اردو   हिंदी   বাংলা   ಕನ್ನಡ   മലയാളം   ଓଡ଼ିଆ   தமிழ்   తెలుగు  




2023-04-13

نئے سال کی آمد پر لکھی گئی ایک خوبصورت نظم 

سینوں میں اپنے موجزن ہر لحظہ روحِ بلال ہو
راشدہ تنویر قادیان

 

اَے خدا ! اب کے جو آئے کاش ایسا سال ہو
ہو خوشی ہر عروج پر اور ہر اک غم پر زوال ہو
بہتری ہو ہر عمل میں ، علم میں ہو پختگی
سوچ بھی ہووے بلند تر ، ظرف بھی با کمال ہو
کر متاعِ دیں عطا اور خیر بھی دنیا کی ہر
وہ خزائن کہ لٹا کر جن کو کچھ نہ ملال ہو
رُت جو بدلے دن بھی بدلیں اور خواہ بدلیں یہ سال
حق تیرے پہلے ادا ہوں اوّل یہ ہی خیال ہو
تو نے جس کو ہے چنا ہم ہوگئے اس کے مطیع
پس اُسی کے قدم پر اپنا قدم ہر حال ہو
ظاہری خوبصورتی کی چاہ نہ ہو ہرگز ہمیں
تقویٰ سے نکھرا ہو جو حاصل وہ حسن و جمال ہو
وار دشمن کے نہ ہرگز چوٹ کچھ دے پائیں گے
قرب جو تیرا ہمیشہ ہی بنا اک ڈھال ہو
تیری راہ میں جان و مال و آبرو کر دیں فدا
بک گئے جب کیونکر پھر سود و زیاں کا سوال ہو
اے وُدُود ! تو بخش دے وہ شوق و جذبہ و جنوں
سینوں میں اپنے موجزن ہر لحظہ روحِ بلال ہو