جا رہے مہماں مسیح ؑ وقت کے جلسے کے بعد
لگ رہا ہے سُونا سُونا قادیاں جلسے کے بعد
قافلے در قافلے جو آ رہے تھے کل تلک
ایک اِک کرکے سبھی رخصت ہوئے جلسے کے بعد
قادیاں کے ہر گلی کوچہ میں تھی رونق حسیں
سونی گلیاں ہو گئیں ہیں ساری وہ جلسے کے بعد
جن کے اِک دیدار سے ہے قلب کی تسکیں ہوئی
چشم ہائے منتظر نمناک ہیں، جلسے کے بعد
آئے تھے اُڑ کر جہاں بھر سے جو روحانی طیور
پیاس وہ اپنی بجھا کر ہیں گئے جلسے کے بعد
دنیا بھر سے آئے جو لینے مسیحا ؈ کی دُعا
جھولیاں اپنی دعا سے بھر، گئے جلسے کے بعد
ڈیوٹیاں کیں سب معاون اور منتظمین نے
اقرباء کو الوداع پُر نم کیا جلسے کے بعد
کامیابی سے ہوئے سب اِنتظام و اِنصرام
دفتروں کو اپنے لوٹے کارکن جلسے کے بعد
میزبانی کا ادا حق بھی کیا حتّی الوسع
فضلِ ربّی کے سبھی خواہاں ہوئے جلسے کے بعد
میہماں ایسے بھی تھے کچھ جو بنے تھے میزباں
حقِّ خدمت بھی ادا کرکے، گئے جلسے کے بعد
مہدئ موعودؑ کا چلتا ہے لنگر سال بھر
عارضی لنگر ہوئے ہیں بند اب جلسے کے بعد
کر دعائیں بستیٔ موعودؑ میں مسرور تھے
جاتے جاتے دل حزیں سب کے ہوئے جلسے کے بعد
حکم کی تعمیل میں حضرت محمدﷺ کا سلام
مہدیٔ موعودؑ کو دے کر، گئے جلسے کے بعد
جلد پھر سے قادیاں میں ہم کو ہو آنا نصیب
وقتِ رخصت کر گئے سب یہ دعا ، جلسے کے بعد
نعرۂ تکبیر سے گونجے زمین و آسمان
آمدِ مہماں پہ بھی، دمِ واپسیں، جلسے کے بعد
سالِ نو کی رات کو، سرورؔ، تہجد سے سجائو
حضرتِ مسرور کا ارشاد ہے، جلسے کے بعد