تشہد،تعوذ اور سورۃ فاتحہ کی تلاوت کے بعد حضور انور ایدہ اللہ تعالیٰ بنصرہ العزیز نے درج ذیل آیات کی تلاوت فرمائی : لَنْ تَنَالُوا الْبِرَّ حَتّٰى تُنْفِقُوْا مِمَّا تُحِبُّوْنَ۰ۥۭ وَمَا تُنْفِقُوْا مِنْ شَيْءٍ فَاِنَّ اللہَ بِہٖ عَلِيْمٌترجمہ: تم ہرگز نیکی کو پا نہیں سکو گے یہاں تک کہ تم ان چیزوں میں سے خرچ کرو جن سے تم محبت کرتے ہو اور تم جو کچھ بھی خرچ کرتے ہو تو یقیناً اللہ اس کو خوب جانتا ہے۔
حضور انور نے فرمایا:اس آیت میں اللہ تعالیٰ نے واضح فرما دیا ہے کہ نیکی کے اعلیٰ معیار اس وقت ہی حاصل ہوتے ہیں جب تم خدا تعالیٰ کی رضا حاصل کرنے کیلئے اس کی راہ میں وہ خرچ کرو جس سے تم محبت کرتے ہو۔ اس کی وضاحت فرماتے ہوئے ایک جگہ حضرت مسیح موعود علیہ الصلوٰۃ والسلام نے فرمایا کہ تم حقیقی نیکی کو جو نجات تک پہنچاتی ہے ہرگز پا نہیں سکتے بجز اس کے کہ تم خدا تعالیٰ کی راہ میں وہ مال اور وہ چیزیں خرچ کرو جو تمہاری پیاری ہیں۔
حضور انور نے فرمایا: یہ جماعت پر اللہ تعالیٰ کا بہت بڑا احسان ہے ،ہر احمدی پر احسان ہے جس نے اس بات کو سمجھا اور اس نے اپنا مال دین کے راستے میں خرچ کرنے کیلئے پیش کیا ۔ باوجود اپنی ضروریات کے افراد جماعت کی ایک بڑی تعداد اپنا مال دینی ضرورت کیلئے پیش کرتی ہے۔ ہزاروں مثالیں ایسی ہیں جو اپنی ضروریات کو پس پشت ڈال کر دینی ضروریات کیلئے اپنی قربانیاں پیش کرتے ہیں۔ آج کل ہم دیکھتے ہیں کہ دنیا کے معاشی حالات عموما خراب سے خراب تر ہوتے چلے جا رہے ہیں اس کے باوجود احمدی اپنی مالی قربانی میں آگے ہی بڑھتے چلے جا رہے ہیں۔
حضور انور نے فرمایا:نومبر کے پہلے خطبہ میں جیسا کہ احباب جانتے ہیں تحریک جدید کے نئے سال کا اعلان ہوتا ہے تو تحریک جدید کے حوالے سے ہی میں بعض واقعات پیش کروں گا۔ صدر لجنہ لاہور نے مجھے لکھا کہ ایک مجلس میں مجھے تحریک جدید کے چندے کی طرف توجہ دلانے کیلئے کہا گیا اوسط درجہ لوگوں کی مجلس تھی۔ میری حیرت کی انتہا نہ رہی جب میں نے دیکھا کہ کس طرح بڑھ بڑھ کر عورتوں نے اپنی قربانیاں پیش کی ہیں۔ نقد اور زیور کی صورت میں کئی لاکھ روپے دے دئیے۔
حضور انور نے فرمایا: اسی طرح وکیل المال اول کی رپورٹ ہےکئی صفحوں کی ان خواتین کی جنہوں نے اپنے زیور پیش کئے۔ صرف ایک ملک میں نہیں بلکہ ان مغربی ممالک میں بھی ایسی عورتیں ہیں جو اپنے زیور دیتی ہیں بلکہ تمام زیور چندے میں دے دیتی ہیں۔ پھر نیا بناتی ہیں تو پھر چین نہیں آتا پھر وہ زیور چندے میں دے دیتی ہیں کیونکہ جیسا کہ حضرت مسیح موعود علیہ السلام نے فرمایا ابدی اور دائمی خوشی حاصل کرنا چاہتی ہیں جو قربانی کے بغیر نہیں ملتی۔
حضور انور نے فرمایا:پھر غریب لوگ ہیں جو اپنے پیٹ کاٹ کر چندہ دیتے ہیں ۔ فرمایا: ساتھ ہی میں ان امیر لوگوں سے بھی کہوں گا کہ وہ بھی اس سے سبق سیکھیں اور اپنی قربانیوں کے معیار کو بڑھائیں۔ حضرت مصلح موعود رضی اللہ تعالیٰ عنہ نے اپنے ایک خطبہ میں فرمایا تھا کہ غریب لوگ تو ایسے بھی ہیں جو اپنی ایک مہینے کی آمد کا پینتالیس فیصد تک دے دیتے ہیں۔ لیکن امیر لوگ صرف ڈیڑھ فیصد دیتے ہیں ۔ پس اس لحاظ سے خوشحال لوگوں کو بھی اپنے جائزے لینے چاہئیں۔
فرمایا:گنی بساؤ کے محمود صاحب موٹر سائیکل مکینک ہیں ان کو مشنری صاحب نے چندہ تحریک جدید کی تحریک کی تو انہوںنے اپنی جیب میں جتنی بھی رقم تھی سب دے دی جو کہ دس ہزار فرانک سیفہ تھی۔بہو نے ان سے کھانا پکانے کیلئے پیسے مانگےتو محمود صاحب نے بہو کو کہا کہ آپ صبر کریں۔محمود صاحب اس پریشانی میں تھے کہ بہو کوکس طرح خرچ دیں۔اتنے میں گورنمنٹ کے ایک دفتر سے فون آیا کہ آپ دفتر آجائیں۔جب وہاں پہنچے تو انہوں نے کہا کہ آپ نے گذشتہ سال ہماری موٹر سائیکلوں کی مرمت کی تھی جس کی رقم ہم نے آپ کو ادا نہیں کی تھی اور ایک لاکھ نوے ہزار فرانک سیفہ کا چیک ان کو دیا۔ چیک وصول کرنے کے بعد محمود صاحب فوراً اپنے گھر آئے اپنی بہو اور باقی گھر والوں کو بلا کر کہا کہ دیکھو اللہ کی راہ میں خرچ کرنے کی برکتیں۔ جس رقم کی مجھے امید بھی نہیں تھی وہ میرے رب نے مجھے دلوا دی۔
فجی کے مبلغ لکھتے ہیں کہ ایک دوست ہیں اشفاق صاحب۔ انہوں نے سفر کے دوران میرا تحریک جدید کا پچھلا خطبہ سنا اور جو میں نے واقعات بیان کئے تھے وہ سنے۔ کہتے ہیں کہ ان واقعات کا ان پر بڑا اثر ہوا اور دوران سفر گاڑی چلاتے ہوئے سیکرٹری تحریک جدید کو فون کیا کہ میرا تحریک جدید کا چندہ دوگنا کر دیں۔ یہ بزنس کرتے ہیں۔ جب بزنس کی سالانہ مالی رپورٹ تیار ہوئی تو اس سال ان کا منافع بھی دوگنا تھا۔ جس پر وہ بیان کرتے ہیں کہ میرا یقین ہے کہ یہ دوگنا منافع ہماری محنت اور کوششوں سے نہیں ملا بلکہ محض اللہ تعالیٰ کے فضل سے چندے کو دوگنا کرنےکی وجہ سے ملا ہے۔
تنزانیہ کے امیر صاحب لکھتے ہیںکہ وہاں کی ایک جماعت کے ایک شخص ہیں محمد ثانی صاحب۔ نوکری کر رہے تھے کمپنی کو مالی نقصان ہو گیا۔ اس وجہ سے مالک نے کہہ دیا کہ تمام کارکنان کی تنخواہوں میں سے کٹوتی ہو گی۔ اس پر انہیں بہت دکھ ہوا۔ چندہ تحریک جدید کی ادائیگی کا آخری مہینہ تھا۔ جب ان سے رابطہ کیا گیا تو انہوں نے اللہ تعالیٰ پر کامل بھروسہ کرتے ہوئے اپنا وعدہ مکمل کر دیا۔ وہ کہتے ہیں کہ اگلے ہی دن ان کے مالک کا فون آیا کہ ان کی تنخواہ میں سے کٹوتی نہیں ہو گی چنانچہ دیگر ساتھیوں کی تنخواہوں میں کٹوتی ہوئی لیکن ان کی تنخواہ مکمل وصول ہوئی۔ محمد ثانی صاحب کہتے ہیں کہ میرے چندہ تحریک جدید ادا کرنے کی وجہ سے ایسا ہوا۔
تنزانیہ کے امیر صاحب کہتے ہیں شیانگا جماعت کی مریم صاحبہ ہیں۔ معلم تحریک جدید نے بقایا کی طرف توجہ دلائی۔ کہتی ہیں گھر کے استعمال کیلئے اس وقت میرے پاس صرف دس ہزار شلنگ تھے وہ میں نے چندے میں ادا کر دئیے۔ پھر اللہ کا کرنا ایسا ہوا کہ اسی دن اللہ تعالیٰ نے مجھے ایک لاکھ شلنگ لوٹا دئیے اور وہ بھی کہتی ہیں سب چندے کی برکات ہیں۔
گنی بساؤ سے ایک نومبائع ہیں عثمان صاحب۔ ان کی زندگی میں بہت ساری معاشی مشکلات تھیں۔ جو بھی کاروبار کرتے کامیابی نہیں ملتی تھی۔ اس پریشانی میں وہ رات کو سوئے ۔کہتے ہیں مجھے آواز آئی کہ عثمان اپنا چندہ باقاعدگی سے ادا کیا کرو۔ صبح ہوتے ہی عثمان صاحب مشنری کے پاس آئے اور اپنی خواب سنائی۔ جس پر مشنری نے انہیں تحریک جدید اور دیگر چندہ جات کے بارے میں بتایا جس پر عثمان صاحب نے فوراً تحریک جدید کا چندہ ادا کیا۔ اپنے تمام چندہ جات کی فہرست بنائی اور باقاعدگی سے اپنے چندے ادا کرنے شروع کر دئیے۔ عثمان صاحب کہتے ہیں کہ جب سے انہوں نے اپنے تمام چندے باقاعدگی سے ادا کرنے شروع کئے ہیں تب سے اللہ تعالیٰ نے ان کے ہر کاروبار میں برکت عطا فرمائی ہے اور تمام گھریلو پریشانیاں بھی دور ہو گئی ہیں۔ اب یہ ان کا پختہ یقین ہے کہ یہ سب تحریک جدید اور دوسرے چندوں کی ادائیگی کی برکات ہیں۔
حضور انور ایدہ اللہ تعالیٰ بنصرہ العزیز نے پوری دنیا سے تحریک جدید میں احمدیوں کی مالی قربانی کے ایمان افروز واقعات بیان فرمائے جن میں حضور انور نے نو مبائعین کی مالی قربانیوں کے واقعات بھی بیان فرمائے ۔ ایک نومبائع کی مالی قربانی کا واقعہ بیان کرنے بعد حضور انور نے فرمایا: پھر دیکھیں کیسے اللہ تعالیٰ نے نومبائعین کے دل میں جماعت کی خاطر قربانی کی تحریک پیدا کی اور پھر نواز بھی رہا ہے۔ کیا ان مخالفین کی پھونکوں سے یہ چراغ بجھ سکتا ہے جو اللہ تعالیٰ نے جلایا ہوا ہے۔ جتنا چاہیں زور لگا لیں ناکامی اور نامرادی ہی مخالفین کا مقدر ہے اور جماعت دنیا کے ہر کونے میں قربانیوں کی مثالیں قائم کرتے ہوئے ترقی کرتی چلی جا رہی ہے۔ تحریک جدید حضرت مصلح موعود نے شروع ہی اس وجہ سے کی تھی کہ جماعت کے خلاف ہر طرف سے شورش تھی حتی کہ حکومت کے افسران بھی مخالفین کی پشت پناہی کر رہے تھے تحریک جدید کا مقصد ہی یہ تھا کہ تبلیغ کر کے جماعت کو بڑھایا جائے اور دنیا کے ہر ملک میں جماعت احمدیہ کے ذریعہ اسلام کا جھنڈا لہرایا جائے۔ پس یہ جماعت احمدیہ کے ذریعہ اسلام کی آغوش میں آئے ہوئے لوگ ہیں جو ایمان و یقین اور قربانی میں مثالیں قائم کرنے کی کوشش کر رہے ہیں۔
حضور انور نے فرمایا: اللہ تعالیٰ کے فضل سے اب میں نئے سال کا اعلان کرتا ہوں تحریک جدید کا نواسیواں 89سال 31اکتوبر کو اختتام پذیر ہوا اور اب90 واں سال شروع ہوگیا۔ اس سال اللہ تعالیٰ کے فضل سے جماعت عالمگیر کو 17.20ملین پاؤنڈ کی قربانی پیش کرنے توفیق ملی۔ الحمد للہ۔ اور گذشتہ سال سے سات لاکھ انچاس ہزار پاؤنڈ زیادہ ہے باوجود دنیا کے معاشی حالات کے۔ جماعت جرمنی اس دفعہ بھی دنیا بھر کی جماعتوں میں پہلے نمبر پر ہے ۔ پھر برطانیہ ہے پھر کینیڈا ہے یہ تیسرے نمبر پر آ گئے ہیں اب۔ امریکہ چوتھے نمبر پر چلا گیا ہے۔ پانچویں نمبر پر مڈل ایسٹ کی جماعتیں ہیں چھٹے نمبر پر بھارت ہے ساتویں پہ آسٹریلیا ہے آٹھویں پہ انڈونیشیا ہے۔ نویں پر پھر یہاں مڈل ایسٹ کی ایک جماعت ہے اور دسویں پہ گھانا ہے یہاں بھی کرنسی بہت زیادہ ڈی ویلیو ہوئی ہے لیکن اس کے باوجود گھانا نے اپنی دسویں پوزیشن اس سال بھی برقرار رکھی ہے۔
حضور انور نے فرمایا:انڈیا کے جو دس صوبہ جات ہیں ان میں نمبر ایک پہ کیرالہ پھر تامل ناڈو، کرناٹک، تلنگانہ، جموں اور کشمیر، اڈیشہ، پنجاب، بنگال، دہلی، مہاراشٹرا۔
قربانی کے لحاظ سےانڈیاکی دس جماعتیںاس طرح ہیں: کوئمبٹور، قادیان، حیدرآباد، کالی کٹ، منجیری، میلاپالم، بنگلور، کولکاتہ، کرولائی، کیرنگ۔
اللہ تعالیٰ ان سب قربانی کرنے والوں کے اموال و نفوس میں برکت عطا فرمائے اور پہلے سے بڑھ کر قربانیاں دینے والے ہوں یہ لوگ۔
فلسطینیوں کو دعاؤں میںہمیشہ یاد رکھیں انہیں نہ بھولیں، عورتیں اور بچے جس ظلم کی چکی میں پس رہے ہیں اللہ تعالیٰ جلد ان کی رہائی کے سامان فرمائے۔
٭٭