منظوم کلام سیّدنا حضرت مصلح موعود رضی اللہ عنہ
گناہ گاروں کے دردِ دل کی بس اک قرآن ہی دوا ہے
یہی ہے خضرِ رہِ طریقت یہی ہے ساغر جو حق نما ہے
ہر اک مخالف کےزور و طاقت کو توڑنے کا یہی ہے حربہ
یہی ہے تلوار جس سے ہر ایک دیں کا بدخواہ کانپتا ہے
تمام دنیا میں تھا اندھیرا کیا تھا ظلمت نے یاں بسیرا
ہوا ہے جس سے جہان روشن وہ معرفت کا یہی دیا ہے
نگاہ جن کی زمین پر تھی نہ آسماں کی جنہیں خبر تھی
خدا سے اُن کو بھی جا ملایا دکھائی ایسی رہِ ھدیٰ ہے
بھٹکتے پھرتےہیں راہ سے جو، انہیں یہ ہے یار سے ملاتا
جواں کے واسطے یہ خضرِ رہ ہے، تو پیر کے واسطے عصا ہے
مصیبتوں سے نکالتا ہے بلاؤں کو سر سے ٹالتا ہے
گلے کا تعویذ اسے بناؤ، ہمیں یہی حکمِ مصطفیٰ ہے
یہ ایک دریائے معرفت ہے لگائے اس میں جو ایک غوطہ
تو اس کی نظروں میں ساری دنیا فریب ہے جھوٹ ہے دغا ہے
خدا سے میری یہ کر شفاعت کہ علم و نور و ھدیٰ کی دولت
مجھے بھی اب وہ کرے عنایت یہی مری اُس سے التجا ہے
رہِ خدا میں ہی جاں فدا ہو ، دل عشقِ احمدؐ میں مبتلا ہو
اسی پہ ہی میرا خاتمہ ہو، یہی مرے دل کا مدعا ہے
(کلام محمود)