سوال: حضور انور نے خطبہ کے شروع میں کون سی آیت کی تلاوت فرمائی؟
جواب:حضور انور نے خطبہ کے شروع میں سورۃ البقرہ کی آیت22 یٰٓاَیُّھَا النَّاسُ اعْبُدُوْا رَبَّکُمُ الَّذِیْ خَلَقَکُمْ وَالَّذِیْنَ مِنْ قَبْلِکُمْ لَعَلَّکُمْ تَتَّقُوْنَاور ترجمہ پیش فرمایا ۔ ترجمہ: اے لوگو! عبادت کرو اپنے رب کی جس نے تم کو پیدا کیا اور ان کو جو تم سے پہلے تھے تاکہ تم تقویٰ اختیار کرو
سوال:حضرت مسیح موعود علیہ السلام نے جلسوں کے قیام کا کیا مقصد بیان فرمایا؟
جواب: حضور انور نے فرمایا:حضرت مسیح موعود علیہ الصلوٰۃ والسلام کا ان جلسوں کے قیام کا ایک بہت بڑا مقصد افراد جماعت کے تقویٰ کے معیار کو بلند کرنا اور اپنے ماننے والوںکو ایک خدا کی حقیقی پہچان کروا کر ان کو اس کے سامنے جھکنے والا، اس کی عبادت کرنے والا اور اس کے حکموں پر عمل کرنے والا بنانا تھا۔
سوال: حضرت مسیح موعود ؑ نے اپنی آمد کا کیا مقصد بیان فرمایا؟
جواب: حضرت مسیح موعود علیہ السلام فرماتے ہیں:خدا نے مجھے دنیا میں اس لئے بھیجا کہ تا مَیں حلم اور خلق اور نرمی سے گم گشتہ لوگوں کو خدا اور اس کی پاک ہدایتوں کی طرف کھینچوں اور وہ نور جومجھے دیا گیا ہے اس کی روشنی سے لوگوں کو راہ راست پر چلائوں۔
سوال: حضرت مسیح موعود علیہ السلام کی جماعت میں شامل ہونے کے بعد ہر احمدی کا مقصد ہونا چاہئے؟
جواب: حضور انور نے فرمایا:حضرت اقدس مسیح موعود علیہ الصلوٰۃ والسلام کی جماعت میں شامل ہونے کے بعد ہر احمدی کا یہ مقصد ہونا چاہئے کہ وہ اللہ تعالیٰ کی طرف کھینچے چلے جانے کی کوشش کرتا رہے۔
سوال:حضرت مسیح موعود علیہ السلام نے خدا تعالیٰ کی ذات کی بابت کیا فرمایا؟
جواب: حضرت مسیح موعود علیہ السلام نے فرمایا:ہمارا بہشت ہمارا خدا ہے، ہماری اعلیٰ لذات ہمارے خدا میں ہیں کیونکہ ہم نے اس کو دیکھا اور ہر ایک خوبصورتی اس میںپائی۔ یہ دولت لینے کے لائق ہے اگرچہ جان دینے سے ملے۔ اور یہ لعل خریدنے کے لائق ہے، اگرچہ تمام وجود کھونے سے حاصل ہو۔
سوال: ہر احمدی کا پہلا مقصد کیا ہونا چاہئے؟
جواب: حضور انور نے فرمایا:ہر احمدی کا جو پہلا مقصد ہونا چاہئے وہ اللہ تعالیٰ کو حاصل کرنا ہے اور اس کے لئے سب سے بنیادی چیز اس کی عبادت ہے۔
سوال:جو اللہ تعالیٰ کا تقویٰ اختیار کرتا ہے اس کو اللہ تعالیٰ کس طرح نوازتا ہے؟
جواب: اللہ تعالیٰ قرآن کریم میں فرماتا ہے:وَمَنْ یَّتَّقِ اللّٰہَ یَجْعَلْ لَّہٗ مَخْرَجًا(الطلاق:3) اور جو شخص اللہ کا تقویٰ اختیار کرے گا۔ اللہ اس کے لئے کوئی نہ کوئی راستہ نکال دے گا اور اس کو وہاںسے رزق دے گا جہاںسے اس کو رزق آنے کا خیال بھی نہیںہو گا۔
سوال: عبادت کے لائق کون ہے؟
جواب: حضرت مسیح موعود علیہ السلام فرماتے ہیں:عبادت کے لائق وہی ہے جس نے تم کو پیدا کیا۔ یعنی زندہ رہنے والا وہی ہے، اسی سے دل لگائو ۔پس ایمانداری تو یہی ہے کہ خدا سے خاص تعلق رکھا جائے اور دوسری سب چیزوں کو اس کے مقابلہ میں ہیچ سمجھا جائے اورجو شخص اولاد کو یاوالدین کو یا کسی اور چیز کو ایسا عزیز رکھے کہ ہر وقت انہیں کا فکر رہے تو وہ بھی ایک بت پرستی ہے۔بت پرستی کے یہی تو معنی نہیں کہ ہندوئوں کی طرح بت لے کر بیٹھ جائے اور اس کے آگے سجدہ کرے۔ حد سے زیادہ پیار و محبت بھی عبادت ہی ہوتی ہے۔جب انتہا درجہ تک کسی کا وجود ضروری سمجھا جاتا ہے تو وہ معبود ہو جاتا ہے اور یہ صرف خداتعالیٰ ہی کا وجود ہے جس کا کوئی بدل نہیں۔کسی انسان یا اور مخلوق کے لئے ایسا نہیں کہہ سکتے۔
سوال:تقویٰ کے حصول کیلئےہر احمدی کو کیا کرنا چاہئے؟
جواب: حضور انور نے فرمایا:ہر احمدی کا فرض ہے کہ تقویٰ کے حصول کے لئے عبادت کرے اور تقویٰ کے حصول کے لئے ہی قرآن کریم پڑھے اور پڑھائے،قرآن کریم کے احکامات پر عمل کرنے والابنے۔
سوال:ہرایک احمدی کو کس بات کا جائزہ لینا چاہئے؟
جواب: حضور انور نے فرمایا :ہر ایک احمدی کواپنا جائزہ لینا چاہئے کہ حضرت مسیح موعو دعلیہ السلام کو مان کر کیا روحانی تبدیلی ہم میں پیدا ہوئی ہے۔
سوال:حضور انورنے کیسی محبت کو شرک کہا ہے؟
جواب: حضور انور نے فرمایا: کسی سے بھی ضرورت سے زیادہ محبت یا اپنے کسی کام میں بھی ضرورت سے زیادہ غرق ہونا اس حد تک Involveہو جانا کہ اللہ تعالیٰ کی عبادت کی ہوش ہی نہ رہے ،یہ شرک ہے۔
سوال:خدا تعالیٰ کو ہماری عبادتوں سے کوئی فائدہ نہیں بلکہ ہمیں ہی اس سے فائدہ ہے اسکے متعلق قرآن کریم میں کیا بیان ہوا ہے؟
جواب:حضور انور نے فرمایا: خداتعالیٰ کو تو اس بات کی مطلق پرواہ نہیں ہے کہ تم اس کی طرف میلان رکھو یا نہ ۔وہ فرماتا ہے کہقُلْ مَایَعْبَؤُا بِکُمْ رَبِّیْ لَوْ لاَ دُعَاؤُکُمْ (سورۃ الفرقان آیت 78:) کہ اگر اس کی طرف رجوع رکھو گے تو تمہارا ہی اس میں فائدہ ہو گا ۔
سوال: انسان کی پیدائش کی اصل غرض ع غایت کیا ہے؟
جواب:حضور انور نے فرمایا:خداتعالیٰ نے انسان کو اسلئے پیدا کیا ہے کہ وہ اس کی معرفت اور قرب حاصل کرے۔
سوال:خدا تعالیٰ کی ضرورت کی بابت حضرت مسیح موعود ؑ کیا فرماتے ہیں؟
جواب:حضرت اقدس مسیح موعود علیہ الصلوٰۃ والسلام فرماتے ہیں:غرض کہ ہر آن اور پل میں اس کی طرف رجوع کی ضرورت ہے اور مومن کا گزارا تو ہو ہی نہیں سکتا جب تک اس کا دھیان ہر وقت اس کی طرف لگا نہ رہے۔
سوال : ہمیں اپنے آپ کو کس طرح بنانا ہوگا؟
جواب: حضرت مسیح موعود علیہ السلام فرماتے ہیں: ایک پھل اور سایہ دار درخت کی طرح اپنے وجود کو بنانا چاہئے تاکہ مالک بھی خبر گیری کرتا رہے۔
سوال: حضرت مسیح موعود علیہ السلام کو قُلْ مَایَعْبَؤُا بِکُمْ رَبِّیْ لَوْ لاَ دُعَاؤُکُمْ والا الہام کب ہوا؟
جواب: حضور انور نے فرمایا:ایک دفعہ حضرت مسیح موعود علیہ الصلوٰۃ والسلام کو ایک نظارہ دکھایا گیا کہ بہت ساری بھیڑیں ہیں جوایک لائن میں ذبح کی ہوئی پڑی ہیں اور آواز آتی ہے قُلْ مَایَعْبَؤُا بِکُمْ رَبِّیْ لَوْ لاَ دُعَاؤُکُمْ اور پھر ساتھ ہی یہ کہا گیا کہ تم کیا ہو، گونہہ کھانے والی بھیڑیں ہی ہو نا۔ اللہ تعالیٰ کو تمہاری کیا پرواہ ہے۔
سوال: ہر احمدی کو کس بات کی کوشش کرنی چاہئے؟
جواب: حضور انور نے فرمایا:ہر احمدی کو کوشش کرنی چاہئے کہ اس سے وہ عمل سرزد ہوں اور وہ عبادتیںعمل میں آئیں جو اللہ کی رضا حاصل کرنے والی ہوں۔
سوال:مسلمانوں کی ترقی کب تک نہیں ہو سکتی؟
جواب :حضور انور نے فرمایا: جب تک مسلمان قرآن کریم کے پورے متبع اور پابند نہیں ہوتے وہ کسی قسم کی ترقی نہیں کر سکتے۔
سوال: قرآن کریم کی راہنمائی حاصل کرنیوالے کون ہونگے؟
جواب:حضور انور نے فرمایا:خاص طور پر جو تقویٰ میں بڑھنے والے ہونگے وہی قرآن کریم سے رہنمائی حاصل کرینگے۔
سوال:قرآن کریم پڑھانے سے کسطرح کاثواب ملتا ہے؟
جواب:حضور انور نے فرمایا: حضرت ابو ہریرہ رضی اللہ تعالیٰ عنہ سے روایت ہے کہتے ہیں کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا کہ جب بھی کوئی قوم قرآن کریم پڑھنے کے لئے اور ایک دوسرے کو پڑھانے کے لئے خداتعالیٰ کے گھروں میں سے کسی گھر میں اکٹھی ہوتی ہے تو ان پر سکینت نازل ہو تی ہے اور رحمت ان کو ڈھانپ لیتی ہے اور فرشتے ان کے گرد حلقے بنا لیتے ہیں۔
سوال:جب کوئی شخص خدا تعالیٰ کا ذکر کرتا ہے تو خدا تعالیٰ کیا کرتا ہے؟
جواب:حضور انور نے فرمایا: حضرت ابو ہریرہ رضی اللہ تعالیٰ عنہ روایت کرتے ہیںکہ نبی ﷺ نے فرمایا کہ اللہ تعالیٰ فرماتا ہے کہ مَیں اپنے بندوںکے ساتھ ویسا ہی سلوک کرتا ہوں جیسا وہ میرے بارے میں گمان کرتا ہے اور میں اس کے ساتھ ہوتا ہوں جب وہ میرا ذکر کرتا ہے۔ اگر وہ مجھے اپنے دل میں یاد کرتا ہے تو مَیںبھی اس کو اپنے دل میں یاد کرتا ہوں۔ اگر وہ مجھے مجلس میںیاد کرتا ہے تو مَیں اس سے بہتر مجلس میں اس کا ذکر کرتا ہوں۔