اردو   हिंदी   বাংলা   ಕನ್ನಡ   മലയാളം   ଓଡ଼ିଆ   தமிழ்   తెలుగు  




محبت اور وفا کا اک حسیں سنگم خلافت ہے

( منصورہ فضل منؔ،قادیان)

 

نبوت کا ہے جس کے ہاتھ میں پرچم خلافت ہے
رہے گی جو ہزاروں سال تک قائم خلافت ہے
دلِ زخمیدہ و شوریدہ کا مرہم خلافت ہے
بدل دے خوف کو جو امن میں دائم خلافت ہے
عدو کو زعم یہ اپنا بکھر جائے گا شیرازہ
مگر نادان کیا جانے کہ مستحکم خلافت ہے
وہ جس کے آستانے پر خوشی سے جان و دل حاضر
محبت اور وفا کا اک حسیں سنگم خلافت ہے
بجھا کر جس نے روح کی تشنگی آبِ بقا بخشا
ہوا سیراب جس سے دین وہ زمزم خلافت ہے
ہمارے غم جسے راتوں کو بھی سونے نہیں دیتے
دعاؤں کا سدا بہتا ہوا قلزم خلافت ہے
یہ حبل اللہ ہے ہم کو کبھی گرنے نہیں دے گی
رکھی ہے تھام کر ہم نے تبھی ہر دم خلافت ہے