سوال: جنگ اُحد کے حوالہ سے حضور انور نے حضرت ابوبکرؓ اور حضرت زبیرؓ کی کیا فضیلت بیان فرمائی ؟
جواب:حضرت عائشہ رضی اللہ تعالیٰ عنہا نے عروہؓ سے فرمایا کہ اَے میری بہن کے بیٹے! تیرے والد حضرت زبیرؓ اور حضرت ابوبکرؓ ان میں سے تھے کہ جب رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کو احد کے دن جو تکلیف پہنچی وہ پہنچی اور مشرکین چلے گئے تو آپ صلی اللہ علیہ وسلم کو اندیشہ ہوا کہ واپس آئیں گے۔ آپؐنے فرمایا ان کے پیچھے کون جائے گا تو اُن میںسے ستّرآدمیوں نے اپنے آپ کو پیش کیا۔ عروہ کہتے تھے ان میں حضرت ابوبکرؓ اور حضرت زبیرؓ بھی تھے۔
سوال:جب ابوسفیان نےآنحضرت ﷺ سے کہا کہ آئندہ انہیں ایام میں بدر کے مقام پر جنگ ہوگی تو اس پر آنحضرت ﷺ نے کیا کہا؟
جواب: آنحضرت صلی اللہ علیہ وسلم نے بڑے جوش کی حالت میں فرمایا کہ اگر قریش نے اس وقت مدینہ پر حملہ کیا تو خدا کی قسم! ہم ان کا مقابلہ کر کے انہیں اس حملہ کا مزا چکھا دیں گے۔ چنانچہ آنحضرت صلی اللہ علیہ وسلم کے بھیجے ہوئے آدمی آپؐ کے ارشاد کے ماتحت گئے اوربہت جلد یہ خبر لے کر واپس آگئے کہ قریش کا لشکر مکہ کی طرف جا رہا ہے۔
سوال: جب حضرت ابوبکرؓ اور حضرت عمرؓ ام ایمن کی زیارت کیلئے گئے تو ام ایمن نے کس بات پر ان دونوں کو رلا دیا؟
جواب: حضور انور نے فرمایا:حضرت انس بن مالکؓ نے بیان کیا کہ حضرت ابوبکرؓ نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کی وفات کے بعد حضرت عمرؓ سے کہا کہ ہمارے ساتھ ام ایمن کی طرف چلیں۔ ہم ان کی زیارت کریںجس طرح رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم ان سے ملنے کیلئے تشریف لے جاتے تھے۔ انہوں نے یعنی حضرت انسؓ نے کہا کہ جب ہم ان کے پاس پہنچے تو وہ رونے لگیں۔ ان دونوں نے کہا کہ آپؓکیوں روتی ہیں؟ جو بھی اللہ کے پاس ہے وہ اس کے رسولؐ کیلئے بہتر ہے۔وہ کہنے لگیں کہ مجھے معلوم ہے کہ جو بھی اللہ کے پاس ہے وہ اس کے رسولؐ کیلئےبہتر ہے لیکن میں اس لیے روتی ہوں کہ اب وحی آسمان سے منقطع ہو گئی ہے۔ حضرت انس ؓکہتے ہیں کہ اُمّ ایمن نے ان دونوں کو بھی رُلا دیا۔ وہ دونوں بھی ان کے ساتھ رونے لگے۔
سوال: رسول کریم ﷺ نے حضرت ابوبکر صدیق ؓ کے صدق ایمان کی بابت کیا فرمایا؟
جواب:حضرت مصلح موعودؓ فرماتے ہیں کہ صرف حضرت ابوبکر رضی اللہ تعالیٰ عنہ ہی ایسے تھے جن کے متعلق رسول کریم صلی اللہ علیہ وآلہٖ وسلم فرماتے ہیں کہ تم میں سے ہر ایک نے میرا انکار کیا مگر ابوبکرایسا تھا جس میں مَیں نے کوئی کجی نہیں دیکھی۔
سوال: آنحضرت ﷺ غیر مذہب والے لوگوں کے احساسات کا کس قدر خیال رکھتے تھے؟
جواب:حضور انور نے فرمایا:حضرت مصلح موعودؓ فرماتے ہیں کہ آپؐغیر مذاہب والوں کے احساسات کا بھی بے حد خیال رکھتے تھے۔ ایک دفعہ حضرت ابوبکرؓ کے سامنے کسی یہودی نے کہہ دیا کہ مجھے موسٰی کی قسم جسے خدا نے سب نبیوں پر فضیلت دی ہے۔ اس پر حضرت ابوبکرؓنے اسے تھپڑمار دیا۔ جب اس واقعہ کی رسول کریم صلی اللہ علیہ وسلم کو خبر ملی تو آپؐنے حضرت ابوبکرؓجیسے انسان کو زجر کی۔
سوال: حضرت ابوبکر صدیق ؓ کو رسول کریم صلی اللہ علیہ وسلم سے کیسا طرح کا عشق تھا؟
جواب:حضور انور نے فرمایا:آنحضرت صلی اللہ علیہ وسلم سے حضرت ابوبکرؓ کے عشق و محبت کا ذکر کرتے ہوئے حضرت مصلح موعودؓ بیان کرتے ہیں کہ حضرت ابوبکر رضی اللہ تعالیٰ عنہ کا تعلق بھی آنحضرت صلی اللہ علیہ وسلم سے عشقیہ تھا۔ جب آپ مدینہ میں داخل ہونے کیلئے مکہ سے نکلے تو اس وقت بھی آپ کا تعلق عاشقانہ تھا اور جب آپ کی وفات کا وقت آیا تو اس وقت بھی تعلق عاشقانہ تھا۔ چنانچہ جب آنحضرت صلی اللہ علیہ وسلم پر اِذَا جَآءَ نَصْرُ اللّٰهِ وَالْفَتْحُ۔وَرَاَیْتَ النَّاسَ یَدْخُلُوْنَ فِیْ دِیْنِ اللّٰهِ اَفْوَاجًا۔ فَسَبِّحْ بِحَمْدِ رَبِّكَ وَاسْتَغْفِرْهُ اِنَّهٗ كَانَ تَوَّابًاکی وحی قرآنی نازل ہوئی جس میں مخفی طور پر آپؐکی وفات کی خبر تھی تو آپؐنے خطبہ پڑھا اور اس میں اس سورت کے نزول کا ذکر فرمایا اور فرمایا اللہ تعالیٰ نے اپنے ایک بندہ کو اپنی رفاقت اور دنیوی ترقیات میں سے ایک کے انتخاب کی اجازت دی اور اس نے اللہ تعالیٰ رفاقت کو ترجیح دی۔ اس سورت کو سن کر سب صحابہؓ کے چہرے خوشی سے تمتما اٹھے اور سب اللہ تعالیٰ کی تکبیر کرنے لگے اور کہنے لگے کہ الحمد للہ! اب یہ دن آ رہا ہے مگر جس وقت باقی سب لوگ خوش تھے، حضرت ابوبکر رضی اللہ تعالیٰ عنہ کی چیخیں نکل گئیں اور آپؓبے تاب ہو کر رو پڑے اور آپؓنے کہا یا رسول اللہؐ! آپ پر ہمارے ماں باپ اور بیوی بچے سب قربان ہوں۔ آپؐ کیلئے ہم ہر چیز قربان کرنے کیلئے تیار ہیں۔
سوال: حضرت ابوبکر اور حضرت عمر کی کسی بات پر تکرار ہو گئی تو رسول کریم ﷺ نے کیا فرمایا؟
جواب:حضور انور نے فرمایا: ایک دفعہ حضرت عمرؓاور حضرت ابوبکرؓکی کسی بات پر تکرار ہو گئی۔ یہ تکرار بڑھ گئی۔ حضرت عمرؓکی طبیعت تیز تھی۔ اس لئے حضرت ابوبکرؓنے مناسب سمجھا کہ وہ اس جگہ سے چلے جائیں تاکہ جھگڑا خواہ مخواہ زیادہ نہ ہو جائے۔ حضرت ابوبکرؓنے جانے کی کوشش کی تو حضرت عمرؓ نے آگے بڑھ کر حضرت ابوبکرؓکا کرتہ پکڑ لیا کہ میری بات کا جواب دے کر جاؤ۔ جب حضرت ابوبکرؓ اس کو چھڑا کر جانے لگے تو آپ کا کرتہ پھٹ گیا۔ آپ وہاں سے اپنے گھر کو چلے آئے لیکن حضرت عمرؓ کو شبہ پیدا ہوا کہ حضرت ابوبکرؓرسول کریم صلی اللہ علیہ وسلم کے پاس میری شکایت کرنے گئے ہیں۔ وہ بھی پیچھے پیچھے چل پڑے تا کہ میں بھی رسول کریم صلی اللہ علیہ وسلم کی خدمت میں اپنا عذر پیش کر سکوں لیکن راستے میں حضرت ابوبکرؓ حضرت عمرؓکی نظروں سے اوجھل ہو گئے۔ حضرت عمرؓیہی سمجھے کہ آپ رسول کریم صلی اللہ علیہ وسلم کی خدمت میں شکایت کرنے گئے ہیں۔ وہ بھی سیدھے رسول کریم صلی اللہ علیہ وسلم کی خدمت میں جا پہنچے۔ وہاں جا کر دیکھا تو حضرت ابوبکرؓ موجود نہ تھے لیکن چونکہ ان کے دل میں ندامت پیدا ہو چکی تھی اس لئے عرض کیا یا رسول اللہؐ! مجھ سے غلطی ہوئی کہ میں ابوبکرؓسے سختی سے پیش آیا ہوں۔ حضرت ابوبکرؓکا کوئی قصور نہیں میرا ہی قصور ہے۔ جب حضرت عمرؓ رسول کریم صلی اللہ علیہ وسلم کی خدمت میں حاضر ہوئے تو حضرت ابوبکرؓکو جا کر کسی نے بتایا کہ حضرت عمر ؓرسول کریم صلی اللہ علیہ وسلم کے پاس آپ کی شکایت کرنے گئے ہیں۔ حضرت ابوبکرؓکے دل میں خیال پیدا ہوا کہ مجھے بھی اپنی براءت کیلئےجانا چاہئے تا کہ یک طرفہ بات نہ ہو جائے اور میں بھی اپنا نکتہ نظر پیش کر سکوں۔ جب حضرت ابوبکرؓرسول کریم صلی اللہ علیہ وسلم کی مجلس میں پہنچے تو حضرت عمرؓعرض کر رہے تھے کہ یا رسول اللہؓ! مجھ سے غلطی ہوئی کہ میں نے ابوبکرؓسے تکرار کی اور ان کا کرتہ مجھ سے پھٹ گیا۔ جب رسول کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے یہ بات سنی تو غصہ کے آثار آپؐکے چہرہ پر ظاہر ہوئے۔ آپؐنے فرمایا :اے لوگو! تمہیں کیا ہو گیا ہے جب ساری دنیا میرا انکار کرتی تھی اور تم لوگ بھی میرے مخالف تھے اس وقت ابوبکرؓ ہی تھا جو مجھ پر ایمان لایا اور ہر رنگ میں اس نے میری مدد کی۔
سوال: مومن کی کیا نشانی ہے؟
جواب: مومن کی نشانی ہے کہ اللہ تعالیٰ کی خوشنودی کیلئے کام کرے اور کوئی ایسا کام نہ کرے جس سے اللہ تعالیٰ ناراض ہو۔
سوال: رسول کریم ﷺ نے حضرت ابوبکر ؓکی بڑھائی بیان کرتے ہوئے صحابہ کرام سے کیا فرمایا؟
جواب: حضور انور نے فرمایا: رسول کریم صلی اللہ علیہ وآلہٖ وسلم نے صحابہ ؓکو مخاطب کرتے ہوئے فرمایا کہ میں نے تم کو بہت حکم دئیے مگر میں نے تم سے مخلص ترین لوگوں کے اندر بھی بعض دفعہ احتجاج کی روح دیکھی مگر ابوبکرؓکے اندر میں نے یہ روح کبھی نہیں دیکھی۔
سوال: جب حضرت عمر ؓنے رسول کریم ﷺ کے سامنے توریت کی آیت پڑھی تو آپ کے چہرے پر ناراضگی کے آثار کیوں ظاہر ہوئے؟
جواب:حضور انور نے فرمایا:حضرت مصلح موعودؓ نے یہ واقعہ ایک آیت کی تفسیر میں بیان فرمایا ہے کہ آنحضرت صلی اللہ علیہ وسلم کی ناراضگی حضرت عمرؓ کے تورات کی اس آیت پڑھنے پر تھی جو اسلامی تعلیم سے مختلف ہے، اس کی وجہ سے تھی نہ یہ کہ تورات کیوں پڑھی۔
…٭…٭…٭…