مجھ میں طاقت کہاں کر سکوں میں بیاں
انکے اوصافِ اعلیٰ نہاں در نہاں
مٹ گئیں جن کے آنے سے تاریکیاں
جن کے آنے سے روشن ہیں کون و مکاں
مصطفیٰ مجتبیٰ خاتم الانبیاء
وہ ہے شاہِ مبیں شاہِ دونوں جہاں
حق کو قائم کیا حق ادا کر دیا
دُور باطل ہوا ہو گیا حق عیاں
برکتیں رحمتیں نعمتیں قدرتیں
آپؐکے ایک آنے سے سب ہے یہاں
تشنہ روحوں نے پھر جامِ کوثر پیا
فیض جاری ہے مانند آبِ رواں
دشمنوں کو رہائی کی سوغات دی
ہم نے دیکھا نہیں آپؐسا مہرباں
جب تلک ہے یہ دنیا نہ ہوگا کبھی
عدل و انصاف میں آپؐسا حکمراں
لازمی ہے کہ ہو ذکرِ محبوب سے
دل میں سوزِ دروں آنکھ سیل رواں
بھیجتے ہیں درود و سلام آپؐپر
فضلِ مولی کے پھر دیکھتے ہیں نشاں