اردو   हिंदी   বাংলা   ಕನ್ನಡ   മലയാളം   ଓଡ଼ିଆ   தமிழ்   తెలుగు  




2024-01-11

مرکز احمدیت قادیان دارالامان میں 128ویں جلسہ سالانہ کا کامیاب و بابرکت انعقاد

یہ زمانہ مسیح موعود کی بعثت کا زمانہ ہے اور حضرت اقدس مرزا غلام احمد قادیانی علیہ السلام ہی وہ مسیح موعود

اور مہدی معہود ہیں کہ جن کی آمد کی پیش گوئیاں قرآن کریم اور حضرت اقدس محمد مصطفیٰ صلی اللہ علیہ وسلم نے عطا فرمائی تھیں

تمام ملکوں میں جلسوں کا انعقاد، حضرت مسیح موعود علیہ السلام کا نام عزت سے پکارا جانا، آپؑکے نام کا نعرہ

یہ سب اُس خدائی وعدے کے مصداق ہیں کہ آپ ہی وہ مسیح موعود اور مہدی موعود ہیں جو اللہ تعالیٰ کے وعدوں کے مطابق

اور آنحضرت صلی اللہ علیہ وسلم کی پیش گوئیوں کے مطابق آپ صلی اللہ علیہ وسلم کی غلامی میں آئے ہیں

قادیان کی بستی جو سَوا سَو سال پہلے ایک معمولی بستی تھی، ایک خوب صورت شہر کی حیثیت اختیار کرگئی ہے

اور دنیا کے کونے کونے میں اس کی شہرت ہے،یہ شہرت حضرت مسیح موعود علیہ السلام کے نام کی وجہ سے ہے

آپؑسے اللہ تعالیٰ کے وعدوں کی وجہ سے ہے،آج اس بستی میں دُنیا کے درجنوں ممالک کے باشندے جلسہ سالانہ میں شامل ہونے کیلئے جمع ہیں

مسلمانوں کو تو اس بات پر خوش ہونا چاہیے کہ آپ علیہ السلام وہی امام مہدی اور مسیح موعود ہیں کہ جنکی آمد کیساتھ اسلام کی نشا ٔۃ ثانیہ کا نیا دور شروع ہوا ہے،

کمزوریاں دُور کرنے کا زمانہ آیا ہے، اور اشاعت و تبلیغ اسلام کا زمانہ آیا ہے، لیکن نام نہاد علماء کے خود غرضانہ مفادات عامۃ المسلمین کو

صحیح راستے سے ہٹانے کی کوشش کر رہے ہیں، لیکن یہ بھی خدا تعالیٰ کا وعدہ ہے کہ ایک وقت آئیگا کہ جب آخر یہ لوگ مانیں گے


اپنے فلسطینی بھائی بہنوں اور بچوں کو دعاؤں میں یاد رکھیں، اللہ تعالیٰ جلد ظلم کی چکی سے انہیں نکالے،پاکستانی احمدیوں کیلئے ، اسیرانِ راہِ مولا کیلئے دعا کریں، نیا سال

شروع ہو رہا ہے، آج رات تہجد میں نئے سال کے بابرکت ہونے ، دنیا کے ظلم وستم کا خاتمہ ہونے کیلئے، دنیا کو حضرت مسیح موعودؑ کی بعثت کے مقصد کو سمجھنے اور ماننے کیلئے دعا کریں۔

mta انٹرنیشنل کے ذریعہ سیدنا حضرت خلیفۃ المسیح الخامس ایدہ اللہ تعالیٰ بنصرہ العزیز کا اسلام آباد یوکے سے شرکائے جلسہ سے بصیرت افروز اختتامی خطاب

٭ تینوں دن جلسہ کے پروگراموں کی لائیو اسٹریمنگ اور اسکے ذریعہ اندرون و بیرون ملک جلسہ سے وسیع استفادہ

٭ لائیو اسٹریمنگ کے ذریعہ ایک لاکھ سولہ ہزارچارسوافراد نےجلسہ کی کارروائی دیکھی اور سنی

٭ 14930عشاق احمدیت کی جلسہ میں شمولیت

٭ 42 ممالک کی نمائندگی

٭ بعض افریقین ممالک کے جلسے اور اختتامی خطاب میں ان کی شمولیت

٭ اختتامی خطاب میں اسلام آباد یوکے میں احباب جماعت کا اجتماع

٭ نماز تہجد و درس القرآن اور ذکر الٰہی سے معمور ماحول

٭ علماء کرام کی پُر مغز تقاریر

٭ 9 زبانوں میںجلسہ کے پروگراموں کا رواں ترجمہ

٭ احباب جماعت کی معلومات میں اضافہ کیلئے تربیتی امور پر مشتمل ڈاکیومنٹری اور مختلف معلوماتی نمائشوں کاانعقاد

٭ نکاحوں کے اعلانات

٭ پرنٹ اور الیکٹرانک میڈیا میں جلسہ کی کوریج

٭ پرسکون و خوشگوار ماحول میں جلسہ کی تمام کارروائی کی تکمیل

(منصور احمد مسرورمنتظم رپورٹنگ)

 

الحمد للہ کہ جلسہ سالانہ قادیان بستان احمدکے وسیع احاطہ میں مورخہ 29،30،31 دسمبر2023 بروز جمعہ ہفتہ اتوار منعقد ہو کر بخیر وخوبی اختتام پذیر ہوا۔ ملک کے طول و عرض سے عشاق احمدیت بڑے ہی ذوق و شوق اور جوش و خروش کے ساتھ جلسہ میں شرکت کی خاطر قادیان آنے لگے۔ اور جلسے کے ایام جوں جوں قریب آتے گئے قادیان دارالامان کی رونق میں توں توں اضافہ ہوتا گیا یہاں تک کہ قادیان پوری طرح مہمانوں سے بھر گیا۔ جدھر نکلو ، جدھر نظر دوڑاؤ حضرت مسیح موعود علیہ السلام کے مہمان نظر آتے۔ بیرون ملک سے بھی ایک بڑی تعداد میں عشاق احمدیت جلسہ میں شریک ہوئے۔ قادیان دارالامان کی پیاری بستی، ایک بار پھر خوشیوں اور رونقوں سے بھر گئی۔ مہمانوں کی آمد سے قبل ہی نظامت بجلی وروشنی کی طرف سے محلہ کی تمام گلیوں اور سڑکوں کو ٹیوب لائٹوں کے ذریعہ روشن کردیا گیا ۔ بہشتی مقبرہ،دارالمسیح ، مسجد مبارک ، مسجد اقصیٰ اور منارۃ المسیح کو بجلی کے چھوٹے چھوٹے رنگین بلبوں سے دُلہن کی طرح سجایا گیا۔اس طرح مسیح موعود و مہدی معہود علیہ السلام کی یہ رُوحانی بستی اپنی باطنی جگمگاہٹ کے ساتھ ساتھ ظاہری طور پر بھی جگمگا اُٹھی۔

معائنہ کارکنان و انتظامات جلسہ

مورخہ 25 ؍دسمبر 2023 بروز سوموار ٹھیک ساڑھے10 بجے جلسہ گاہ بستان احمد میںنمائندہ حضور انور ایدہ اللہ تعالیٰ بنصرہ العزیز مکرم مولانا محمد کریم الدین شاہد صاحب صدر، صدر انجمن احمدیہ کی زیر صدارت معائنہ کارکنان و انتظامات جلسہ کی تقریب عمل میں آئی۔ نمائندہ حضور انور جونہی بستان احمد میں تشریف لائے ان کا اَھْلًا وَّسَھْلًا وَّمَرْھَبًا کے نعروں سے استقبال کیا گیا۔ آپ نے سب سے پہلے جلسہ سالانہ کے شعبہ جات کے بینر تلے کھڑے منتظمین و ناظمین وکارکنان سے ملاقات کی۔ بعدہ نمائندہ حضور انور مستورات کے پنڈال میں تشریف لے گئے۔
تقریب کی کارروائی تلاوت قرآن کریم سے شروع ہوئی جومکرم تقی احمد متعلم جامعہ احمدیہ قادیان نے کی۔ بعدہٗ نمائندہ حضور انور نے خطاب فرمایا۔ آپ نے سیّدنا حضرت مسیح موعود علیہ السلام کے ارشادات کے حوالہ سے جلسہ سالانہ کی اہمیت و برکات پر روشنی ڈالتے ہوئے فرمایا کہ ایسا جلسہ جس کی بنیادی اینٹ خدا نے خود اپنے ہاتھوں سے رکھی ہو ، اس میں خدمت کا موقع ملنا یقیناً ایک بہت بڑی سعادت ہے۔ پس آپ سب خوش قسمت ہیں  جنہیں حضرت مسیح موعود علیہ السلام کے مہمانوں کی خدمت کی توفیق مل رہی ہے یہ خاص اللہ کا فضل ہےاور بہت ہی برکت اور سعادت کا موجب ہے۔
پھر آپ نے قرآن کریم کی آیت اَطِيْعُوا اللہَ وَاَطِيْعُوا الرَّسُوْلَ وَاُولِي الْاَمْرِ مِنْكُمْ۝۰ۚکی روشنی میں تمام کارکنان کو بھرپور اطاعت و فرمانبرداری کا مظاہرہ کرنے اور اطاعت کو لازم بنالینے کی طرف توجہ دلائی تاکہ جلسہ سالانہ کے تمام کام بہتر رنگ میں ہوں اور کسی بھی موقع پر کوئی بدمزگی نہ پیدا ہو۔ آپ نے فرمایا کہ جو آنے والے مہمان ہیں وہ کوئی معمولی مہمان نہیں بلکہ مامور زمانہ کے مہمان ہیں پس اُن کی ہر طرح سے دلجوئی کرنا اور ان کا ہرطرح خیال رکھنا ہمارا فرض ہے۔ فرمایا مہمان کے جذبات بہت نازک ہوتے ہیں انہیں کسی طرح بھی ٹھیس نہیں پہنچنا چاہئے۔ آپ نے آسام سے آنے والے مہمانوں کی مثال دی کہ لنگر خانہ کے کارکنان کی وجہ سے ان کو ٹھیس پہنچا لیکن جب حضرت مسیح موعود علیہ السلام کو معلوم ہوا تو آپ بہت پریشان ہوئے اور تتلے کی نہر تک اُن کا پیچھا کیا اور انہیں واپس لیکر آئے۔ اس سے پتا چلتا ہے کہ مہمان کی حضرت مسیح موعود علیہ السلام کس قدر عزت و احترام اور ان کی دلجوئی کرتے۔
آپ نے اس امر کی طرف توجہ دلائی کہ مہمان کے ساتھ بہت ہی خوشی اور بشاشت کے ساتھ اور مسکراتے ہوئے چہرے کے ساتھ ملنا ہے اور ان سے گفتگو کرنی ہے۔ مہمانوں کو یہ احساس ہونا چاہئے کہ میزبان کو ہماری فکر ہے ۔آپ نے آنحضرت ﷺ اور حضرت مسیح موعود علیہ السلام کے صحابہ کا نمونہ اختیار کرنے کی طرف توجہ دلائی اور حضور انور ایدہ اللہ تعالیٰ کے ارشادات کے حوالہ سے تمام کارکنان کو زرّیں نصائح سے نوازا۔ اور جلسہ سالانہ کی ہر لحاظ سے کامیابی اور بابرکت ہونے کیلئے آخر پر اجتماعی دعا کرائی۔ الحمد للہ علیٰ ذالک۔

مورخہ 29؍دسمبر2023 بروز جمعہ
افتتاحی اجلاس

اللہ تعالیٰ کے بے حد فضل وکرم سے مورخہ 29 دسمبر 2023بروز جمعۃ المبارک جلسہ سالانہ قادیان زیر صدارت محترم مولانا محمد کریم الدین شاہد صاحب نمائندہ حضور انور ایدہ اللہ تعالیٰ بنصرہ العزیز و صدر صدر انجمن احمدیہ قادیان2023ء پوری شان و شوکت اور اپنی جماعتی روایات کے ساتھ ٹھیک صبح10بجکر4منٹ پرشروع ہوا۔نمائندہ حضور انور ایدہ اللہ تعالیٰ بنصرہ العزیزنے10بجکر4منٹ پر لوائے احمدیت لہرایااور بعدہ دعا کرائی ۔جلسہ سالانہ قادیان 2023ءکے پہلے دن کے پہلے سیشن کا آغاز تلاوت قرآن کریم سے ہوا۔ مکرم مرشد احمد ڈار صاحب استاد جامعہ احمدیہ قادیان نے سورۃ آل عمران کی آیات 191تا 195 کی تلاوت کی۔ان آیات کریمہ کا اردوترجمہ تفسیر صغیر سے مکرم زین الدین حامدصاحب ناظم دارالقضا قادیان نے پیش کیا۔ بعدہ صد ر اجلاس نے افتتاحی خطا ب فرمایا۔آپ نے تمام حاضرین جلسہ کو جلسہ سالانہ قادیان میں شمولیت اختیار کرنے پر مبارکبادی پیش فرمائی۔آپ نےحضرت مسیح موعودعلیہ الصلوٰۃ والسلام کےارشادات کے حوالہ سے حاضرین جلسہ کو چند نصائح کیں۔فرمایا کہ اس جلسہ کومعمولی انسانی جلسوں کی طرح خیال نہیں کرنا چاہئےکیونکہ اس جلسہ کی بنیادی اینٹ خدا تعالیٰ نے اپنے ہاتھ سے رکھی ہے۔فرمایا کہ اللہ تعالیٰ کی راہ میں چھوٹی چھوٹی رکاوٹوں کی پرواہ نہیں کرنی چاہئے۔ اس جلسہ میں شامل ہونے سے ہمارےایمان و ایقان علم اور معرفت میں ترقی ہوتی ہے۔
محترم صدر اجلاس نے سیّدنا حضرت امیر المؤمنین خلیفۃ المسیح الخامس ایدہ اللہ تعالیٰ کا درج ذیل ارشاد پیش فرمایا تاکہ سامعین ،جلسہ کے ایام میں حضور انور کی ان نصائح پر عمل کریں۔حضور انور نے فرمایا: ہم پر اللہ تعالیٰ کےانعاموں میں سے یہ بھی ایک بہت بڑا انعام ہے جو حضرت مسیح موعود علیہ الصلوٰۃ والسلام کے ذریعہ اللہ تعالیٰ نے ہمیں عطا فرمایا کہ سال میں ایک دفعہ ہم جمع ہوکر اپنی روحانی اور اخلاقی ترقّی کے سامان بہم پہنچائیں۔ ایسے پروگرام بنائیں جو ہمیں خدا تعالیٰ سے قریب کرنے والے اور تقویٰ میں بڑھانے والے ہوں۔ اس ارادے اور اس نیت سے یہ دن گزاریں کہ ہم نے اعلیٰ اخلاق اور ایک دوسرے کے حقوق ادا کرنے کے بھی اعلیٰ معیار قائم کرنے ہیں۔ آپس میں محبت، پیار اور تعلق کو بڑھانا ہے۔ رنجشوں کو دُور کرنا ہے۔ اللہ تعالیٰ کی رضا کے حصول کی کوشش کرنی ہے، ہر قسم کی لغویات سے اپنے آپ کو پاک کرنا ہے… اس جلسہ میں شامل ہونا اپنے اندر ایک بہت بڑا مقصد رکھتا ہے…پھر جلسہ پر آنے کا مقصد پورا نہیں ہورہا اور اگر یہ مقصد پورا نہیں کرنا تو پھر جلسہ پر آنے کا فائدہ بھی کوئی نہیں۔ حضرت مسیح موعود علیہ الصلوٰۃ والسلام کی دُعائیں بھی صرف اُنہی کے حق میں پوری ہوں گی جو اس مقصد کو سمجھ رہے ہوں گے، اس غرض کو سمجھ رہے ہوں گے جس کیلئے حضرت مسیح موعود علیہ الصلوٰۃ والسلام نے اس جلسہ کا اجرا فرمایا تھا۔(خطبہ جمعہ 31؍ اگست 2007ء )
صدر اجلاس نے اپنے خطاب کے آخر پر اجتماعی دعا کروائی ۔

پہلا دن پہلا اجلاس

اسکے بعد محترم تنویر احمد ناصر صاحب نائب ناظر نشرو اشاعت قادیان نےلحن دائودی میں حضرت المصلح موعود رضی اللہ عنہ کا منظوم کلام ’’خدا سے چاہئے ہے لو گانی کہ سب فانی ہیں اور وہ غیر فانی‘‘پیش کیا۔
اس اجلاس کی اوّل تقریربعنوان ہستی باری تعالیٰ(اللہ تعالیٰ کے وجود پر ایمان لانے کے فوائد و برکات) محترم مولانا محمد حمید کوثر صاحب ناظردعوت الی اللہ مرکزیہ قادیان نے کی۔ آپ نے اپنی معروضات میں قرآن کریم احادیث اور حضرت مسیح موعودعلیہ السلام کے حوالہ جات سے اللہ تعالیٰ کے وجود پر ایمان لانے کے فوائد اور برکات کا مفصل پیرایہ میں ذکر کیا۔
آپ نے فرمایاقرآن کریم میں اللہ تعالیٰ فرماتا ہے کہ ایسے ملحد اور دہریہ سائنسدان جو مختلف ایجادات کے موجد ہیں اور اپنی ایجادات اور انکشافات پر تکبر کرتے ہوئے انہیں کو سب کچھ سمجھتے ہیں۔اللہ تعالیٰ فرماتا ہے کہ میرے نزدیک قیامت کے دن ان کی کوئی اہمیت نہیں ہوگی کیونکہ یہ سب کچھ اللہ تعالیٰ کی طرف سے عطاء کردہ صلاحیت کی بناء پر ایجاد کئے گئے ہیں۔یہ ایجادات خداتعالیٰ کی طرف توجہ مبذول کرنے کا باعث بننے کی بجائے ان کو غرور اور گھمنڈ میںبڑھانے کا موجب بن گئیں اور اس کی سزا مغرور انسانوں کو ملے گی۔ اسکے بالمقابل اللہ تعالیٰ کے مومن بندے جب کوئی ایجاد کرتےہیں تو وہ اللہ تعالیٰ کا شکریہ ادا کرتے ہیں۔بہت سے مسلمان سائنسدان تھے جنہوں نے اللہ تعالیٰ کی طرف سے عطا کردہ علوم سے بہت سی ایجادات کیںاوربہت سی ایجادات کی بنیادیں استوار کیں۔ ہر علم میں راہنمائی کیلئے وہ اصول اور قوانین دریافت کئے جس کی بناء پریورپین سائنسدانوں نے مزید ترقی کی منازل طے کیں۔
اللہ تعالیٰ کی ہستی پر ایمان لانے کے فوائد کے بارے میں فرمایا کہ وَاِنْ تَعُدُّوْا نِعْمَتَ اللّٰہِ لَا تُحْصُوْہَا (ابراہیم 35)اور اگر تم اللہ کی طرف سے عطا کردہ نعمتوں اور برکات کو شمار کرنا چاہو تو کبھی شمار نہیں کر سکوگے۔حقیقت یہ ہے کہ اگر اللہ تعالیٰ پر ایمان لانے سے متعلق فوائد و برکات انسان شمار کرنا چاہے تو ان کا شمار انسان کے بس میں نہیں ہے۔جس انسان کو اللہ تعالیٰ کے وجود پر ایمان و یقین ہوتا ہے اور وہ اس کے ارشادات کے مطابق اپنی زندگی گزارتا ہے وہ دلی سکون اور اطمینان محسوس کرتا ہے۔ دہریہ اورملحد جو اللہ تعالیٰ کے وجود پر ایما ن نہیں رکھتا مصائب اور مشکلات اور بیماریاں آنے پر سخت پریشان ہوتا ہے۔اس کو اطمینان اور سکون نہیں ملتا،رات کو نیند نہیں آتی۔سکون اور نیند کی تلاش کیلئے وہ نشہ آور چیزوں اورڈرگس کا استعمال کرتاہے اور بعض تو خود کشی کر لیتے ہیں اور بعض اپنا ذہنی توازن کھو بیٹھتے ہیں۔کیونکہ ان کے پاس حصول اطمینان و صبرکا کوئی ذریعہ نہیں ہوتااور بڑی محرومی کی موت مرتے ہیں۔ فَاعْتَبِرُوْایٰٓاُولِی الْاَلْبَابِ۔
اللہ تعالیٰ کی ہستی پر ایمان لانے والے کو ایک فائدہ اور برکت یہ حاصل ہوتی ہے کہ وہ ہر خطرہ کے وقت خود کو اللہ تعالیٰ کی حفاظت میں یقین کرتا ہے اور اس کا اللہ تعالیٰ کے اس وعدہ پر ایمان ہوتا ہے کہ فَلَا خَوْفٌ عَلَیْہِمْ وَلَا ہُمْ یَحْزَنُوْنَ۔ (البقرہ 39) ان پر کوئی خوف نہیں ہو گا اور نہ ہی وہ کوئی غم کریں گے۔آپ نے آنحضرت صلی اللہ علیہ وسلم اور حضرت مسیح موعود علیہ السلام کی سیرت کے حوالہ سے اللہ تعالیٰ کی ہستی پر ایمان لانے کے فوائد وبرکات کے کئی ایک ایمان افروز واقعات پیش فرمائے۔
آخر پرمحتر م موصوف نے ان دعا ئیہ کلمات کے ساتھ اپنی تقریر کو ختم کیاکہ اللہ تعالیٰ ہر فرد جماعت کےقلب وجان میں اپنی ہستی سے متعلق ایمان اور یقین پیدا فرمادے جس کے نتیجہ میںگناہوں کے ارتکاب کا امکان باقی نہ رہےاور اللہ تعالیٰ کے بے شمار افضال اوربرکات سے ہر فرد جماعت مستفید ہوتا چلا جائے۔آمین۔
اجلاس کی دوسری تقریر محترم مولانا محمدانعام غوری صاحب ناظر اعلیٰ و امیر جماعت احمدیہ قادیان نے کی۔ آپ کی تقریر کا عنوان تھا سیرت آنحضرت صلی اللہ علیہ وسلم خطبہ حجۃ الوداع کی روشنی میں (مساوات انسانی)آپ نے فرمایاآج دُنیا بدامنی اور بے چینی کا شکار ہے ۔اس کا بڑا سبب ایک تو مذہبی منافرت ہے دوسرے ذات پات کی تفریق اور رنگ ونسل کا امتیاز ہے ۔کہیں سفید فام اورسیاہ فام کا جھگڑا ہے تو کہیں سرمایہ دار اور مزدور کا جھگڑا ہے۔ کہیں قومی برتری کا زعم ہے تو کہیں اعلیٰ ذات کا بھرم ہے،جو اپنے جیسے دوسرے انسانوں کو کم تَر اور حقیر کرکے دکھاتا ہے اور یُوں انسان ،انسان کے درمیان نفرت کی آہنی دیوار کھڑی ہے۔
آپ نے خطبہ حجۃ الوداع کے متعلق جو مساوات انسانی کی تعلیم کا عظیم شاہکارہےفرمایا کہ گیارہویں ذوالحجہ کو منیٰ کے میدان میں آنحضرت صلی اللہ علیہ وسلم نے خطاب فرماتے ہوئے فرمایا :
اے لوگو! میری بات کو اچھی طرح سُنو کیونکہ مَیں نہیں جانتا کہ اس سال کے بعد کبھی بھی مَیں تم لوگوں کے درمیان اس میدان میں کھڑے ہوکر کوئی تقریر کروں گا۔اے لوگو! تمہارا ربّ ایک ہے اور تمہارا باپ بھی ایک تھا ۔پس ہوشیار ہوکر سُن لو کہ عربوں کو عجمیوں پر کوئی فضیلت نہیں اور نہ عجمیوں کو عربوں پرکوئی فضیلت ہے اسی طرح سرخ وسفید رنگ والے لوگوں کو کالے رنگ کے لوگوںپر کوئی فضیلت نہیں اور نہ کالے لوگوں کوگوروں پر کوئی فضیلت ہے ۔ہاں جو بھی ان میں سے اپنی ذاتی نیکی سے آگے نکل جائے وہی افضل ہے ۔اے مسلمانو! خدا تعالیٰ نے ایمان کے ذریعے تم میں سے زمانہ جاہلیت کے بیجا کبر وغرور اور آباء واجداد کی وجہ سے بے جا تفاخر کرنے کی مرض کو دو ر کردیاہے …یادرکھو سب لوگ آدم کی نسل سے ہیں اور آدم مٹی سے پیدا ہوا تھا۔ دنیا میں لوگ معدنیات کی طرح ہیں جوایک ہی قسم کے عناصر ہوتے ہوئے اور ایک ہی قسم کی مٹی کے نیچے دبے ہوئے آہستہ آہستہ مختلف رنگ اور مختلف اوصاف اختیار کرلیتے ہیں مگر سُن لوکہ ترقی اور بڑائی کی جو معروف علامتیں اسلام سے پہلے زمانہ جاہلیت میں سمجھی جاتی تھیں (یعنی عقل ودانش، سخاوت وشجاعت ، طاقت واثر وغیرہ )وہی اب بھی قائم ہیں ۔اور جو لوگ ان اوصاف کی وجہ سے زمانہ ٔ جاہلیت میں بڑے سمجھے جاتے تھے وہ اب اسلام میں بھی بڑے سمجھے جائیں گے مگر شرط یہ ہے کہ وہ علمِ دین اور ذاتی نیکی اختیار کرلیں۔اے لوگو! تمہارے کچھ حق تمہاری بیویوں پر ہیں اور تمہاری بیویوں کے کچھ حق تم پر ہیں ۔ان پر تمہارا حق یہ ہے کہ وہ عفّت اور پاکیزگی کی زندگی بسر کریں…اورتمہارا یہ کام ہے کہ تم اپنی حیثیت کے مطابق ان کی خوراک اور لباس وغیرہ کا انتظام کرو اوریادرکھو ہمیشہ اپنی بیویوں سے اچھا سلوک کرنا کیونکہ خدا تعالیٰ نے ان کی نگہداشت تمہارے سپرد کی ہے۔ تم نے جب ان کے ساتھ شادی کی تو خدا تعالیٰ کو ان کے حقوق کاضامن بنایا تھا اور خدا تعالیٰ کے قانون کے ماتحت تم ان کو اپنے گھروں میں لائے تھے(پس خداتعالیٰ کی ضمانت کی تحقیر نہ کرنا اور عورتوں کے حقوق کے اداکرنے کا ہمیشہ خیال رکھنا)
فرمایا کہ اللہ تعالیٰ نے ہر انسان کی جان اور اُس کے مال کو مقدس اور حرام قرار دیا ہے ۔یہ حکم آج کیلئے نہیں ۔کل کیلئے نہیں بلکہ اُس دن تک کیلئے ہے کہ تم خدا سے جاملو۔یہ باتیں جو مَیں تم سے آج کہتا ہوں ان کو دنیا کےکناروں تک پہنچا دو کیونکہ ممکن ہے کہ جو لوگ آج مجھ سے سُن رہے ہیں اُن کی نسبت وہ لوگ ان پر زیادہ عمل کریں جو مجھ سے نہیں سُن رہے ۔(بخاری کتاب المغازی باب حجۃ الوداع)
آپ نے انسانی مساوات ، ہمدردی اور اخوت کے بعض ایمان افروز واقعات آنحضرت صلی اللہ علیہ وسلم کی سیرت کے حوالہ سے پیش فرمانے کے بعد اپنی تقریر کو حضور انور کے اس ارشاد کے ساتھ ختم کیا۔جس میں حضور انور نے آنحضرت ﷺ کی سیرت کا تذکرہ کرتے ہوئے فرمایا:’’یہ نمونے کبھی پُرانے ہونے والے نہیں بلکہ آج بھی اگر اللہ تعالیٰ کے فضلوں کو سمیٹنا ہے اور اس کی رضا حاصل کرنی ہے اور آنحضرت صلی اللہ علیہ وسلم سے عشق کے دعوے کو سچا ثابت کرکے دکھانا ہے تو ان نمونوں پر چلنا ہوگا۔
فرمایا کہ آج ہر احمدی کا دوسرے مسلمانوں کی نسبت زیادہ فرض بنتا ہے کہ ا پنے اردگرد کے ماحول میں اُن کمزوروں اور بے سہاروں کو تلاش کریں اور ان سے حسن سلوک کریں اورآنحضرت صلی اللہ علیہ وسلم کے ساتھ عشق کے دعوے کوسچا کرکے دکھائیں۔ اللہ تعالیٰ اسکی توفیق دے ۔آمین‘‘(خطبہ جمعہ 17؍دسبر2004ء)

(باقی آئندہ)

…٭…٭…٭…