اردو   हिंदी   বাংলা   ಕನ್ನಡ   മലയാളം   ଓଡ଼ିଆ   தமிழ்   తెలుగు  




2023-06-29

خطبہ جمعہ حضور انورایدہ اللہ تعالیٰ فرمودہ25؍نومبر 2005 بطرز سوال وجواب

آنحضرت صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا تھا کہ
جب تم شادی کرنے کی سوچو تو ہر چیز پر فوقیت اس لڑکی کو دو ،اس رشتے کو دو، جس میں دین زیادہ ہو

سوال: حضور انور ایدہ اللہ تعالیٰ بنصرہ العزیزنے خطبہ کے شروع میں کون سی آیت کی تلاوت فرمائی؟
جواب:حضور انور نے سورۃ الاعراف آیت نمبر 158 کی تلاوت فرمائی، اَلَّذِيْنَ يَتَّبِعُوْنَ الرَّسُوْلَ النَّبِيَّ الْاُمِّيَّ الَّذِيْ يَجِدُوْنَہٗ مَكْتُوْبًا عِنْدَہُمْ فِي التَّوْرٰىۃِ وَالْاِنْجِيْلِ۝۰ۡيَاْمُرُہُمْ بِالْمَعْرُوْفِ وَيَنْہٰىہُمْ عَنِ الْمُنْكَرِ وَيُحِلُّ لَہُمُ الطَّيِّبٰتِ وَيُحَرِّمُ عَلَيْہِمُ الْخَـبٰۗىِٕثَ وَيَضَعُ عَنْہُمْ اِصْرَہُمْ وَالْاَغْلٰلَ الَّتِيْ كَانَتْ عَلَيْہِمْ۝۰ۭ فَالَّذِيْنَ اٰمَنُوْا بِہٖ وَعَزَّرُوْہُ وَنَصَرُوْہُ وَاتَّبَعُوا النُّوْرَ الَّذِيْٓ اُنْزِلَ مَعَہٗٓ۝۰ۙ اُولٰۗىِٕكَ ہُمُ الْمُفْلِحُوْنَ اس آیت کا ترجمہ ہے کہ جو اس رسول نبی اُمّی پر ایمان لاتے ہیں جسے وہ اپنے پاس تورات اور انجیل میں لکھا ہوا پاتے ہیں وہ ان کو نیک باتوںکا حکم دیتا ہے اور انہیں بُری بات سے روکتا ہے۔ اور ان کیلئے پاکیزہ چیزیں حلال قرار دیتا ہے اور ان پر ناپاک چیزیںحرام قرار دیتا ہے اور اُن سے اُن کے بوجھ اور طوق اتار دیتا ہے جو اُن پر پڑے ہوئے تھے۔ پس وہ لوگ جو اس پر ایمان لائے اور اسے عزت دیتے ہیں اور اس کی مدد کرتے ہیں اور اُس نور کی پیروی کرتے ہیں جو اس کے ساتھ اتارا گیا یہی وہ لوگ ہیں جو کامیاب ہونے والے ہیں۔
سوال: شادی بیاہ کی خوشی کے موقع پر ہمیں کیا دعاکرنی چاہئے؟
جواب: حضور انور نے فرمایا:اس خوشی کے موقعہ اللہ تعالیٰ کے فضلوں کو طلب کریں۔ دعا کریں کہ اللہ تعالیٰ یہ شادی ہر لحاظ سے کامیاب فرمائے، آئندہ نسلیں اسلام کی خادم پیدا ہوں،اللہ تعالیٰ کی سچی عباد بننے والی نسلیں ہوں، غیر محسوس طور پر گانے گا کر شرک کے مرتکب ہو رہے ہوتے ہیں۔
سوال:شادی بیاہ کی خوشی میں کس طرح کا اظہار ہونا چاہئے؟
جواب:حضور انور نے فرمایا:حضرت عائشہ ؓ نے ایک دفعہ ایک عورت کو دلہن بنا کر ایک انصاری کے گھر بھجوایاآپ رضی اللہ عنہا فرماتی ہیںکہ اس پر آنحضرت صلی اللہ علیہ وسلم نے مجھے فرمایا کہ اے عائشہ رخصتانہ کے موقع پر تم نے گانے بجانے کا انتظام کیوں نہیں کیا ؟حالانکہ انصاری شادی کے موقع پر اس کو پسند کرتے ہیں ۔اسی طرح ایک موقع پر آپؐ نے فرمایا کہ نکاح کا اچھی طرح اعلان کیا کرو اور اس موقع پر چھاننی بجائو۔
سوال: رسول کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے شادی کے موقع پرکون سے الفاظ گانے کو کہا؟
جواب: حضور انور ایدہ اللہ تعالیٰ نے فرمایا: ایک موقعہ پر آپ ﷺ نے خود ہی خوشی کے اظہار کے طور پر شادی کے موقع پر بعض الفاظ ترتیب فرمائے کہ اس طرح گایا کرو کہ اَتَیْنَاکُمْ اَتَیْنَا کُمْ فَحَیَّانَا فَحَیَّاکُمْ۔ یعنی ہم تمہارے ہاں آئے ہمیںخوش آمدید کہو۔
سوال:جب تم شادی کرنے کا سوچوتو لڑکی میں کیا چیز دیکھو؟
جواب: حضور انور نے فرمایا:آنحضرتﷺ نے فرمایا تھا کہ جب تم شادی کرنے کی سوچو تو ہر چیز پر فوقیت اس لڑکی کو دو ،اس رشتے کو دو، جس میں دین زیادہ ہو۔
سوال: رسول کریم ﷺکو جب معلوم ہوا کہ کسی شخص نے کہا کہ میں شادی نہیں کروں گا تو اس پر رسول کریم ﷺ نے کیا فرمایا؟
جواب: حضور انور نے فرمایا:ایک دفعہ آنحضرتﷺ کو پتہ چلاکہ کسی صحابی نے کہا ہے کہ میںشادی نہیںکروں گا اور مسلسل عبادتوںمیں اور روزوں میں وقت گزاروں گا ۔تو آپ ﷺ نے فرمایا کہ یہ کیسے لوگ ہیں۔ مَیں تو عبادتیں بھی کرتاہوں،روزے بھی رکھتا ہوں، بندوں کے دوسرے حقوق بھی ادا کرتا ہوں شادیاں بھی کی ہیں۔ پس جو شخص میری سنت سے منہ موڑتا ہے وہ مجھ سے نہیں ہے۔
سوال: شادی بیاہ میں کمرہ سجانے کی بابت کون سی روایت ملتی ہے؟
جواب:حضور انور نے فرمایا: ایک روایت میں آتا ہے کہ ام المومنین حضرت عائشہ رضی اللہ عنھا اور ام المومنین حضرت ام سلمیٰ رضی اللہ عنہا سے روایت ہے کہ ہم کو آنحضرت ﷺنے حکم دیا کہ ہم حضرت فاطمہ ؓکو تیار کریں اور ان کو حضرت علی ؓ کے پاس لے جائیں۔ اس سے پہلے انہوں نے اپنے کمرے کی تیاری کی جس کا نقشہ کھینچا کہ ہم نے کمرے میں مٹی سے لپائی کی پھر دو تکئے تیار کئے جن میں کھجور کی چھال بھری ہوئی تھی۔ پھر ہم نے لوگوں کو کھجور اور انگور کھلائے اور انہیں میٹھا پانی پلایا اور ہم نے ایک لکڑی لی جس کو ہم نے کمرے کے ایک طرف لگا دیا تاکہ اس کو کوئی کپڑا لٹکانے اور مشکیزہ لٹکانے کیلئے استعمال کیا جا سکے۔ پس ہم نے حضرت فاطمہ ؓ کی شادی سے زیادہ اچھی شادی اور کوئی نہیں دیکھی۔
سوال: بعض لوگ شادی سے پہلے مہر زیادہ کیوں لکھواتے ہیں اور اس کا کیا نتیجہ بعد میں دیکھنے کو ملتا ہے؟
جواب: حضور انور ایدہ اللہ تعالیٰ بنصرہ العزیزنے فرمایا: شادی سے پہلے لڑکی والے لڑکے کو باندھنے کی غرض سے زیادہ مہر لکھوانے کی کوشش کرتے ہیں اور شادی کے بعد اگر کہیں جھگڑے کی صورت پیدا ہو جائے ،طلاق کی صورت ہو جائے، تو لڑکے بہانے بنا کر اس کو ٹالنے کی کوشش کرتے ہیں اور پھر نظام کیلئے اورمیر ے لئے اور بھی زیادہ تکلیف دہ صورت حال پیدا ہو جاتی ہے کیونکہ ادائیگی نہ کرنے کی صورت میں سزا بھی دینی پڑتی ہے۔
سوال: کسی نے حضرت مسیح موعودعلیہ السلام سے کہا کہ ایک عورت اپنا مہر نہیں بخشتی تو اس پر آپؑنے کیا فرمایا؟
جواب:حضور انور نے فرمایا:ایک دفعہ حضرت مسیح موعود علیہ الصلوٰۃ والسلام کی خدمت میں ایک سوال پیش ہوا کہ ایک عورت اپنا مہر نہیں بخشتی۔ شادی کرکے اس کو کہتے ہیں کہ بخش بھی دو ۔توحضرت مسیح موعود علیہ السلام نے فرمایا کہ یہ عورت کا حق ہے۔ اسے دینا چاہئے اول تو نکاح کے وقت ہی ادا کرے ورنہ بعد ازاںادا کر دینا چاہئے۔
سوال:حضرت مسیح موعود علیہ السلام سے ایک صحابی نے کہا کہ میری بیوی نے میرا حق مہر بخش دیا ہے تو اس پر آپ علیہ السلام نے اس سے کیا فرمایا؟
جواب:حضور انور نے فرمایا: ایک دفعہ حضرت مسیح موعود علیہ الصلوٰۃ والسلام کے ایک صحابی نے عرض کیا کہ میری بیوی نے مجھے مہر بخش دیا ہے، معاف کر دیا ہے۔ تو آپ نے فرمایا تم نے اسکے ہاتھ پر رکھا تھا۔ انہوںنے کہا نہیں۔ آپ نے فرمایاجائو پہلے ہاتھ پہ رکھو پھر اگر وہ بخش دے، معاف کر دے تو پھر ٹھیک ہے۔ تو جب واپس آئے کہتے ہیں مَیں نے تو اس کے ہاتھ پر رکھا اور وہ دینے سے انکاری ہے۔ فرمایا یہی طریقہ ہے، اصل طریقہ بھی یہی ہے پہلے ہاتھ پر رکھو پھرمعاف کروائو۔ اس لئے جو کوشش کرتے ہیں ناں مقدمہ لانے سے پہلے کہ جو ہم نے یہ کہہ دیا وہ کہہ دیا ان کو سوچنا چاہئے۔
سوال: مہر کی تعدادکس قدر ہونی چاہئے؟
جواب: حضور انور ایدہ اللہ تعالیٰ نے فرمایا:حضرت مسیح موعود علیہ الصلوٰۃ والسلام سے کسی نے پوچھا کہ مہر کی تعداد کس قدر ہونی چاہئے۔ آپؑنے فرمایا کہ مہر تراضیٔ طرفین سے ہو ، آپس میںجو فریقین ہیں ان کی رضا مندی سے ہو جس پر کوئی حرف نہیں آتا اور شرعی مہر سے یہ مراد نہیںکہ نصوص یا احادیث میں کوئی اسکی حد مقرر کی گئی ہے۔ کوئی حد نہیں ہے مہر کی بلکہ اس سے مراد اس وقت کے لوگوں کے مروجہ مہر سے ہوا کرتی ہے۔
سوال: اگر حق مہرادا نہ کیا ہو اور بیوی کی وفات ہو جائے تو ایسی صورت میں کیا کرنا چاہئے؟
جواب:حضور انور نے فرمایا:بنگلہ دیش سے ایک نے خط لکھ کر پوچھا تھا کہ میری بیوی فوت ہو گئی ہے اور مہر میںنے ادا نہیں کیا تھا تو ایسی صورت میں اب مجھے کیا کرنا چاہئے۔ اسی قسم کا ایک سوال حضرت مسیح موعود علیہ الصلوٰۃ والسلام کی خدمت میںپیش ہوا تھا کہ میری بیوی فوت ہو گئی ہے مَیں نے نہ مہر اسکو دیا ہے نہ بخشوایا ہے۔ اب کیا کروں۔ تو آپ نے فتویٰ دیا، فرمایا کہ مہر اسکا ترکہ ہے اورآپ کے نام قرض ہے ۔آپ کو ادا کرنا چاہئے اور اس کی یہ صورت ہے کہ شرعی حصص کے مطابق اسکے دوسرے مال کے ساتھ تقسیم کیا جاوے۔ جس میں ایک حصہ خاوند کا بھی ہے اور دوسری صورت یہ ہے کہ اس کے نام پر صدقہ دیا جاوے ۔

…٭…٭…٭…