سیّدنا حضرت امیر المومنین خلیفۃ المسیح الخامس ایدہ اللہ تعالیٰ بنصرہ العزیز نے 9؍ مارچ2023ء بروز جمعرات 12 بجے دوپہر اسلام آباد (ٹلفورڈ) میں اپنے دفتر سے باہر تشریف لا کردرج ذیل مرحومین کی نماز جنازہ حاضرو غائب پڑھائی۔
نماز جناز ہ حاضر
٭مکرمہ اقبال اختر صاحبہ اہلیہ مکرم ڈاکٹر مظفر احمد اختر صاحب ( مانچسٹر،یو،کے)
28؍فروری 2023ءکو 87سال کی عمر میں بقضائے الٰہی وفات پاگئیں۔ اناللہ واناالیہ راجعون۔ مرحومہ قادیان میں پیدا ہوئیں اور تقسیم ہند کے بعد سانگلہ ہل میں قیام پذیر ہوئیں۔ پھر کچھ عرصہ سیرالیون میں رہنے کے بعد 1980کی دہائی میں یوکے شفٹ ہوگئیں۔لمبا عرصہ مانچسٹر میں صدر لجنہ کے طورپر خدمت کی توفیق پائی۔اسکے علاوہ ہومیوپیتھی ڈسپنسری میں بھی خدمت بجالاتی رہیں۔صوم وصلوۃ کی پابند، ہمدرد، ملنسار،مہمان نواز اور خلافت کے ساتھ اخلاص کا تعلق رکھنے والی ایک نیک خاتون تھیں۔مرحومہ موصیہ تھیں۔ پسماندگان میں دو بیٹے شامل ہیں۔
نماز جناز ہ غائب
(1)مکرمہ نصرت پروین صاحبہ اہلیہ مکرم میاں مختار احمد صاحب(منڈی کامونکی ضلع گوجرانوالہ)
13؍فروری 2023ء کو مختصر علالت کے بعد بقضائے الٰہی وفات پاگئیں۔ اناللہ واناالیہ راجعون۔ مرحومہ نے لوکل سطح پر صدر لجنہ کے طورپر خدمت کی توفیق پائی۔صوم وصلوۃ کی پابند، مہمان نواز، بہت نیک اور مخلص خاتون تھیں۔ تبلیغ کا بہت شوق تھا۔ مرحومہ موصیہ تھیں۔
(2)مکرم ارشد علی کوثر صاحب ابن مکرم محمد بشیر صاحب (حلقہ گلشن پارک مغلپورہ، لاہور)
5؍فروری 2023ء کو 68سال کی عمر میں بقضائے الٰہی وفات پاگئے۔ اناللہ واناالیہ راجعون۔ آپ کے پڑداداحضرت چوہدی برکت علی صاحب رضی اللہ عنہ حضرت مسیح موعود علیہ السلام کے صحابی تھے۔ مرحوم 1974میں خاندان کی مخالفت کے باوجود احمدیت پر مضبوطی سے قائم رہے۔صوم وصلوۃ اور تلاوت قرآن کریم کے پابند،تہجد گزار، دعا گو، شریف النفس، بااخلاق،پرہیز گار،متوکل علی اللہ ایک نیک مخلص اور باوفا انسان تھے۔خلافت سے بہت محبت اور عقیدت کا تعلق تھا۔جماعتی کاموں میں بڑھ چڑھ کر حصہ لیتے تھے۔مقامی سطح پر مختلف جماعتی اور تنظیمی عہدوں پر خدمت کی توفیق پائی۔مرحوم موصی تھے۔پسماندگان میں اہلیہ کے علاوہ پانچ بیٹے اور دو بیٹیاں شامل ہیں۔آپ کے ایک بیٹے مکرم حمزہ ارشد صاحب مربی سلسلہ آجکل نظارت تعلیم ربوہ میں خدمت کی توفیق پارہے ہیں۔
(3)مکرم شہزاد احمد صاحب (گولارچی ضلع بدین)
20؍جنوری 2023ءکو 30سال کی عمر میں بقضائے الٰہی ایک روڈ ایکسیڈنٹ میں وفات پاگئے۔ اناللہ واناالیہ راجعون۔ مرحوم والدین کے فرمانبردار بہت مخلص اور باوفا نوجوان تھے۔مرحوم موصی تھے۔ پسماندگان میں ایک بیٹا اور ایک بیٹی شامل ہیں۔
(4)مکرمہ امۃ الشکور صاحبہ اہلیہ مکرم سید نورالدین صاحب (کارکن فضل عمر پریس قادیان)
5؍جنوری 2023ء کو48سال کی عمر میں بقضائے الٰہی وفات پاگئیں۔ اناللہ واناالیہ راجعون۔ 2001ء میں بطور لیکچرر نصرت ویمن کالج میں تقرر ہوا۔2013ء میں زندگی وقف کی اور وفات سے قبل انچارج نصرت ویمن کالج کے طورپر خدمت کی توفیق پارہی تھیں۔ پنجگانہ نمازوں کی پابند، تہجد گزار، منکسر المزاج اور ایک نیک سیر ت خاتون تھیں۔صدقہ وخیرات باقاعدگی سے کرتی تھیں۔ جو بھی جماعتی خدمت ملتی اسے بخوبی سرانجام دیتی تھیں۔مرحومہ موصیہ تھیں۔ پسماندگان میں خاوند کےعلاوہ ایک بیٹا اور ایک بیٹی شامل ہیں۔
(5)مکرم حاجی محمد بشیر صاحب ابن مکرم محمد رحمت اللہ صاحب (دہری رلیوٹ چارکوٹ ضلع راجوری صوبہ جموں وکشمیر)
19؍جنوری2023ء کو بقضائے الٰہی وفات پاگئے۔ اناللہ واناالیہ راجعون۔ مرحوم کے خاندان میں احمدیت آپ کے پڑدادا مکرم فتح محمد صاحب کے ذریعہ آئی۔جنہوں نے حضرت خلیفۃ المسیح الاول رضی اللہ عنہ کے ہاتھ پر بیعت کی توفیق پائی۔مرحوم خوش اخلاق، دیانتدار، سلسلہ اور خلافت سے محبت رکھنے والے ایک عاجز اور قناعت پسند انسان تھے۔ مرحوم موصی تھے۔ پسماندگان میں اہلیہ کے علاوہ آٹھ بیٹے اور دو بیٹیاں شامل ہیں۔آپ کے دو بیٹے مربی اور ایک بیٹے معلم سلسلہ ہیں۔آپ کے بیٹے مکرم ظہیر احمد بھٹی صاحب مربی سلسلہ آجکل انسپکٹر بیت المال آمد قادیان کے طور پر خدمت کی توفیق پارہے ہیں۔
(6)مکرم ملک منیر احمد صاحب پشاوری ابن مکرم ملک نذیر احمد صاحب درویش قادیان
27؍جنوری 2023ء کو بقضائے الٰہی وفات پاگئے ۔اناللہ واناالیہ راجعون۔ مرحوم کو صدر انجمن احمدیہ کے مختلف ادارہ جات میں خدمت کاموقع ملا۔ صوم وصلوۃ کے پابند، ملنسار، خوش مزاج، خدمت خلق کا جذبہ رکھنے والے ایک مخلص انسان تھے۔ پسماندگان میں اہلیہ کے علاوہ پانچ بیٹیاں اور ایک بیٹا شامل ہیں۔
(7)مکرمہ فرزانہ اکرم صاحبہ اہلیہ مکرم مبشر احمد صاحب (دارالبرکات ربوہ)
30؍دسمبر2022ء کو68 سال کی عمر میں بقضائے الٰہی وفات پاگئیں۔ اناللہ واناالیہ راجعون۔ مرحومہ حضرت مسیح موعود علیہ السلام کے صحابی حضرت میاں جان محمد صاحب ہیلانی رضی اللہ عنہ کی پوتی اور حضرت میاں عبد العزیز صاحب رضی اللہ عنہ کی پڑپوتی اور حضرت ملک مشتاق احمد صاحب رضی اللہ عنہ کی نواسی تھیں۔ مرحومہ پنجوقتہ نمازوں کی پابند،دعا گو، تہجد گزار، مہمان نواز،خوش اخلاق،واقفین زندگی کا خاص عزت واحترام کرنے والی، ہمدردئ خلق کے جذبہ سے سرشار، منکسرالمزاج ایک نیک اور مخلص خاتون تھیں۔مالی قربانی میں بڑھ چڑھ کر حصہ لینے والی اور چندوں کی ادائیگی میں صفِ اول کی لجنہ میں سےتھیں۔ اپنی اولاد کو بھی ہمیشہ تلقین کرتیں کہ چندوں میں اور مالی قربانی میں بڑھ چڑھ کر حصہ لیں۔محلہ دارالبرکات ربوہ میں لجنہ کے کاموں میں اور جماعتی خدمات میں پیش پیش رہیں۔ اجلاسات کا اہتمام بھی اپنے گھر میں بہت خوشی سے کرواتیں۔ کئی لڑکیوں کی شادیاں کروائیں بلکہ جہیز وغیرہ بھی بنا کر دیا۔آپ نے دو شادیاں کیں۔ پہلے میاں وفات پاچکے ہیں۔ پسماندگان میں میاں کے علاوہ دوبیٹیاں اور تین بیٹے شامل ہیں۔آپ مکرمہ عائشہ صنم صاحبہ اہلیہ مکرم رضوان کوثر صاحب( مربی سلسلہ گھانا) کی والدہ تھیں۔
(8)مکرم حسین صالح الحفیظ الھدار صاحب ( ممباسہ، کینیا )
3؍ جنوری 2023ء کو 80 سال کی عمر میں وفات پا گئے۔ اناللہ واناالیہ راجعون۔ آپ کے آباؤاجداد کا تعلق ملک یمن کے علاقہ حذر الموت سے تھا۔ 1959 میں جب ممباسہ میں جماعت کی مسجد تعمیر ہوئی توچونکہ آپ کا گھر قریب ہی تھا آپ نے نماز وغیرہ کیلئے جماعت کی مسجد آنا جانا شروع کر دیا جہاں آپ کی ملاقات وہاں موجود جماعت کے مبلغ سے ہوئی۔ ان کے ذریعے سے آپ نے بیعت کر کے عین جوانی میں جماعت میں شمولیت اختیار کی اور تا دم مرگ اس عہد بیعت کو باوجود شدید مخالفت کے بخوبی نبھایا۔آپ کو ایک لمبا عرصہ بطور صدر جماعت ممباسہ، کینیا بھی خدمت کی توفیق ملی اور کچھ عرصہ نیشنل مجلس عاملہ میں بطور سیکرٹری رشتہ ناطہ بھی خدمت کی توفیق پائی۔آپ کینیا کسٹم میں ملازم تھے اور بطور کسٹم کمشنر کوسٹ ریجن کے بڑے سرکاری عہدے سے ریٹائر ہوئے۔مالی لحاظ سے اللہ تعالی نے آپ کو بہت کشائش سے نوازا تھا۔ چندوں کی ادائیگی میں بڑے باقاعدہ تھے۔ مہمان نوازی کی صفت بہت اعلیٰ تھی۔ آپ کی تبلیغ سے آپ کے چھوٹے بھائی مکرم محمد شریف صاحب کو بھی احمدیت قبول کرنے کی سعادت ملی جو ایک مخلص اور پکے احمدی ہیں۔ مسجد کے ساتھ بڑا مضبوط تعلق تھا۔جب تک صحت نے اجازت دی ہر روز باقاعدگی سے نمازیں مسجد میں ادا کرتے۔آپ بہت عمدہ اوصاف کے مالک تھے۔ مبلغین اور دیگر جماعتی عہدیداران کا خاص احترام کرتے۔تبلیغ کا بہت شوق تھا۔ کوئی بھی تبلیغ کا موقع ہاتھ سے جانے نہ دیتے تھے۔جب سے ایم ٹی اے آیا،گھر میں ایم ٹی اےکی ڈش لگوائی اور حضور کا خطبہ جمعہ باقاعدگی سے سنتے تھے۔ مرحوم موصی تھے۔ پسماندگان میں اہلیہ کے علاوہ ایک بیٹا مکرم صالح حسین الھدار اور دو بیٹیاں شامل ہیں۔
(9)مکرم عبد اللہ محمد ناصر صالح طامش صاحب (یمن)
20؍جنوری 2023ء کو بقضائے الٰہی وفات پاگئے۔ اناللہ واناالیہ راجعون۔ مرحوم 1986 میں پیدا ہوئے تھے۔ ایم ٹی اےکے ذریعہ جماعت سے تعارف ہوا اور انہوں نے 9؍مار چ2010ء کوچند رشتہ داروں اور دوستوں کے ساتھ بیعت کرلی تھی۔پھر انہیں اپنے گاؤں کا لوکل صدر جماعت بنادیا گیا۔ لیکن ان میں سے اکثر نے یا تورابطہ قطع کر لیا یا احمدیت چھوڑ دی لیکن مرحوم عبد اللہ صاحب اوران کے ایک بھائی اور ایک رشتہ دار ثابت قدم رہے۔ حالانکہ انہیں اپنی فیملی اور رشتہ داروں کی طرف سے بیعت کے بعد کافی دباؤ کا سامنا رہا۔ مرحوم خلافت کے وفادار اور مخلص تھے۔ نمازوں کے پابند اور چندوں کا التزام کرنے والے تھے۔امداد لینا پسند نہ کرتے تھے بلکہ فی سبیل الله خرچ کرنے والے اور صدقہ اور احسان کرنے والے تھے۔ بہت حسن اخلاق کرنے والے اور خوش خلق تھے۔ مرحوم کی شادی 2012ءمیں ہوئی تھی۔ پسماندگان میں والدہ اور اہلیہ کے علاوہ دو بیٹے یادگار چھوڑے ہیں۔
(10)مکرم ملک عبد العزیز خان صاحب ابن مکرم ملک عبد اللہ خان صاحب(ڈسکہ کلاں ضلع سیالکوٹ)
7؍دسمبر 2022ءکو 56سال کی عمر میں بقضائے الٰہی وفات پاگئے۔ اناللہ واناالیہ راجعون۔ جماعتی کاموں میں بڑھ چڑھ کر حصہ لیتے تھے۔مرحوم نے نگران حلقہ خدام الاحمدیہ کے طور پر خدمت کی توفیق پائی۔ بہت دیندار، غریبوں کی مدد کرنے والے ایک سلجھے ہوئے مخلص انسان تھے۔
اللہ تعالیٰ تمام مرحومین سے مغفرت کا سلوک فرمائے اور انہیں اپنے پیاروں کے قرب میں جگہ دے۔ اللہ تعالیٰ ان کے لواحقین کو صبر جمیل عطا فرمائے اور ان کی خوبیوں کو زندہ رکھنے کی توفیق دے۔آمین۔