اردو   हिंदी   বাংলা   ಕನ್ನಡ   മലയാളം   ଓଡ଼ିଆ   தமிழ்   తెలుగు  




2024-01-11

خلاصہ خطبہ جمعہ سیدنا حضرت امیر المومنین خلیفۃ المسیح الخامس ایدہ اللہ تعالیٰ بنصرہ العزیز فرمودہ5؍جنوری 2024ءبمقام مسجدمبارک (اسلام آباد)یو.کے


آج احمدی ہی ہیں جو دین کی خاطر مالی قربانی کرنے کی اہمیت کو سمجھتے ہیں،جماعتی ترقیات اس بات کی گواہ ہیں کہ غریب لوگوں کی معمولی قربانیوں کو اللہ تعالیٰ کس قدر پھل لگاتا ہے

حضور ﷺ کے صحابہؓ کا تو یہ حال تھا کہ جب کوئی مالی تحریک ہوتی تو مزدوری کرنے نکل کھڑے ہوتے

اور جو کچھ کمائی ہوتی وہ اللہ کی راہ میں پیش کردیتے، ایسے مخلصین اللہ تعالیٰ نے آنحضور ﷺ کے غلامِ صادق حضرت مسیح موعودعلیہ السلام کو بھی عطا فرمائے ہیں

وقف جدید کے چھیاسٹھویں سال کےاختتام اور ستاسٹھویں سال کے آغاز کا بابرکت اعلان

اللہ تعالیٰ فلسطینیوں پر رحم فرمائے،ان کو دعاؤں میں یاد رکھیں ، اپنے اپنے حلقہ احباب میں ان کے حق میں آواز بھی اٹھاتے رہیں


حضور انور ایدہ اللہ تعالیٰ بنصرہ العزیز نے خطبہ کے شروع میں سورۃ الصف کی درج ذیل آیات کی تلاوت کی۔
يٰٓاَيُّہَا الَّذِيْنَ اٰمَنُوْا ہَلْ اَدُلُّكُمْ عَلٰي تِجَارَۃٍ تُنْجِيْكُمْ مِّنْ عَذَابٍ اَلِيْمٍ۝۱۱ تُؤْمِنُوْنَ بِاللہِ وَرَسُوْلِہٖ وَتُجَاہِدُوْنَ فِيْ سَبِيْلِ اللہِ بِاَمْوَالِكُمْ وَاَنْفُسِكُمْ۝۰ۭ ذٰلِكُمْ خَيْرٌ لَّكُمْ اِنْ كُنْتُمْ تَعْلَمُوْنَ۝۱۲ۙ يَغْفِرْ لَكُمْ ذُنُوْبَكُمْ وَيُدْخِلْكُمْ جَنّٰتٍ تَجْرِيْ مِنْ تَحْتِہَا الْاَنْہٰرُ وَمَسٰكِنَ طَيِّبَۃً فِيْ جَنّٰتِ عَدْنٍ۝۰ۭ ذٰلِكَ الْفَوْزُ الْعَظِيْمُ۝۱۳ۙ
پھر فرمایا:ان آیات کا ترجمہ ہے کہ اَے لوگو! کیا مَیں تمہیں ایک ایسی تجارت پر مطلع کروں جو تمہیں ایک دردناک عذاب سے نجات دے گی۔ تم جو اللہ اور اس کے رسول پر ایمان لاتے ہو اور اس کے راستے میں اپنے مال اور اپنی جانوں کے ساتھ جہاد کرتے ہو، وہ تمہارے لیے بہت بہتر ہے اگر تم علم رکھتے ہو۔ وہ تمہارے گناہ بخش دے گا اور تمہیں ایسی جنتوں میں داخل کرے گا جن کے دامن میں نہریں بہتی ہیں اور ایسے پاکیزہ گھروں میں بھی، جو ہمیشہ رہنے والی جنتوں میں ہیں۔ یہ بہت بڑی کامیابی ہے۔
حضرت مسیح موعود علیہ السلام نے ایک جگہ فرمایا کہ مَیں بھی مسیح موسوی کے قدم پر بھیجا گیا ہوں، اور جیسا کہ حضرت عیسیٰ علیہ السلام نے رحم اور معافی کی تعلیم دی تھی، مَیں بھی رحم اور بخشش اور صلح اور آشتی کی اسلامی تعلیم کے ساتھ مسیح محمدی کے طور پر بھیجا گیا ہوں۔ یہ زمانہ اب قرآن کریم کی تعلیم کی اشاعت کا زمانہ ہے۔ تلوار کے جہاد کا اب زمانہ نہیں ہے۔ لیکن اسلامی تعلیم کو پھیلانے کیلئے قلم کا جہاد اور تبلیغ کا جہاد جاری ہے اور اس جہاد کو جاری رکھنے کیلئے بھی جان، مال اور عزت کی قربانی کی اسی طرح ضرورت ہے جس طرح اسلام کی ابتدا میں قربانیوں کی ضرورت تھی۔
یہ زمانہ جس میں معاشی برتری حاصل کرنے کیلئے دنیا میں انتہائی کوشش ہو رہی ہے، دین کو یہ لوگ بھول بیٹھے ہیں اور دنیا کی طرف زیادہ رغبت ہے۔ تجارتوں میں برتری اور دنیاوی آسائشوں کے حصول کیلئے دنیا اپنی توجہ انتہا تک پہنچانے کی کوشش کر رہی ہے۔ ایسے میں دین کی اشاعت کیلئے قربانیاں اللہ تعالیٰ کا قرب پانے کا ذریعہ اور کامیاب تجارت ہے۔ یہی اللہ تعالیٰ نے ان آیات میں ذکر فرمایا ہے۔
پس یہ زمانہ جو مسیح موعود کا زمانہ ہے، اس زمانے میں خاص طور پر مالی جہاد ایک اہم کام ہے۔ اللہ تعالیٰ نے قرآن کریم میں مالی قربانی کی طرف کئی جگہ توجہ دلائی ہے۔فرمایا :تمہیں کیا ہوگیا ہے کہ تم اللہ کی راہ میں خرچ نہیں کرتے۔ اسی طرح فرمایا کہ اللہ کی راہ میں خرچ کرو اور اپنے ہاتھ سے اپنے آپ کو ہلاکت میں نہ ڈالو۔اللہ تعالیٰ کسی کا ادھار نہیں رکھتا، اس نے ایسی تجارت کی خبر دی ہے جو دنیا اور آخرت کی کامیابی پر منتج ہے۔نیک نیتی سے اس کی راہ میں کی گئی قربانی کو خدا تعالیٰ کئی گنا بڑھاتا ہے۔ یہی اس نے قرآن کریم میں فرمایا ہے۔
آج اللہ تعالیٰ کے فضل سے احمدی ہی ہیں جو دین کی خاطر مالی قربانی کرنے کی اہمیت کو سمجھتے ہیں۔ جماعتی ترقیات اس بات کی گواہ ہیں کہ غریب لوگوں کی معمولی قربانیوں کو اللہ تعالیٰ کس قدر پھل لگاتا ہے۔
آنحضور ﷺ نے فرمایا ہے کہ آگ سے بچو خواہ آدھی کھجور دے کر ہی۔ اسی طرح فرمایا کہ بخل سے بچو۔ یہ بخل ہی ہے جس نے پہلی قوموں کو ہلاک کیا تھا۔ حضور ﷺ کے صحابہؓ کا تو یہ حال تھا کہ جب کوئی مالی تحریک ہوتی تو مزدوری کرنے نکل کھڑے ہوتے اور جو کچھ کمائی ہوتی وہ اللہ کی راہ میں پیش کردیتے۔ ایسے مخلصین اللہ تعالیٰ نے آنحضور ﷺ کے غلامِ صادق حضرت مسیح موعودعلیہ السلام کو بھی عطا فرمائے ہیں۔ تاریخ احمدیت ایسے بہت سے واقعات سے بھری پڑی ہے۔ اللہ تعالیٰ نے ان قربانی کرنے والوں کا اخلاص ضائع نہیں کیا۔ پس ان صحابہؓ اور قربانی کرنے والوں کی اولادوں کو بھی یاد رکھنا چاہیے کہ اللہ تعالیٰ نے انہیں جو کچھ بھی عطا فرمایا ہے یہ ان بزرگوں کی قربانیوں کا پھل ہے۔اللہ تعالیٰ کے فضل سے آج جماعت کی اکثریت قربانیاں کرنے والی ہے افریقہ میں بھی ایسی مثالیں ہیں اور پاکستان میں بھی، ہندوستان سے بھی ایسی مثالیں سامنے آتی رہتی ہیں۔
سیدنا حضور انورنےدُنیا کے مختلف ممالک سے احمدیوں کی مالی قربانیوں کے ایمان افروزواقعات بیان فرمائے اسی تسلسل میں فرمایا: ساونت واڑی، انڈیاکے ایک احمدی ہیں سراج صاحب۔ انہوں نے کہا کہ میں نے مالی قربانی کی برکات کو اپنی آنکھوں سے دیکھا ہے۔ وقف جدید کے چندے بقایا رہ گئے تھے کووڈ کی بیماری کی وجہ سے۔ دو تین سال سے موصوف کے باغات کی لکڑیاں بارش کے پانی سے ضائع ہو رہی تھیں موصوف خریدار ڈھونڈتے رہے کوئی نہیں مل رہا تھا۔ موصوف کہتے ہیں کہ جب انسپکٹر وقف جدید آئے اور چندے کا مطالبہ کیا تو موصوف نے دو ہزار روپے فوری نکال کے ادا کر دئیے۔ کہتے ہیں کہ دو دن کے اندر اندر جو خریدار قیمت طے کرنے کے باوجود سامان نہیں لے رہا تھا اچانک آکر بیس ہزار روپے دے کر سارا مال لے گیا ۔ یہ کہتے ہیں میرا تو یہی ایمان ہے کہ چندے کی برکت سے اللہ تعالیٰ نے دو ہزار کو بڑھا کر بیس ہزار مجھے واپس لوٹا دیئےورنہ جو سامان برسوں سے ضائع ہو رہا تھا وہ آگے بھی ضائع ہو سکتا تھا۔
حضورانور نے دنیا بھر سے مالی قربانی کے ایمان افروز واقعات بیان کرنے کے بعد فرمایا کہ کیسے کیسے خوب صورت مخلصین اللہ تعالیٰ نے دنیا کے کونے کونے میں حضرت مسیح موعودعلیہ السلام کو عطا فرمائے ہیں۔ یہ ایک لمبی فہرست ہے، میرے لیے مشکل تھا کہ کس کا ذکر کروں اور کس کا ذکر چھوڑوں۔ جن کے واقعات مَیں بیان نہیں کرسکا ان کے اخلاص و وفا میں کوئی کمی نہیں ہے۔ ان لوگوں نے اللہ تعالیٰ کی رضا کی خاطر یہ قربانیاں کی ہیں۔
حضور انور نے اسکے بعد وقف جدید کے چھیاسٹھ ویں سال کے کوائف اور ستاسٹھ ویں سال کے آغاز کا اعلان کرتے ہوئے فرمایا کہ اللہ تعالیٰ کے فضل سے جماعت احمدیہ عالمگیر نے دوران سال ایک کروڑانتیس لاکھ اکتالیس ہزار پاؤنڈ مالی قربانی وقف جدید میں پیش کی۔یہ وصولی گذشتہ سال سے سات لاکھ اٹھارہ ہزار پاؤنڈ زیادہ ہے۔
برطانیہ کی اس سال مجموعی وصولی کے لحاظ سے پہلی پوزیشن ہے پھر کینیڈا ہے کینیڈا نے بھی اچھا اضافہ کیا اور انہوں نے شاملین میں اضافہ زیادہ کیا ہے۔ یہ انکی بہت بڑی خوبی ہے اس سال۔ پھر جرمنی ہے نمبر تین ،پھر نمبر چار امریکہ، پاکستان، بھارت، آسٹریلیا، مڈل ایسٹ کی ایک جماعت ہے، انڈونیشیا ، مڈل ایسٹ کی پھرایک جماعت ہےاور بلجیم ہے۔
افریقہ کی جماعتوں میں نمبر ایک پہ ماریشس ہے۔ پھر گھانا ہے۔ برکینا فاسو ہے۔ برکینا فاسو کے حالانکہ حالات بھی کافی خراب ہیں لیکن باوجود اس کے تیسری پوزیشن ہے افریقہ میں۔ تنزانیہ ہے نائیجیریا ہے لائبیریا پھر گیمبیا، مالی، یوگنڈا اورسیرالیون۔
شاملین کی تعداد پندرہ لاکھ پچاس ہزارہے، اللہ کے فضل سے اس سال چوالیس ہزار نئے مخلصین شامل ہوئے ہیں ۔ شاملین میں اضافے میں کینیڈا نمبر ایک پہ ہے پھر تنزانیہ پھر کیمرون پھر گیمبیا نائیجیریا گنی بساؤ اور کونگو کنساشا۔
بھارت کے دس صوبہ جات جو ہیں نمبر ایک پہ کیرالہ، پھر تامل ناڈو، جموں کشمیر، تلنگانہ، کرناٹک، اڈیشہ، پنجاب، ویسٹ بنگال، دہلی اور مہاراشٹر۔
اور دس جماعتیں جو ہیں وصولی کے لحاظ سے ان میں حیدر آباد نمبر ایک، کوئمبٹور، قادیان، کالیکٹ، منجیری، بنگلور، میلاپالم، کولکاتہ، کرولائی اور کیرنگ۔
اللہ تعالیٰ ان سب کے اموال و نفوس میں بے انتہا برکت عطا فرمائے۔
خطبہ کے آخر میں حضور انور نے فرمایافلسطین کیلئے تو میں دعا کی تحریک کرتا ہی رہتا ہوں اب بھی ان کو یاد رکھیں۔ پہلے بھی میں نے کہا تھاکہ اپنے اپنے حلقہ احباب میں ان کے حق میں آواز بھی اٹھاتے رہیں۔ لوگوں کو بتاتے بھی رہیں خاص طور پر سیاستدانوں کو ۔ اسرائیل کی حکومت تو اپنے ظلموں سے باز آنے والی نہیں لگتی بلکہ اب تو یہ انہوں نے فوجیوں کو پیغام دیا ہے کہ 2024ء کا سال بھی جنگ کا سال ہے۔اللہ تعالیٰ فلسطینیوں پر رحم فرمائے۔ اب یہ بھی کہا جانے لگ گیا ہے کہ ریجن میں بھی جنگ پھیلنے کا خطرہ ہے اور پھر عالمی جنگ بھی ہو سکتی ہے۔ بیروت کے ارد گرد بھی انہوں نے بمباری شروع کر دی ہے۔ بڑھتے ہی چلے جا رہے ہیں اب یہ۔ گو بظاہر امریکہ کی حکومت ان کو یہی کہہ رہی ہے کہ محدود کرو اپنی جنگ کو لیکن یہ صرف الفاظ ہی لگتے ہیں۔ دبی ہوئی آوازیں ہیں ان کی۔ اصل منصوبہ تو ان کا یہی لگتا ہے کہ غزہ سے فلسطینیوں کو بے دخل کر دیا جائے اور اس زمین پر پھر قبضہ کر لے۔ اللہ تعالیٰ فلسطینیوں پر رحم فرمائے اور مسلمانوں پر بھی رحم فرمائے۔ ان کو بھی عقل اور سمجھ دے اور اس طرف بھی یہ غور کریں کہ زمانے کے امام کی بھی کی آواز کو یہ سنیں اور مانیں۔

…٭…٭…٭…