اردو   हिंदी   বাংলা   ಕನ್ನಡ   മലയാളം   ଓଡ଼ିଆ   தமிழ்   తెలుగు  




2023-06-01

خطبہ جمعہ حضور انورایدہ اللہ تعالیٰ فرمودہ21؍اکتوبر 2005 بطرز سوال وجواب

قرآن کریم کی تلاوت کرتے ہوئے تمام اوامر و نواہی کو سامنے رکھیں اور اس تعلیم کے مطابق عمل کرنے کی کوشش کریں،
اس کو اپنی زندگیوں کا حصہ بنائیں،تبھی ہم روحانی اور جسمانی شفا پانے والے بھی ہوں گے اور قرآن کریم ہمارے لئے رحمت کا باعث بھی ہوگا

جولوگ قرآن کو عزت دیں گے وہ آسمان پر عزت پائیں گے
جو لوگ ہر ایک حدیث اور ہر ایک قول پر قرآن کو مقدم رکھیں گے ان کو آسمان پر مقدم رکھا جائے گا
نوع انسان کیلئے روئے زمین پر اب کوئی کتاب نہیں مگر قرآن اور تمام آدم زادوں کیلئے اب کوئی رسول اور شفیع نہیں مگر محمد مصطفی صلی اللہ علیہ وسلم

خطبہ جمعہ حضور انورایدہ اللہ تعالیٰ فرمودہ21؍اکتوبر 2005 بطرز سوال وجواب
بمنظوری سیّدنا حضور انور ایدہ اللہ تعالیٰ بنصرہ العزیز

 

سوال: خطبہ کے شروع میں حضور انور ایدہ اللہ تعالیٰ بنصرہ العزیزنے کون سی آیت کی تلاوت فرمائی؟
جواب:حضور انور نے سورۃ البقرہ کی آیت نمبر 122 اَلَّذِیْنَ اٰتَیْنٰھُمُ الْکِتٰبَ یَتْلُوْنَہٗ حَقَّ تِلَاوَتِہٖ۔ اُوْلٰٓئِکَ یُؤْمِنُوْنَ بِہٖ۔ وَمَنْ یَّکْفُرْبِہٖ فَاُوْلٰٓئِکَ ھُمُ الْخٰسِرُوْنَکی تلاوت فرمائی۔
سوال: فجر کے وقت تلاوت کرنے کی کیا اہمیت ہے؟
جواب:حضور انور نے فرمایا:اللہ تعالیٰ نے قرآن کریم میں فجر کے وقت کی تلاوت کی اہمیت بیان فرمائی ہے کہ وَقُرْاٰنَ الْفَجْر اور قرآن اور فجر کی تلاوت کو اہمیت دو۔ نیز فرمایا اِنَّ قُرْاٰنَ الْفَجْرِکَانَ مَشْھُوْدًاکہ یقینافجر کو قرآن پڑھنا ایسا ہے کہ اسکی گواہی دی جاتی ہے۔
سوال: قرآن کریم کی تلاوت کس طرح کرنی چاہئے؟
جواب:حضور انور ایدہ اللہ تعالیٰ بنصرہ العزیزنے فرمایا: تلاوت کرنے کی بھی ہر ایک کی اپنی استعداد ہوتی ہے اور انداز ہوتا ہے۔ کوئی واضح الفاظ کے ساتھ زیادہ جلدی بھی پڑھ سکتا ہے۔ کچھ زیادہ آرام سے پڑھتے ہیں لیکن ہمیں یہ بتایا گیا ہے کہ تلاوت سمجھ کر کرو۔ قرآن کریم میں بھی اللہ تعالیٰ فرماتا ہے: وَرَتِّلِ الْقُرْاٰنَ تَرْتِیْلًا کہ قرآن کو خوب نکھار کر پڑھا کرو۔
سوال: قرآن کریم کی تلاوت کرتے ہوئے کن باتوں کو مدنظر رکھنا چاہئے؟
جواب:حضور انور نے فرمایا: قرآن کریم کی تلاوت کرتے ہوئے تمام اوامر و نواہی کو سامنے رکھیں اور اس تعلیم کے مطابق عمل کرنے کی کوشش کریں ۔اس کو اپنی زندگیوں کا حصہ بنائیں۔تبھی ہم روحانی اور جسمانی شفا پانے والے بھی ہوں گے اور قرآن کریم ہمارے لئے رحمت کا باعث بھی ہوگا۔
سوال: جو قرآن مجید کی تعلیمات پر عمل نہیں کرتے وہ کس طرح کے ہوتے ہیں؟
جواب: حضور انور نے فرمایا جو قرآن مجید کی تعلیمات پر عمل نہیں کرتے وہ ظالم ہیں اور ان کیلئے سوائے گھاٹے کے اور کچھ ہے ہی نہیں، جیسا کہ قرآن شریف نے فرمایا ان کی تو آنکھ ہی اندھی ہے ان کو تو قرآن کریم کوئی فائدہ نہیں دے سکتا۔
سوال: قرآن کریم کی تلاوت کرنا کیوں ضروری ہے؟
جواب:حضرت مسیح موعود علیہ الصلوٰۃ والسلام فرماتے ہیں :قرآن شریف پر تدبر کرو۔ اس میں سب کچھ ہے۔ نیکیوں اور بدیوں کی تفصیل ہے اور آئندہ زمانہ کی خبریں ہیں وغیرہ۔ بخوبی سمجھ لو کہ یہ وہ مذہب پیش کرتا ہے جس پر کوئی اعتراض نہیں ہو سکتا کیونکہ اس کے برکات اور ثمرات تازہ بہ تازہ ملتے ہیں۔ انجیل میں مذہب کو کامل طور پر بیان نہیں کیا گیا۔ اس کی تعلیم اس زمانے کے حسب حال ہو تو ہو لیکن وہ ہمیشہ اور ہر حالت کے موافق ہرگز نہیں۔ یہ فخر قرآن مجید ہی کو ہے کہ اللہ تعالیٰ نے اس میں ہر مرض کا علاج بتا یا ہے۔ اور تمام قویٰ کی تربیت فرمائی ہے۔ اور جو بدی ظاہر کی ہے اس کے دور کرنے کا طریق بھی بتایا ہے۔ اس لئے قرآن مجید کی تلاوت کرتے رہو اور دعا کرتے رہو۔ اور اپنے چال چلن کو اس کی تعلیم کے ماتحت رکھنے کی کوشش کرو۔
سوال: رسول کریم ﷺ نے قرآن مجید کو پڑھنے کی کیا اہمیت بیان فرمائی ہے؟
جواب:حضور انور نے فرمایا: عبداللہ بن مسعود رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا کہ جس نے قرآن کا ایک حرف بھی پڑھا اس کو اس کے پڑھنے کی وجہ سے ایک نیکی ملے گی اور اس ایک نیکی سے دس اور نیکیاں ملیں گیا۔ پھر فرمایا :مَیں یہ نہیں کہتا کہ الٓم ایک حرف ہے بلکہ الف ایک حرف ہے، اور لام ایک حرف اور میم ایک حرف ہے۔
سوال:جو شخص دن میں پچاس آیات قرآن مجید کی پڑھے تو وہ کیسا ہوگا؟
جواب: حضرت عبداللہ بن مسعود رضی اللہ عنہ روایت کرتے ہیں کہ جس شخص نے دن میں پچاس آیات قرآن کی تلاوت کی وہ غافل لوگوں میں شمار نہ کیا جائے گا۔
سوال:جو شخص رات میں پچاس آیات قرآن مجید کی پڑھے تو وہ کن لوگوں میں شمار ہوگا؟
جواب:حضور انور ایدہ اللہ تعالیٰ بنصرہ العزیزنے فرمایا: جس نے ایک رات میں پچاس آیات قرآن کی تلاوت کی وہ حفاظ قرآن میں شمار ہو گا۔
سوال: حفاظ قرآن کے درجات کے بارے میں کیا بیان ہوا ہے؟
جواب:حضور انور نے فرمایا: حضرت ابو سعیدخدری رضی اللہ عنہ بیان کرتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا:حافظ قرآن کو جنت میں داخل ہوتے وقت کہا جائے گا کہ تم قرآن پڑھتے جائو اور بلندی کی طرف چڑھتے جائو۔ پس وہ قرآن کریم پڑھتا جائے گا اور بلندی کی منازل طے کرتا جائے گا۔ کیونکہ ہر ایک آیت کے بدلے اس کیلئے ایک درجہ ہو گا۔ یہاں تک کہ آخری آیت کے پڑھنے تک جو اسے یاد ہو گی وہ بلندی کی طرف چڑھتا جائے گا۔
سوال: جس گھر میں قرآن کریم کی کثرت کے ساتھ تلاوت ہوتی ہے اس گھر میں کیاہوتا ہے؟
جواب:حضور انور نے فرمایا:آنحضرت صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا کہ اپنے گھروں میں کثرت سے تلاوت قرآن کریم کیا کرو۔ یقینا وہ گھر جس میں قرآن نہ پڑھا جاتا ہو وہاں خیر کم ہو جاتی ہے۔ اور وہاں شر زیادہ ہو جاتا ہے اور وہ گھر اپنے رہنے والوں کے لئے تنگ پڑ جاتا ہے۔
سوال: قرآن مجید کی تلاوت کس طرح کرنی چاہئے؟
جواب:حضور انور نے فرمایا:پھر قرآن کریم کی تلاوت کس طرح کرنی چاہئے اس بارے میں ایک روایت میں آتا ہے۔ حضرت براء بن عازب رضی اللہ تعالیٰ عنہ روایت کرتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: قرآن کے حُسن میں اپنی عمدہ آواز کے ساتھ اضافہ کیا کرو۔ کیونکہ عمدہ آوازقرآن کے حسن میں اضافہ کا موجب ہوتی ہے۔
سوال: سورہ بقرہ اور سورہ آل عمران میں کون کون سے مضامین بیان ہوئے ہیں؟
جواب:حضور انور نے فرمایا:سورہ بقرہ میں حضرت آدم سے لے کر آنحضرت صلی اللہ علیہ وسلم تک انبیاء کا ذکر موجود ہے۔ عبادتوںکے مسائل کا ذکر ہے۔ نماز وغیرہ کس طرح پڑھنی ہے۔ روزے کس طرح رکھنے ہیں۔ اسی طرح دوسرے احکامات ہیں۔ حضرت ابراہیمؑ اور اسماعیل ؑکی دعائوں کا ذکر ہے اس طرح اور بھی مختلف دعائیں سکھائی گئی ہیں۔ پھر آل عمران میں بھی مختلف مضامین عیسائیت کے بارے میں اور حضرت عیسیٰ ؑ کے بارے میں آنحضرت صلی اللہ علیہ وسلم کی جنگوں وغیرہ کے بارے میں بیان ہوتے ہیں۔
سوال: حضرت مسیح موعود علیہ السلام قرآن کریم اور آنحضرت ﷺ کی عظمت کی بابت کیا بیان فرماتے ہیں؟
جواب:حضرت مسیح موعود علیہ السلام فرماتے ہیں: تمہارے لئے ایک ضروری تعلیم یہ ہے کہ قرآن شریف کو مہجور کی طرح نہ چھوڑ دو کہ تمہاری اسی میںزندگی ہے۔ جولوگ قرآن کو عزت دیں گے وہ آسمان پر عزت پائیں گے۔ جو لوگ ہر ایک حدیث اور ہر ایک قول پر قرآن کو مقدم رکھیں گے ان کو آسمان پر مقدم رکھا جائے گا۔نوع انسان کیلئے روئے زمین پر اب کوئی کتاب نہیں مگر قرآن اور تمام آدم زادوں کیلئے اب کوئی رسول اور شفیع نہیں مگر محمد مصطفی صلی اللہ علیہ وسلم ۔

…٭…٭…٭…