نوٹ : یہ نظم 28؍دسمبر 1920ءکےجلسہ سالانہ میں حضرت خلیفۃ المسیح الثانی رضی اللہ عنہ کی موجودگی میںپڑھی گئی تھی
اور اخبار الفضل 20؍جنوری 1921ء کے صفحہ اوّل پر شائع ہوئی (ادارہ)
کس کا زباں پہ یا ربّ فرخ یہ نام آیا
کون آج بزم گہ میں فخرِ انام آیا
محمود میرزائے عالی مقام آیا
تاروں کی انجمن میں ماہِ تمام آیا
ابر بہار بنکر مشکِ تتار بن کر
وہ نوجوان سندر وہ میرا شام آیا
خورشید بن کے چمکا کہ ماہتاب بنکر
گر صبح دم نہ نکلا تو وقت شام آیا
خلوت کدہ سے نکلا، بیٹھا ہے انجمن میں
تاروں سے ماہِ انور لینے سلام آیا
آمد سے اُس کی گلشن میں کھل رہی ہیں کلیاں
لالہ بھی آج حاضر ہے لیکر جام آیا
سر و سہی نے اُٹھ کر خود تالیاں بجائیں
چل کر جو سُوئے گلشن وہ خوش خرام آیا
منہ پر گلال چھڑکا، صبح مراد بولی
سبز اشتہار والا بنکر امام آیا
طا۱ ئرچہک رہے ہیں بھونر۲ے بھی اُڑرہے ہیں
مغرب سے لیکے قاصد کیا خوش پیام آیا
از بہردست بوسی حاضر ہوئے ہیں قدسی
محمود آج بہر دیدارِ عام آیا
پنجاب سے دکن سے بنگال و بمبئی سے
جو کوئی بھی ہے آیا ہو شاد کام آیا
چلتا ہے دَور ساقی کیا میکدے میں تیرے
دیکھو جسے وہ بہر شُربِ مدام آیا
گوہرؔتِرا، ثناگر شیدائے روئے انور
تحفہ یہ نظم لیکر بہر سلام آیا
۱ طائر سے حضرت مسیح موعود علیہ السلام کے سفید پرندوں والے کشف کی طرف اشارہ ہے ۔
۲ بھونرےافریقی لوگ جو اسلام میں داخل ہو رہے ہیں حضرت خلیفہ اوّل ؓکے کشف کی طرف اشارہ ہے۔
…٭…٭…٭…