اردو   हिंदी   বাংলা   ಕನ್ನಡ   മലയാളം   ଓଡ଼ିଆ   தமிழ்   తెలుగు  




2023-04-06

 

جُڑ کے تنظیم سے ملی پہچاں
راشدہ تنویرقادیان

 

لجنہ اماء اللہ کی تنظیم کا قیام 25 دسمبر 1922 کو عمل میں آیا۔تنظیم کوسو سال مکمل ہونے پر پوری دُنیا میں لجنہ اِماء اللہ نے صد سالہ جشن تشکر منایا، اور منارہی ہیں۔ اس موقع کیلئے مکرمہ راشدہ تنویر صاحبہ نے ایک خوبصورت نظم لجنہ اِماء اللہ کی تنظیم کی فضیلت و اہمیت پر لکھی ہےاور لجنہ کی اہم ذمہ داریوں کو بھی اس میں اُجاگر کیا ہے۔ آپ مکرم مولانا خورشید احمد انور صاحب سابق ایڈیٹر بدر کی بیٹی ہیں۔ ہم انکے شکریہ کے ساتھ یہ خوبصورت نظم ہدیہ قارئین کررہے ہیں

 

 یونہی ایام جشن کے آئیں
ہو خوشی چار سُو جدھر جائیں

رُت خزاں کی اِدھر کا رُخ نہ کرے
اور بہاریں یہیں ٹھہر جائیں

نت نئے سنگ میل ہوویں نصب
دل خوشی دائمی سے بھر جائیں

ذکر سے شکر سے سجیں لب اور
سجدہ گاہ آنسوؤں سے تر جائیں

ربّ کی چوکھٹ پہ ہی لگے ڈیرا
مارے مارے نہ در بدر جائیں

احکامِ قرآن کے بھی ذہنوں پر
نقش ہو زیر اور زبر جائیں

ہوں طریق عین موافقِ سنّت
رنگِ اخلاق یوں نکھر جائیں

بھیجیں دِن رات محمد پہ درود
قربان ہم فضلِ عمر پر جائیں

لطف اور آپ کے کرم جو نہ ہوں
ہم سے پھر ناتواں کدھر جائیں

ہو یہ معیار اطاعت کا خلیفہ سے
اک اشارے پہ جئیں ، مرجائیں

اس کو نہ آنچ کوئی آنے دیں
تپتے شعلوں سے خود گزر جائیں

عمر کے خواہ کسی دَور میں ہوں
خدمت دیں میں دن بسر جائیں

صراط ہو اپنی مستقیم ہمیش
کسی بھٹکی نہ ہم ڈگر جائیں

گر نہ زیور بنے حیا تو پھر
عبث سب دوجے مال و زر جائیں

عطا جو خواص کئے خالقِ عالم نے
بلند و ارفع وہ بال پر جائیں

شرک سے واسطہ نہ کچھ بھی رہے
بدعتوں کے مٹا بھنور جائیں

فکر ، ایمان کی حفاظت کا ہو
غمِ دُنیا سے کچھ نہ ڈر جائیں

تقویٰ ہی ہو ہمارا زادِراہ
دل کے احوال یوں سدھر جائیں

جُڑ کے تنظیم سے ملی پہچاں
کیا وجود اپنا جو بکھر جائیں

مقصدِ سفر ہو فاستبقوا الخیرات
دوڑ میں بڑھتے ہمسفر جائیں

راہ مولیٰ میں جو اُٹھے ہیں قدم
لہراتے پرچمِ فتح و ظفر جائیں

عہد کے حق ادا ہوں اِس درجہ
چھوڑ باقی نہ کچھ کسر جائیں

مسکرا دے تُو خدایا جسے دیکھ
کوئی ہم کام ایسا کر جائیں

کاوش کوئی نہ رائیگاں ٹھہرے
نہ تدابیر بے ثمر جائیں

ہم کو ہے یہ خبر خدا اِک ہے
کرتے ہر اِک کو با خبر جائیں

کاش لے مان مسیحؑ کو دنیا
بنتے عبرت نہ بے قدر جائیں

اُس کے حق میں ہے جُٹ گئی قدرت
حق فراموش بلاتے نہ پھر ، قہر جائیں

ہوں صبح خیر کی اور شامیں پُر امن
چھٹتے سب خوف کے اَبَر جائیں

ایک ذرّہ بھی نہ کمی ہو جب
مالکِ دو جہاں کے گھر جائیں

اے وَدُوْد اِلتجائیں عاجز کی
رائیگاں اور نہ بے اثر جائیں