سوال: ہر احمدی کو کس بات کو ہمیشہ پیش نظر رکھنا چاہئے؟
جواب:حضور انور نے فرمایا:ہر احمدی کو پیش نظر رکھنا چاہئے کہ جو فرائض اللہ تعالیٰ نے مقرر کئے ہیں ان کو ادا کرنے کی کوشش کرے۔
سوال: اللہ تعالیٰ نیکیوں کا اجر کس طرح عطا کرتا ہے اس ضمن میں حضور انور نے کون سا واقعہ بیان فرمایا؟
جواب:حضور انور نے فرمایا:ایک بوڑھا آگ کو پوجنے والا تھا، شدید بارش کے دنوں میںایک دفعہ وہ بوڑھا آتش پرست اپنے گھرکی چھت پہ کھڑا پرندوں کو دانہ ڈال رہا تھا۔ کسی نے دیکھ کر کہا کہ تم آتش پرست ہو، تمہیں اس کا کیا ثواب ملے گا، اگر مسلمان ہوتے تو اس نیکی کا ثواب بھی تمہیں ملتا۔ اس آتش پرست نے کہا کہ ثواب تم نے تو نہیں دینا، تمہیں کیا پتہ خدامیرے ساتھ کیا سلوک کرے، کیونکہ ہر مذہب والے کے دل میں فطرتی طور پر خدا کا تصور بہرحال ہوتا ہے۔ پھر ایک دفعہ یہی مسلمان جس نے اس آتش پرست کو یہ بات کہی تھی، حج کرنے گیا تو یہ دیکھ کر حیران رہ گیا کہ وہ آتش پرست بھی وہاں حج کررہا تھا۔ اس نے پوچھا تم یہاں کس طرح آگئے؟ تو اس آتش پرست نے جواب دیا کہ مَیں نے تمہیں نہیں کہا تھا کہ اگر یہ میری نیکی ہے تو اس کا اجر مجھے ضرور ملے گا۔ دیکھو اللہ تعالیٰ نے اسلام قبول کرنے کی صورت میںاس کا اجر مجھے دیا اور آج میں اللہ تعالیٰ کے فضل سے حج بھی کررہا ہوں اور ایمان کی دولت سے مالا مال ہوں۔
سوال: ہمیں اپنے بزرگوں کی نیکیوں کو کس طرح آگے پھیلانا ہے؟
جواب: حضور انور نے فرمایا:وہ بزرگ تو نیکیوں پر قدم مارتے ہوئے اور اللہ تعالیٰ کی رضا حاصل کرنے کی کوشش کرتے ہوئے، نیک اعمال بجا لاتے ہوئے اور دین کو دنیا پر مقدم کرتے ہوئے اپنے مولیٰ کے حضور حاضر ہو گئے۔ لیکن اب آگے ہمارا ،ان کی اولادوں کا، فرض بنتا ہے کہ ان کی نیکیوں کو قائم کرنے کی ہر دم کوشش کریں، ہر وقت کوشش کریں۔ ان بزرگوں کی قربانیوں کو ہمیشہ سامنے رکھیں۔ آج ہمارے معاشی حالات کی بہتری اور بعض سہولتیں اور آسائشیں ہمیں اللہ تعالیٰ سے غافل نہ کر دیں۔
سوال: جب انسان اللہ تعالیٰ سے غافل ہو جاتاہے تو کیاہوتا ہے؟
جواب: حضور انور نے فرمایا: جب انسان اللہ تعالیٰ سے غافل ہو جائے تو پھر شیطان کے قبضے میں چلا جاتا ہے، بہت سی برائیوں میں ملوث ہو جاتا ہے اور ہوش اس وقت آتا ہے جب انتہائی ضلالت اور گمراہی کے گڑھے میں پڑے ہوتے ہیں۔ اولاد برباد ہو رہی ہوتی ہے۔
سوال:حضور انور نے جمعہ کی اہمیت کے بارے میں کیا بیان فرمایا؟
جواب: حضور انور نے فرمایا:حدیث میں آتا ہے کہ اگر انسان ایک جمعہ نہیں پڑھتاتو دل کا ایک حصہ سیاہ ہو جاتا ہے اور آہستہ آہستہ جمعے چھوڑتے چلے جانے سے پورا دل سیاہ ہو جاتا ہے۔
سوال: ایک احمدی پکا مومن کب کہلا سکتا ہے؟
جواب: حضور انور نے فرمایا:تم پکے مومن تب کہلائو گے جب ایمان میں ترقی کرو گے۔
سوال: اللہ تعالیٰ اعراب کے متعلق کیا فرماتا ہے؟
جواب:حضور انور نے فرمایا: قرآن کریم میں اعراب کو مخاطب کرکے فرماتا ہے قَالَتِ الْاَعْرَابُ اٰمَنَّا۔قُلْ لَّمْ تُوْمِنُوْا وَلٰکِنْ قُوْلُوْآ اَسْلَمْنَاوَلَمَّا یَدْخُلِ الْاِیْمَانُ فِیْ قُلُوْبِکُمْ(الحجرات:15) بادیہ نشین یہ کہتے ہیں کہ ہم ایمان لے آئے۔ توکہہ دے کہ تم ایمان نہیںلائے لیکن صرف اتنا کہا کرو کہ ہم مسلمان ہو چکے ہیں۔ جبکہ ابھی تک ایمان تمہارے دلوں میں پور ی طرح داخل نہیںہوا۔
سوال:نفس کا جہاد کیا ہے؟
جواب: حضور انور نے فرمایا: نفس کا جہاد یہی ہے کہ دنیاوی فوائد بھی اگر ہو رہے ہوں تو یاد رکھو کہ یہ عارضی فوائد ہیں اس لئے دین کی خاطر ان عارضی فوائد کی پرواہ نہیںکرنی۔ نفس کے جہادمیں تمام قسم کی برائیوں کو چھوڑنے کا جہاد ہے۔ حقوق العباد ادا کرنے کے لئے جہاد ہے۔ تب کہا جا سکتا ہے کہ ہم ایمان لانے والے ہیں، ہم اس زمانے کے امام کو ماننے والے ہیں۔
سوال: حضور انور نے جمعہ کی خاص گھڑی کی بابت کیا فرمایا؟
جواب: حضور انور نے فرمایا: آنحضرت ﷺ نے فرمایاکہ اس میں ایک ایسی گھڑی آتی ہے کہ جب مسلمان کو اس میں ایسا وقت ملتا ہے اور جب وہ کھڑا ہو کے نماز پڑھ رہا ہو، تو جو دعا وہ کرے اللہ تعالیٰ اسے قبول فرما لیتا ہے۔
سوال:ہمارے بجٹوں میں کب اضافہ ہو سکتا ہے؟
جواب: حضور انور نے فرمایا:ہرکمانے والا احمدی اپنے اوپر فرض کر لے کہ میری آمد کا سولہواں حصہ میرا نہیں ہے بلکہ جماعت کا ہے اور اللہ تعالیٰ کی خاطر مَیں نے جماعت کو دینا ہے تو مجھے یقین ہے آپ کے بجٹ یہاںبھی کئی گنابڑھ سکتے ہیں۔
سوال:اگر کسی شخص میں برائی دیکھو تو کیا کرو؟
جواب:حضور انور نے فرمایا: اگر برائی کسی میں دیکھتے ہیں تو اس پر اعتراض شروع کرکے اس پر ٹھوکر نہ کھائیں۔
سوال:ایمان کے لئے کیا چیزیں ضروری ہیں؟
جواب:حضور انور نے فرمایا:حضرت اقدس مسیح موعود علیہ الصلوٰۃ والسلام فرماتے ہیںایمان کے لئے خشوع کی حالت مثل بیج کے ہے۔ لغو باتوںکے چھوڑنے سے ایمان اپنا نرم نرم سبزہ نکالتا ہے اور پھر اپنا مال بطور زکوٰۃ دینے سے ایمانی درخت کی ٹہنیاں نکل آتی ہیں جو اس کو کسی قدر مضبوط کرتی ہیں اور پھر شہوات نفسانیہ کا مقابلہ کرنے سے ان ٹہنیوں میں خوب مضبوطی اور سختی پیدا ہوجاتی ہے۔ اور پھر اپنے عہد اور امانتوں کی تمام شاخوں کی محافظت کرنے سے درخت ایمان کا اپنے مضبوط تنے پر کھڑا ہو جاتا ہے اور پھر پھل لانے کے وقت ایک اور طاقت کا فیضان اس پر ہوتا ہے کیونکہ اس طاقت سے پہلے نہ درخت کو پھل لگ سکتا ہے نہ پھول‘‘۔
سوال:کب ایمان کا پودا بڑھتا ہے؟
جواب: حضور انور نے فرمایا:مالی قربانیوں کی طرف بھی توجہ پیدا ہو گی تو پھر وہ ایمان کا پودا بڑھتا ہے اور پھر اس کی ٹہنیاں نکلنی شروع ہو جاتی ہیں پھر وہ نرم پودا نہیں رہتا۔
سوال: ایمان کے پودے کی بڑھوتری کیلئے کیا ضروری ہے؟
جواب: حضور انور نے فرمایا: پس ایمان کے پودے کی بڑھوتڑی کے لئے پاک مال سے کی گئی مالی قربانی بھی ضروری ہے۔ پھر شہوات نفسانیہ ہیں۔ ان کو کنٹرول کرنا ہے۔ ان ملکوںمیں آزادی کی وجہ سے بہت سی بے ہودگیاں ہیں۔ جگہ جگہ پر غلاظتیں ہیں، نفسانی خواہشات ہیں، جن میں پڑ کر انسان اپنے اندر اپنے ایمان کے پودے کو کمزور کرنے والا بن جاتاہے۔
سوال:کب ہمارا ہر فعل خدا کی رضا کو حاصل کرنیوالا ہوگا؟
جواب: حضور انور نے فرمایا:جب نیکیوں میں اور ایمان کو مضبوط کرنے کی کوشش میں باقاعدگی آجائے گی پھر ایمان ایسی حالت میں پہنچ جائے گا کہ جب ہر فعل خود بخودخدا کی رضا حاصل کرنے والا فعل ہو گا۔
سوال:حضرت مسیح موعود علیہ السلام نے جماعت احمدیہ کی کیا غرض بیان فرمائی ہے؟
جواب: حضرت مسیح موعود علیہ الصلوٰۃ والسلام فرماتے ہیں کہ: خداتعالیٰ نے جو اس جماعت کو بنانا چاہا ہے تو اس سے یہی غرض رکھی ہے کہ وہ حقیقی معرفت جو دنیا میں گم ہو چکی ہے اور وہ حقیقی تقویٰ و طہارت جو اس زمانہ میں پائی نہیں جاتی اسے دوبارہ قائم کرے۔
سوال:حقیقی تقویٰ کب حاصل ہو سکتا ہے؟
جواب: حضرت مسیح موعود علیہ السلام فرماتے ہیں: اے وے تمام لوگو! جو اپنے تئیںمیری جماعت شمار کرتے ہوآسمان پر تم اس وقت میری جماعت شمار کئے جائو گے جب سچ مچ تقویٰ کی راہوں پر قدم مارو گے۔ سو اپنی پنجوقتہ نمازوںکو ایسے خوف اور حضور سے ادا کرو کہ گویا تم خداتعالیٰ کو دیکھتے ہو اور اپنے روزوں کو خدا کے لئے صدق کے ساتھ پورے کرو۔ ہر ایک جوزکوٰۃ کے لائق ہے وہ زکوٰۃ دے۔ جس پر حج فرض ہو چکا ہے اور کوئی مانع نہیں وہ حج کرے۔ …٭…٭…