اردو   हिंदी   বাংলা   ಕನ್ನಡ   മലയാളം   ଓଡ଼ିଆ   தமிழ்   తెలుగు  




خلاصہ خطبہ جمعہ سیدنا حضرت امیر المومنین خلیفۃ المسیح الخامس ایدہ اللہ تعالیٰ بنصرہ العزیز

فرمودہ26؍مئی2023ءبمقام مسجدمبارک ،اسلام آباد (ٹلفورڈ)یو.کے

یہ صرف جماعت احمدیہ ہے جو خلافت کے نظام کے تحت آج ساری دنیا میں اسلام کی ترقی اور تبلیغ کا کام کر رہی ہے
اور جو ترقیات ہم نامساعد حالات کے باوجود دیکھ رہے ہیں وہ اللہ تعالیٰ کی فعلی شہادت کا ثبوت نہیں تو اور کیا ہے

اللہ تعالیٰ کے وعدے اور آنحضرت صلی اللہ علیہ وسلم کی پیشگوئی کے مطابق خلافت علی منھاج نبوت جو
حضرت مسیح موعود علیہ الصلوٰۃ والسلام سے شروع ہو ئی ہمیشہ قائم رہے گی اور کوئی دشمن اس کا بال بھی بیکا نہیں کر سکتا

خلاصہ خطبہ جمعہ سیدنا حضرت امیر المومنین خلیفۃ المسیح الخامس ایدہ اللہ تعالیٰ بنصرہ العزیز

فرمودہ26؍مئی2023ءبمقام مسجدمبارک ،اسلام آباد (ٹلفورڈ)یو.کے

 

تشہد،تعوذ اور سورۃ فاتحہ کی تلاوت کے بعد حضور انور ایدہ اللہ تعالیٰ بنصرہ العزیز نےخطبہ کے آغاز میں جماعت احمدیہ میں خلافت کے قیام کے متعلق سیدنا حضرت مسیح موعود علیہ السلام کے پر شوکت وزرّیں ارشادات پیش فرمائے۔ پھر فرمایا جب حضرت مسیح موعود علیہ السلام کا وصال ہوا تو اللہ تعالیٰ نے اپنے وعدے کے مطابق جماعت کو حضرت حکیم مولانا نورالدین خلیفۃ المسیح الاول کے ہاتھ پر جمع کیا۔ گو بعض لوگ چاہتے تھے کہ انجمن کے ہاتھ میں انتظام رہے لیکن حضرت خلیفۃ المسیح الاول نے آہنی ہاتھوں سے اس فتنے کا خاتمہ فرمایا۔
پھر حضرت خلیفۃ المسیح الاول کے وصال کے بعد حضرت مرزا بشیر الدین محمود احمد خلیفۃ المسیح الثانی خلافت پر متمکن ہوئے۔ آپ کے خلیفہ منتخب ہونے کے وقت بھی بعض لوگ جو اپنے آپ کو علمی اور عقلی لحاظ سے بہت بڑا سمجھتے تھے انہوں نے فتنہ اٹھانے کی کوشش کی لیکن اللہ تعالیٰ نے پھر اپنے وعدہ کے موافق مؤمنین کی جماعت کو ایک ہاتھ پر جمع کر دیا اور مخالفین خلافت اور منافقین ناکام و نامراد ہوئے اور اللہ تعالیٰ کے فضل سے آپ کی خلافت تقریباً باون سال کے عرصہ پر محیط ہوئی اور دنیا میں مشن کھلے۔ جماعت کا انتظامی ڈھانچہ مضبوط ہوا۔
پھرخلافت ثالثہ اور رابعہ کے بعد اللہ تعالیٰ نے مجھے اس مقام پر متمکن فرمایا اور اللہ تعالیٰ نے باوجود میری کمزوریوں اور کمیوں کے حضرت مسیح موعود علیہ الصلوٰۃ والسلام سے کئے ہوئے وعدے کے مطابق جماعت کو ترقی کی راہوں پر گامزن رکھا۔ اس عرصہ میں دشمن نے جماعت میں تفرقہ ڈالنے اسے ختم کرنے خوفزدہ کرنے کی بیشمار کوششیں کیں۔ دنیا کے مختلف ممالک میں احمدیوں کو شہید کیا گیا دنیاوی لالچ دئیے گئے لیکن اللہ تعالیٰ احمدیوں کو خلافت سے تعلق اور ایمان اوریقین میں بڑھاتا چلا گیا۔ میں جس ملک میں بھی جاتا ہوں وہاں یہ نظارے دیکھنے میں نظر آتے ہیں اور یہ صرف کہنے کی باتیں نہیں ہیں بلکہ آجکل تو کیمرے کی آنکھ ان کو محفوظ کر لیتی ہے۔ ایم ٹی اے یہ نظارے دکھاتی رہتی ہے اور ان کو دیکھ کر مخالف بھی یہ کہنے پر مجبور ہیں کہ اللہ تعالیٰ کی فعلی شہادت تمہارے ساتھ ہے اور پھر ہزاروں خطوط ہیں جو ہر مہینے آتے ہیں مجھے،اس بات کے اظہار کیلئے کہ لکھنے والوں کا کس قدر جماعت سے اخلاص و وفا کا تعلق ہے۔ اللہ تعالیٰ خود لوگوں کو کس طرح خلافت کے ساتھ جوڑتا ہے اور کس طرح ان کے دلوں میں خلافت سے محبت اور تعلق پیدا کر دیتا ہے۔ اس وقت میں بعض خطوط کے نمونے آپ کے سامنے رکھنا چاہتا ہوں جو یہ ظاہر کرتے ہیں کہ کس طرح خدا تعالیٰ لوگوں کی رہنمائی کرتا ہے اور پھر یہ بات بھی لوگوں کے دلوں میں ڈالتا ہے کہ حضرت مسیح موعود علیہ السلام کے بعد آپ کی خلافت کا جو جاری نظام ہے یہ خدا تعالیٰ کی خاص تائید لئے ہوئے ہے۔
تنزانیہ میں ایک مونزے ریجن ہے۔ معلم نے وہاں سے رپورٹ دی ،لکھا کہ ایک دن نماز فجر کے بعد مبلغ کے ساتھ احباب جماعت سے ہم ملاقات کی غرض سے گئے۔ نماز ظہر سے قبل جب ہم مسجد واپس پہنچے تو مسجد میں سیڑھیوں پر ایک خاتون کو دیکھا۔ خیریت معلوم کرنے پر پتہ چلا کہ وہ دعا کروانے آئی ہے۔ غالباً ان کا خیال تھا کہ جیسے غیر از جماعت مسلمانوں میں دم درود وغیرہ کا طریق رائج ہے ویسے ہی ہم بھی کرتے ہیں۔ افریقنوں میں بڑا رواج ہے یہ دم درود کا۔ چنانچہ مربی صاحب نے انہیں جماعتی تعلیمات سے آگاہ کیا اور ان کیلئے وہاں دعا بھی کروائی۔ اس خاتون نے بتایا کہ مجھے خواب آتے ہیں جن میں ایک لمبی داڑھی والے گندمی رنگ کے آدمی مجھے ایسے ہی دین سمجھاتے ہیں جیسے یہ مربی صاحب نے سمجھایاہے۔ اس پر اس کو جماعت احمدیہ کا تعارف کرایا گیا۔ حضرت اقدس مسیح موعود علیہ السلام اور خلفاء کی تصاویر دکھائی گئیں۔ اس کا کہنا تھا کہ جو بزرگ انہیں خواب میں آ کر سمجھاتے ہیں ان کی شکل حضرت مسیح موعود علیہ السلام یا حضرت خلیفۃ المسیح الثانی رضی اللہ تعالیٰ عنہ سے ملتی ہے۔ اس کے بعد اس خاتون نے اپنے تین بچوں سمیت بیعت بھی کر لی۔
امیر صاحب انڈونیشیا لکھتے ہیں کہ ایک دفعہ ہمارے مبلغ صاحب فجر کی نماز مسجد میں پڑھا رہے تھے کہ ایک شخص جماعت میں شامل ہونے کیلئے آیا۔ اس نے بتایا کہ وہ دوسری جگہ سے یہاں اپنی بیوی کے رشتہ دار سے ملنے آیا تھا۔ گفتگو کے دوران اس نے اپنی ماضی کی زندگی کے بارے میں بتایا جو مشکلات سے بھری ہوئی تھی۔ اس نے کہا کہ ایک دفعہ مشکل حالات میں اس نے خواب میں دیکھا کہ سفید پگڑی اور داڑھی والے بزرگ سے ملاقات ہوئی ہے۔ خواب میں پگڑی والے بزرگ نے اسے بتایا کہ چالیس دنوں تک ہر فجر کی نماز میں صدقہ کے خانہ میں صدقہ ڈالتے رہو تو مشکلات دور ہو جائیں گی۔ اس نے اسی طرح کیا جیسا کہ خواب میں بتایا گیا تھا۔ کہتے ہیںکہ بیسویں دن ان کی پریشانیاں ختم ہونے لگیں۔ طرح طرح کی نوکریاں اور سہولتیں بھی مل گئیں۔ اس نے بتایا کہ تقریباً تین ماہ قبل سفید پگڑی اور داڑھی والے شخص ایک بار پھر خواب میں آئے اور پھل لینے کیلئے اسے پہاڑ پر لے گئے اور کہا کہ یہ خواب صرف ان لوگوں کو بتایا جائے جو اپنے اندر تقویٰ کی علامت ظاہر کرتے ہوں۔ اسکے بعد مبلغ نے اُنہیں خلفاء کی تصاویر دکھائیں تو اس شخص نے حیرانی کے ساتھ حضرت خلیفۃ المسیح الرابع رحمہ اللہ تعالیٰ کی تصویر کی طرف اشارہ کرتے ہوئے کہا کہ اس شخص کو میں نے دیکھا ہے۔ چنانچہ یہ شخص بیعت کر کے احمدیت میں شامل ہو گیا۔
پھر گنی بساؤ ایک ملک ہے یہاں کےمبلغ انچارج کہتے ہیں کہ ایک خاتون عائشہ ماریہ اور ان کے دو بیٹوں نے احمدیت قبول کی تو عائشہ صاحبہ کے بڑے بھائی جو کہ جماعت کے بہت مخالف ہیں اور وہی عائشہ اور اس کی فیملی کو سنبھالتے ہیں اور کھانے وغیرہ کی اشیاء بھی لے کر دیتے ہیں انہوں نے اپنی بہن کو فون کیا اور تنبیہ کی کہ اگر تمہارے بیٹوں نے احمدیت نہیں چھوڑی تو میں تم لوگوں کی مدد کرنا چھوڑ دوں گا اور میرا تم لوگوں سے کوئی تعلق نہیں ہو گا۔ یہ بات سن کر عائشہ بہت پریشان ہو گئیں۔ بیٹوں کو بلایا اور کہا کہ احمدیت چھوڑ دیں لیکن ان کےبیٹوںنے جواب دیا کہ اللہ تعالیٰ کی ذات ہمارے لئے کافی ہے اور ہم کبھی بھی احمدیت نہیں چھوڑیں گے۔ بیٹوں کا یہ جواب سن کے عائشہ اور زیادہ پریشان ہو گئیں۔ دو دن کے بعد کہتی ہیں میں نے خواب میں دیکھا کہ وہ خواب میں بہت پریشان ہیں اور زور زور سے رو رہی ہیں۔ اتنے میں سفید لباس میں ملبوس اور سفید داڑھی والے ایک شخص نے انہیں بلایا اور رونے کی وجہ پوچھی جس پر انہوں نے سارا واقعہ بیان کیا تو انہوں نے تسلی دیتے ہوئے کہا کہ فکر نہ کرو تمہارے بیٹے ان سب کے اوپر رہیں گے۔ یہ بات سن کے ان کی آنکھ کھل گئی ان کا دل مطمئن تھا ۔ صبح ہوتے ہی انہوں نے خواب ہمارے مشنری کو سنائی اور جب ان کو مشنری صاحب نے میری تصویر دکھائی تو انہوں نے کہا یہ تو وہی شخص تھے جو مجھے خواب میں آئے تھے اور انہوں نے مجھے تسلی دلائی تھی۔ اب اللہ تعالیٰ کے فضل سے نہایت مخلص احمدی ہیں یہ اور لجنہ کے ہر کام میں صف اول میں شامل ہوتی ہیں۔
کیمرون ایک اور ملک ہے وہاں ایک شہر ہے مروہ وہاں کے ایک ا سکول ٹیچر سلیمان صاحب کہتے ہیں میں نے کیبل پر ایم ٹی اے کا ایک پروگرام دیکھا جس میں جماعت احمدیہ کے خلیفہ بچوں کے سوالوں کے جواب دے رہے تھے۔ ایک بچے نے یوکرین اور رشیا کی جنگ کے متعلق سوال کیا تو امام جماعت احمدیہ نے بڑے اچھے انداز میں سادہ طریقے سے جواب دیا اور یہ بھی کہا کہ میں نے دنیا کی طاقتوں کے بہت طاقتور ملکوں کے صدروں کو خط لکھے ہیں متنبہ بھی کیا ہے ان کو۔ اگر اس وقت دنیا میں امن قائم نہ کیا اور دنیا میں انصاف قائم نہ کیا تو بہت خطرناک حالات ہو جائیں گے۔ کہتے ہیں یہ باتیں سن کے میں سوچ رہا تھا کہ میں جماعت کے کسی شخص سے رابطہ کروں تو ایک دن مروہ شہر کے لوکل ٹی وی پر وہاں کی مقامی زبان میں امام جماعت احمدیہ کا خطبہ کا ترجمہ آ رہا تھا۔ ٹی وی سکرین پر صدر جماعت کا فون نمبر آیا تو میں نے جماعت سے رابطہ کیا۔ اس کے بعد جماعت کا لٹریچر پڑھا خلیفۃ المسیح کی کتاب پڑھی ورلڈ کرائسز والی اس کے بعد میرا دل مطمئن ہوا اور میں بیعت کر کے جماعت میں شامل ہو گیا۔ معلم صاحب کہتے ہیں اب یہ بڑے فعال ممبر ہیں جماعت کے۔
امیر صاحب کونگو کنساشا لکھتے ہیں کہ کونگو میں اللہ کے فضل سے جماعتی ریڈیو سٹیشن کے علاوہ تیئس مقامی ایف ایم ریڈیو کے ذریعہ ہفتہ وار تبلیغی پروگرام تبلیغی اور تربیتی پروگرام اور میرا خطبہ جمعہ باقاعدہ نشر کیا جاتا ہے۔ ایک مقامی عیسائی ڈاکٹر صاحب نے ایک دن سر راہ ملاقات ہوئی تو کہنے لگے کہ میں آپ کے امام کا خطبہ سنتا ہوں جو کہ بہت ہی مؤثر انداز میں پیش کرتے ہیں۔ میری آپ سے درخواست ہے کہ آپ مقامی زبان میں بھی اس کا ترجمہ کیا کریں تا کہ زیادہ سے زیادہ لوگ اس سے فائدہ اٹھائیں۔
حضور انور نے فرمایا: اللہ تعالیٰ اس طرح بھی اسلام احمدیت کا پیغام پہنچانے کے سامان پیدا فرما رہا ہے۔ غیر اس بات کی طرف توجہ دلا رہے ہیں کہ خلیفہ وقت کی آواز کو لوگوں تک پہنچاؤ۔ اس طرح زمین ہموار ہو رہی ہے اور ایک وقت آئے گا جب ان کے سینے بھی کھلیں گے انشاء اللہ اور یہ احمدیت اور حقیقی اسلام کو پہچان لیں گے۔ پس خلافت کے ساتھ برکات کے جاری رہنے کا جو اللہ تعالیٰ کا حضرت مسیح موعود ؑسے وعدہ ہے وہ ایسے عجیب عجیب رنگ میں پورا ہو رہا ہے کہ انسانی سوچ اس کا احاطہ بھی نہیں کر سکتی۔ اپنوں اور غیروں کے یہ واقعات ، اللہ تعالیٰ کے نشانات، خلافتِ احمدیہ کے ساتھ اللہ تعالیٰ کی تائیدات ، حضرت مسیح موعود ؑکی سچائی کا ثبوت نہیں ہے تو اور کیا ہے۔ یہ صرف جماعت احمدیہ ہے جو خلافت کے نظام کے تحت آج ساری دنیا میں اسلام کی ترقی اور تبلیغ کا کام کر رہی ہے اور جو ترقیات ہم نامساعد حالات کے باوجود دیکھ رہے ہیں وہ اللہ تعالیٰ کی فعلی شہادت کا ثبوت نہیں تو اور کیا ہے لیکن جس کی آنکھیں اندھی ہیں اس کو نظر نہیں آتا اور نہ آ سکتا ہے۔ انشاء اللہ تعالیٰ جماعت احمدیہ اللہ تعالیٰ کے وعدے کے مطابق اور آنحضرت ﷺ کی پیشگوئی کے مطابق کہ خلافت علی منھاج نبوت جو حضرت مسیح موعودؑسے شروع ہو ئی تا قیامت چلے گی ہمیشہ قائم رہے گی اور کوئی دشمن اس کا بال بھی بیکا نہیں کر سکتا۔
پس ہمیں کوشش کرنی چاہئے کہ اپنے ایمانوں میں مزید جلا پیدا کریں اور خلافت احمدیہ سے اپنے آپ کو جوڑے رکھیں اور اس کے قائم رکھنے کیلئے کسی قربانی سے بھی دریغ نہ کریں۔ اللہ تعالیٰ ہم سب کو اس کی توفیق عطا فرمائے۔

…٭…٭…٭…