سیّدنا حضرت امیر المومنین خلیفۃ المسیح الخامس ایدہ اللہ تعالیٰ بنصرہ العزیز نے مورخہ 11؍جولائی 2023ء بروز منگل 12 بجے دوپہر اسلام آباد (ٹلفورڈ) میں اپنے دفتر سے باہر تشریف لاکر درج ذیل مرحومین کی نمازِ جنازہ حاضر وغائب پڑھائی۔
نماز جنازہ حاضر
٭مکرم ڈاکٹر منور احمد عطاء صاحب (آلڈر شارٹ، یو.کے)
7؍جولائی 2023ءکو63سال کی عمر میں بقضائے الٰہی وفات پاگئے۔ اِنَّالِلہِ وَ اِنَّا اِلَیْہِ رَاجِعُوْنَ۔ آپ حضرت مسیح موعود علیہ السلام کے صحابہ حضرت حکیم غلام محمد صاحب رضی اللہ عنہ اور حضرت استانی میمونہ صوفیہ صاحبہ رضی اللہ عنہا کے پوتے، حضرت خواجہ عبد القیوم بٹ صاحب رضی اللہ عنہ کے نواسے اور مکرم غلام احمد عطاء صاحب ( سابق وکیل الزراعت تحریک جدید ربوہ ) کے بیٹے تھے۔مرحوم پاکستان سے ہجرت کرکے پہلے بلجیم ا ور پھر برطانیہ آگئے۔ خدمت دین اور تبلیغ کا بہت شوق رکھتے تھے۔آپ نے مختلف جماعتی اور تنظیمی عہدوں پر خدمت کی توفیق پائی۔ قائد خدام الاحمدیہ ضلع رحیم یار خان بھی رہے۔ جلسہ سالانہ یوکے پر سالہاسال سیکیورٹی کی ڈیوٹی بہت اخلاص کے ساتھ دیتے رہے۔ صوم وصلوٰۃ کے پابند، سادہ مزاج، مہمان نواز، صدقہ و خیرات کرنے والے،ہمدرد، مخلص اور فدائی انسان تھے۔ خلافت سے عشق و وفا کا گہر ا تعلق تھا۔ مرحوم موصی تھے۔پسماندگان میں اہلیہ کے علاوہ ایک بیٹا اور ایک بیٹی شامل ہیں۔ آپ کے بیٹے مکرم منصور احمد عطاء صاحب شعبہ آئی ٹی (اسلام آباد) میں جبکہ بیٹی عزیزہ ملاحت وائس آف اسلام میں خدمت کی توفیق پارہی ہیں۔ آپ مکرمہ امۃ السلام صاحبہ( نیشنل صدر لجنہ کینیڈا )کے بھائی اور مکرم رفیق مبارک میر صاحب ( وکیل المال ثالث) کے بہنوئی تھے۔
نماز جنازہ غائب
(1)مکرمہ ہاجرہ بیگم صاحبہ اہلیہ مکرم مرزا عبدالرحمان صاحب ( ربوہ )
11؍مئی2005ء کو 71سال کی عمر میں بقضائے الٰہی وفات پاگئیں۔ اِنَّالِلہِ وَ اِنَّا اِلَیْہِ رَاجِعُوْنَ۔ مرحومہ نے کوئٹہ سے تعلیم حاصل کی اور شادی کے بعداپنے خاوند کے ساتھ ربوہ شفٹ ہوگئیں۔ 1958ءمیں حضرت خلیفۃ المسیح الثانی رضی اللہ تعالیٰ عنہ کے ہاتھ پر بیعت کر کے جماعت احمدیہ میں شامل ہوئیں۔ مرحومہ کے بھائی اور ایک بہن غیر از جماعت تھے۔وہ ان کو جماعت چھوڑنے کا کہتے تو آپ ان سے کہتی تھیں کہ آپ سب کو چھوڑ دوں گی لیکن میں نے امام مہدی کو مان لیا ہے، ان کو نہیں چھوڑوں گی اور پھر آخری دم تک ثابت قدم رہیں۔ مرحومہ کا خاندان کوئٹہ میں ہی ہے اورغیرازجماعت ہے۔ مرحومہ صوم وصلوٰۃکی پابند اور قرآن کریم کی باقاعدگی سے تلاوت کرتی تھیں۔مرحومہ متوکل علی اللہ اور اصول پرست، دوسروں کی ہمدرد اور مدد کرنے والی فراخ دل خاتون تھیں۔تمام چندہ جات کی ادائیگی بروقت کیا کرتی تھیں۔ربوہ میں جلسوں کے ایام میں بڑی خوش دلی سے مہمانوں کی خدمت کرتیں اور ان کیلئے ہر سال نئے بستر تیار کیا کرتی تھیں۔مرحومہ موصیہ تھیں۔پسماندگان میں 5 بیٹیاں اور4 بیٹے شامل ہیں۔ آپ کی بیٹی مکرمہ ڈاکٹر شازیہ تحسین صاحبہ اہلیہ مکرم میر ظفر اللہ خان صاحب(مربی سلسلہ)کو فضل عمر ہسپتال ربوہ کے شعبہ گائنی میں 2005سے خدمت کی توفیق مل رہی ہے۔
(2)مکرم مرزا عبدالرحمان صاحب ابن مکرم مرزا فضل دین صاحب آف گورداسپور(ربوہ )
10؍جنوری2023ء کو93 سال کی عمر میں بقضائے الٰہی وفات پاگئے۔ اِنَّالِلہِ وَ اِنَّا اِلَیْہِ رَاجِعُوْنَ۔ آپ کے خاندان میں احمدیت آپ کے بڑے بھائی مکرم مرزاعبدالحق صاحب (المعروف مدینہ ٹینٹ سروس ربوہ ) کے ذریعہ آئی اوربعدازاں مرحوم 1958ء میں حضرت خلیفۃ المسیح الثانی رضی اللہ عنہ کے ہاتھ پر بیعت کرکے احمدیت میں شامل ہوئے۔مرحوم نے تعلیم شیخوپورہ سے حاصل کی۔پنجگانہ نمازوں اور تلاوت قرآن کریم کے پابند تھے۔ تمام عرصہ اپنے چندہ جات کو باقاعدگی سے ادا کرتے رہے۔مرحوم کی خاص صفت مہمان نوازی تھی۔ خوش مزاج اورملنسارطبیعت کے مالک انسان تھے۔مرحوم کو دینی کتب کے مطالعہ کا بہت شوق تھا۔ 35سال کوئٹہ میں رہے اور اس دوران غیر از جماعت رشتہ داروں کو مسلسل تبلیغ کرتے رہے۔ شادی کے بعد ربوہ شفٹ ہوگئے۔پسماندگان میں 5 بیٹیاں اور4 بیٹے شامل ہیں۔ آپ کی بیٹی مکرمہ ڈاکٹر شازیہ تحسین صاحبہ اہلیہ مکرم میر ظفر اللہ خان صاحب (مربی سلسلہ)کو فضل عمر ہسپتال ربوہ میں بیگم زبیدہ بانی ونگ کے شعبہ گائنی میں خدمت کی توفیق مل رہی ہے۔
(3)مکرم رائے عبدا لقادر منگلا صاحب ابن مکرم حاجی صالح صاحب(ربوہ )
9؍فروری 2023ءکو91سال کی عمر میں بقضائے الٰہی وفات پاگئے۔ اِنَّالِلہِ وَ اِنَّا اِلَیْہِ رَاجِعُوْنَ۔ مرحوم نے 1954ء میں حضرت خلیفۃ المسیح الثانی رضی اللہ عنہ کے ہاتھ پر بیعت کی سعادت حاصل کی۔آپ کی ساری عمر خدمت دین اور تبلیغ کرتے ہوئے گزری۔ آپ نے امیر حلقہ، صدر جماعت، سیکرٹری اصلاح و ارشاد، سیکرٹری دعوت الی اللہ، سیکرٹری وصایا اور امام الصلوٰۃ کے طورپر خدمت کی توفیق پائی۔مرحوم پنجوقتہ نمازوں اور تلاوت قرآن کریم کے پابند،تہجد گزار،متوکّل علی اللہ، زیرک، معاملہ فہم،غریب پرور، نیک مخلص انسان تھے۔کتب حضرت مسیح موعود علیہ السلام کا گہرا مطالعہ تھا۔ مربیان اور واقفین زندگی کا بہت احترام کرتے تھے۔1974ء اور 1984ء کے کٹھن حالات کا بڑی جواں مردی سے مقابلہ کیا۔مرحوم موصی تھے۔پسماندگان میں ایک بیٹا اور ایک بیٹی شامل ہیں۔ آپ مکرم اسلم شاد منگلا صاحب (سابق پرائیویٹ سیکرٹری ربوہ ) کے بڑے بھائی اور مکرم نوید احمد منگلا صاحب (مربی سلسلہ واستاد مدرستہ الظفر وقف جدید ربوہ)کے والد تھے۔
(4)مکرمہ فریدہ کوثرصاحبہ بنت مکرم محمدصادق صاحب (دارالبرکات ربوہ)
18؍مارچ2023ء کو50سال کی عمر میں بقضائے الٰہی وفات پاگئیں۔ اِنَّالِلہِ وَ اِنَّا اِلَیْہِ رَاجِعُوْنَ۔ نمازوں کی پابند اور تہجد گزار، اچھے اخلاق کی مالک،ملنسار اور مخلص خاتون تھیں۔ حضور انور کے خطبات اورMTA باقاعدگی سے سنا کرتی تھیں۔ جماعتی کاموں میں بڑھ چڑھ کر حصہ لیتیں اور چندہ جات کی اول فرصت میں ادائیگی کی بہت پابند تھیں اورمالی قربانی کے علاوہ بھی صدقہ و خیرات کیا کرتی تھیں۔مرحومہ پردہ کی بھی سخت پابند تھیں۔ خلافت سے والہانہ لگاؤ تھا۔ مرحومہ نے لجنہ ہال اور سرائے مسرور میں ایک طویل عرصہ تک سیکیورٹی کی خدمت سر انجام دی۔ محلے میں سیکرٹری صنعت و دستکاری کی خدمت بھی بجالاتی رہیں۔ خدمت خلق کا بہت جذبہ تھا۔ غریب لوگوں کا بڑی سادگی اور راز داری کے ساتھ خیال رکھا کرتی تھیں۔ پسماندگان میں والد کے علاوہ 2بھائی اور 2بہنیں شامل ہیں۔آپ مکرم آصف محمو د صاحب (مربی سلسلہ سیرالیون) کی بہن تھیں۔آپ کے بھانجے سلمان یوسف صاحب (مربی سلسلہ ) آجکل کینیڈا کی جماعت Airdrieمیں خدمت کی توفیق پارہے ہیں۔
(5)مکرم عبد الرؤوف سیٹھی صاحب ابن مکرم عبد العزیز سیٹھی صاحب( کینیڈا)
9؍اپریل2023ء کو سسکا ٹون کینیڈا میں بقضائے الٰہی وفات پاگئے۔ اِنَّالِلہِ وَ اِنَّا اِلَیْہِ رَاجِعُوْنَ۔ مرحوم حضرت مولوی محمد ابراہیم صاحب رضی اللہ عنہ صحابی حضرت مسیح موعود علیہ السلام کی نسل میں سے تھےاور محترم شیخ عبد الخالق صاحب(الشرکۃ الاسلامیہ) کے داماد تھے۔ مرحوم صوم وصلوٰۃ اور تلاوت قرآن کریم کے پابند، تہجد گزار، خلیق،ملنسار، حقوق اللہ اور حقوق العباد بجالانے والے، ایک نیک فطرت اور نفع رساں وجود تھے۔ حقوق العباد کی ادائیگی میں غیر معمولی فراست سے کام لیتے اور اگر کسی ضرورت مند کا علم ہوتا تو پہلی فرصت میں کوشش کرتے کہ اس کی ضرورت پوری ہو جائے۔ خلافت کے ساتھ انتہائی محبت اور اخلاص کا تعلق تھا۔مرحوم بوقتِ وفات بطور سیکرٹری تحریک جدید جماعت سسکا ٹون ساؤتھ ویسٹ خدمت سر انجام دے رہے تھے۔ پسماندگان میں اہلیہ کے علاوہ دو بیٹے اور دو بیٹیاں شامل ہیں۔
(6)مکرم محمد نواز چیمہ صاحب (رحمت آبادسانگرہ )
22؍مارچ2023ءکو بقضائے الٰہی وفات پاگئے۔ اِنَّالِلہِ وَ اِنَّا اِلَیْہِ رَاجِعُوْنَ۔ مرحوم کے پڑدادا حضرت چودھری عزیز احمد صاحب رضی اللہ عنہ حضرت مسیح موعود علیہ السلام کے صحابی تھے۔بیعت کے بعد انہوں نے اپنی بقیہ ساری زندگی قادیان میں گزاری اور اپنی اولاد کو احمدیت اور خلافت کے ساتھ وفا اور پختہ تعلق کا درس دیتے رہے۔ مرحوم اپنوں اور غیروں سب کے ساتھ بلا استثناء ہمدردی کا جذبہ رکھتے تھے اور اپنے کاموں سے زیادہ دوسروں کی خدمت میں ہمیشہ کوشاں رہتے اور اس میں راحت اورخوشی محسوس کرتے تھے۔ آپ نے تاوقت وفات رحمت آباد (سانگرہ) کے صدر کے طورپر خدمت کی توفیق پائی۔ شدید مخالفت کے باوجود رحمت آباد میں مسجد کی تعمیر بھی کروائی۔مرحوم موصی تھے۔ پسماندگان میں دو بیٹے اور چار بیٹیاں شامل ہیں۔آپ مکرم شہباز احمد صاحب (کارکن مرزا شریف احمد فاؤنڈیشن۔ اسلام آباد۔ یوکے) کے والد تھے۔
(7)مکرمہ قمر اقبال بٹ صاحبہ بنت مکرم حافظ عبدا لواحد صاحب مرحوم واقف زندگی (جرمنی)
4؍مئی 2023ء کو78سال کی عمر میں بقضائے الٰہی وفات پاگئیں۔ اِنَّالِلہِ وَ اِنَّا اِلَیْہِ رَاجِعُوْنَ۔ آپ حضرت عبد الحکیم بٹ صاحب رضی اللہ عنہ کی پوتی تھیں۔صوم وصلوٰۃ کی پابند، متوکل علی اللہ، مہمان نواز، غریب پرور،نیک اور مخلص خاتون تھیں۔ خلافت سے دلی عقیدت کا تعلق تھا۔جماعتی پروگراموں میں حتی المقدور شامل ہوتی تھیں۔مرحومہ موصیہ تھیں۔ پسماندگان میں تین بیٹے اور دو بیٹیاں شامل ہیں۔
اللہ تعالیٰ تمام مرحومین سے مغفرت کا سلوک فرمائے اور انہیں اپنے پیاروں کے قرب میں جگہ دے۔اللہ تعالیٰ ان کے لواحقین کو صبر جمیل عطا فرمائے اور ان کی خوبیوں کو زندہ رکھنے کی توفیق دے۔آمین
…٭…٭…٭…