اردو   हिंदी   বাংলা   ಕನ್ನಡ   മലയാളം   ଓଡ଼ିଆ   தமிழ்   తెలుగు  




2023-04-13

خطبہ جمعہ فرمودہ30؍ستمبر2022بطرز سوال وجواب

اگر ہم اپنی عبادتوں کو بھول گئے تو یہ مسجد بنانا صرف ایک ظاہری ڈھانچہ کھڑا کرنا ہے
ہماری حقیقی خوشی تو اُسوقت ہو گی جب ہم دنیا کو آنحضرت ﷺ کے قدموں کے نیچے لائینگے، اس کیلئے ہمیں اب اس مسجد کے بننے کے ساتھ تبلیغ کے نئے راستے تلاش کرنے ہونگے

 

خطبہ جمعہ حضور انورایدہ اللہ تعالیٰ فرمودہ30؍ستمبر2022بطرز سوال وجواب
بمنظوری سیّدنا حضور انور ایدہ اللہ تعالیٰ بنصرہ العزیز

 

سوال: ایک جرنلسٹ نے جب حضور انور سے پوچھا کہ zoin کی مسجد یہاں کے لئے اتنی اہم کیوں ہے اس کے جواب میں حضور انور نے کیا فرمایا؟
جواب: حضور انور نے فرمایا:اس مسجد کی اہمیت اس لئے ہے کہ ایک نام نہاد دعوےدار اور اس کا حضرت مسیح موعود علیہ الصلوٰۃ والسلام کے خلاف غلط زبان استعمال کرتا تھا اور پھر اس کا خاتمہ ہونا اور اس شہر میں جماعت کا قائم ہونا ہر احمدی کو اللہ تعالیٰ کا شکر ادا کرنے والا بناتا ہے۔
سوال:اگر ہم اپنی عبادتوں کے معیار بھول گئے تو اس سے کیا نقصان ہوگا؟
جواب:حضور انور نے فرمایا: اگر ہم اپنی عبادتوں کو بھول گئے تو یہ مسجد بنانا صرف ایک ظاہری ڈھانچہ کھڑا کرنا ہے۔ دنیا کو ہم بتا رہے ہوں گے کہ یہاں مسلمانوں کی ایک مسجد بن گئی ہے،لیکن ہمارے عمل اللہ تعالیٰ کے نزدیک اس قابل نہیں ہوں گے کہ اس مسجد کی برکات سے فیض پانے والے ہوں یا ہم حضرت مسیح موعود علیہ السلام کے مددگاروں میں سے ہوں۔
سوال:شکر گزاری کے متعلق رسول کریم ﷺ نے کیا فرمایا؟
جواب: حضور انور نے فرمایا: آنحضرت صلی اللہ علیہ وسلم کا ارشاد ہے کہ جو لوگوں کا شکریہ ادا نہیں کرتا وہ خدا تعالیٰ کا بھی شکرگزار نہیں ہے۔
سوال: آج سے چوبیس سو سال پہلے حضرت مسیح موعود ؑ نے جو زائن شہر کے بارے میں پیشگوئی بیان فرمائی تھی وہ کس طرح پوری ہوئی؟
جواب: حضور انور نے فرمایا:آج سے ایک سو بیس سال پہلے اللہ تعالیٰ سے خبر پا کر جس جھوٹے دعویدار اور دشمنِ اسلام کی ہلاکت کی پیش گوئی آپؑنے فرمائی تھی آج اس کے شہر میں جس کے بارے میں اسکا اعلان تھا کہ کوئی مسلمان یہاں داخل نہیں ہو سکتا جب تک وہ عیسائی نہیں ہو جاتا اللہ تعالیٰ نے جماعت کو مسجد بنانے کی توفیق دی۔
سوال:کس طرح سے ہم اللہ تعالیٰ کے فضلوں کو جلد سے جلد پورا ہوتے دیکھیں گے؟
جواب: حضور انور نے فرمایا:حضرت مسیح موعود علیہ السلام نے فرمایا: مسلسل دعاؤں سے میرے مددگار بنو، تا کہ ہم اللہ تعالیٰ کے فضلوں کو جلد سے جلد پورا ہوتا دیکھیں۔
سوال:کب ہم اللہ تعالیٰ کے وعدوں کو اپنی زندگی میں پورا ہوتے دیکھیں گے؟
جواب: حضور انور نے فرمایا:اپنی عبادتوں کے معیار بلند کریں گے، دین کو دنیا پر مقدم کریں گےتو حضرت مسیح موعود علیہ السلام کے ساتھ اللہ تعالیٰ کے جو وعدے ہیں انہیں اپنی زندگیوں میں پورا ہوتے دیکھیں گے۔
سوال: زائن شہر میںجس مسجد کا نام فتح عظیم کس وجہ سے رکھا؟
جواب: حضور انور نے فرمایا: اس مسجد کا نام’فتحِ عظیم‘ مسجد رکھا ہے اور یہ نام حضرت مسیح موعود علیہ الصلوٰۃ والسلام کے الہام اور پیش گوئی کے حوالے سے رکھا گیا ہے۔
سوال:مساجد کی تعمیر کس لئے ہوتی ہے؟
جواب:حضور انور نے فرمایا:مساجد کی تعمیر اس لیے ہوتی ہے کہ اس میں عبادت کیلئے لوگ جمع ہوں۔ پانچ وقت اللہ تعالیٰ کے حضور حاضر ہوں۔ جمعوں میں باقاعدگی اختیار کریں۔ دنیا کے لہو و لعب اور کاموں میں اپنی عبادتوں کو نہ بھول جائیں۔
سوال: ہماری ہر نئی مسجد اپنے اندر کیا پیدا کرنے والی ہونی چاہئے؟
جواب: حضور انور نے فرمایا: یہاں ہر تعمیر ہونے والی مسجد ایک نیا جوش اور ولولہ اور اللہ تعالیٰ سے تعلق ہمارے اندر پیدا کرنے والی ہونی چاہیے۔
سوال:جب حضرت ابوبکر ؓ نے رسول اللہ ﷺ کو عرض کیا یا رسول اللہؐ! فتح و نصرت کا اللہ تعالیٰ کا وعدہ ہے تو پھر آپؐ اس قدر بےچینی کا کیوں اظہار فرما رہے ہیں ؟اس پر رسول اللہ ﷺ نے کیا فرمایا؟
جواب: حضور انور نے فرمایا:جب حضرت ابوبکر صدیق رضی اللہ تعالیٰ عنہ نے عرض کیا یا رسول اللہؐ! فتح و نصرت کا اللہ تعالیٰ کا وعدہ ہے تو پھر آپؐ اس قدر بےچینی کا کیوں اظہار فرما رہے ہیں؟ اس پر آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا:اللہ تعالیٰ بے نیاز ہے۔ فتوحات میں بھی مخفی شرائط ہوتی ہیں اس لیے میرا کام نہایت تضرع سے اللہ تعالیٰ سے اس کی مدد مانگنا ہے۔
سوال: ہم اللہ تعالیٰ کے فضلوں کو کس طرح پورا ہوتے دیکھیں گے؟
جواب : حضور انور نے فرمایا:آپؑنے تو فرمایا ہے کہ مسلسل دعاؤں سے میرے مددگار بنو، تا کہ ہم اللہ تعالیٰ کے فضلوں کو جلد سے جلد پورا ہوتا دیکھیں۔
سوال:23 جون 1907ء نے 23؍جون 1907ء کے The Sunday Herald Boston اخبار میں حضرت مسیح موعود علیہ السلام کی پیشگوئی اور ڈوئی کے عبرتناک انجام کے بارے میں کیا لکھا گیا تھا؟
جواب: حضور انور نے فرمایا:۔ 23؍جون 1907ء کے The Sunday Herald Boston نے حضرت مسیح موعود علیہ السلام کا تعارف لکھا۔ پھر آپؑکا دعویٰ اور چیلنج لکھا۔اسی طرح ڈوئی کے حوالے سےبھی لکھا ۔ اسی اخبار کے کچھ الفاظ میں پیش کر دیتا ہوں۔ وہ کہتا ہے، اس نے ہیڈنگ یہ جمایا۔
عظیم ہے مرزا غلام احمد جو مسیح ہے جنہوں نے ڈوئی کے عبرت ناک انجام کی خبر دی اور اب وہ طاعون سیلاب اور زلزلے کی پیشگوئی کر رہے ہیں۔ یہ کہتا ہے کہ اگست کے تئیس دن گزرے تھے جب قادیان ہندوستان کے مرزا غلام احمد نےالیگزینڈر ڈوئی جو ایلیا ثانی کہلاتا تھا، اس کی موت کی خبر دی جو گذشتہ مارچ میں پوری ہو گئی۔ پھر کہتا ہے کہ یہ انڈین آدمی دنیا کے مشرقی علاقوں میں کئی سالوں سے شہرت رکھتا ہے۔ اس کا دعویٰ ہے کہ آخری زمانے میں جس سچے مسیح نے آنا تھا وہ میں ہوں اور خدا تعالیٰ نے اسے عزت بخشی ہے۔ امریکہ میں پہلی دفعہ اس کا ذکر 1903ء میں ہوا جب ایلیا سوم کے ساتھ اس کا تنازعہ منظرِ عام پر آیا۔ ڈوئی کی وفات کے بعد سے انڈین نبی نے شہرت کی بلندیوں کو چھؤا ہے کیونکہ اس نے ڈوئی کی وفات کا بتایا تھا کہ اس کی یعنی مرزا صاحب کی زندگی میں ہی نہایت دکھ اور تکلیف کے ساتھ اس کی وفات ہو جائے گی۔ پھر حضرت مسیح موعود علیہ السلام کی طرف سے اس نے لکھا ہے کہ مسٹر ڈوئی اگر میری درخواست مباہلہ قبول کرے گا اور سراہتاً یا اشارۃً میرے مقابل پر کھڑا ہو گا، تو میرے دیکھتے دیکھتے بڑی حسرت اور دکھ کے ساتھ اس دنیائے فانی کو چھوڑ دے گا۔
سوال:حضرت مسیح موعود علیہ السلام نے ڈوئی کو کیا چیلنج کیا تھا؟
جواب: حضور انور نے فرمایا:حضرت مسیح موعود علیہ السلام نے سختی سے اسے چیلنج کیا کہ اللہ سے دعا کرو کہ ہم میں سے جو جھوٹا ہے وہ پہلے ہلاک ہو جائے۔
سوال:ڈوئی کس حالت میں مرا؟
جواب: حضور انور نے فرمایا:ڈوئی اس حالت میں مرا کہ اس کے دوست اسے چھوڑ کر جانے لگے اور قسمت خراب ہو گئی۔ وہ فالج اور جنون جیسےامراض میں مبتلا ہو گیا اور اسے عبرت ناک موت ملی۔
سوال:ہمیں حقیقی خوشی کب میسر ہوگی؟
جواب:حضور انور نے فرمایا: ہماری حقیقی خوشی تو اس وقت ہو گی، جب ہم دنیا کو آنحضرت صلی اللہ علیہ وسلم کے قدموں کے نیچے لائیں گے۔ اس کیلئے ہمیں اب اس مسجد کے بننے کے ساتھ تبلیغ کے نئے راستے تلاش کرنے ہوں گے۔
سوال: کب ہم اپنے دینی معیار کو بہتر بنا سکتے ہیںاور نیکیوں میں ترقی کر سکتے ہیں ؟
جواب: حضور انور نے فرمایا:حضرت مسیح موعود علیہ السلام کے ماننے والوں کا شمار ان آخرین میں ہوتا ہے جو پہلوں سے ملے۔ہمیں انکے نقش قدم پر چلنا ہے جنہوں نے تبلیغ کی اور اپنے روحانی اور اخلاقی معیاروں کو بڑھایا۔جب ہم یہ چیزیں اپنے اندر پیدا کریں گے اس وقت تک ہم ترقی کر سکتے ہیں۔
سوال: مسلمانوں پر زوال کب آنا شروع ہوا؟
جواب:حضور انور نے فرمایا:مسلمانوں پر زوال اس وقت آنا شروع ہوا جب دنیا غالب آنے لگی اورتقویٰ کے معیار گرنے شروع ہو گئےعبادتوں کی طرف توجہ کم ہوتی چلی گئی۔
سوال:خدا تعالیٰ نے حضرت مسیح موعود ؑ کی حفاظت کے متعلق کیا الہام فرمایا؟
جواب:حضور انور نے فرمایا:اللہ تعالیٰ نے حضرت مسیح موعود علیہ السلام کو الہاماً فرمایا: خدا ایسا نہیں جو تجھے چھوڑ دے۔ خدا تجھے غیر معمولی عزت دے گا۔ لوگ تجھے نہیں بچائیں گے پر میں تجھے بچاؤں گا۔
…٭…٭…٭…