اردو   हिंदी   বাংলা   ಕನ್ನಡ   മലയാളം   ଓଡ଼ିଆ   தமிழ்   తెలుగు  




2023-06-22

سبق قربانیوں کا دینے پھر، عیدالبقر آئی

(محمد ابراہیم سرور ؔ ، قادیان)

 

مُسرَّت کی گھٹا برسی ، بہت لے کر ثمر آئی
سبق قربانیوں کا دینے پھر، عیدُالبقر آئی

خلیل اللہؑ نے سب کو دیا ہے درسِ وحدت بھی
پدر نبیوں کے ہیں، سو اِس لئے ہیں پِدْرِخِلْقَتْ بھی
دُعائوں سے اُنہی کی ہی ملا، عالَم کی رحمتؐ بھی
درُود اُن پر ہزاروں ہوں اور ہوں لاکھ رحمت بھی

اُنہی کے فیض کا ثمرہ ہے جو بادِ سحر آئی
سبق قربانیوں کا دینے پھر، عیدُالبقر آئی

خوشا وہ ہیں، حجِ کعبہ کی جو توفیق پاتے ہیں
اِنابت سے خدا کی حمد کے نغمات گاتے ہیں
صفا مروہ کی بھی وادی میں جو چکر لگاتے ہیں
’رمی‘ کرکے وہ پھر شیطان سے دامن چھڑاتے ہیں

بہت یہ محترم منزل ، مِٹا گردِ سفر آئی
سبق قربانیوں کا دینے پھر، عیدُالبقر آئی

مبارک وہ، درِ مولیٰ پہ جا دھونی رماتے ہیں
انا الموجود اور لبیک کے بس گیت گاتے ہیں
قلندر کی طرح عشقِ خدا میں  کھوئے جاتے ہیں
فنا فی اللہ ہو کر ہی سکونِ قلب پاتے ہیں

نویدِ کامرانی ہم کو از خیرُالبشرؐ آئی
سبق قربانیوں کا دینے پھر، عیدُالبقر آئی

چلو! ہم بھی کریں، دیں پر نچھاور جان کو اپنی
نہ آڑے آنے دیں، ہم شان اور پہچان کو اپنی
کہ آخر جاں بھی سرورؔ دینی ہے، رحمان کو اپنی
فکرِ اُخریٰ رہے ہر آں بہت انسان کو اپنی

سعادت مند ہے، تُربت بھی جس کی یوں سنور آئی
سبق قربانیوں کا دینے پھر، عیدُالبقر آئی