اردو   हिंदी   বাংলা   ಕನ್ನಡ   മലയാളം   ଓଡ଼ିଆ   தமிழ்   తెలుగు  




 خلاصہ خطبہ جمعہ سیدنا حضرت امیر المومنین خلیفۃ المسیح الخامس ایدہ اللہ تعالیٰ بنصرہ العزیز

فرمودہ4؍اگست 2023ءبمقام مسجدبیت الفتوح (مورڈن)یو.کے

ایسا عظیم جلسہ میں نے کبھی نہیں دیکھا،یقیناً اس دنیا کا مستقبل احمدیت ہے (بیلیز کے ایک شہر کے میئر)

جماعت احمدیہ میں جو خلافت کا نظام ہے وہ ایک ایسا نظام ہے جس سے دنیا سبق حاصل کر سکتی ہے (پروفیسر ڈاکٹر جیالو یین ،برکینا فاسو کےایک معروف آئی سپیشلسٹ)

بیشک میں احمدی نہیں ہوں لیکن اب میں جماعت احمدیہ کا وکیل ہوںجہاں بھی مسلمانوں کا ذکر ہوگا مَیں بتاؤنگا کہ اصل اور باعمل مسلمان احمدی ہی ہیں ( یو ٹیورن صاحب، وزارت مذہبی امور ہیٹی کے نمائندے )

مَیں اس بات کا اعتراف کئے بغیر نہیں رہ سکتا کہ آج روئے زمین پر حقیقی بھائی چارے کی جیتی جاگتی تصویر جماعت احمدیہ میں نظر آتی ہے( لومیناسائی جامے صاحب، منسٹر آف انفارمیشن گیمبیا)

تمام امت مسلمہ اگر جماعت احمدیہ کی پیروی کرے تو یقیناً مسلمان کامیاب ہو جائیں گے ( سیراندو صاحب،کورنر کولڈا ریجن سینیگال)

جلسہ سالانہ برطانیہ میں شمولیت کے بعد غیر از جماعت مہمانان کرام کے ایمان افروز تاثرات

خلاصہ خطبہ جمعہ سیدنا حضرت امیر المومنین خلیفۃ المسیح الخامس ایدہ اللہ تعالیٰ بنصرہ العزیز فرمودہ4؍اگست 2023ءبمقام مسجدبیت الفتوح (مورڈن)یو.کے

تشہد،تعوذ اور سورۃ فاتحہ کی تلاوت کے بعد حضور انور ایدہ اللہ تعالیٰ بنصرہ العزیز نے فرمایا:
الحمد للہ اللہ تعالیٰ کے فضل سے گذشتہ جمعہ سے اتوار تک جماعت احمدیہ یوکے کا جلسہ سالانہ کامیابی سے منعقد ہوکر اختتام کو پہنچا۔ اس پر ہم جتنا بھی اللہ تعالیٰ کا شکر ادا کریں کم ہے کہ اس نے ہمارے جلسہ کو برکتوں سے بے انتہا بھرا اور اسے ہر ایک نے محسوس کیا چاہے وہ احمدی مہمان تھے یا غیر از جماعت مہمان تھے جو مختلف ممالک سے آئے ہوئے تھے۔ ہم تو کمزور ہیں۔ اللہ تعالیٰ کے فضلوں سے ہی ہمارے کام ہوتے ہیں اور اللہ تعالیٰ کے فضلوں کی بارش جماعت پر اس طرح ہوتی ہے جس کا شمار ہی ممکن نہیں ہے۔ ہم تو اللہ تعالیٰ کی اس بات کا ہمیشہ اور ہر وقت مشاہدہ کرتے ہیں کہ وَاِنْ تَعُدُّوْا نِعْمَتَ اللہِ لَا تُحْصُوْہَا۝۰ۭ اِنَّ اللہَ لَغَفُوْرُ رَّحِیْمٌکہ اگر تم اللہ تعالیٰ کی نعمتوں کا شمار کرنا چاہو تو اسے احاطے میں نہ لا سکو گے یقینا اللہ تعالیٰ بہت بخشنے والااور بار بار رحم کرنے والا ہے۔ پس اللہ تعالیٰ تو ظاہری کمزوریوں سے صرف نظر فرماتے ہوئے اتنا زیادہ اور ایسے ایسے ذرائع اور طریقے سے ہمیں نوازتا ہے کہ ہم کبھی بھی اس کی شکر گزاری کا حق ادا نہیں کر سکتے لیکن ہمیں اللہ تعالیٰ کا یہ حکم بھی ہے کہ تم اس کا شکر ادا کرتے چلے جاؤ ۔ پس اس جلسے کی کامیابی کی سب سے پہلی شکر گزاری تو ہمیں اللہ تعالیٰ کی کرنی چاہئے اور جو انتظامی لحاظ سے کمزوریاں رہ گئی ہیں اس کیلئے بھی اس سے بخشش طلب کرنی چاہئے۔ اسی طرح شاملین کو بھی اللہ تعالیٰ کا شکر گزار ہونا چاہئے کہ اس نے ہمیں موقع دیا اور ہم جلسے میں شامل ہو کر اپنی روحانی اور علمی پیاس بجھاتے رہے۔
حضور انور نے فرمایا:میں کارکنوں کا بھی شکریہ ادا کرنا چاہتا ہوں۔ اس دفعہ عموماً سب نے بہت اعلیٰ رنگ میں اپنے فرائض ادا کئے اور غیر معمولی طور پر مسکراتے ہوئے اپنی ڈیوٹیاں سرانجام دیں۔ اللہ تعالیٰ ان سب کو جزا دے۔ حضور انور نے فرمایا:جلسہ کے انتظام اور جلسہ کو دیکھ کر آنے والے مہمان کس طرح متاثر ہوئےاُن کے چند تبصرے پیش کر دیتا ہوں سارے تو ممکن نہیں۔
پروفیسر ڈاکٹر جیالو یین برکینا فاسو کےایک معروف آئی سپیشلسٹ ہیں میڈیکل یونیورسٹی میں پروفیسر ہیں اور آرمی میں کرنل ہیں۔ انہوں نے پہلی بار شرکت کی توفیق پائی، کہتے ہیں سب سے پہلے جس چیز نے مجھے بہت متاثر کیا ہے ہزاروں افراد ایک مشترکہ مقصد کیلئے ایک مقام پر جمع ہیں۔ ایک مذہبی لیڈر کے گردجمع ہیں۔ سب کے سب متحد ہیں سب کا مطمح نظر ایک ہے پھر غیر معمولی انتظامات کر لینا اور مختلف النوع لوگوں کا ایک مقام پر اکٹھے ہونا حیران کن ہے۔ جماعت احمدیہ میں جو خلافت کا نظام ہے وہ ایک ایسا نظام ہے جس سے دنیا سبق حاصل کر سکتی ہے۔ کہتے ہیں ایک اور بات جو میں نے دیکھی وہ احمدیوں کا خدا تعالیٰ اور اپنے امام کے ساتھ غیر معمولی وفا کا تعلق ہے۔
پھر امریکہ سے ایک معروف سینئر لاء پروفیسر ڈاکٹر بریڈ شافٹ کہتے ہیں جلسہ سالانہ پر جس منظم طریق پر رجسٹریشن کے معاملات کو چند منٹ میں طے کیا جا رہا تھا ایک حیران کن منظر تھا۔ میں ابھی یہاں آ کر دفتر میں بیٹھا ہی تھا کہ چند منٹ لگے اور ہر چیز تیار ہو کر مجھے دے دی گئی۔ اتنی ٹریفک ہونے کے باوجود والنٹیئرز جس طرح یک جہتی سے تعاون کرتے ہوئے کام کر رہے تھے ناقابل فراموش تجربہ ہے۔
بیلیز کے ایک شہر کے میئر آئے ہوئے تھے۔ کہتے ہیں کہ میں نے اپنی زندگی میں کبھی اتنے پر امن لوگ نہیں دیکھے جواتنے پیار کرنے والے اور پُرامن ہوں۔ میں یقین نہیں کر سکتا کہ کچھ لوگ اسلام کو دہشت گردی سے تشبیہ دیتے ہیں ۔ ایسا عظیم جلسہ میں نے کبھی نہیں دیکھا یقیناً اس دنیا کا مستقبل احمدیت ہے ۔
گھانا کے ایک دوست ہیں مائیکل ولسن ایک ادارہ ہے کونسل برائے سائنسی و صنعتی تحقیق جو کہ ماحولیاتی سائنس اور ٹیکنالوجی کی وزارت کے تحت ہے اسکے چیف ٹیکنالوجسٹ کے طور پر کام کرتے ہیں۔ ان کو مختلف ممالک میں کانفرنسز میں شامل ہونے کا موقع ملتا رہتا ہے جلسہ میں شامل ہوئے کہتے ہیںکہ جو کچھ میں دیکھ رہا ہوں اور اب تک جو میں نے دیکھا ہے یہ اللہ تعالیٰ کے فضل کے بغیر کبھی ممکن نہیں ہو سکتا۔ واقعی یہ خدائی جماعت ہے اور یہ تمام کام بغیر اللہ تعالیٰ کے فضل کے ممکن نہیں ہو سکتا ۔ اگر ان رضا کاروں کے دلوں میں اللہ تعالیٰ کا خوف نہ ہو تو کبھی ایسا معیاری کام نہ ہو سکے۔ پس خوش قسمت ہیں وہ سب کارکنان جو اس طرح خاموش تبلیغ کر رہے ہوتے ہیں۔
پھر ہیٹی سے مسٹر یو ٹیورن جو وزارت مذہبی امور ہیٹی کے نمائندے تھے کہتے ہیں میں پہلی دفعہ جلسہ میں شریک ہوا۔ میرے لئے یہ تجربہ بہت ہی متاثر کن اور پُرمسرت رہا۔ کہتے ہیںمیں نے تو احمدیوں میں بیشمار خوبیاں دیکھی ہیں جو آج تک مجھے کہیں اور نظر نہیں آئیں۔ بیشک میں احمدی نہیں ہوں لیکن اب میں جماعت احمدیہ کا وکیل ہوں اور جہاں بھی مسلمانوں کا ذکر ہو گامَیں بتاؤں گا کہ اصل اور باعمل مسلمان احمدی ہی ہیں اور میں آپ کا دفاع کروں گا۔
گیمبیا کے منسٹر آف انفارمیشن لومیناسائی جامے صاحب کہتے ہیں میں جلسہ سالانہ 2023ء کے تمام انتظامات سے بہت متاثر ہوا۔ مَیں اس بات کا اعتراف کئے بغیر نہیں رہ سکتا کہ آج روئے زمین پر حقیقی بھائی چارے کی جیتی جاگتی تصویر جماعت احمدیہ میں نظر آتی ہے جہاں سب مسکراتے چہرے کے ساتھ بغیر رنگ و نسل کی تمیز کے ایک دوسرے کے ساتھ ایسے مل رہے ہیں جیسے صدیوں سے ایک دوسرے کو جانتے ہوں۔
پھر گیمبیا سے ایبریما جی سنکارے حکومت کے ترجمان اور صدر مملکت کے مشیر ہیں کہتے ہیں نظم و ضبط تمام شاملین کا باہمی اخوت اور محبت کا جذبہ قابل دید تھا۔ تمام خطابات اور تقاریر معرفت سے پُر تھے ۔ کہتے ہیں خلیفہ وقت کے افتتاحی اور اختتامی خطاب سے بھی بڑا متاثر ہوا ۔ نوجوان طبقے کا جوش و ولولہ اور رضاکارانہ خدمت کا جذبہ سب سے زیادہ متاثر کن تھا۔ ان کی نظم و ضبط اتھارٹی کی عزت اور بے لوث خدمت نے میرے ذہن پر اَن مٹ نقوش چھوڑے ہیں اور دنیا کا مستقبل روشن ہے کیونکہ ایسے نوجوان دنیا کو بہترین جگہ بنانے کیلئے کوشاں ہیں۔ حضور انور نے فرمایا: پس ہمارے نوجوانوں کا جو اثر ہے یہ بھی غیروں پہ جو پڑتا ہے ایک خاموش تبلیغ ہے۔
پھر سپین کے وفد میں شامل ایک تاریخ دان اور قرطبہ کی الاندلس لائبریری میں کام کرتے ہیں، کہتے ہیں جماعت احمدیہ آج کے دور میں واقعتا عزم و ہمت اور جدوجہد کا ایک اعلیٰ نمونہ قائم کئے ہوئے ہے اور اس نمونہ کو میں اپنی روزمرہ کی زندگی میں اپنے سامنے رکھوں گا۔ میرے لئے بھی یہ سبق ہے۔
سینیگال کے کولڈا ریجن کے گورنر سیراندو صاحب کہتے ہیں میں جلسہ میں پہلی دفعہ شامل ہوا پوری دیانتداری سے ایک بات کہہ رہا ہوں کہ جو نظم و ضبط میں نے جلسہ میں دیکھا ہے وہ آج سے پہلے کبھی نہیں دیکھا۔ احمدیوں کا خلیفۃ المسیح سے ایسا پیار ہے جو الفاظ میں بیان نہیں کیا جا سکتا۔ میں نے بطور گورنر بہت سفر کیا ہے لیکن ایسے پیار کی نظیر کبھی نہیں دیکھی۔کہتے ہیں ہر شخص دوسرے کو اپنے اوپر ترجیح دیتا ہے۔ کہتے ہیں زمانہ طالبعلمی میں میں نے خلافت کے بارے میں سنا تھا لیکن حقیقی اور سچی خلافت کا مشاہدہ صرف جماعت احمدیہ میں ہی کیا ہے۔ تمام امت مسلمہ اگر جماعت احمدیہ کی پیروی کرے تو یقیناً مسلمان کامیاب ہو جائیں گے۔
چلی سے تین افراد آئے ہوئے تھے یہ ایک عیسائی تنظیم سے وابستہ ہیں۔ ان میں سے ڈاکٹر نیسترو سوتوئے عیسائی پریسٹ ہیں تھیالوجین بھی ہیں۔ ایک عیسائی تنظیم کے چلی میں بانی ہیں۔ کہتے ہیں جس بات نے مجھے سب سے زیادہ متاثر کیا ہے وہ جماعت کا اتحاد اور باہمی محبت ہے۔آپ کی جماعت ایک جسم کی طرح ہے۔ خلیفہ وقت اس جسم کا سر اور دماغ ہے اور باقی جماعت اعضاء کی طرح ہیں جو دماغ کے سگنل اور اشارے کے تحت حرکت کر رہے ہیں۔ حضور انور نے فرمایاپس خلافت کی اس اہمیت کا اندازہ یہ غیر بھی لگاتے ہیں۔
سپین سے ایک زیر تبلیغ دوست ایلوا پریر صاحب کہتے ہیں اس جلسہ میں میرے ساتھ بادشاہ سے بہتر سلوک کیا گیا۔ بہت خیال رکھا گیا ہر وقت گھر کا ماحول محسوس کیا۔ جماعت احمدیہ کے رضا کاروں کا چالیس ہزار سے زیادہ لوگوں کی خدمت کرنا ایک معجزہ ہے۔ آپ کو میں یقین دلاتا ہوں کہ میں اللہ سے جڑا ہوں حالانکہ میں مسلمان نہیں ہوں۔بلا شبہ اللہ آپ کے ساتھ اور تمام احمدیوں کے ساتھ جلسہ کے دوران نظر آیا۔ میں اعتراف کرتا ہوں کہ جو چیز مجھے سب سے زیادہ پسند آئی وہ خلیفہ سے ذاتی طور پر ملنا ہے۔حضور انورایدہ اللہ تعالیٰ نے فرمایا:انہوں نے خواہش ظاہر کی تھی کہ میری ٹی شرٹ پر دستخط بھی کر دیں پھر دستخط کروا کے لے گئے۔
لٹویہ سے جلسہ پر آئی ایک سوشل ورکر لکھتی ہیں کہ جلسہ کے دوران مجھے اسلام احمدیت کے بارے میں بہت کچھ جاننے کو ملا۔ میں واپس جا کر قرآن شریف کا مطالعہ کروں گی اور اسلام کے بارے میں اپنے علم کو وسیع کرنے کی کوشش کروں گی۔ جلسہ سالانہ کا ماحول بڑا پرسکون اور پاکیزہ تھا۔ ہر چہرے پر مسکراہٹ تھی تمام کارکنوں نے ہمارا بھرپور خیال رکھا۔ کہتی ہیں کہ جلسہ سالانہ کی مہمان نوازی اور حسن سلوک کے بارے میں تاثرات سے میرا دل بھرا ہوا ہے مگر زبان بیان کرنے سے قاصر ہے۔
خطبہ جمعہ کےآخر پر حضور انور نے فرمایا: اللہ تعالیٰ کے فضل سے جیسا کہ میں نے کہا بیشمار تبصرے ہیں اور اظہار خیال آئے ہیں۔ سب کا بیان کرنا ممکن نہیں ہے۔ اللہ تعالیٰ کرے کہ اس جلسہ کے ایسے نتائج ہوں جو احمدیوں کی زندگیوں کو بھی ہمیشہ کیلئے اللہ تعالیٰ سے جوڑنے والے ہوں۔ ایمان اور ایقان میں اضافہ کرنے والے ہوں اور حضرت مسیح موعود علیہ السلام کے بعثت کے مقصد کو پورا کرنے والے ہوں اور غیروں پر بھی ایسے اثرات ہوں جو صر ف وقتی نہ ہوں بلکہ مستقل ان کی آنکھیں کھولنے والے ہوں اور وہ اسلام کی تعلیم کو ہی اپنی اور دنیا کی نجات کا ذریعہ سمجھنے والے ہوں۔

…٭ …٭…٭…