معما کھل گیا سارا تمہارا ہائے علماؤ
وجہ آخر ہوئی کیا اس نفاقِ دل کی بتلاؤ
جہادِ فرض کے نعرے لگانے والے ملّاؤ
جہادِ لازمی کے واسطے اب دل کو گرماؤ
چھپے بیٹھے ہو کیوں تم مہدمادر میں وفادارو
اگر ہو مرد تو گھر سے نکل میدان میں آؤ
مگر یہ یاد رکھو کہ قلم کا یہ زمانہ ہے
تفنگِ آہنی چھوڑو سنانِ عشق اپناؤ
امام وقت سے کیوں دور بیٹھے تیرگی میں ہو
نکل آیا ہے سورج جلد آؤ نور و نہلاؤ
خلافت ہی یقینا امن عالم کی ضمانت ہے
مسلمانو ادھر آؤ خلافت سے چمٹ جاؤ
حصار عافیت حصن حصیں شیخ المسیح ہے جو
لباسِ انبیاء میں وہ غلام احمدؐ ہے سمجھاؤ
خدائے قادر و فریاد رس فریاد سن مولیٰ
فلسطیں کے اسیر و بےکسوں پر رحم فرماؤ
تیرے محبوب کی امت کے دشمن ہیں سبھی ربّا
پریشاں حال امت پر کرم کا ابر برساؤ
کرو تبلیغ، قرآں سے نصرؔ یہ کام ہے لازم
کہیں ایسا نہ ہو کہ عمر گذرے اور پچتاؤ