ہے وقت سازگار ماہِ صیام میں
سجدوں میں ہو پکار ماہِ صیام میں
(منصورہ فضل منؔ قادیان)
ہے وقت سازگار یہ ماہِ صیام میں
سجدوں میں ہو پکار یہ ماہِ صیام میں
پھوٹی ہے آبشار یہ ماہِ صیام میں
آنکھیں ہیں اشکبار یہ ماہِ صیام میں
آنگن میں نیکیوں کے کنول ہیں کھلے ہوئے
ہے موسمِ بہار یہ ماہِ صیام میں
ذکرِ خدا سے گھر کو معطر ہے کر دیا
چہروں پہ ہے نکھار یہ ماہِ صیام میں
دوزخ کہ در پہ قفل پڑے اور بہشت کے
کھولے گئے دیار یہ ماہِ صیام میں
رحمت کی بارشوں سے دھلیں گے بلا شبہ
بدیوں کے سب غبار یہ ماہِ صیام میں
دن رات کے قیام رکوع و سجود سے
کرتے ہیں ہم سنگھار یہ ماہِ صیام میں
سحری میں اشتیاق سے اٹھتے ہیں طفل بھی
بنتے ہیں با وقار یہ ماہِ صیام میں
گنتی کے چند روز فقط چند روز گو
ہے فضل بے شمار یہ ماہِ صیام میں
کوتاہیوں کو بخش دے غفلت کو بخش دے
منؔ میرا شرمسار یہ ماہِ صیام میں