مورخہ 31؍دسمبر2023 بروز اتوار
تیسرا دن پہلا اجلاس
آج کا اجلاس زیرصدارت مکرم منیراحمدخادم صاحب ایڈیشنل ناظراصلاح وارشاد جنوبی ہند قادیان منعقدہوا۔ مکرم محمدابراہیم صاحب متعلم جامعہ احمدیہ قادیان نے قرآن کریم کی سورۃ الجمعہ کی آیات ایک تاپانچ کی تلاوت کی جبکہ مکرم رفیق احمدبیگ صاحب ناظربیت المال آمدقادیان نے اُردوترجمہ پڑھ کرسنایا۔اس کے بعد مکرم عبدالواسع ملکانہ صاحب قادیان نے حضرت مسیح موعودعلیہ السلام کی مندرجہ ذیل نظم نہایت خوش الحانی سے پڑھ کرسنائی۔
نورِفرقاں ہے جوسب نوروں سے اجلیٰ نکلا
پاک وہ جس سے یہ انوارکا دریا نکلا
مکرم عطاءالمجیب لون صاحب پرنسپل جامعہ احمدیہ قادیان نے ’’افضال الٰہیہ کا نزول اورسلسلہ عالیہ احمدیہ کی ترقیات‘‘کےعنوان پراِس اجلاس کی پہلی تقریر کرتے ہوئے بیان کیا کہ قرآن مجید میں اللہ تعالیٰ نےاپنے رسولوں اور مومنوںکیلئےجو نشانات بیان فرمائے ہیں ان میں ایک روشن اورچمکدار نشان تائیدات اور افضال الٰہیہ کا نشان ہے جوہر جگہ، ہر مقام پر نظر آتا ہے۔ چنانچہ فرمایا: اِنَّا لَنَنْصُرُ رُسُلَنَا وَالَّذِیْنَ اٰمَنُو فیِ الْحَیٰوۃِ الدُّنْیَا وَ یَوْمَ یَقُومُ الْاَشْھَادُ (مومن52) کہ ہم اپنے رسولوں کی اوران پر ایمان لانے والوں کی اس دنیا میں بھی ضرور مدد کریں گےاور اس دن بھی جب کہ گواہ کھڑے ہوں گے۔حضرت مسیح موعودعلیہ السلام فرماتےہیں :
’’مجھے اُس خدائے کریم و عزیز کی قسم ہے جو جھوٹ کا دشمن اور مفتری کا نیست و نابود کرنے والا ہے کہ میں اُس کی طرف سے ہوں اور اُسکے بھیجنے سے عین وقت پر آیا ہوں اور اُسکے حکم سے کھڑا ہواہوں اور وہ میرے ہر قدم میں میرے ساتھ ہے اور وہ مجھے ضائع نہیں کرے گا اور نہ میری جماعت کو تباہی میں ڈالے گا جب تک وہ اپنا تمام کام پورا نہ کر لے جس کا اُس نے ارادہ فرمایا ہے۔‘‘(اربعین حصہ دوم، روحانی خزائن، جلد 17، صفحہ348 )
اللہ تعالیٰ کے وعدوں اور حضرت اقدس مسیح موعود ؑ کی پیشگوئیوں کے عین مطابق جماعت احمدیہ پر افضال الٰہیہ کا نزول نہ صرف حضرت مسیح موعود ؑ کے دور میں جاری رہا بلکہ آپ کے بعد خلفاء عظام کے دوروں میں بھی جاری رہا اور اب ہم اپنی آنکھوں سے خلافت خامسہ کے بابرکت دور میں گزشتہ 20 سالوں سے ان افضال کا نزول اپنی آنکھوں سے دیکھ رہے ہیں۔جماعت احمدیہ پر افضال الٰہیہ کے نزول کا ایک پہلو یہ بھی ہے کہ ہزارہا مخالفتوں کے باوجود وہ اس کو عظیم الشان ترقیات سے نوازتا چلا جارہا ہے۔ حضرت مسیح موعودؑ کی وفات کے بعد خلافت اولی میں شخصی خلافت کے سوال کو اٹھا کر جماعت میں انتشار پیدا کرنے کی کوشش کی گئی۔خلافت ثانیہ میں یکے بعد دیگرے مختلف فتنوں نے سر اٹھایا۔ احراریوں کا فتنہ اُٹھا ملک گیر مخالفانہ تحریکات اٹھیں۔خلافت ثالثہ کے دور میں جماعت احمدیہ کے خلاف ظالمانہ قانون سازی کرنے پر مخالفین نے شادیا نے بجائےاور جماعت کے ہاتھ میںکشکول پکڑا نے کی باتیں ہوئیں۔خلافت رابعہ میں ایک اور ظالم اور جابر حکمران نے سیاہ قانون کو سختی سے نافذ کر کے جماعت پر عرصہ حیات تنگ کرنے کی کوشش کی اور احمدیت کو(نعوذ باللہ )ایک کینسرقرار دے کر اسے جڑ سے اکھیڑ پھینکنےکی بڑ ماری۔ اب خلافت خامسہ میں بھی طرح طرح کے حیلے بہانوں سے افراد جماعت کو تکلیف پہنچانے کی کوششیں کی جارہی ہیں ۔ یہاں تک کہ کم و بیش ایک سو کی تعداد میں افراد جماعت کو شہید کیا گیا ۔ کیا آپ گواہ نہیں ہیں کہ ہر وقت دشمن کو ذلت اُٹھانی پڑی۔ ہر لمحہ اُس کو مُنْہ کی کھانی پڑی اور اُس کے عزائم و منصوبوں کو اللہ تعالیٰ نے خاک میں ملا کر اُس کوہر بار ناکام اور نامراد کر دیا؟ دوسری طرف اللہ تعالیٰ اپنے فضل و کرم سے جماعت کو اپنے وعدوں کے موافق ترقیات پر ترقیات عطا کرتا چلا جارہا ہے ۔اور دنیا کے 213ممالک میں جماعت کا نفوذ ہوچکا ہے ۔
تمہیں مٹانے کا زعم لے کر اُٹھے ہیں جو خاک کے بگولے
خدا اُڑا دے گا خاک اُن کی ، کرے گا رُسوائے عام کہنا
اسکے بعد فاضل مقرر نےحضرت مسیح موعودعلیہ السلام کی قائم کردہ پانچ شاخوں کی ترقیات کا خاکہ پیش کیا۔
حضرت خلیفۃ المسیح الخامس ایدہ اللہ تعالیٰ بنصرہ العزیز فرماتے ہیں:’’مخالفین زور لگاتے رہے اور لگا رہے ہیں مگر آج بھی مخالفین کا باوجود ایڑی چوٹی کا زور لگانے کے، بڑے بڑے علماء کی ہمارے خلاف ہر طرح کی تدبیریں کرنے کے بلکہ حکومتوں کی احمدیت کی مخالفت میں پُرزور کارروائیوں کے حضرت مسیح موعود علیہ السلام کی بات ہی پوری ہو رہی ہے کہ مخالفین ناکام ہوئے اور یہ خدا کا نشان ہے۔‘‘ (بحوالہ خطبہ جمعہ مورخہ 16 ؍اکتوبر 2015ء)
آپ نے حضرت مسیح موعود علیہ السلام کےاس شعرپراپنی تقریرختم کی۔
اس قدر مجھ پر ہوئیں تیری عنایات و کرم
جن کا مشکل ہے کہ تاروزِ قیامت ہوشمار
اس اجلاس کی دوسری تقریر مکرم جمال شریعت صاحب نائب ناظر اصلاح وارشاد نورالاسلام قادیان نے ’’فریضہ دعوت الی اللہ اوراحمدیوں کی ذمہ داریاں‘‘ کے عنوان پرکی ۔آپ نے شروع میں سورۃ حم السجدۃ کی آیات 34تا36کی تلاوت کرکے ترجمہ سنانے کے بعد بیان کیا کہ دعوت الی الله انبیاعلیہم السلام کا کام ہونے کی وجہ سے ایک عظیم الشان کام ہے ۔ اللہ تعالیٰ انبیاءعلیہم السلام کو دنیا میں توحید خالص کے قیام کیلئے مبعوث کرتا ہےچنانچہ ہمارے سید و مولی خاتم الانبیا حضرت محمدمصطفیٰ صلی اللہ علیہ وسلم نےجس احساس ، لگن اور جانفشانی سے دعوت الی اللہ کے اس عظیم الشان فریضہ کو ادا کیا وہ آپ کی مبارک زیست کا سب سےدرخشند پہلو ہے ۔ آپ کا اہم منصب بطور نبی اور رسول یہی تھا کہ آپ اللہ کے حکم کے مطابق بنی نوع انسان کو خدا کی طرف بلائیں۔ قرآن شریف میں آپ کا یہ مقام ۔ داعیان الی اللہ باذنہ ،بیان کیا گیا ہے۔آنحضرت صلی اللہ علیہ وسلم کے عظیم الشان دعوت الی اللہ کے واقعات بیان کرنے کے بعد مقرر موصوف نے فرمایا کہ آج آقاو مطاع سید نا حضرت رسول پاک کی کامل اطاعت اور پیروی میںدعوت و تبلیغ کا مقدس فریضہ بطور خاص جماعت احمدیہ کےسپرد کیا گیا ہے۔چنانچہ امریکہ میں حضرت مسیح موعود علیہ السلام ہی کے ذریعہ پہلا شخص جان الیگزنڈررسل ویب صاحب حلقہ بگوش اسلام ہوئے۔بعد ازاں دشمن اسلام جان الیگزینڈر ڈوئی اور اسکے مشن کی عبرتناک تباہی کے جلالی نشان نےجدید دنیا میں آپ کی دھوم مچادی ۔حضور علیہ السلام کی تحریرات کے انگریزی تراجم رسالہ ریویوآف ریلیجنز کے ذریعہ آپ کی زندگی میں ہی مشرقی و مغربی ممالک میں پہنچ گئے ۔اور دنیا کے مفکروں اور دانشوروں نے ان پر خراج تحسین ادا کیا ۔
اسی طرح آپ علیہ السلام نے اپنے آقا و مطاع حضرت محمد مصطفی صلی اللہ علیہ و سلم کے نقش قدم پر چلتے ہوئے ملکہ وکٹوریہ کو بھی دعوت اسلام دی جس طرح حضور صلی اللہ علیہ وسلم نے اپنے زمانہ میں بادشاہ قیصر و کسری کو دی تھی ۔
فاضل مقرر نےآخر میں حضرت خلیفۃ المسیح الخامس ایدہ اللہ تعالی بنصرہ العزیز کادرج ذیل ارشاد پیش کر کے اپنی تقریر کو ختم کیا۔حضور انور نے فرمایا:
’’ دنیا کو توحید پر قائم کرنے اور دین واحد پر جمع کرنے کیلئے جن باتوں کی ضرورت ہے وہ ایک تبلیغ ہے۔ اللہ تعالی کا پیغام پہنچانا،اور دوسرے اپنے اخلاق کو اعلی سطح پر لے جانااور تیسرے دعاوں کے ذریعہ اللہ تعالی سے مد دچاہنا۔ پس آج ہر احمدی اور ہر اس شخص کو جو اپنے آپ کو حضرت مسیح موعود علیہ السلام کی طرف منسوب کرتا ہے اس ذمہ داری کو سمجھنے کی ضرورت ہے تاکہ اس مقصد کے حصول کا ذریعہ بن سکے جس کیلئے حضرت مسیح موعود علیہ السلام بھیجے گئے تھے۔‘‘ (خطبہ جمعہ10؍مئی 2013ء)
تعارفی تقاریرمہمان کرام
محترم محمدبن صالح صاحب امیرومشنری انچارج گھانا نے تاثراتی وتعارفی تقریرکرنےکی سعادت پائی۔ آپ نے بتایاکہ جماعت احمدیہ کی عاجزانہ ابتداء اورآج کی ترقی کو دیکھتےہوئے واضح ہوجاتاہے کہ حضرت مسیح موعودعلیہ السلام سچے مسیح موعودہیں۔ حضرت خلیفۃ المسیح الرابع رحمہ اللہ تعالیٰ نے فرمایاتھا کہ ’’انشاء اللہ افریقہ میں گھانا پہلا احمدی ملک ہوگا۔‘‘ گھاناکوتین خلفاء کی زیارت نصیب ہوئی۔ گھانامیں آج 1300جماعتیں قائم ہیں۔ 500 مساجدتعمیرہوچکی ہیں۔ دوجامعات اورایک مدرسۃ الحفظ قائم ہوچکے ہیں۔ آپ نےدرویشان قادیان کا شکریہ اداکرنےکےبعد2024ءمیں گھانامیں منعقد ہونےوالی صدسالہ تقاریب میں شمولیت کی دعوت دیتے ہوئے دعاکی درخواست کی۔
ڈاکٹر مارکنڈے رائےصاحب گلوبل پیس چیرمین نےاپنے تاثرات بیان کرتےہوئے بتایاکہ ’’محبت سب کیلئے نفرت کسی سے نہیں‘‘ایک بہترین ماٹو ہے۔آج ضرورت ہے کہ یہ صرف تحریر میں نہ رہے بلکہ اس پر حقیقی عمل ہو۔ جماعت احمدیہ کے مخالفین ناکام ہوں گے۔ جماعت احمدیہ کی تعلیمات پرعمل کرنےسے یقیناً دنیامیں امن قائم ہوگا۔
مکرم حافظ مخدوم شریف صاحب قائمقام ایڈیشنل ناظراعلیٰ جنوبی ہند قادیان نے ’’سیرت حضرت مسیح موعود علیہ السلام عظمت قرآن کی روشنی میں‘‘کےعنوان پراِس اجلاس کی تیسری تقریرکی ۔سورۃ الواقعہ کی آیات 78تا 81اور سورۃ الحجرکی آیت 22کی تلاوت کرکے ان آیات کاترجمہ سنانے کے بعد آپ نے بیان کیاکہ سیدنا حضرت اقدس محمد مصطفے ﷺ نے آخری زمانہ میںجس مسیح موعودؑ اور مہدی معہود کے آنے کی خوش خبری دی تھی اسکے ظہور کی اہم ترین غرض قرآن کریم کے فضائل و کمالات اور اسکی عظمت وصداقت کا اظہار تھا۔چنانچہ جب سورۃ الجمعہ کی آیت وَاٰخَرِيْنَ مِنْہُمْ لَمَّا يَلْحَقُوْا بِہِمْ نازل ہوئی توصحابہ نے عرض کیایارسول اللہ یہ کون لوگ ہونگے جن کو دوبارہ آیات پڑھ کر سنائیں گے ،انہیں پاک کریں گے اور کتاب اور حکمت سکھائیں گے۔ توآپ ﷺنے فرمایا کہ جب ایمان ثریا ستار ے پر چلاجائے گا توایک مرد فارس اسے واپس لائے گا ۔بعض روایات میں علم یا قرآن کے متروک ہونے کا ذکر ہے جس کی عظمت وفضیلت کو دوبار ہ مسیح موعودعلیہ السلام نے دلوں میں بٹھانا تھا۔اس کے بعد بتایاکہ اللہ تعالیٰ نے حضرت اقدس مسیح موعودعلیہ السلام کو سلطان القلم اور آپ کی قلم کو ذوالفقار علی کے خطاب سے سرفراز فرمایا۔ آپؑنے نوے کے قریب تصانیف تحریر فرمائیں جو روحانی خزائن کے نام سے سیٹ کی صورت میں دستیاب ہیں۔ آپ کے تین سو اشتہارات تین جلدوں میں شائع شدہ ہیں۔ ملفوظات کی دس جلدیں ہیں، علم و معرفت سے پُر آپ کے سات سو مکتوبات پانچ جلدوں میں شائع شدہ ہیں۔ اردو منظوم کلام، فارسی منظوم کلام، عربی منظوم کلام اور آپ کی بیان کردہ تفسیر القرآن الگ سے شائع شدہ ہے۔آپ علیہ السلام نےاپنی ان تصانیف میں ،نظم ونثر میں قرآن مجید کی ارفع و اعلیٰ شان اور اسکے انتہائی بلند مقام کو دنیا پر ظاہر فرمایا۔اسکے حسن بے مثال کو آشکار کر کے ایک دنیا کو اس کا گرویدہ بنا دیا ۔
آپؑ نے عظمتِ قرآن قائم کرنےکیلئے براہینِ احمدیہ اوراسلامی اصول کی فلاسفی ،نورالقرآن عظیم الشان وشاہکار کتابیں تصنیف فرمائیں۔حضرت مسیح موعودعلیہ السلام کی بعثت کا اصل مقصد اور آپؑکا سب بڑا معجزہ یہی ہے کہ آپؑنے حیی و قیوم ،مجیب الدعوات خداکو پیش کیا اور آپ کے وجود سے زندہ خدا کی تجلی ظاہر ہوئی ۔آپ ؑنےیہ ثابت کیاکہ قرآن کریم کی سچی پیروی کرنے سے زندہ خدا ملتاہے اور خدا کے لذیذ مکالمہ مخاطبہ کاشرف عطا ہوتاہے ۔
حضرت خلیفۃالمسیح الخامس ایدہ اللہ تعالیٰ بنصرہ العزیز فرماتے ہیں : ہر احمدی کی آج ذمہ داری ہے کہ اس عظیم صحیفہ الٰہی کی، اس قرآن کریم کی تلاوت کا حق ادا کریں۔ اپنے آپ کو بھی بچائیں اور دنیا کو بھی بچائیں۔ جن لوگوں کی اسلام کی طرف توجہ پیدا ہوئی ہے لیکن احمدی نہیں ہوئے ان میں سے بہتوں نے آخر حقیقی اسلام اور حق کی تلاش میں احمدیت کی گود میں آنا ہے انشاء اللہ تعالیٰ۔ اس کیلئے ہر احمدی کو اپنے آپ کو تیار کرنا چاہئے۔ آج جب اسلام دشمن طاقتیں ہر قسم کے ہتھکنڈے اور اوچھے ہتھکنڈے استعمال کرنے پر تُلی ہوئی ہیں،بیہودگی کا ایک طوفان برپا کیا ہوا ہے تو ہمارا کام پہلے سے بڑھ کر اس الٰہی کلام کو پڑھنا ہے، اس کو سمجھنا ہے، اس پر غور کرنا ہے، فکر کرنا، تدبر کرنا ہے اورعمل کرناہےاور پہلے سے بڑھ کر اس کلام کے اتارنے والے خدا کے آگے جھکنا ہے تاکہ ان برکات کے حامل بنیں جو اس کلام میں پوشیدہ ہیں۔ اللہ تعالیٰ ہم سب کو اس کی توفیق عطا فرمائے۔آمین۔‘‘(خطبہ جمعہ 7؍مارچ 2008ء بحوالہ اخبار بدر 1؍مئی2008ء)
اختتامی تقریب
مکرم محمد انعام غوری صاحب ناظر اعلیٰ وامیر جماعت احمدیہ قادیان کی زیر صدارت اختتامی تقریب کا آغاز ہوا۔ تلاوت قرآن کریم مکرم فاروق اعظم صاحب نے کی اور مکرم مولوی شمیم احمد غوری صاحب صدر مجلس خدام الاحمدیہ بھارت نے اسکا اردو ترجمہ پیش کیا۔ مکرم مولوی نصرمن اللہ صاحب نائب ناظر امور عامہ نےحضرت مصلح موعودرضی اللہ عنہ کا پاکیزہ منظوم کلام ’’نونہالانِ جماعت مجھے کچھ کہنا ہے ‘‘خوش الحانی سے سنائی ۔
اسکے بعددعا کی تحریک کی غرض سے مکرم سیکریٹری صاحب مجلس کارپرداز بہشتی مقبرہ قادیان نے سال 2023ء میں ہندوستان بھر کے موصیان مرحو مین کے اسماء صوبہ وار پڑھ کر سنائے۔
مکرم صدر اجلاس ناظرصاحب اعلیٰ وامیر مقامی قادیان نے شکریہ احباب کے بعد مقامی طور پر اختتامی دعا کروائی۔
بعدہ لندن سے جلسہ کی اختتامی تقریب کے سلسلہ میں خصوصی نشریات کا آغاز ہوا۔ لندن سٹوڈیوسے بزرگ علماءپر مشتمل ایک پینل جلسہ سالانہ قادیان کے متعلق اپنے ایمان افروز تاثرات بیان کررہاتھا اور جلسہ گاہ قادیان سے مکرم مولوی عطاء المجیب لون صاحب صدرمجلس انصار اللہ بھارت و پرنسپل جامعہ احمدیہ قادیان جلسہ سالانہ کے متعلق مفید معلومات بہم پہنچا رہے تھے۔
جلسہ سالانہ قادیان کے روح پرور نظاروں اور قادیان کے پرکشش مقامات سے متعلق ایک نہایت دلچسپ ڈاکیومنٹری ایم ٹی اے بھارت کی طرف سےایم ٹی اے انٹرنیشنل کی زینت بنی۔
امیرالمومنین سیدنا حضرت خلیفۃالمسیح الخامس ایدہ اللہ تعالیٰ بنصرہ العزیز کی تشریف آوری اور فلک بوس نعرہ ہائے تکبیر کےساتھ ایم ٹی اے انٹرنیشنل سے جلسہ سالانہ قادیان 2023ء کی اختتامی تقریب کا آغاز ہوا ۔اس موقع پرافریقہ کے چار ممالک سینیگال، ٹوگو، گنی کناکری اور گنی بساؤ کے جلسہ ہائے سالانہ بھی منعقد ہو رہے تھے اورقادیان دارالامان کے علاوہ ان ممالک کے بھی براہ راست مناظر دکھائے گئے۔
ہندوستانی وقت کے مطابق ٹھیک 4 بجےحضور انور ایدہ اللہ تعالیٰ فلگ شگاف نعروں کی گونج میں ایوان مسرور میں تشریف لائے۔ حضورانور ایدہ اللہ تعالیٰ بنصرہ العزیز نے تمام شاملین کو ’السلام علیکم و رحمۃ اللہ‘ کا تحفہ پیش فرمایا۔ تلاوتِ قرآن کریم سےمکرم عبد المومن طاہر صاحب نے کی۔آپ نے سورت آل عمران کی آیات 191تا196 کی تلاوت کی اور تفسیر صغیر سے ان کا ترجمہ پیش کیا۔ بعد ازاں مکرم مرتضیٰ منان صاحب نے حضرت اقدس مسیح موعود علیہ الصلوٰۃ والسلام کا منظوم کلام بعنوان ’’محاسنِ قرآن کریم‘‘ میں سے منتخب اشعار پیش کیے۔
ٹھیک 4بجکر18 منٹ پر حضور انور منبر پر رونق افروز ہوئے اور’السلام علیکم ورحمۃ اللہ‘ کا تحفہ عطا فرما نے کے بعد اختتامی خطاب کا آغاز فرمایا۔
اختتامی خطاب حضور انور ایدہ اللہ تعالیٰ
تشہد، تعوذ، سورۃ الفاتحہ اورسورۃ المزمل کی آیت 16 کی تلاوت کے بعد حضور انور ایدہ اللہ تعالیٰ بنصرہ العزیز نے فرمایا:اس آیت کا ترجمہ یہ ہے کہ ہم نے تمہاری طرف ایک رسول بھیجا ہے جو تم پر نگران ہے۔ جیسا کہ ہم نے فرعون کی طرف بھی ایک رسول بھیجا تھا۔
فرمایا:آج قادیان میں جماعت احمدیہ بھارت کا جلسہ سالانہ اختتام کو پہنچ رہا ہے۔ بہت سے دوسرے ممالک بھی ہیں کہ جہاں گذشتہ دنوں میں یا آج کل جلسہ ہائے سالانہ کا انعقاد ہورہا ہے۔ آج بھی بہت سے ملکوں میں یہ اختتامی سیشن ہے مثلاً سینیگال ہے، ٹوگو ہے، گنی کناکری ہے، گنی بساؤ ہے۔ ان تمام ممالک میں دو طرفہ براہِ راست ٹرانسمیشن ہورہی ہے۔
حضرت مسیح موعود علیہ السلام سے جو اللہ تعالیٰ نے وعدہ فرمایا تھا کہ مَیں تجھے زمین کے کناروں تک عزت کے ساتھ شہرت دوں گا؛ تیری محبت لوگوں کے دلوں میں ڈال دوں گا۔ ان سے کہہ دو کہ مَیں عیسیٰ کے قدموں پر آیا ہوں۔ پس اب تمام ملکوں میں جلسوں کا انعقاد، آپ کا نام عزت سے پکارا جانا، آپ کے نام کا نعرہ، یہ سب اس خدائی وعدے کے مصداق ہیں کہ آپ ہی وہ مسیح موعود اور مہدی موعود ہیں جو اللہ تعالیٰ کے وعدوں کے مطابق اور آنحضرت صلی اللہ علیہ وسلم کی پیش گوئیوں کے مطابق آپ صلی اللہ علیہ وسلم کی غلامی میں آئے ہیں۔ آج یہ قادیان کی بستی جو سَوا سَو سال پہلے ایک معمولی گاؤں یا بستی تھی۔ ایک خوبصورت شہر کی حیثیت اختیار کرگئی ہے اور دنیا کے کونے کونے میں اسکی شہرت ہے۔ یہ شہرت حضرت مسیح موعود علیہ السلام کے نام کی وجہ سے ہے۔ آپ علیہ السلام سے اللہ تعالیٰ کے وعدوں کی وجہ سے ہے۔ آج اس بستی میں دنیا کے درجنوں ممالک کے باشندے جلسہ سالانہ میں شامل ہونے کیلئے وہاں جمع ہیں۔ اس وقت تقریباً 42؍ ممالک کے نمائندےوہاں موجود ہیں۔
ایک ایسی بستی میں جہاں پہنچنے کا راستہ بھی دشوار ہے وہاں سے ایک شخص دعویٰ کرتا ہے کہ خدا نے مجھے فرمایا ہے کہ مَیں تجھے زمین کے کناروں تک عزت کے ساتھ شہرت دوں گا اور پھر یہ وعدہ بڑی شان کے ساتھ پورا ہوتا ہے۔ پس مسلمانوں کو تو اس بات پر خوش ہونا چاہئے کہ آپ علیہ السلام وہی امام مہدی اور مسیح موعود ہیں کہ جن کی آمد کے ساتھ اسلام کی نشاۃ ثانیہ کا نیا دور شروع ہوا ہے۔ کمزوریاں دُور کرنے کا زمانہ آیا ہے، اور اشاعت و تبلیغ اسلام کا زمانہ آیا ہے۔ لیکن نام نہاد علماء کے خود غرضانہ مفادات عامۃ المسلمین کو صحیح راستے سے ہٹانے کی کوشش کر رہے ہیں۔ لیکن یہ بھی خدا تعالیٰ کا وعدہ ہے کہ ایک وقت آئے گا کہ جب انہیں ماننا پڑے گا، یہ خدا کا وعدہ ہے کہ آخر یہ لوگ مانیں گے۔اس وقت مَیں حضرت مسیح موعود علیہ السلام کی بعثت کے حوالے سے کچھ باتیں کروں گا۔
یہ آیت جو مَیں نے تلاوت کی ہے اسکی خوب صورت اور پُر معارف تفسیر کرتے ہوئے حضرت اقدس مسیح موعود علیہ السلام فرماتے ہیں طبعاً یہ سوال پیدا ہوتا ہے کہ مسیح موعود کو اس امت میں سے پیدا کرنے کی ضرورت ہی کیا تھی؟ اسکا جواب یہ ہے کہ اللہ تعالیٰ نے قرآن شریف میں وعدہ فرمایا تھا کہ آنحضرت صلی اللہ علیہ وسلم اپنے زمانہ نبوت کے اول اور آخر کے لحاظ سے حضرت موسیٰ سے مشابہ ہوں گے۔ پس وہ مشابہت ایک تو اول زمانے میں تھی جو آنحضرت صلی اللہ علیہ وسلم کا زمانہ تھا اور ایک آخری زمانے میں۔ سو اول مشابہت یہ ثابت ہوئی کہ جس طرح حضرت موسیٰ علیہ السلام کو بالآخر خدا نے فرعون اور اسکے لشکر پر فتح دی تھی، اسی طرح آنحضرت صلی اللہ علیہ وسلم کو آخر کار ابو جہل پر جو اس زمانے کا فرعون تھا، اور اسکے لشکر پر فتح دی اور ان سب کو ہلاک کرکے اسلام کو جزیرہ عرب میں قائم کردیا… اور آخری زمانے میں یہ مشابہت ہے کہ خدا تعالیٰ نے ملتِ موسوی کے آخری زمانے میں ایک ایسا نبی مبعوث فرمایا جو جہاد کا مخالف تھا اور دینی لڑائیوں سے اسے کچھ بھی سروکار نہ تھا بلکہ عفو اور درگزر اسکی تعلیم تھی، اور وہ ایسے وقت میں آیا تھا کہ جب بنی اسرائیل کی عملی حالت اور چال چلن میں بہت فتور واقع ہوگیا تھا اور ان کی سلطنت جاتی رہی تھی اور وہ رومی سلطنت کے ماتحت تھے اور وہ حضرت موسیٰ سے ٹھیک ٹھیک چودھویں صدی پر ظاہر ہوا تھا، اور اس پر سلسلہ اسرائیلی نبوت کا ختم ہوگیا تھا اور وہ اسرائیلی نبوت کی آخری اینٹ تھی۔ ایسا ہی آنحضرت صلی اللہ علیہ وسلم کے آخری زمانے میں مسیح ابن مریم کے رنگ اور صفت میں اس راقم کو مبعوث فرمایا اور میرے زمانے میں رسمِ جہاد کو اٹھا دیا۔ جیسا کہ پہلے ہی خبر دی گئی تھی کہ مسیح موعود کے زمانے میں جہاد کو موقوف کردیا جائے گا۔ اسی طرح مجھے عفو اور درگزر کی تعلیم دی گئی۔ اور مَیں ایسے وقت میں آیا جب کہ اندرونی حالت اکثر مسلمانوں کی یہودیوں کی طرح خراب ہوچکی تھی اور روحانیت گم ہوکر صرف رسوم اور رسم پرستی ان میں باقی رہ گئی تھی۔
حضورانور نے حضرت اقدس مسیح موعود علیہ السلام کی تحریرات کی روشنی میں مسیح موسوی اور مسیح محمدی کی بہت سی مماثلتیں پیش فرمائیں، اسی طرح آخری زمانے کی نشانیاں پیش کرکے ثابت فرمایا کہ یہ زمانہ مسیح موعود کی بعثت کا زمانہ ہے اور حضرت اقدس مرزا غلام احمد قادیانی علیہ السلام ہی وہ مسیح موعود اور مہدی معہود ہیں کہ جن کی آمد کی پیش گوئیاں قرآن کریم اور حضرت اقدس محمد مصطفیٰ صلی اللّٰہ علیہ وسلم نے عطا فرمائی تھیں۔
آج لوگ قادیان میں اکٹھے ہیں جو اسی کا ثبوت ہےکہ حضرت مسیح موعود علیہ الصلوٰۃ والسلام کی تبلیغ کے ذریعے دنیا کے ہر ملک میں اسلام کا جو پیغام پہنچا ہے یہ اسی بات کی دلیل ہے ۔
مسیح موعودعلیہ السلام کی بعثت کے وقت کی علامات کا تذکرہ جاری رکھتے ہوئے حضورانور نے فرمایا کہ وَاِذَا الْوُحُوْشُ حُشِرَتْاورجس وقت وحشی آدمیوں کے ساتھ اکٹھے کیے جائیں گے۔ مطلب یہ ہے کہ وحشی قومیں تہذیب کی طرف رجوع کریں گی اور ان میں انسانیت اور تمیز آئے گی۔ شریفوں اور رذیلوں میں کچھ فرق نہیں رہے گا بلکہ رذیل غالب آ جائیں گے یہاں تک کہ کلید دولت اورعنان حکومت ان کے ہاتھ میں ہو گی۔
پھر فرمایا وَاِذَا الْبِحَارُ فُـجِّـرَتْ اور جس وقت دریا چیرے جاویں گے۔ یعنی زمین پر نہریں پھیل جائیں گی اور کاشتکاری کثرت سے ہوگی۔ اور جس وقت پہاڑ اُڑائے جائیں گے اور ان میں سڑکیں اورریل کے چلنےکیلئے جگہیں بنائی جائیں گی۔ پھرفرمایا کہ سخت ظلمت جہالت اور معصیت دنیا پر طاری ہو جائے گی اندھیرا چھا جائے گا۔ اور جس وقت تارے جھڑ جاویں گے۔ یعنی ربّانی علماء فوت ہو جائیں گے۔ پھر فرمایا کہ یاد رہے کہ مسیح موعودؑ کے آنے کیلئے پیش گوئی انجیل میں بھی ہے کہ وہ اس وقت آئے گا کہ جب سورج اور چاند کا نُور جاتا رہے گا ۔
پھر فرمایا اور جب رسول وقت مقرر پر لائے جائیں گے۔ یہ اشارہ درحقیقت مسیح موعودعلیہ السلام کے آنے کی طرف ہے اور اس بات کا بیان مقصود ہے کہ وہ عین وقت پرآئے گا۔ آج کل کے علماء مسیح موعود کو نہ ماننے کی دلیل تلاش کرتے ہوئے کہتے ہیں کہ اسکا مطلب یہ ہے کہ قرب قیامت کا زمانہ ہوگا لیکن جب قیامت آ رہی ہے تو رسولوں کو جمع کرنے کا مقصد کیا ہے؟ اصل بات یہی ہے کہ آنحضرت صلی اللہ علیہ وسلم کی غلامی میں ایک رسول آئے گا جو تمام رسولوں کی امت کو اکٹھا کرے گا اور اُنہیں آنحضرت صلی اللہ علیہ وسلم کی غلامی میں لائے گا۔ کاش نام نہاد علماء اس نقطے کو سمجھیں۔
پھر خدا کے تائیدی نشانات کا ذکر کرتے ہوئے حضرت مسیح موعودعلیہ السلام نے فرمایا کہ عبدالحق غزنوی نے مجھ سے مباہلہ کیا اور کہا کہ اسکے نتیجے میں اسکے گھر لڑکا پیدا ہو گا لیکن چودہ سال ہوئے وہ ابھی تک پیدا نہیں ہوا اور اسکے دوران میرے گھر کتنے ہی لڑکے پیدا ہوئے ہیں۔ چراغ دین جمونی نےخود ساختہ مباہلہ کیا اور اس کے چند دن بعد اپنے دو لڑکوں سمیت مر گیا۔
حضور انور نے فرمایا کہ یہ تائیدی نشانات آج بھی جاری ہیں جو دُنیا کے ہر کونے میں موجود ہیں کہ کس طرح خدا لوگوں کی خوابوں وغیرہ سے مدد کر کے ہدایت دیتا ہے۔ مثلاً گنی بساؤ جہاں آج جلسہ ہو رہا ہے کے ایک ممبر ابراہیم صاحب اپنے دوست کے ساتھ بیٹھے ہوئے تھے کہ ان کے سامنے ایک غیر احمدی مولوی نے جماعت کے خلاف بدکلامی شروع کر دی انہوں نے کہا کہ احمدی تو مسلمان ہیں اور آپ امام ہو کر جھوٹ بول رہے ہیں۔ اس پر اس نے غصہ میں آکر کہا کہ اگرمَیں جھوٹا ہوں تو مجھے اللہ کی سزا ملے۔ ابھی گاؤں پہنچنا تھا کہ معلوم ہوا کہ گاؤں کے باہر اسکا ایکسیڈنٹ ہوا ہے اور اسکی ٹانگ ٹوٹ گئی ہے۔ اس پر میرے ساتھ جو دوست بیٹھے تھے انہوں نے مجھے اطلاع دی کہ آج احمدیت کی سچائی کا نشان ظاہر ہوا ہے اور مَیں اس جماعت میں شامل ہوتا ہوں۔
انڈیا میں امپھال جگہ کے ایک دوست کے گھر تبلیغ کیلئے جب گئے اور وہاں گھر والے صاحب نے مسیح موعودؑ کے حق میں مختلف بروشر نکال کر دکھائے کہنے لگے کہ جب سے2016ء سے مجھے مسیح موعود کی آمد کا علم ہوا تو اس وقت سےمَیں نے اعلان کر دیا کہ مَیں احمدی ہوں۔ اس پر لوگ مجھے مارنے اور توبہ کروانے آئے لیکن اس دن زلزلہ آیا اور میری توبہ کروانے والے لوگوں کا اتنا نقصان ہوا کہ وہ آ نہ سکے اس لیے یہ میرے لیے احمدیت کی ایک کرامت اورسچائی کا نشان ہے۔
کوتونو کے ایک عیسائی ہماری مسجد آئے اور سوالات کئے اور کہنے لگے کہ خدا نے خود میری راہنمائی کی ہے کہ چند دن قبل مَیں نے خواب میں دیکھا کہ دو بزرگ تھے ایک نے کہا جس مذہب کی پیروی تم کر رہے ہو وہ درست نہیں اور دوسرے بزرگ اللہ اکبر اللہ اکبر کہہ رہے تھے۔ جب ان کو حضرت مسیح موعودعلیہ السلام اور میری تصویر دکھائی گئی تو کہنے لگے کہ یہ دو بزرگ ہی تو میری خواب میں آئے تھے تو وہ اپنے خاندان سمیت احمدیت میں داخل ہو گئے اور اپنے گھر کے ساتھ ایک چھوٹا سا چرچ بنایا ہوا تھا اسکو مسجد میں تبدیل کر دیا۔ تو اس طرح اللہ تعالیٰ غیر مسلموں کو بھی ہدایت دیتا ہے اور حضرت مسیح موعودعلیہ السلام کی سچائی کے نشانات دکھا رہا ہے۔
حضور انور نے قبول احمدیت کے بہت سارے ایمان افروز واقعات سنانے کے بعد فرمایا:آج آپ لوگ جو قادیان کےجلسہ میں شامل ہیں اور جو اپنے ممالک میں ہیں آپ سب اس بات کی تصدیق کر رہے ہیں کہ حضرت مرزا غلام احمد صاحب مسیح موعود اور مہدی معہود ہیں جن کے ساتھ اللہ تعالیٰ کی تائیدات ہیں۔ ہر احمدی کو یہ عہد کرنا چاہئے کہ آپؑکے مقصد کو پورا کرنے کیلئے کوشش کرنی ہے۔ اپنی ظاہری و باطنی حالتوں کو بہتر کرنے کی کوشش کرتے رہیں۔ اب دعا بھی کریں گے ۔
حضور انور ایدہ اللہ تعالیٰ نے دعا کی تحریک کرتے ہوئے فرمایا کہ دعا میں اپنے فلسطینی بھائی بہنوں اور بچوں کو کو یاد رکھیں۔ اللہ تعالیٰ جلد ظلم کی چکی سے نکالے۔ ان مسلمانوں کو یاد رکھیں جن کی حکومتیں ان کو ظلم کا نشانہ بنا کر اپنے مقاصد کیلئے استعمال کر رہی ہیں۔ پاکستانی احمدیوں کیلئے دعا کریں۔ اسیرانِ راہِ مولا کیلئے دعا کریں۔ نیا سال شروع ہو رہا ہے۔ آج رات تہجد میں نئے سال کے بابرکت ہونے ، دنیا کے ظلم وستم کا خاتمہ ہونے کیلئے، دنیا کو حضرت مسیح موعودعلیہ السلام کی بعثت کے مقصد کو سمجھنے اور ماننے کیلئے دعا کریں۔
حضور انورایدہ اللہ نے حاضری بیان کرتے ہوئے فرمایا کہ قادیان کی حاضری اس وقت14ہزار930 ہے۔ 42ممالک کی نمائندگی ہے۔ اللہ تعالیٰ یہ جلسہ ہر لحاظ سے بابرکت کرے۔
حضور انور ایدہ اللہ نے مکرر دعا کی تحریک کرتے ہوئے آخر پر فرمایا کہ خاص طور پر نئے سال کے ہر لحاظ سے بابرکت ہونے کیلئے دعا کریں ۔ اللہ تعالیٰ مسلمان امہ پر رحم فرمائے اور جماعت احمدیہ کو مزید ترقیات دیتا چلا جائے۔ دعا کر لیں۔
5 بجکر 19 منٹ پر حضور انور نے دعا کروائی۔ دعا کے بعد پہلے قادیان دار الامان سے اردو، عربی اور مقامی زبان میں ترانے پیش کیے گئے۔ بعد ازاں ٹوگو اور گنی بساؤ سے شاملین جلسہ نے روایتی انداز میں ترنم کے ساتھ عربی اور مقامی زبانوں میں ترانے پیش کر کے خلافت احمدیہ سے اپنی والہانہ عقیدت کا اظہار کیا۔
5بجکر43 پر حضور انور ’السلام علیکم ورحمۃ اللہ‘ کا تحفہ عطا فرما کر ایوان مسرور سے تشریف لے گئے۔
جلسہ مستورات
لجنہ اماء اللہ بھارت کو دوسرے دن کے دوسرے اجلاس میں مستورات کا جلسہ منعقد کرنے کی توفیق ملی۔ پروگرام کی صدارت مکرمہ شمیم اختر گیانی صاحبہ سابق صدر لجنہ اماء اللہ بھارت نے کی۔ پروگرام کاآغاز مکرمہ تہمیدہ عمر صاحبہ کی تلاوت قرآن مجید سے ہوا۔ بعدہ مکرمہ نیرہ تنویر فارعہ صاحبہ نے اردو ترجمہ پیش کیا۔ اسکے بعدحضرت مسیح موعود علیہ السلام کا منظوم کلام ’’جو خاک میں ملے اسے ملتا ہے آشنا ‘‘مکرمہ سارہ وقفی صاحبہ نے خوش الحانی سے پیش کیا۔ بعدہ اجلاس کی پہلی تقریر مکرمہ امتہ النصیر بشریٰ صاحبہ سیکرٹری تحریک جدید ووقف جدید لجنہ اماء اللہ بھارت کی بعنوان ’’مومنات کی نشانیاں اور دور حاضر میں ان کا حصول ‘‘ہوئی۔ اسکے بعد نعتیہ کلام ’’وہ جو احمد بھی ہے اور محمدؐ بھی ہے‘‘مکرمہ قدسیہ حبیب صاحبہ نے خوش الحانی سے پیش کیا۔ بعدہ اجلاس کی دوسرئی تقریر مکرمہ امتہ الوسیع شمائلہ صاحبہ نائب صدر اوّل لجنہ اماء اللہ بھارت کی بعنوان ’’صحابیات رسول ﷺ کی عدیم المثال قربانیاں‘‘ ہوئی۔ تقریر کے بعد لجنہ اماء اللہ قادیان کی ممبرات نے ترانہ پیش کیا۔ اسکے بعد لجنہ اماء اللہ کی صد سالہ جوبلی کے موقع پر مقالہ نویسی کے پروگرام میں پوزیشن لینے والی ممبرات میں انعامات تقسیم کئے گئے۔ صدر اجلاس کی دعا کے ساتھ مستورات کا یہ جلسہ اختتام پذیر ہوا۔
قادیان کیساتھ افریقن ممالک کے جلسے
جلسہ کےپہلے دن دھوپ تھی، احباب نے پہلے دن کی جلسے کی کارروائی سورج کی ہلکی ہلکی تپش میں بہت ہی اطمینان اور سکون کے ساتھ سماعت فرمائی۔جلسے کے آخری دو دن سردی اپنے عروج پرتھی تاہم احباب نے پورے ذوق و شوق کے ساتھ جلسہ سنا۔ حضور انور ایدہ اللہ کے خطاب کے وقت باوجود موسم بہت سرد ہونے کے جلسہ گاہ کھچاکھچ بھرا ہوا تھااور احباب نے ہمہ تن گوش ہوکر حضور انور کا بصیرت افروز خطاب سنا۔افریقہ کےچار ممالک سینیگال، ٹوگو، گنی کناکری اور گنی بساؤ کے جلسے بھی انہی دنوں میں تھے وہ بھی اپنے اپنے جلسہ گاہ میں ہزاروں کی تعداد میں بیٹھے ہوئے حضور انور کا خطاب سن رہے تھے۔ یہ نظارہ بہت ہی شاندار اور بصیرت افروز تھا۔حضور انور نے اپنے خطاب میں فرمایا کہ یہ بھی احمدیت کی صداقت کی ایک دلیل ہے۔ جلسہ گاہ میں نصب بڑی بڑی LED میںان ممالک میں جلسہ گاہ میں بیٹھے ہوئے احباب کا نظارہ بار بار دکھایا جارہا تھا۔اسی طرح قادیان کا جلسہ گاہ ، بہشتی مقبرہ مسجد مبارک ، مسجد اقصیٰ اور منارۃ المسیح کا نظارہ بھی دکھایا جارہا تھا جو بہت ہی ایمان افروز تھا۔رات کے وقت منارۃ المسیح اور مسجد اقصیٰ کا سفید روشنیوں میں نہایا ہوا نظارہ بہت ہی پرکشش اور دلکش تھا۔
شعبہ تربیت
مورخہ 27 دسمبر تا2 جنوری مسجد اقصی اور مسجد انوار میںاور جلسہ کے تین دن قادیان کی تمام مساجد میں باجماعت نماز تہجد کا اہتمام کیا گیا۔ تہجد کی نماز کیلئے شعبہ تربیت کی طرف سے جگانے کا انتظام تھا۔ درود شریف اور پاکیزہ اشعار پڑھ کر نماز تہجد کیلئے احباب کو بیدار کیا گیا۔ نماز فجر کے بعد تفسیر کبیر سے قرآن مجید کا درس دیا گیا۔ قادیا ن کے تمام محلہ جات اور جلسہ گاہ میں تربیتی بینرز لگائے گئے۔
نکاحوں کے اعلانات
جلسہ کے موقع پر احباب کرام کی خواہش ہوتی ہے کہ قادیان کی مقدس بستی میں ان کے بچوں کے نکاحوں کے اعلانات ہوں ۔ چنانچہ جلسہ کے دوسرے دن بعد نماز مغرب و عشاء مسجد دارالانوار میں نکاحوں کے اعلانات ہوئے۔
ترجمانی
امسال درج ذیل 9زبانوں میں رواں ترجمانی کا انتظام تھا۔عربی، رشین ، انڈونیشن ، انگریزی ، ملیالم ، تامل، تیلگو، بنگلہ ، کنڑا۔ 1200سے زائد مردو زن نے ترجمانی سے استفادہ کیا۔ جلسہ کے تمام پروگرام اور خصوصاًحضور انور کے اختتامی خطاب کا مذکورہ زبانوں میں ترجمہ کیا گیا۔مستورات کے خصوصی سیشن کا بھی 5زبانوں میں ترجمہ کیا گیا۔ باقی مستورات بھی حسب معمول مردانہ جلسہ گاہ کے پروگرام کی 9زبانوں میں ہونےو الی ترجمانی سے استفادہ کرتی رہیں۔ امسال ملیالم ، تامل کے علاوہ پہلی مرتبہ بنگلہ میں لائیوسٹریمنگ نشر کی گئی ۔ الحمد للہ
لائیو اسٹریمنگ
جلسہ سالانہ کی کارروائی لائیو اسٹریمنگ کے ذریعہ دکھائی جاتی رہی جس سے نہ صرف ہندوستان کی جماعتوں نے بھرپور استفادہ کیابلکہ بیرون ملک بھی جلسہ کا پروگرام دیکھا گیا ۔
قادیان دار الامان سے لائیوانگریزی نشریات بعنوان
The Messiah of the Age
قادیان دار الامان سے انگریزی پروگرام ’’The Messiah of the Age‘‘ کی نشریات مورخہ5 تا 7؍جنوری2024ءبروز جمعہ، ہفتہ اور اتوار ایم ٹی اے انٹرنیشنل پرلائیو نشر ہوا ۔
قیام گاہیں ، نظامتیں و شعبہ جات
امسال مہمانوں کی رہائش کیلئے 24 قیام گاہیں تیار کی گئیں۔35 نظامتوں کے ناظمین، نائب ناظمین و معاونین دن رات خدمت بجالانے میں مصروف رہے۔ 4 لنگر خانوں میں کھانے تیار کئے گئےجبکہ روٹی پلانٹ میں جدید مشین کے ذریعہ دن رات ہزاروں کی تعداد میں مہمانوں کیلئے روٹیاں بنتی رہیں۔ ان کے علاوہ شعبہ جلسہ گاہ کے تحت 20 اور لجنہ اماء اللہ کے تحت 15 مختلف شعبہ جات کے تحت رضاکاران نے اپنے اپنےمفوضہ فرائض بخوبی سرانجام دیئے۔
شعبہ خدمت خلق
جلسہ سالانہ قادیان کا ایک اہم شعبہ’’شعبہ خدمت خلق‘‘ بھی ہے ، جس کے تحت نظم وضبط اور حفاظتی ڈیوٹیاں سرانجام دی جاتی ہیں۔ امسال ہندوستان کی مختلف صوبہ جات کی مجالس سے 419 اور قادیان سے 300 خدام نے اس شعبہ کے تحت ڈیوٹیاں سرانجام دیں۔ اسکے علاوہ انصارصف دوم کی ایک ٹیم کو بھی خدمت کی سعادت ملی۔شعبہ خدمت خلق کے ذیلی شعبے، شعبہ رجسٹریشن کے تحت اندرون و بیرون ملک سے آنے والے جملہ مہمانان کرام کی رجسٹریشن کی گئی اور انہیں جلسہ رجسٹریشن کارڈز فراہم کئے گئے۔ دارالمسیح، بہشتی مقبرہ اور جلسہ گاہ میں شعبہ ھذا کے تحت ہر داخل ہونے والے کی چیکنگ کا انتظام کیا گیا۔ اسی طرح مساجد میں صف بندی، سڑکوں اور گلیوں میں ٹرافک اور پارکنگ کے انتظامات، جلسہ گاہ میں مہمانان کرام کوپانی پلانے کا انتظام، قیام گاہوں اور قادیان کے داخلی راستوں میں 24گھنٹے کی حفاظتی ڈیوٹیاں شعبہ ھذا کے تحت خدام نے سرانجام دیں۔اسی طرح ہیلپ ڈیسک، لاسٹ اینڈ فاؤنڈ، اطلاعات و اعلانات، فرسٹ ایڈ وغیرہ ذیلی شعبہ جات کے تحت بھی خدام نے ڈیوٹیاں سرانجام دی ہیں۔ کووڈ کے حالات کے پیش نظر جلسہ گاہ میں داخل ہونے والے ہر فرد کو کووڈ کی احتیاطی ہومیو ادویات پلانے کا انتظام کیا ، اس کے علاوہ جملہ مساجد و قیام گاہوں میں دھونی کا انتظام کیا۔ دار البیعت لدھیانہ اور مکان چلہ کشی ہوشیارپور کے مقامات پر بھی خدام کو ڈیوٹیوں پر متعین کیا گیا۔ لوائے احمدیت کو پُر وقار طریق پر مقررہ ہدایات اور روایات کی پابندی کے ساتھ خدام کی حفاظتی ڈیوٹیوں کے ساتھ جلسہ سالانہ کے تینوں روز جلسہ گاہ لے جایا گیا اور واپس لایا گیا۔ اللہ تعالی تمام خدام، انصار اور لجنہ اماء اللہ کی ممبرات کی خدمات قبول فرمائے، آمین۔
…٭…٭…٭…