے گا۔ تو دو کے بدلے میں بیس آنی چاہیے تھیں۔
سوال: حضور انور نے تنزانیہ کے عبد اللہ صاحب کی مالی قربانی کا کیا واقعہ بیان فرمایا؟
جواب:حضور انور نے فرمایا:تنزانیہ کے شمال مغرب میں واقع گیٹا (Geita) ریجن کی ایک جماعت ہے۔ وہاں کے معلم نے لکھا کہ عبداللہ صاحب ایک خادم ہیں۔ چند ماہ قبل انہوں نے بیعت کی تھی۔ ایک دن انہوں نے خطبہ جمعہ میں چندہ تحریکِ جدید کے بارے میں سنا۔ا نہیں علم ہوا کہ یہ چندہ کی وصولی کا آخری مہینہ ہے اور ہر احمدی کو جو کچھ بھی توفیق رکھتا ہے اس کو برکت کی خاطر اس میں شامل ہونا چاہیے۔ عبداللہ صاحب کے پاس کوئی رقم نہیں تھی۔ انہوں نے وعدہ کیا کہ اگلے دن شام تک وہ ضرور کچھ نہ کچھ رقم چندہ تحریکِ جدید میں ادا کر دیں گے۔ اگلے دن وہ کام کی تلاش میں نکلے۔ ایک شخص کو زمین کی کاشت کرنے کیلئے آدمی کی ضرورت تھی اور عبداللہ صاحب کو انہوں نے کام دے دیا اور انہوں نے سارا دن بڑی محنت سے جو بھی کام ذمہ لگایا تھا وہ شاید عام حالات میں دو دن میں مکمل کرتے لیکن انہوں نے شام تک مکمل کر لیا اور جو رقم ملی وہ لے کر چندہ تحریکِ جدید ادا کرنے کیلئےپہنچ گئے۔
سوال: حضور انورایدہ اللہ تعالیٰ بنصرہ العزیز نے جرمنی کی خاتون کی مالی قربانی کا کیا ذکر کیا؟
جواب:حضور انورایدہ اللہ تعالیٰ بنصرہ العزیز نے فرمایا: جرمنی سے مبلغ فرہاد صاحب لکھتے ہیں کہ ویزبادن (Wiesbaden)کی ایک خاتون کو نوکری سے فارغ کر دیا گیا۔ آمد بھی رک گئی۔ خاوند کو بلانا تھا، سپانسر نہیں کر سکتی تھیں۔ پریشانی کا اظہار اپنے بھائی سے کیا تو اس نے کہا کہ اچھا اب یہی علاج ہے کہ دعا کرو اور چندہ دو۔ مالی قربانی کرو۔ انہوں نے اپنا زیور بیچ کے چندہ ادا کر دیا۔ چار دن کے بعد کام والوں کا پیغام آ گیا کہ آپ کو مستقل کام دیا جاتا ہے اور تنخواہ بھی دو ہزار یورو ہو گی جس سے وہ اپنے خاوند کو سپانسر بھی کر سکتی تھیں۔
سوال: حضور انور ایدہ اللہ تعالیٰ نے انڈیا کے ایک شخص کی مالی قربانی کا کیا ذکر فرمایا؟
جواب: حضور انور نے فرمایا:انڈیا سے وکیل المال صاحب کہتے ہیں کہ یہاں ایک صاحب ہیں، جو تحریکِ جدید کی مالی قربانی میں بڑے پیش پیش ہیں۔ انہیں بجٹ میں اضافہ کی تحریک کی تو کہنے لگے کتنا اضافہ کروں؟ ان سے کہا کہ اپنے وسائل کے مطابق جو آپ کر سکتے ہیں کر دیں لیکن ان کا مبلغ کو یا مرکزی نمائندے کو اصرار تھا کہ آپ بتائیں تو نمائندے نے کہہ دیا کہ اچھا دس لاکھ روپے کا اضافہ کر دیں۔ وہ پہلے پانچ لاکھ روپے دے چکے تھے۔ چنانچہ انہوں نے اضافہ کر دیا اور ادائیگی بھی کر دی۔ کہتے ہیں کہ میرا ایک مکان تھا جس کی رجسٹری نہیں ہو رہی تھی اور بڑا بھاری نقصان پہنچنے کا خیال تھا لیکن اضافہ کرنے کے چند دن بعد ہی التوا میں پڑا ہوا یہ کام بھی ہو گیا اور اللہ تعالیٰ نے نقصان پورا کر دیا۔ تو اللہ تعالیٰ نہ امیروں سے ادھار رکھتا ہے نہ غریبوں سے۔
سوال: حضور انور نے کینیڈا کی ایک لجنہ کی مالی قربانی کا کیا ذکر فرمایا؟
جواب:حضور انور نے فرمایا:کینیڈا سے ایک لجنہ بیان کرتی ہیں کہ انہیں مالی تنگی کا سامنا تھا۔ بڑی پریشان تھی کہ اپنا وعدہ کس طرح پورا کروں گی۔ بڑی فکر بھی تھی، دعا بھی کر رہی تھی۔ پھر کیا ہوا ،کہتی ہیں ایک رات میری بیٹی اپنا برتھ سرٹیفکیٹ ڈھونڈ رہی تھی کہ ایک پرانا پرس اس کو مل گیا۔کہتی ہیں آٹھ سال پہلے امریکہ گئے تھے تو میں نے امریکہ جانے سے کچھ عرصہ پہلے وہاں خرچ کیلئے کوئی رقم رکھی ہوئی تھی اس میں سے کچھ بچ گئی تھی وہ میں نے وہاں ڈال کے رکھ دی تھی اور مجھے بھول گیا تھا اور جو رقم نکالی تو وہ عین اتنی رقم تھی جتنا چندہ ادا کرنا تھا۔ تو اللہ تعالیٰ اس طرح بھی مدد فرماتا ہے۔
سوال:مجموعی وصولی کے لحاظ سے افریقن دس جماعتیں کون کون سی ہیں؟
جواب:ـحضور انور ایدہ اللہ تعالیٰ بنصرہ العزیزنے فرمایا: افریقن جماعتوں میں مجموعی وصولی کے لحاظ سے نمایاں جماعتیںگھانا ہے، پھر نمبر دو پہ ماریشس ہے، نائیجیریا، برکینافاسو، تنزانیہ، گیمبیا، لائبیریا، یوگنڈا، سیرالیون اور بینن۔
سوال:فی کس ادائیگی کے اعتبار سے پہلی تین جماعتیں کون کون سی ہیں؟
جواب: حضور انورایدہ اللہ تعالیٰ بنصرہ العزیزنے فرمایا: فی کس ادائیگی کے اعتبار سے جماعتوں میں پہلے نمبر پر امریکہ ہے، پھر برطانیہ، پھر آسٹریلیا۔
سوال:قربانی کے لحاظ سے انڈیا کی پہلی دس جماعتیں کون کون سی ہیں؟
جواب: حضور انور نے فرمایا:قربانی کے لحاظ سے انڈیا کی پہلی دس جماعتیںہیں: نمبر ایک پہ کوئمبٹور تامل ناڈو، پھر قادیان، پھرحیدر آباد،کرولائی، پتھہ پریم، پھر کالی کٹ، بنگلور، میلا پالم،کولکاتہ، کیرنگ۔

…٭ …٭…٭…