اردو   हिंदी   বাংলা   ಕನ್ನಡ   മലയാളം   ଓଡ଼ିଆ   தமிழ்   తెలుగు  




2023-06-29

شادی کے موقعہ پر زیور اور کپڑوں کا مطالبہ

حضرت مصلح موعود رضی اللہ تعالیٰ عنہ فرماتے ہیں:
’’اس امر کی طرف اپنی جماعت کو متوجہ کرنا چاہتا ہوں کہ رسمیں خواہ کسی رنگ میں ہوں بُری ہوتی ہیں اور مجھے افسوس ہے کہ ہماری جماعت کے لوگوں نے اگر بعض رسمیں منائی ہیں تو دوسری شکل میںبعض اختیار بھی کر لی ہیں ۔ نکاحوں کے موقع پر پہلے تو گھر وں میں فیصلہ کرلیا جاتا تھا کہ اتنے زیور اور کپڑے لئے جائیں گے۔ پھر آہستہ آہستہ ایسی شرائط تحریروں میں آنے لگیں ۔ پھر میرے سامنے بھی پیش ہونے لگیں ۔ شریعت نے صرف مہر مقرر کیا ہے اس کے علاوہ لڑکی والوں کی طرف سے زیور اور کپڑے کا مطالبہ ہونا بے حیائی ہے اور لڑکی بیچنے کے سوا اس کے اور کوئی معنی میری سمجھ میں نہیں آئے…مَیں آئندہ کیلئے اعلان کرتا ہوں کہ اگر مجھے علم ہوگیا کہ کسی نکاح کیلئے زیور اور کپڑے وغیرہ کی شرائط لگائی گئی ہیں یا لڑکی والوں نے ایسی تحریک بھی کی ہے تو ایسے نکاح کا اعلان میں نہیں کروں گا ۔‘‘(خطبہ نکاح فرمودہ 27؍مارچ1931ء،مطبوعہ الفضل 17؍اپریل1931ء)

(شعبہ رشتہ ناطہ ، نظارت اصلاح وارشاد مرکزیہ قادیان )