اردو   हिंदी   বাংলা   ಕನ್ನಡ   മലയാളം   ଓଡ଼ିଆ   தமிழ்   తెలుగు  




ارشاد نبویﷺ

2023-05-04

جتنا زیادہ کوئی دولتمندہے
اتنا ہی زیادہ وہ محتاج ہے سوائے اس شخص کے
جو مال اس اس طرح خرچ کرے

(2388)حضرت ابو ذر رضی اللہ عنہ سے روایت ہےکہ مَیں نبی صلی اللہ علیہ وسلم کے ساتھ تھا جب آپؐ نے احد پہاڑ کو دیکھا تو آپؐنے فرمایا:یہ (پہاڑ ) میرے لئے سونا بنادیا جائےتو بھی مجھے پسند نہیں کہ اس میں سے ایک دینار میرے پاس تین دن سے زیادہ رہے ، بجز اُس دینار کے جو قرضہ ادا کرنے کیلئے رکھوں ۔ پھر آپؐنے فرمایا :جتنا زیادہ کوئی دولتمندہے اتنا ہی زیاد وہ محتاج ہے سوائے اس شخص کے جو مال اس اس طرح خرچ کرے۔
اِنَّ الْاَ کْثَرِیْنَ ھُمُ الْاَقَلُّوْنَ :حضرت سید زین العابدین ولی اللہ شاہ صاحب فرماتے ہیں :یہ جملہ جو امع الکلم میں سے ہے اور اسکا مفہوم یہ ہے کہ دولتمندی روپیہ جمع کرنے میں نہیں ہےبلکہ اکثر دولتمند اخلاق فاضلہ سے محروم ہونے کی وجہ سے تہی دست ہیں ۔ دولتمندی دولت جمع کرنے میں نہیں بلکہ دائیں بائیں خرچ کرنے میں ہے یعنی دینی اور دنیاوی ضرورتوں میں خرچ کرنے سے دولت کی غرض پوری ہوتی ہے۔ وہ شخص جس نے روپیہ جمع رکھا اور حقوق کی ادائیگی میں خرچ نہ کیا، وہی سب سے زیادہ قلاش ہے مگر جس شخص نے اپنی دولت سے حقوق ادا کئے وہی دراصل غنی ہے کہ اس نے دولت کی اصل غرض حاصل کرلی۔ آنحضرت صلی اللہ علیہ وسلم کا دولت سے متعلق یہ نظریہ غایت درجہ حکیمانہ ہے۔
(صحیح بخاری ، جلد 4،کتاب الاستقراض ، مطبوعہ 2008قادیان )