اردو   हिंदी   বাংলা   ಕನ್ನಡ   മലയാളം   ଓଡ଼ିଆ   தமிழ்   తెలుగు  




2023-06-15

نماز جنازہ حاضر وغائب 

مورخہ5؍ اپریل 2023ء بروز بدھ 12 بجے دوپہر اسلام آباد (ٹلفورڈ) 

سیّدنا حضرت امیر المومنین خلیفۃ المسیح الخامس ایدہ اللہ تعالیٰ بنصرہ العزیز نے مورخہ5؍ اپریل 2023ء بروز بدھ 12 بجے دوپہر اسلام آباد (ٹلفورڈ) میں اپنے دفتر سے باہر تشریف لا کر درج ذیل مرحومین کی نمازجنازہ حاضر وغائب پڑھائی۔

نماز جناز ہ حاضر

٭مکرمہ بیگم جان صاحبہ اہلیہ مکرم حاجی منشی خان صاحب مرحوم (سٹیونج،یو.کے)
31؍ مارچ 2023ء کو 85 سال کی عمر میں بقضائے الٰہی وفات پاگئیں۔ اِنَّالِلہِ وَ اِنَّا اِلَیْہِ رَاجِعُوْنَ۔ مرحومہ کا تعلق کوٹلی کشمیر کے ایک غیر احمدی سنّی خاندان سے تھا۔ خاندان والوں نے بہت زور لگایا کہ احمدی سے شادی نہ کرو اور ایک سنّی کزن سے شادی کرو لیکن مرحومہ نے اس سے انکار کر دیا اور استقامت دکھائی۔ آپ کی فیملی 1972ء میں Stevenage یو کے منتقل ہوگئی جو اس علاقہ میں سب سے پہلی احمدی فیملی تھی۔ 1988ء میں وہاں پر جماعت کا قیام عمل میں آیا اور آپ لجنہ اماءاللہ کی پہلی صدر اور آپ کے شوہر پہلے صدر جماعت منتخب ہوئے۔ ایک لمبا عرصہ تک تمام جماعتی میٹنگز اور نماز جمعہ کی ادائیگی ان کے گھر پر ہوتی رہی۔ مہمان نوازی آپ کا خاص وصف تھا۔ آپ نے اپنے بچوں کو ہمیشہ جماعت کے ساتھ جوڑے رکھا اور اسلام آبا د اور حدیقۃ المہدی کے قیام کے بعد وہاں پر اپنے بیٹوں کو وقار عمل کیلئے بھجواتی رہیں۔ سٹیونج جماعت کے ممبران میں اضافہ ہونے پر وہاں پر ایک وسیع پلاٹ خریدا گیا جس میں زیادہ تر ادائیگی مرحومہ کی فیملی نے کی جب کہ مرحومہ نے اکیلے دس ہزار پاؤنڈ کی ادائیگی کی توفیق پائی۔ چیریٹی واک کے ذریعہ چیر یٹی اکٹھی کرنے میں بہت فعال تھیں۔ سالہا سال آپ نے چیریٹی کیلئے ہزاروں پاؤنڈز اکٹھے کیے۔ پسماندگان میں 5بیٹے اور 3 بیٹیاں شامل ہیں۔

نماز جناز ہ غائب

(1)مکرمہ بشریٰ بیگم رسول صاحبہ اہلیہ مکرم عبدالستار رسول صاحب(ماریشس)
25؍ دسمبر 2022ء کو 66 سال کی عمر میں بقضائے الٰہی وفات پاگئیں ۔اِنَّالِلہِ وَ اِنَّا اِلَیْہِ رَاجِعُوْنَ۔ آپ ایک بہت ہی مہربان اور سخی دل خاتون تھیں۔ اپنے بچوں میں جماعت سے محبت اور اخلاص کا جذبہ پیدا کیا اور ہمیشہ انہیں جماعت کے کاموں کیلئے وقت دینے کی ترغیب دلاتیں۔ کسی بھی مشکل میں اللہ پر مکمل بھروسہ تھا۔ 2016ء میں ایک کار حادثے میں سب سے چھوٹے بیٹے کی وفات کو صبر اور حوصلہ کے ساتھ برداشت کیا۔ نمازوں اور قرآن کریم کی تلاوت میں باقاعدہ تھیں۔ رمضان کے مہینے میں بھرپور شوق کے ساتھ روزوں کا انتظام کرتیں اور ایک سے زیادہ دفعہ قرآن کریم کا دور مکمل کیا کرتی تھیں۔ خلافت سے گہری وابستگی رکھتی تھیں۔ ایم ٹی اے باقاعدگی کے ساتھ دیکھا کرتی تھیں۔ سخاوت کا اعلیٰ نمونہ قائم کرتے ہوئے بہت سارے غریبوں کی مدد کی اور مہمان نوازی کا بھی بہت خیال رکھا کرتی تھیں۔ مالی قربانی میں بھی بہت فعال تھیں۔ مرحومہ موصیہ تھیں۔ پسماندگان میں پانچ بیٹے اورایک بیٹی شامل ہیں۔

(2)مکرمہ سلیمہ بیگم بھٹی صاحبہ اہلیہ مکرم رشید احمد بھٹی صاحب ریٹائرڈ معلم وقفِ جدید (کینیڈا)
4؍نومبر 2022ء کو 79سال کی عمر میں بقضائے الٰہی وفات پاگئیں ۔اِنَّالِلہِ وَ اِنَّا اِلَیْہِ رَاجِعُوْنَ۔ مرحومہ بہت متوکل علی اللہ خاتون تھیں۔ جتنا الاؤنس ملتا اس میں احسن طریق سے گزارہ کرتی تھیں۔ کبھی کوئی مطالبہ یا شکوہ نہیں کیا۔ مٹھی (سندھ) میں بہت سے ہندو خاندانوں کے مسلمان ہونے میں اپنے خاوند کے ساتھ کوششوں اور دعاؤں میں ان کا بھی حصّہ شامل ہے۔ مرحومہ نمازوں کی پابند، مہمان نواز، غریب پرور، ہمدرد، چندوں کی ادائیگی میں باقاعدہ اور اجلاسوں میں شوق سے شامل ہونے والی ایک مخلص اور باوفا خاتون تھیں۔ مرحومہ موصیہ تھیں۔ پسماندگان میں میاں کے علاوہ پانچ بیٹے اور تین بیٹیاں شامل ہیں۔

(3)مکرمہ ارشاد بیگم صاحبہ اہلیہ مکرم مرزا شریف احمد مغل صاحب(ربوہ)
4؍دسمبر2022ءکو 89سال کی عمر میں بقضائے الٰہی وفات پاگئیں۔ اِنَّالِلہِ وَ اِنَّا اِلَیْہِ رَاجِعُوْنَ۔ مرحومہ نے مقامی سطح پر نائب صدر اور صدر لجنہ کے طورپر خدمت کی توفیق پائی۔ خلافت کے ساتھ عقیدت کا گہرا تعلق تھا۔ہر تحریک میں بڑھ چڑھ کر حصہ لیتی تھیں۔ بہت باہمت، بااخلاق، ہمدرد، ملنسار،مہمان نواز اور غریب پرور خاتون تھیں۔ مرحومہ موصیہ تھیں۔

(4)مکرمہ خالدہ ہادی صاحبہ اہلیہ مکرم ہادی حیات خان صاحب(ربوہ)
21؍فروری 2023ءکو 71سال کی عمر میں بقضائے الٰہی وفات پاگئیں۔ اِنَّالِلہِ وَ اِنَّا اِلَیْہِ رَاجِعُوْنَ۔ مرحومہ حضرت محمدالدین صاحب واصل باقی نویس رضی اللہ عنہ صحابی حضرت مسیح موعودؑ کی پوتی اور مکرم چودھری غلام مرتضیٰ صاحب (وکیل القانون) کی بیٹی تھیں۔ ان کے بڑے بھائی مکرم لطیف احمد جھمٹ صاحب اور تایا زاد بھائی مکرم چودھری مبارک مصلح الدین صاحب واقف زندگی تھے۔ 1991ء سے نصرت جہاں اکیڈمی کے شعبہ تدریس سے منسلک رہیں اور 30 سال خدمت بجالاتی رہیں۔ جہاں پہلے اکیڈمی کے گرلزا سکول کی پرنسپل اور پھر بوائز سکول میں اردو ٹیچر کے طور پر فرائض سرانجام دیے۔ بڑی فرض شناس،نیک اور مخلص خاتون تھیں۔مرحومہ موصیہ تھیں۔ پسماندگان میں دو بیٹے اور دو بیٹیاں شامل ہیں۔

(5)مکرمہ سکینہ بی بی صاحبہ اہلیہ مکرم چودھری محمد ارشاداللہ صاحب چٹھہ مرحوم(ربوہ)
25؍فروری 2023ءکو 90سال کی عمرمیں بقضائے الٰہی وفات پاگئیں۔ اِنَّالِلہِ وَ اِنَّا اِلَیْہِ رَاجِعُوْنَ۔ مرحومہ کو اپنے گاؤں موہلنکے چٹھہ تحصیل وزیر آباد ضلع گوجرانوالہ میں صدر لجنہ کے طور پر خدمت کی توفیق ملتی رہی۔ آپ کے میاں بھی لمبا عرصہ اس جماعت کے صدر رہے اور علی پور چٹھہ کے امیر کے طور پر بھی خدمت کی توفیق پائی۔مرحومہ صوم وصلوٰۃ کی پابند، متحمل مزاج، مہمان نواز، غریب پرور، جماعت کی غیرت رکھنے والی ایک نیک اور مخلص خاتون تھیں۔مرحومہ موصیہ تھیں۔آپ مکرم عبدالواسع چٹھہ صاحب ( واقف زندگی نظامت جائیداد قادیان ) کی ساس تھیں۔

(6)مکرم مرزا صلاح الدین اسلم صاحب ابن مکرم مرزا محمد اسماعیل صاحب(جوہر ٹاؤن لاہور)
13؍ جون 2022ء کو 89سال کی عمر میں بقضائے الٰہی وفات پاگئے۔ اِنَّالِلہِ وَ اِنَّا اِلَیْہِ رَاجِعُوْنَ۔ مرحوم بھاٹی گیٹ لاہور کی جماعت سے کافی عرصہ منسلک رہے اور سیکرٹری مال کے طور پر خدمت کی توفیق پائی۔ جماعت سے بے پناہ عقیدت و محبت تھی۔ چندے باقاعدگی سے ادا کرتے تھے۔ جماعت کے خلاف کوئی بات برداشت نہیں کرتے تھے۔ ساری زندگی نماز اور روزہ کی پابندی کی اور باقاعدگی سے قرآن کریم کی تلاوت کرتے تھے۔ بہت ایماندار، محنتی، مخلص اور خوددار انسان تھے۔ 1953ءکے فسادات میں گھر کو جلانے کی دھمکی ملی تو اپنے سارے خاندان کو بحفاظت نکال کر لے گئے۔

(7)مکرمہ فرخندہ اسلم صاحبہ اہلیہ مکرم مرزا صلاح الدین اسلم صاحب(لاہور)
21؍مئی 2022ء کو76سال کی عمر میں بقضائے الٰہی وفات پاگئیں۔ اِنَّالِلہِ وَ اِنَّا اِلَیْہِ رَاجِعُوْنَ۔ مرحومہ چندوں کی ادائیگی باقاعدگی سے کرتی تھیں۔ شوہر کی علالت کے بعد مالی مسائل کا بہت ہمت اور حوصلہ سے مقابلہ کیا اور کبھی کوئی شکوہ نہیں کیا۔ نماز اور روزہ کی پابند، صدقہ وخیرات کرنے والی، مہمان نواز، ہر کسی کی مدد کرنے والی، بہت نفیس، مخلص اور باوفا خاتون تھیں۔

(8)مکرم محمد الصالح الحسنی صاحب( تیونس)
13؍فروری 2023ء کو 86سال کی عمر میں وفات پاگئے۔ اِنَّالِلہِ وَ اِنَّا اِلَیْہِ رَاجِعُوْنَ۔ مرحوم کے بیٹے مکرم سليم حسنی صاحب(صدر جماعت تیونس) لکھتے ہیں کہ الله کا شکر ہے کہ میرے ابو احمدی ہوکر فوت ہوئے۔ میرے والدین نے مجھے ایک دن کہا کہ جب تم درست راستے پر ہو تو ہم تمہارے ساتھ ہیں اور یہ محال ہے کہ تم باطل پر ہو۔ والد کی بیعت کے بعد مجھے ’التقویٰ‘ رسالہ کا شمارہ موصول ہوا اور جب میں ان سے ملنے گیا تو مجھے کہنے لگے کہ خلیفۂ وقت نے ہماری بیعت قبول فرما لی ہے۔ میں نے کہا کہ آپ کو کیسے علم ہوا تو مجھے یہ رسالہ دکھایا جس پر بیعت کی تصویرتھی۔ اس سے انہیں یہ اشارہ ملا کہ بیعت قبول ہو گئی ہے۔ میں جب بھی والدین کو علاج کیلئے جماعتی گاڑی میں لے جاتا تو انہیں کہتا کہ یہ حضور کی دی ہوئی گاڑی ہے اس لیے حضور کیلئے دعا کریں۔ چنانچہ والدہ اب تک حضور کیلئے دعا کرتی ہیں۔

اللہ تعالیٰ تمام مرحومین سے مغفرت کا سلوک فرمائے اور انہیں اپنے پیاروں کے قرب میں جگہ دے۔ اللہ تعالیٰ ان کے لواحقین کو صبر جمیل عطا فرمائے اور ان کی خوبیوں کو زندہ رکھنے کی توفیق دے۔آمین۔