اردو   हिंदी   বাংলা   ಕನ್ನಡ   മലയാളം   ଓଡ଼ିଆ   தமிழ்   తెలుగు  




2024-02-01

بدر کے ستارے

( محمد ابراہیم سرورؔ، قادیان)

اللہ کو ہیں پیارے ، جو مصطفیٰ ؐ کو پیارے
روشن جہاں میں سب سے ، ہیں بدر کے ستارے

صد آفرین ! اُن پے ، دورِ نبیؐ کو پایا
عرفان و علم میں بھی یکتا نگیں کو پایا
تخلیق کُل جہاں کی ، جس کیلئے ہوئی ہے
قربان حسنِ یوسف ، اُس دلنشیں کو پایا

ہیں رشک کرتے اُن پہ ، سب مہر و ماہ تارے
روشن جہاں میں سب سے ، ہیں بدر کے ستارے

اللہ کی معِیّت کا بھی نشان دیکھا
کرّوبیاں کا لشکر بھی مستعان دیکھا
اپنی ہی زندگی میں اگلا جہان دیکھا
جنّت میں سب سے اعلیٰ اپنا مکان دیکھا

ایامِ عمر اپنے، تقویٰ میں ہی گزارے
روشن جہاں میں سب سے ، ہیں بدر کے ستارے

آگے بھی مصطفیٰ ؐکے، پیچھے بھی وہ لڑے ٹھے
شمع کے گرد سارے پروانے یوں کھڑے تھے
لاغر تھے جسم یوں تو پر حوصلے بڑے تھے
باطل کو مات دینے کو وہ ڈَٹے،اڑے تھے

اُلٹا دیئے اُنہی پے ، ان کے ہی مکر سارے
روشن جہاں میں سب سے ، ہیں بدر کے ستارے

قُدّوسیوں کے سر پہ تھا دستِ ربِّ باری
کفّار نے اُٹھائی رُسوائی اور خواری
تیرہ و تین صد جو یک اَلف پہ تھے بھاری
اُن کے لبوں پہ بس تھا ذکر حبیب جاری

اسلام کے، خدا نے اونچے کئے مِنارے
روشن جہاں میں سب سے ، ہیں بدر کے ستارے

اُمّی ؐ سے عِلم پایا، جَگ کے بنے معلّم
تفریق کو مٹایا، سب کو کِیا مُنظّم
ہمّت تھی اُن کی عالی اور عزم تھے مُصمّم
دُنیا کو پیچھے چھوڑا، دیں کو کیا مُقدّم

اِسلام کی بقا کو ، سب جان و مال وارے
روشن جہاں میں سب سے ، ہیں بدر کے ستارے

سرچشمۂ ہدایت، وہ رہنما کہائے
قرآن کی محبّت سینوں میں تھے بسائے
صدق و صفا سے اپنے پیمان سب نبھائے
تھے مصطفیٰ ؐ کے شیدا ، اُس پہ ہی جاں لُٹائے

لبّیک فوری کہتے ، ملتے تھے جب اشارے
روشن جہاں میں سب سے ، ہیں بدر کے ستارے

ہے شان اُن کی اعلیٰ  احمدؐ کے گلستاں میں
غُفرانِ ربِّ اَکرم پائی اِسی جہاں میں
اَختر وہ سب منور ، روحانی کہکشاں میں
سجدہ کُناں ہمیشہ تھے رب کے آستاں میں

تھے موت سے نہ خائف وہ جاں نثار سارے
روشن جہاں میں سب سے ، ہیں بدر کے ستارے

الغرض تھے سبھی وہ تبلیغِ دیں  میں غلطاں
صحرا کی خاک چھانی ، سب سَر کئے تھے میداں
اسلام کی اشاعت میں جان کر دی قرباں
لب پر درود رہتا ، سینوں میں اُن کے ایماں

وہ سرورِ دو عالم ؐ کو جان سے تھے پیارے
روشن جہاں میں سب سے ، ہیں بدر کے ستارے