شہدائے احمدیت
نصر الحق (نصر نیپالی) معلم سلسلہ ارشاد وقف جدید قادیان
دیکھئے اللہ کا کیسا کرشمہ ہو گیا
نور برسا اسقدر کہ ہر سو جلوہ ہو گیا
غم کریں اس پر بھلا کیوں جو ہمارا ہی نہیں
جان و دل اسکا دیا تھا سو اسی کا ہو گیا
روشنی آتی رہے ہم تک حجاز و ہند سے
قادیاں حرمین سے ملکر وسیلہ ہو گیا
وہ سبھی کچھ لوٹ لے ایماں تو اپنے پاس ہے
دل میں گر ایماں ہے پھر اپنا چارا ہو گیا
ہم چلے مقتل کی جانب اطمینان قلب سے
دشمنان احمدیت کا تماشا ہو گیا
خوست یا برکینافاسو ہو کہ پھر لاہور ہو
ہر شہادت سے جماعت میں اضافہ ہو گیا
چاہے تم کلمہ مٹاو یا کرو مسجد شہید
کون سا اس سے کبھی اپنا خسارا ہو گیا
اے شہادت پانے والو تم پے ہم کو ناز ہے
تیرے ناحق خون سے دنیا میں کیا کیا ہو گیا
مرضئی مولیٰ پہ راضی ہم رہیں ہر حال میں
جو ہمارا ہے میرے مولیٰ کا سارا ہو گیا
رائیگاں جاتا نہیں خون شہید اَے کم نظر
راہ مولیٰ میں جو مرتا ہے وہ زندہ ہو گیا
الوداع اے جاودانی زندگی کے راحلو
صبر کے جذبات سے اپنا گذارا ہو گیا
کوششیں انتھک ہوئیں محدود کرنے کی نصرؔ
پھر بھی سب عالم میں اپنا خوب چرچا ہوگیا
…٭…٭…٭…