از محمدعزیزاللہ خاں صاحب اؔثر، شاگرد حضرت مختار صاحب شاہجہانپوری
تُو ہے سرچشمۂ عرفان رسولِ عربیؐ
تجھ پہ نازل ہوا قرآن رسولِ عربیؐ
نہ ہوا ہے نہ کبھی ہوگا جہاں میں پیدا
تجھ سا کامل کوئی انسان رسولِ عربیؐ
اولیاء، غوث، قطب، دین کے سارے رہبر
مانتے ہیں تجھے سلطان رسولِ عربیؐ
سچ تو یہ ہے بخدا بعد خدائے برتر
سب سے اعلیٰ ہے تری شان رسولِ عربیؐ
کون خالی ہے ترے فیض و کرم سے مولا
کس پہ تیرا نہیں احسان رسولِ عربیؐ
ہم نے پائی تیرے صدقے میں حیاتِ جاوید
کیوں نہ مانیں ترا احسان رسولِ عربیؐ
وہ دیا حق نے تجھے زور براہین کلام
سب ہیں انگشت بدندان رسولِ عربیؐ
جو اٹھا تیرے مقابل میں ہوا وہ غارت
ہم نے دیکھا یہی ہر آن رسولِ عربیؐ
عملاً سب ترے کوچہ میں قدم رکھتے ہیں
گو نہ مانیں ترا احسان رسولِ عربیؐ
دشت فاران میں جونہی نورِ الٰہی چمکا
کھل گئے معنی قرآن رسولِ عربیؐ
مٹ گیا تیری اداؤں پہ عرب اور عجم
تیرا خادم ہوا ایران رسولِ عربیؐ
تجھ کو آغوش تمنا میں فلسطیں نے لیا
تجھ پہ شیدا ہوا کنعان رسولِ عربیؐ
فلسفۂ درس الٰہی کا پڑھا کر مولا
تو نے زندہ کیا یونان رسولِ عربیؐ
رومی و طوسی و ہندی یمنی و حلبی
پڑھ رہے ہیں ترا قرآن رسولِ عربیؐ
مدح میں تیری ہے توریت و زبور و انجیل
گا رہا ہے تجھے قرآن رسولِ عربیؐ
عہد موسیٰ کے نوشتوں کی عبارت ساری
تجھ پہ چسپاں ہوئی ہر آن رسولِ عربیؐ
تخت داؤد خدا نے تجھے بخشا مولا
تو ہے سرتاج سلیمان رسولِ عربیؐ
ابن مریم نے بتایا تھا کہ باپ آئے گا
تجھ میں پائی گئی وہ شان رسولِ عربیؐ
ہند والوں نے بلا جبر کیا تجھ کو قبول
بس گیا دل میں ترا گیان رسولِ عربیؐ
دوستو وید میں بھی نام محمدؐ ہے لکھا
واہ وا کیسا ہے ذیشان رسولِ عربیؐ
اس کے جھنڈے کے تلے آکے ذرا دیکھو تو
باغِ جنت کا ہے سامان رسولِ عربیؐ
’’آؤ لوگو کہ یہیں نورِ خدا پاؤگے‘‘
یہ ترے ظل کا ہے اعلان رسولِ عربیؐ
جن کے کانوں میں نہیں پہنچی ہے تیری آواز
ان کو پہنچے ترا فرمان رسولِ عربیؐ
تک رہے ہیں تجھے یورپ کے پیاسے مولا
منتظر ہے ترا جاپان رسولِ عربیؐ
روس بھی راہ حقیقت کیلئے ہے بیتاب
کردے اس کو بھی مسلمان رسولِ عربیؐ
اہل مغرب نے بہت دیکھ لی دولت کی بہار
چاہتے ہیں ترا فیضان رسولِ عربیؐ
چارسو دہر میں آوازۂ توحید اٹھے
کھول دے معنی قرآن رسولِ عربیؐ
خدمت دین کی غلاموں کو عطا ہو تو فیق
پھر بنا دیجے مسلمان رسولِ عربیؐ
اپنی عترت کے تصدق میں اثرؔ کو مولا
بخش دے روضۂ رضوان رسولِ عربیؐ
مطبوعہ اخبار الفضل قادیان7؍ستمبر1928ء